• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اردو محا ورات اور زبان وبیان میں اُس کی اہمیت

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
آیا دیکھنا
معنی اپنے اوپر نظر کرنا۔ یہ اِس اعتبار سے بڑی معنی خیز بات ہے کہ انسان دوسروں کے ایک ایک عیب کو ڈھونڈتا ہے اور اپنی طرف نظر نہیں کرتا کہ وہ کیا کر رہا ہے کیوں کر رہا ہے اور خود اُس کی اپنی ذات کی اچھائیاں بُرائیاں کیا ہیں یہی محاورہ اس شکل میں بھی ہے آیا ہی آیا نظر آنا یعنی اسے اپنا وجود ہی نظر آتا ہے اور اس سے باہر کچھ نظر نہیں آتا یہاں بھی مراد خود غرضی ہے خود شناسی نہیں۔ خود شناسی میں تو اپنے آپ کو اِمکانی طور پر صحیح پیمانوں سے دیکھنا اور پرکھنا شامل ہے۔ صرف خود غرضی یا آپ اپنی پرستش کرنے کے جذبہ سے خود کچھ دیکھنا نہیں آدمی جب دوسرے کی نظر سے خود کو دیکھتا ہے تو اس نتیجہ پر بھی پہنچتا ہے اور یہ بھی محاورہ ہے" آیا ہے برا ہے" یعنی ہم ہی بُرے ہیں اور تو سب اچھے ہیں۔
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
اپنا خون بہانا
اِس سے مراد ہے اپنے سے قریب تر رشتہ داری (Blood Relation Ship) ہونا۔ پہلے زمانہ میں اِس کی بڑی اہمیت تھی اور اپنائیت کے ساتھ بہت سارے رشتہ جڑے ہوئے ہیں اور محاورے کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں خون کا رشتہ صرف محبت کا رشتہ نہیں ہوتا مگر محاورہ میں اسے ہمیشہ کے لئے جوڑ دیا اور اس کے خلاف ہماری زندگی میں جو ہزار در ہزار واقعات اور ثبوت موجود ہیں۔ اور تلخ تجربات اس کی شہادت دے رہے ہیں لیکن ابھی تک وہ بات زبان پر آئی ہے کہ خون کا رشتہ اپنائیت کا رشتہ اسی کے ساتھ یہ محاورات ذہن میں رکھے جا سکتے ہیں کہ" اپنا مارے گا تو چھاؤں میں ڈالے گا" معلوم ہوا کہ اپنوں سے نیکیوں کی توقع رکھی جاتی ہے اسی کے ساتھ یہ محاورہ بھی ہے کہ" شکایت اپنوں ہی سے ہوتی ہے" یہ اپنے طور پر کوئی غلط بات نہیں ہے لیکن اسی کے ساتھ جب ہم یہ محاورہ دیکھتے ہیں کہ اپنوں کا کیا شکر یہ سوال یہ ہے کہ اگر اپنوں کا شکر یہ ادا نہیں کیا جاتا تو اُن سے شکایت کیوں کی جاتی ہے یہ سماج کے غلط رویوں کی طرف اشارہ ہے یہ الگ بات ہے کہ ہم نے محاوروں کو اپنے معاشرتی مطالعہ کے لئے اور اُن سے اخذ نتائج کی غرض سے کبھی اعتناء نہیں کیا۔ توجہ نہیں دی۔ اور ان سے نتیجہ اخذ نہیں کئے۔
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
آپادھاپی پڑنا
یعنی وہ صورت پیدا ہو جانا کہ چھینا جھپٹی ایک عام رو یہ بن جائے آپا سنبھالنا بھی ایک محاورہ ہوتا ہے وہ یہ ہے کہ اپنے آپ کو ٹھیک ٹھاک رکھو۔ اس کے بغیر دوسرے تمہیں یا کسی کو تحسین کی نظر سے نہیں دیکھیں گے
آپے سے باہر ہونا
یہ بے حد اہم محاورہ ہے۔ اِس کے معنی ہیں اپنی حدود اور موقع کی نزاکت کونہ سمجھنا اور غصہ و غم پر قابو نہ پانا اور بے محابا اظہار کر دینا اِس میں بُرا بھلا کہنا بھی شامل ہے اور دوسرے بُرے سلوک بھی ہیں نقصان پہنچانا توڑ پھوڑ کرنا مار پیٹ کرنا عذابوں میں شامل کرنا سب ہی شامل ہے۔
اس اعتبار سے یہ نہایت اہم محاورہ ہے اور اخذ نتائج کی طرف ذہن کو مائل کرتا ہے۔ اُردو میں آپ سے متعلق بہت سے دلچسپ شعر بھی ہیں جیسے
آپ ہیں آپ، آپ سب کچھ ہیں
اور ہیں اور، اور کچھ بھی نہیں
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
اپنی اپنی ڈفلی اپنا اپنا راگ
ڈفلی چھوٹے سے ڈف کو کہتے ہیں اس کو بجایا جاتا ہے اور دوسرے سازوں کے ساتھ اس کی لے ملائی جاتی ہے۔ اِس میں کبھی کسی راگ کو بھی دخل ہو سکتا ہے بہرحال کسی بھی موسیقی سے نسبت رکھنے والی پیش کش کے لئے یہ ضروری ہے کہ جو لوگ اُس میں شامل ہوں وہ ایک دوسرے سے آواز میں آواز ملائیں جب سماج میں افراتفری پھیل جاتی ہے اور کوئی کسی کا ساتھ دینا نہیں چاہتا اپنی اپنی کہتا ہے اور اپنی سوچ کے آگے کسی کو اہمیت نہیں دیتا تو سماج بکھر جاتا ہے اور اُس کی مجموعی کوشش جو اچھے نتیجے پیدا کر سکتی ہے ان سے محروم رہ جاتا ہے اسی وقت یہ کہا جاتا ہے کہ وہاں اپنی اپنی ڈفلی اور اپنا اپنا راگ ہے۔ کسی کو کسی دوسرے کی کوئی پرواہ نہیں ہر شخص اپنی مرضی کا مالک ہے اور اپنی رائے کے آگے کسی کی بات کو کوئی اہمیت نہیں دیتا۔ یہ سماج کا کتنا بڑا مسئلہ ہے جس سے ہم گزرتے رہے ہیں اور گزر رہے ہیں۔
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
اُلٹی پٹی پڑھانا
ایک قدیم محاورہ ہے جس کا اندازہ پٹی پڑھانے سے ہوتا ہے پٹی پیمانہ جیسی ایک لکڑی ہوتی ہے جس پر پہلے زمانہ میں تحریر لکھی جاتی تھی اِس طرح کی پٹیاں جنوبی ہندوستان کے مندروں میں محفوظ تھیں اور اب میوزیم اور آرکائیوز میں رکھی ہوئی ہیں پہلے یہ کتابوں اور رسالوں کی طرح پڑھانے کے کام آتی ہوں گی اسی سے یہ محاورہ بنا کہ اُس نے یہ پٹی پڑھا دی اُس کے ذریعہ سکھایا اور اُس کا اپنا مطلب سمجھایا اب ایک ناواقف آدمی کو غلط سلط بھی سمجھایا بجھایا جا سکتا ہے۔ اِسی کو الٹی پٹی پڑھانا کہتے ہیں جو غلط ارادے رکھنے والے لوگ کیا کرتے ہیں۔
"الٹی سیدھی باتیں کرنا" ایک الگ محاورہ ہے جس میں یہ پہلو چھپا ہے کہ وہ بات بیشک کرتے ہیں مگر سیدھی سچی نہیں الٹی سلٹی جو بات اُن کی سمجھ میں آتی ہے وہ کرتے ہیں نہ اُن کی عقل و تجربہ سے اِن باتوں کا کوئی تعلق ہوتا ہے یہ گویا باتیں کرنے والوں کے رو یہ پر تبصرہ ہے۔
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
اُلٹی گنگا پہاڑ کو، یا اُلٹی گنگا بہانا
بے تکی غلط اور اُلٹی بات کے لئے کہا جاتا ہے۔ "گنگا" پہاڑ ہی سے اُتر کر آتی ہے اور میدانوں میں رہتی ہوئی آگے بڑھتی ہے اسے پیچھے نہیں ہٹایا جا سکتا ہے ایسے موقعوں پر جب کچھ لوگ انہونی بات کرتے ہیں تو یہ محاورہ بولا جاتا ہے کہ یہ تو گنگا کے بہاؤ کو اُلٹ کر پھر پہاڑ کی طرف کر دینا چاہتے ہیں جو ممکن نہیں یہ بھی سماج کا رو یہ ہے کہ وہ جھوٹ کو سچ اور سچ کو جھُوٹ ثابت کرنا چاہتا ہے اور اس میں جو بے تکاپن ہے کہے یا کرنے والوں کو اس کا خیال بھی نہیں رہتا یہ ہماری روزمرہ کی زندگی ذہنی حالت اور زمانہ کی روش پر ایک گہرا طنز ہے۔
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
اللہ اکبر، اللہ اکبر کرنا یا اللہ اللہ کرو یعنی اللہ کا نام لو
مسلمان سوسائٹی ہو یا ہندو سوسائٹی یا پھر سکھ سوسائٹی اُن پر مذہب کا روایتی اثر زیادہ ہے۔ یہ بات بات میں مذہب کو سامنے رکھتے ہیں اور جو بات کرتے ہیں وہ مذہب کے نام پر کرتے ہیں اِس کا ان کے عقیدے سے بھی رشتہ ہے اور تہذیبی روایت سے بھی وہ لوگ جو مذہب کو زیادہ مانتے بھی نہیں وہ بھی یہ الفاظ یہ کلمات اپنے اظہار ی سلیقے کے مطابق زیادہ مانتے ہیں مذہب کا روایتی اثر یہاں تک ہے کہ وہ یہ کہتے ہیں کہ خدا کے حکم کے بغیر پتہ بھی نہیں ہلتا یہ بات اپنی جگہ صحیح ہے مگر ایسی صورت میں بد اعمالیاں کیسے ہو رہی ہیں اور اس کی ذمہ داری کس پر ہے۔
اِس سے بہرحال یہ اندازہ ہوتا ہے کہ معاشرہ پر مذہب کا جو روایتی اثر ہے۔ اُس کا اظہار اس کی گفتگو، جملوں کی ساخت اور خاص طرح کے مذہبی کلمات سے بھی ہوتا ہے۔
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
اللہ آمین کا بچہ یا اللہ توکلی، اللہ کانور، اللہ کی جان
اللہ مارا، اللہ ہی اللہ ہے۔ اللہ کے گھر سے پھر ا ہے، خدا کے گھر سے پھرا ہے، اللہ کے لوگ، الہی مہر، الہی رات یہ تمام کلمات جو محاورے ہیں اِس طرف بھی اشارہ کرتے ہیں کہ اس میں مذہب کا وہ روایتی Traditionalاثر ہے جو ہماری زندگی و ذہن پر مل سکتا ہے اور جس کا اظہار بات بات میں ہوتا رہتا ہے۔
اِس کے علاوہ اللہ آمین کا بچہ ہو جانا ظاہر کرتا ہے کہ بعض بچے بڑے لاڈ پیار اور دعا درود کے سایہ میں پلتے ہیں خاص طور پر ایسے خاندانوں کے لڑکے جہاں بچے بہت کم ہوتے تھے۔ یہ صورت بڑی حد تک اب بھی ہے۔
اللہ توکلی کے معنی یہ ہیں کہ آدمی کو بھروسہ کوئی نہیں ہے کہ اُس کے پاس وسیلہ بھی کوئی نہیں بس جو کچھ ہے وہ اللہ پر بھروسہ ہے کہ غیب سے جو کچھ ہو جائے تو ہو جائے گا۔ اللہ کسی کے دل میں ڈال دے گا تو کام بن جائے گا یہ بھی ہمارے معاشرے کی حالتِ مجبوری اور معذوری کے ساتھ ایک فیصلے پر پہنچنا ہے۔
اللہ اللہ کرو یعنی یہ بات ہونے والی نہیں خواہ مخواہ کی اُمید لگائے بیٹھے ہو۔ اللہ کا نور داڑھی کو بھی کہتے ہیں اور ایسے بچے کو بھی جو کم صورت ہوتا ہے کہ وہ تو اللہ کا نور ہے اُس کی قدرت کا اظہار ہے ویسے اللہ کا نور ہونا بڑی خوبیوں کی طرف اشارہ بھی ہے کہ وہ تو اللہ کے نور میں سے ایک نور ہے۔ اللہ ہی اللہ ہے جب کسی مریض کے اچھا ہونے کی کوئی اُمید نہیں ہوتی ہے تبھی یہ بات زبان پر آتی ہے کہ اُس کی اللہ اللہ ہو رہی ہے۔
اللہ مارا یا خدا مارا ہمارے محاورات میں سے ہے اس کے معنی یہ ہیں کہ جو کچھ تم کر رہے ہو، وہ خدا کی مار ہے مگر عام طور پر یہ کلمہ محبت میں کہا جاتا ہے۔ اِس کو اللہ سنوارے کے روپ میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ اگر کوئی مریض بہت بری حالت سے واپس ہوتا ہے تو اُس کو اللہ کے گھر سے پھرنا کہتے ہیں جس کے یہ معنی ہیں کہ مر جانا اللہ کے گھر جانا ہے اللہ کو پیارا ہونا ہے۔
اللہ والے یا اللہ کے لوگ دہلی میں فقیروں کو کہتے ہیں۔ اس کے قریبی معنی رکھنے والا محاورہ اللہ کے لوگ ہیں یعنی وہ تو درویش خدا مست ہیں مل گیا تو بھی ٹھیک ہے نہ ملا تب بھی ٹھیک ہے اس معنی میں یہ تمام محاورے ہمارے معاشرے اور اس کے ایک خاص طرز فکر کے آئینہ دار ہیں۔ الہی مہر یا الہی رات بھی اسی طرز فکر کے نمائندہ محاورے ہیں۔ الٰہی رات کسی مقدس اور متبرک رات کو کہتے ہیں جیسے شبِ معراج اگرچہ الٰہی رات کا استعمال اردو میں بہت کم ہے الٰہی مہر تصدیق کرنے کے لئے مہر لگائی جاتی ہے جس کے بعد وہ تحریر یا رقم مصدقہ ہو جاتی ہے اور جب اُس پر خدا کی مہر لگ جائے گی تو اسے کوئی چیلنج نہیں کر سکتا۔
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
آنچل میں بات باندھنا
آنچل پہ بہت محاورے ہیں ان میں گرہ باندھنے کا محاورہ اِس معنی میں اہم محاورہ ہے کہ وہ آپس کے پیار کو مضبوطی بخشنے کے معنی میں آتا ہے بات کو نبھا دینے کے معنی میں اُردو کا گیت ہے اُس کے مکھڑے کے بول اُسی کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔
آنچل سے کیوں باندھ لیا ایک پردیسی کا پیار
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
آنسوں نکل پڑنا، آنسوں پونچھنا، آنسوں پینا، آنسوں ڈالنا، آنسوؤں سے منہ دھونا، آنسوؤں کا تار باندھنا۔ آنکھوں میں آنسوں آنا، آنکھوں کا ڈبڈبانا، آنکھوں کا تر ہونا
آنسوؤں ہی سے متعلق ہے۔ اور آنسوؤں سے منہ دھونا بھی اس سے ہم یہ اندازہ کر سکتے ہیں کہ رونے اور آنسوں بہانے کا تصور یا تاثر ہمارے ذہنوں پر کس حد تک رہا ہے اور ہمارے معاشرے نے آنسو بہانے کے ذکر میں کن کن وادروں اور نفسیاتی حالتوں کا تذکرہ کیا ہے۔
 
Top