• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اردو محا ورات اور زبان وبیان میں اُس کی اہمیت

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
آنکھ اٹکنا، آنکھ اٹھا کر نہ دیکھنا، آنکھ اٹھا کر دیکھنا، آنکھ اُٹھانا، آنکھ آنا، آنکھ اونچی نہ کرنا، آنکھ بچانا، آنکھ بدلنا، آنکھ بند ہونا، آنکھ بھرکر دیکھنا، آنکھ بھوں ٹیڑھی کرنا، آنکھ پڑنا، نظر ادھر گئی، آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر دیکھنا، آنکھیں پھیر لینا، آنکھوں کی ٹھنڈک، آنکھوں کا سرمہ۔ آنکھیں ٹھنڈی کرنا، آنکھیں ٹیڑھی کرنا، آنکھیں چُرانا، آنکھیں چھپانا، آنکھ سے آنکھ ملانا، آنکھیں لڑانا، ( یا آنکھ لڑنا) آنکھیں مٹکانا وغیرہ آنکھوں میں رات کاٹنا، آنکھیں پتھرانا
اِن محاورات سے اندازہ ہوتا ہے کہ انسان کے مختلف رویوں کو جو سماجی اخلاقیات سے گہرا واسطہ رکھتے ہیں ہماری سوچ سے کیا تعلق رہا ہے۔ اور اُس پر ہمارا تبصرہ کرنا کیا کیا انداز اختیار کرتا ہے مثلاً آنکھیں پھیر لینا مطلب نکل جانے کے بعد بے مروتی اختیار کرنا۔ آنکھ بدلنا رو یہ میں تبدیلی کرنا۔ آنکھ بھر کر دیکھنا بھی ایک عام رو یہ کی طرف اشارہ ہے کہ کسی کی یہ مجال نہیں ہے کہ تمہاری طرف اس طرح دیکھے کہ اس میں احترام کا پہلو باقی نہ رہے آنکھیں چار ہونا ایک دوسرے کے دیکھنے کو کہتے ہیں مگر چار آنکھیں ہونا غیر ضروری خواہشات نہ مناسب تمناؤں اور توقعات کو دل سے لگانے اور اپنی سماجی زندگی میں داخل کرنے والی عورتوں کے لئے اکثر کہا جاتا ہے کہ اس کی چار آنکھیں ہو گئیں۔
آنکھ سے آنکھ ملانا برابری کے رشتہ کے ساتھ ایک دوسرے کو دیکھنا ہے اور آنکھ نہ ملا سکنا فرق و امتیاز یا نفسیاتی طور پر شرمندہ ہونا کہ اُس کے بعد سامنے جرأت کی ہمت نہیں ہوتی بشرطیکہ وہ غیرت شخص ہو۔
آنکھیں چرانا بھی سماجی عمل ہے اور وہی کہ نفسیاتی طور پر آدمی کسی سے آنکھ ملا کر گفتگو نہ کر سکے اور بات کو اِدھر اُدھر ٹالنا چاہے آنکھ لڑنا یا آنکھیں لڑانا عجیب و غریب انداز سے ہماری نفسیات پر روشنی ڈالتا ہے، لڑنا یا لڑانا کوئی اچھی ذہنی کیفیت نہیں ہے۔ لیکن قوم کشتی سے لیکر ہاتھیوں کی لڑائی مرغیوں کی پالی اور تیتر بٹیر کی باہمی جنگ دیکھ کر جو لوگ لطف لیتے ہوں اُن کے ہاں آنکھیں لڑانا بھی محبت کا اشارہ ہو جائے گا۔
آنکھ پھڑکنا سماج کی توہم پرستانہ فکر فرمائی کی ایک نشانی ہے کہ آنکھ پھڑک رہی ہے تو کوئی آفت آنے والی ہے اس طرح کی باتیں ہمارے معاشرے میں بہت رائج رہی ہیں۔ مثلاً بلی نے راستہ کاٹ دیا، تواب سفر منحوس ہو گیا۔ سفر میں خطرات تو تھے ہی اسی لئے سفر پر جانے والے کے بازو پر امام ضامن باندھا جاتا تھا آئینہ کے منہ پر پانی ڈالا جاتا تھا۔ اس سے اُس دور کی توہم پرستی کا کچھ نہ کچھ اندازہ ضرور ہوتا ہے۔
آنکھ پھوڑ ٹڈا ہونا دہلی کا خاص محاورہ ہے دوسری جگہوں پر استعمال نہیں ہوتا اور اچانک جو شخص تکلیف پہنچنے یا پہنچانے کا باعث بن جاتا ہے اس کے لئے استعمال ہوتا ہے۔
اپنی آنکھ کا شہتیر نظر نہ آنا اور دوسرے کی آنکھ کا تنکا دیکھنا بھی ہمارے سماجی رو یہ کا ایک پہلو ہے جو افسوس ناک حد تک سماجی ذہنیت کی برائی کی طرف اشارہ کرتا ہے۔
آنکھیں ٹھنڈی کرنا بھی بہت دلچسپ اور معنی خیز محاورہ ہے جب کسی بات کو دیکھ کر ہمارا جی خوش ہوتا ہے اور ہماری تسکین کا باعث بنتا ہے اسی کو آنکھیں ٹھنڈا ہونا کہتے ہیں۔ اس کے اریب قریب کا محاورہ کلیجہ ٹھنڈا ہونا ہے۔ میری آنکھیں ٹھنڈی اور دل خوش کہا جاتا ہے اور اس کے مقابلہ میں جو باتیں تکلیف کا باعث ہوتی ہیں ان کے لئے کہا جاتا ہے کہ وہ آنکھوں میں کانٹے کی طرح کھٹکتی ہیں۔
"آنکھوں کی سوئیاں نکالنا" بھی کسی محنت طلب اور دقت والے کام کا انجام پا جانا ہے اسی طرح آنکھوں میں سلائی پھیرنا یا سلائی پھرنا اندھا کئے جانے کے عمل کو کہتے ہیں کہ مغلوں میں اِس کا دستور تھا کہ وہ اپنے قریبی رشتہ داروں کو جنہیں اپاہج بنا دینا مقصود ہوتا تھا ان کی آنکھوں میں سلائی پھروا دیتے تھے مغلوں کے دور میں ایسے واقعات بہت ہوئے ہیں میر کا یہ شعر اسی کی طرف اشارہ کرتا ہے۔
شہاں کہ کُحل جواہر تھی خاکِ پا جن کی
اُنہی کی آنکھوں میں پھرتی سلائیاں دیکھیں
ہم میر کے زمانہ سے پہلے اور میر کے زمانہ میں اس طرح کے واقعات کو تاریخ کا حصہ بنتے دیکھتے ہیں اسی کی طرف یہ محاورہ اور میر کا شعر اشارہ کر رہا ہے یہاں ہم کہہ سکتے ہیں کہ بعض محاورے تاریخی واقعات سے بھی رشتہ رکھتے ہیں مثلاً"احسان لیجئے جہاں کا مگر احسان نہ لیجئے شاہجہاں کا۔ "
یہ کہاوت ہے اور کسی وجہ سے شاہ جہاں کے زمانہ میں رائج ہوئی ہے اسی طرح"نادر گردی مرہٹہ گردی" اور جاٹ گردی بھی محاورہ کے معنی میں آتی ہے بری صورت حال کو کہتے ہیں مگر ان کا تعلق تاریخ سے ہے جب انتظام باقی نہ رہے مگر بہرحال اس صورتِ کا تعلق تاریخ کے حقائق سے توہے۔
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
انگاروں پر لوٹنا، انگارے بچھانا، انگار بھرنا، انگار ے مارنا
انگارہ آگ ہی کی ایک صورت ہے اور تکلیف دہ صورت ہے وہ ہاتھوں پہ انگارے رکھنا ہویا انگاروں پر چلنا شدید عذاب کی ایک صورت ہے موت کے بعد قبر کے انگاروں سے بھرنے کے معنی بھی یہی ہیں کوئی اپنی قبر کو بھرے یا دوسرے کی بات ایک ہی ہے مسلمانوں میں یہ عقیدہ پایا جاتا ہے کہ جو عذاب آدمی کو دیا جاتا ہے وہ قبر میں دفن کرنے کے بعد ہی شروع ہو جاتا ہے اور چونکہ مسلمانوں میں عذاب کا تعلق آگ سے ہے دوزخ سے ہے اس لئے قبر میں بھی انگاروں کا ہونا شدید عذاب سے گزارنا ہے انگاروں پر لوٹنے کے معنی بھی سخت بے آرامی اور ذہنی کوفت کے ساتھ وقت گزارنا ہے۔سماج کا رو یہ بھی کبھی کبھی ایک حساس یا مجبور آدمی کے حق میں اتنا بُرا ہوتا ہے کہ آدمی کچھ کر نہیں پاتا اور بے انتہا ذہنی کوفت اور جسمانی اذیتوں کے ساتھ وقت گزارتا ہے۔
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
اُوپری پرائے، بھوت پریت
یہ محاورہ بھی اس معنی میں اہم ہے کہ سماجی تو اہم پرستی اور ان دیکھی باتوں سے خوف کی طرف اشارہ کرتا ہے ہم یہ کہتے ہیں ہوئے دیکھتے ہیں کہ وہ اوپری پرائے کے بہت قائل ہیں اوپری پرائے کا ڈر رہتا ہے۔
اوکھلی میں سر دینا
اوکھلی لکڑی کے اس حصّہ کو کہتے تھے جس میں کسی شئے کو ڈال کر مُسل سے کوٹا جاتا ہے اوکھلی ایک کونڈی کی طرح ہوتی ہے اب سے کچھ دنوں پہلے تک گاؤں اور قصبوں کے گھروں میں اوکھلی بنی ہوتی تھی اور مُسل رکھے رہتے تھے اور دھان اس میں کوٹے جاتے تھے جس میں چاول الگ ہو جاتے تھے۔ بھُوسی الگ ہو جاتی تھی اب ایسی کسی جگہ کے لئے یہ محاورہ استعمال ہونے لگایا یہ کہاوت کام آنے لگی جہاں تکلیف کی باتیں ہوں اور آدمی اپنے سماجی رشتوں اور ضرورتوں کے پیشِ نظر اُن کو برداشت کر لیتا ہے اور یہ کہتا نظر آتا ہے کہ جب اوکھلی میں سر دیا ہے تو مسلوں سے کیا ڈرنا۔
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
اونچی ناک کرنا یا ہونا، نیچی ناک کرنا یا ہونا
یہ محاورہ سماجی امتیاز اور بے امتیاز ی کے تصوّر کے گرد گھومتا ہے ناک عزت و آبرو کی علامت ہے اسی لئے ناک کٹنا بے عزت ہونے کے معنی میں آتا ہے آدمی سر اونچا کر کے چلتا ہے تو اس کی ناک بھی اونچی ہوتی ہے اگر سر نیچا کر کے چلتا ہے تو ناک بھی نیچی ہوتی ہے اس سے مراد فخر و ناز کا اظہار کرنا ہے یا عاجزی اور انکسار کو پیش کرنا ہے سر اور ناک کے محاورے انسان کی یا ہماری زبان کی سماجی نفسیات کو پیش کرتے ہیں اور اُس میں یہ اونچ نیچ ایک اعتبار ی یا اختیاری صورت ہے۔
اہلے گہلے پھرنا، خوش خوش ہونا
دہلی کا محاورہ ہے اور جب انسان کسی کامیابی یا خوشی کے موقع پر خوش خوش نظر آتا ہے تو اہلے گہلے پھرنا کہتے ہیں یہ اس کی شخصی خوشی کا اظہار ہے۔
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
ایرے غیرے
سماجی نفسیات کی طرف اشارہ کرنے والا ہے محاورہ غیر ناآشنا یا دُور پرے کے آدمیوں کو کہتے ہیں انسانی نفسیات میں اپنے بیگانے یا قریب اور دور کے لوگوں کی تقسیم بہت واضح رہی ہے اور آج بھی ہے اسی لئے وہ ناآشنا لوگوں کو اپنے قریب پسند نہیں کرتا۔ سیاست یا تجارت کے رشتوں کی بات دوسری ہے ورنہ" ایرے غیرے" کہہ کروہ ناآشنا اجنبیوں کا ہی تو ذکر کرتا ہے۔
ایسی تیسی میں جائے یا جاؤ
آدمی اپنی ذہنی حالتوں اور نفسیاتی کیفیتوں کا اظہار ان الفاظ یا آوازوں میں کرتا ہے۔ سیٹی بجاتا ہے یا دوسری طرح کی آوازوں سے اپنی مختلف ذہنی کیفیتوں کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ ایسی تیسی ہونا اول فول بکنا اسی طرح کے حملوں یا آوازوں کا حصّہ ہے۔
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
ایک منہ، یا ایک زبان ہونا۔ ہزار منہ اور ہزار زبانیں ہونا
ایک منہ اور ایک زبان ہونے ہی کا ایک دوسرا رخ ہے جتنے منہ اتنی زبانیں یہ بھی اسی سلسلے کا محاورہ ہے۔ اصل میں ایک زبان کے ہونا کے یہ معنی بھی ہیں کہ سب ایک سی بات کہیں مگر سماجی معاملات میں ایسا ہوتا نہیں ہر آدمی اپنی بات الگ سوچتا اور الگ کہتا ہے منہ سے مراد چہرہ نہیں ہے بلکہ لب و زبان ہے اب جتنے آدمی ہوں گے اتنے ہی ان کے منہ ہوں گے ان کی زبانیں ہوں گی اور ان کی الگ الگ باتیں ہونگی اسی سے سماج میں الجھنیں پیدا ہوتی ہیں کہ کوئی کچھ کہتا ہے تو کوئی کچھ کہتا ہے اور یہی ذہنی خلفشار اور گفتگو میں مقصدیت کے لحاظ سے انتشار کا باعث ہوتا ہے۔
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
اینڈا اینڈا پھرا نا، ڈولنا
اہلا گیلا پھرنے ہی کو کہتے ہیں اور اس میں شخصی نفسیات کو زیادہ دخل ہوتا ہے اور جماعت کو کم لیکن اینڈی بینڈی باتیں کرنا دوسری بات ہے یہ وہی صورت ہے جس کو ہم اوٹ پٹانگ بات کرنا کہتے ہیں یا غلط سلط باتیں کرنے کا رو یہ جو سماجی طور پر بہت لوگوں میں ہوتا ہے۔ اینڈی بینڈی چال بھی اسی مفہوم میں آتا ہے اس لئے کہ آدمی کی چال بلکہ خود جانور کی چال اس کی ذہنی حالتوں کو ظاہر کرتی ہے۔ تیز چلنا ایک الگ مفہوم رکھتا ہے آہستہ خرامی کا مطلب الگ ہے اور اینڈی بینڈی چال دوسرے ہی معنی رکھتی ہے۔
 
Top