• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ارشاد الحق اثری صاحب کی تحقیق ؟؟

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
محترم ارشاد الحق اثری صاحب نے ایک کتاب لکھی ہے "مولانا سرفراز صفدر اپنی تصانیف کے آئینہ میں "
مذکورہ کتاب کے صفحہ 36 پر مولانا سرفراز صفدر کا موسی بن شیبہ کے حوالہ سے اقتباس نقل کرتے ہیں
حافظ ابن الحجر لکھتے ہیں لین الحدیث کہ حدیث میں وہ ضعیف ہے
اس اقتباس کو نقل کرنے کے بعد اثری صاحب اس پر اعتراض کرتے ہوئے تحریر کرتے ہیں
حالانکہ اصلاحا "لین الحدیث " کے یہ معنی قطعا نہیں کہ وہ حدیث میں ضعیف ہے ۔ حافظ ابن حجر نے تقریب التھذیب کے مقدمہ میں الفاظ جرح و تعدیل کے مراتب بیان کرتے ہوئے "لین الحدیث " کو چھٹے اور ضعیف کو آٹھویں مرتبہ میں ذکر کیا ہے ۔ حافظ ابن حجر کی یہ تفریق خود اس بات کی دلیل ہے کہ ان کے نذدیک "لین الحدیث " راوی "ضعیف " مرتبہ کا نہیں ہوتا ۔
اب ہم ایک دوسرے اہل حدیث عالم کی کتاب کو دیکھتے ہیں ۔ سید محب اللہ شاہ الراشدی صاحب فتاوی راشدیہ میں صفحہ 275 پر ایک راوی کے متعلق لکھتے ہیں
مطلب کہ یہ راوی ضعیف ہے اسی طرح حافظ ابن الحجر تقریب التھذیب میں فرماتے ہیں کہ "لین الحدیث " یعنی حدیث کا راوی کمزور ہے
اثری صاحب کو سرفراز صاحب کی ایک اقتباس میں خطا نظر آئی لیکن اپنے مسلک کے ایک عالم کی کتاب میں اسی طرح کی تحریر ہے لیکن ان کو وہ نظر نہ آئی ۔ کیا یہ مسلک پرستی نہیں ؟
 
شمولیت
فروری 29، 2012
پیغامات
231
ری ایکشن اسکور
596
پوائنٹ
86
بھائی آپ یہ بات اثری صاحب سے پوچھ لیں، اللہ کہ فضل سے وہ ابھی حیات ہیں۔۔۔ ضروری نھی کہ ایک انسان کہ دنیا کی تمام کتب پر نظر ھو۔۔۔ جزاک اللہ۔
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
بھائی آپ یہ بات اثری صاحب سے پوچھ لیں، اللہ کہ فضل سے وہ ابھی حیات ہیں۔۔۔ ضروری نھی کہ ایک انسان کہ دنیا کی تمام کتب پر نظر ھو۔۔۔ جزاک اللہ۔
بالکل متفق ۔ لیکن اثری صاحب نے اس مذکورہ عبارت کے بعد جو الزام صفدر صاحب پر لگایا ہے تو اب یہ الزام راشدی صاحب پر بھی آسکتا ہے ۔ اثری صاحب نے صفدر صاحب کو مقدمہ میں جن الزامات سے متھم کیا وہ تو الگ ہیں لیکن اس عبارت کے کے فورا بعد کہا "اصول سے صرف نظر کا نتیجہ ہیں " اثری صاحب کے نظریہ کے مطابق راشدی صاحب نے بھی اصول سے صرف نظر کیا ؟؟؟
کیا کوئی بھائی اس کو مانے گا یا اپنے مسلک کے عالم کی حمایت میں دور دراز کی تاویلات لائیں گے
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
جرح وتعدیل سے تعلق رکھنے والا علماء تین مراتب پر ہیں۔۔۔ متشددین۔۔۔متساہلین۔۔۔۔معتدلین

تلمیذ بھائی آپ کے نزدیک حافظ ابو حاتم رحمہ اللہ ان تین مراتب میں سے کس مرتبہ کے ہیں؟۔۔۔متشدد ؟۔۔۔متسائل؟۔۔۔معتدل؟
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
جرح وتعدیل سے تعلق رکھنے والا علماء تین مراتب پر ہیں۔۔۔ متشددین۔۔۔متساہلین۔۔۔۔معتدلین

تلمیذ بھائی آپ کے نزدیک حافظ ابو حاتم رحمہ اللہ ان تین مراتب میں سے کس مرتبہ کے ہیں؟۔۔۔متشدد ؟۔۔۔متسائل؟۔۔۔معتدل؟
آپ نے ایک دفعہ پھر غیر متعلق امور لانے کی کوشش کی ہے۔
میں نے نہ تو لین الحدیث کی معنی پر اعتراض کیا ہے اور نہ حافظ ابن حجر یا کسی اور کے متعلق کوئی تبصرہ کیا ہے کہ آیا وہ متساہل تھے یا متشدد ۔ اور نہ ہی یہ ہمارا موضوع ہے ۔
میں نے آپ حضرات کو یہ آئینہ دکھایا ہے کہ جو اعتراض اثری صاحب سرفراز صفدر صاحب پر کر رہیں وہ اعتراض تو راشدی صاحب پر بنتا ہے کیوں کہ انہوں نے بعینہ وہی بات کہی جو سرفراز صفدر صاحب نے کی ہے تو جو اتھام سرفراز صفدر صاحب پر لگا ہے تو کیا وہ اعتراض انہی الفاظ میں راشدی صاحب پر لگ سکتا ہے یا نہیں
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
محترم ارشاد الحق اثری صاحب نے ایک کتاب لکھی ہے "مولانا سرفراز صفدر اپنی تصانیف کے آئینہ میں "
مذکورہ کتاب کے صفحہ 36 پر مولانا سرفراز صفدر کا موسی بن شیبہ کے حوالہ سے اقتباس نقل کرتے ہیں

اس اقتباس کو نقل کرنے کے بعد اثری صاحب اس پر اعتراض کرتے ہوئے تحریر کرتے ہیں

اب ہم ایک دوسرے اہل حدیث عالم کی کتاب کو دیکھتے ہیں ۔ سید محب اللہ شاہ الراشدی صاحب فتاوی راشدیہ میں صفحہ 275 پر ایک راوی کے متعلق لکھتے ہیں

اثری صاحب کو سرفراز صاحب کی ایک اقتباس میں خطا نظر آئی لیکن اپنے مسلک کے ایک عالم کی کتاب میں اسی طرح کی تحریر ہے لیکن ان کو وہ نظر نہ آئی ۔ کیا یہ مسلک پرستی نہیں ؟
تلمیذ بھائی،
پہلی بات تو یہ کہ ارشاد الحق اثری صاحب کی کتاب میں خاص مولانا سرفراز صفدر صاحب کا رد ہے۔ لہٰذا یہ اعتراض کرنا کہ انہوں نے ایک دیوبندی عالم کی تردید کی ہے تو ایک سلفی عالم کی کیوں نہیں کی۔ بے محل بات ہے۔

دوسری بات یہ کہ اہل حدیث علمائے کرام کا جہاں آپس میں اختلاف ہوتا ہے، وہ اسے بھی بالکل بیان کرتے ہیں۔ محدث لائبریری میں کچھ کتب ایسی موجود ہیں، جو خاص کسی اہل حدیث عالم کی تردید میں لکھی گئی ہیں۔ جن کے لنکس میں یہاں دینا نہیں چاہتا۔ لیکن یہ کوئی ایسی ڈھکی چھپی بات نہیں۔ اس فورم پر آپ ملاحظہ کر سکتے ہیں کہ حال ہی میں شیخ کفایت اللہ حفظہ اللہ اور شیخ زبیر علی زئی حفظہ اللہ کے بیچ میں اختلاف ہوا اور طول طویل مراسلت ہوئی۔

تیسری بات یہ کہ خاص ارشاد الحق اثری صاحب کے بارے میں اگر کہا جائے کہ انہوں نے مسلک پرستی سے کام لیا ہے اور جان بوجھ کر ایک دیوبندی عالم کی مخالفت میں حق کو باطل یا باطل کو حق بنا کر پیش کیا ہے، اور بالفرض یہ سب کچھ ناقابل تردید دلائل سے ثابت بھی ہو جائے تو ہم اپنے ان علمائے کرام کو معصوم عن الخطا نہیں سمجھتے۔ اور ان کی ایسی غلطیوں پر ان کی تحسین و تائید نہیں کرتے، بلکہ اسے ان کی بشری خطا سمجھتے ہیں اور ایسی غلطیوں کی پیروی کی بجائے ان سے برات کا اظہار کرتے ہیں اور ان کے لئے اللہ تعالیٰ سے مغفرت کی دعا کرتے ہیں۔

باقی میں نے جو دونوں علماء کی عبارتوں سے سمجھا ہے، وہ یہی سمجھا ہے کہ آپ کو یہاں غالباً غلط فہمی ہوئی ہے۔
لین الحدیث راوی کمزور راوی ہوتا ہے، اس میں اختلاف نہیں ہے۔
اختلاف لین الحدیث راوی کو اصطلاحاً ضعیف راوی اور وہ بھی حافظ ابن حجر کے نزدیک اصطلاحاً ضعیف کہنے پر ہے۔ جیسا کہ اثری صاحب نے وضاحت کی ہے کہ لین الحدیث چھٹے نمبر کا راوی ہے اور ضعیف راوی آٹھویں نمبر کا ہے۔ لہٰذا حافظ ابن حجر کے نزدیک ضعیف اور لین الحدیث میں فرق ہے، لہٰذا لین الحدیث کا ترجمہ ضعیف کرنا درست نہیں، اس وقت جب کہ بات حافظ ابن حجر کے نزدیک اصطلاحات کی ہو۔ لیکن یہ فرق کوئی ثقہ و ضعیف کا نہیں ہے۔ بلکہ زیادہ کمزور اور کم کمزور راوی کا ہے۔ زیادہ کمزور راوی ہو تو حافظ ابن حجر اسے ضعیف کہتے ہیں، اور اس سے کم کمزور ہو تو اسے لین الحدیث کہتے ہیں۔

اب ملاحظہ کیجئے کہ سرفراز خان صفدر صاحب لین الحدیث کا ترجمہ ضعیف فی الحدیث سے کرتے ہیں جو کہ حافظ ابن حجر کے نزدیک درست نہیں، کیونکہ ان کے نزدیک ضعیف راوی کی اصطلاح علیحدہ ہے۔ اور اس پر ارشاد الحق اثری صاحب کا اعتراض بجا ہے۔
دوسری جانب فتاویٰ راشدیہ میں لین الحدیث کو کمزور راوی سے تعبیر کیا گیا ہے، جو اول تو کوئی اصطلاح نہیں اور دوسرے حافظ ابن حجر کے منشا کے عین مطابق ہے وہ بھی تو لین الحدیث راوی کو چھٹے نمبر پر قرار دے کر اسے کمزور ہی قرار دے رہے ہیں؟ تو اعتراض کہاں اور کیوں؟ اختلاف کیسا؟ اور مسلک پرستی کیونکر؟

رہی یہ بات کہ فتاویٰ راشدیہ میں اس راوی کو جسے حافظ ابن حجر نے لین الحدیث کہا ہے، راشدی صاحب نے ضعیف کیوں قرار دیا ہے تو عرض ہے کہ اس کی وجہ دیگر دلائل ہیں۔ جیسا کہ فتاویٰ راشدیہ کے متعلقہ صفحہ پر ہی اس کی صراحت موجود ہے۔ واللہ اعلم۔
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
تلمیذ بھائی،
پہلی بات تو یہ کہ ارشاد الحق اثری صاحب کی کتاب میں خاص مولانا سرفراز صفدر صاحب کا رد ہے۔ لہٰذا یہ اعتراض کرنا کہ انہوں نے ایک دیوبندی عالم کی تردید کی ہے تو ایک سلفی عالم کی کیوں نہیں کی۔ بے محل بات ہے۔
بالکل متفق ۔ لیکن جن الفاظ سے انہوں نے سرفراز صفدر صاحب کا رد کیا تو کیا انہی الفاظ سے راشدی صاحب کا بھی رد کیا جائے گا ؟

دوسری بات یہ کہ اہل حدیث علمائے کرام کا جہاں آپس میں اختلاف ہوتا ہے، وہ اسے بھی بالکل بیان کرتے ہیں۔ محدث لائبریری میں کچھ کتب ایسی موجود ہیں، جو خاص کسی اہل حدیث عالم کی تردید میں لکھی گئی ہیں۔ جن کے لنکس میں یہاں دینا نہیں چاہتا۔ لیکن یہ کوئی ایسی ڈھکی چھپی بات نہیں۔ اس فورم پر آپ ملاحظہ کر سکتے ہیں کہ حال ہی میں شیخ کفایت اللہ حفظہ اللہ اور شیخ زبیر علی زئی حفظہ اللہ کے بیچ میں اختلاف ہوا اور طول طویل مراسلت ہوئی۔

تیسری بات یہ کہ خاص ارشاد الحق اثری صاحب کے بارے میں اگر کہا جائے کہ انہوں نے مسلک پرستی سے کام لیا ہے اور جان بوجھ کر ایک دیوبندی عالم کی مخالفت میں حق کو باطل یا باطل کو حق بنا کر پیش کیا ہے، اور بالفرض یہ سب کچھ ناقابل تردید دلائل سے ثابت بھی ہو جائے تو ہم اپنے ان علمائے کرام کو معصوم عن الخطا نہیں سمجھتے۔ اور ان کی ایسی غلطیوں پر ان کی تحسین و تائید نہیں کرتے، بلکہ اسے ان کی بشری خطا سمجھتے ہیں اور ایسی غلطیوں کی پیروی کی بجائے ان سے برات کا اظہار کرتے ہیں اور ان کے لئے اللہ تعالیٰ سے مغفرت کی دعا کرتے ہیں۔
بلا شبہ اختلافات ہر مسلک کے علماء میں موجود ہیں اور ایک ہی مسلک کے علماء نے آپس میں ایک دوسرے سے اختلاف کیا ہے لیکن مسلک پرستی کا شبہ اس وقت ہوتا ہے جب اپنے مسلک کے عالم میں خطا دیکھی تو اس کو بشری خطا قرار دے لیکن جب مخالف مسلک کی بات ہو تو بد دیانتی کا الزام دھر دیا
اگر اثری صاحب سرفراز صفدر صاحب کی علمی خطاوں (اگر وہ خطائیں ہیں ) کے ذکر کرنے کے بعد ان پر اگر اس طرح کے جملے نہ ہوتے تو مسلک پرستی کا شبہ کبھی سر نہ اٹھاتا
"یہذا جاہل کہنا تو بڑی گستاخی ہوگي البتہ ان کی اس جرات رندانہ کو ہم صرف انتہائی تعصب پر محمول کرسکتے ہیں"
اور ان کی علمی خطاوں (اگر واقعی وہ خطا ہیں ہیں ) کو بدیانتی سے موسوم نہ کرتے


یہاں تک تو آپ نے عموم سے بات کی تو میں نے بھی عموم سے بات کی ۔ اب آپ نے میرے اعتراض کے متعلق کچھ عرض کیا اور آپ کی لب لباب یہ کہ راشدی صاحب اور سرفراز صفدر صاحب کی عبارت ایک جیسی نہیں بلکہ ان میں تفاوت ہے
باقی میں نے جو دونوں علماء کی عبارتوں سے سمجھا ہے، وہ یہی سمجھا ہے کہ آپ کو یہاں غالباً غلط فہمی ہوئی ہے۔
لین الحدیث راوی کمزور راوی ہوتا ہے، اس میں اختلاف نہیں ہے۔
اختلاف لین الحدیث راوی کو اصطلاحاً ضعیف راوی اور وہ بھی حافظ ابن حجر کے نزدیک اصطلاحاً ضعیف کہنے پر ہے۔ جیسا کہ اثری صاحب نے وضاحت کی ہے کہ لین الحدیث چھٹے نمبر کا راوی ہے اور ضعیف راوی آٹھویں نمبر کا ہے۔ لہٰذا حافظ ابن حجر کے نزدیک ضعیف اور لین الحدیث میں فرق ہے، لہٰذا لین الحدیث کا ترجمہ ضعیف کرنا درست نہیں، اس وقت جب کہ بات حافظ ابن حجر کے نزدیک اصطلاحات کی ہو۔ لیکن یہ فرق کوئی ثقہ و ضعیف کا نہیں ہے۔ بلکہ زیادہ کمزور اور کم کمزور راوی کا ہے۔ زیادہ کمزور راوی ہو تو حافظ ابن حجر اسے ضعیف کہتے ہیں، اور اس سے کم کمزور ہو تو اسے لین الحدیث کہتے ہیں۔

اب ملاحظہ کیجئے کہ سرفراز خان صفدر صاحب لین الحدیث کا ترجمہ ضعیف فی الحدیث سے کرتے ہیں جو کہ حافظ ابن حجر کے نزدیک درست نہیں، کیونکہ ان کے نزدیک ضعیف راوی کی اصطلاح علیحدہ ہے۔ اور اس پر ارشاد الحق اثری صاحب کا اعتراض بجا ہے۔
دوسری جانب فتاویٰ راشدیہ میں لین الحدیث کو کمزور راوی سے تعبیر کیا گیا ہے، جو اول تو کوئی اصطلاح نہیں اور دوسرے حافظ ابن حجر کے منشا کے عین مطابق ہے وہ بھی تو لین الحدیث راوی کو چھٹے نمبر پر قرار دے کر اسے کمزور ہی قرار دے رہے ہیں؟ تو اعتراض کہاں اور کیوں؟ اختلاف کیسا؟ اور مسلک پرستی کیونکر؟

رہی یہ بات کہ فتاویٰ راشدیہ میں اس راوی کو جسے حافظ ابن حجر نے لین الحدیث کہا ہے، راشدی صاحب نے ضعیف کیوں قرار دیا ہے تو عرض ہے کہ اس کی وجہ دیگر دلائل ہیں۔ جیسا کہ فتاویٰ راشدیہ کے متعلقہ صفحہ پر ہی اس کی صراحت موجود ہے۔ واللہ اعلم۔
اولا
کمزور بذات خود حدیث کی اصطلاح نہیں بلکہ اردو ترجمہ ہے ۔ ضعیف کا ترجمہ کمزور سے کیا جاسکتا ہے لیں کا نہیں
قرآن سے ملاحظہ فرمائيں
فَبِمَا رَحْمَةٍ مِّنَ اللّهِ لِنتَ لَهُمْ
آل عمران: ١٥٩
تو یہاں نرمی کے معنی میں ہے نہ کہ کمزوری کے معنی میں ۔ اگر لین کمزور کے معنی میں لیں تو معنی باکل غلط ہوجائيں گے ۔ نبی اکرم صلی اللہ عیلہ وسلم مومنین کے ساتھ مشفق اور نرم تھے نا کہ کمزور

فَقُولَا لَهُ قَوْلًا لَيِّنًا لَعَلَّهُ يَتَذَكَّرُ أَوْ يَخْشَىٰ
موسی و ہارون علیہماالسلام کو نرمی اور سھل سے بات بات کرنے کا کہا گیا کمزوری سے بات کرنے کا نہیں
تو لین کا مطلب کمزور نہیں ہوتا بلکہ ضعیف کا مطلب کمزور ہوتا ہے ۔ اس کا صاف مطلب ہے کہ راشدی صاحب لین کو ضعیف ہی کہ رہے ہیں
ثانیا
اگر آپ یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ لین کا مطلب تو نرم ہی ہوتا ہے لیکن لین الحدیث ایک کمزور قسم کا راوی ہوتا ہے تو بہ بات بھی اثری صاحب کی تحقیق کے مطابق غلط ہے
اثری صاحب اس صفحہ پر ظفر عثمانی صاحب کے حوالہ سے لکھتے ہیں
"جب وہ کہتے ہیں لین الحدیث تو اس کی حدیث لکھی جائے گا اور اعتبارا اس میں دیکھا جائے گا "
اگر لین الحدیث اثری صاحب کے ہاں کمزور ہی کی ایک قسم ہوتی تو کیا وہ کہتے کہ اعتبارا اس میں دیکھا جائے گا ۔ اس کا واضح مطلب ہے لین الحدیث کا کمزور ترجمہ کرنا غلط ہے اور کمزور صرف ضعیف کا ترجمہ ہے
نوٹ : یہاں صرف اثری صاحب کے حوالہ سے لیں الحدیث اور ضعیف کی بات کی جارہی ہے ۔ کہ انہوں نے ان اصطلاحات میں فرق کرکے سرفراز صفدر صاحب پر جو اعتراضات کیے ہیں ان کا اثر علماء اہل حدیث پر کیا ہوتا ہے صرف یہ ہمارا موضوع ہے ۔ باقی حافظ ابن حجر وغیرہ کے ہاں لين الحدیث اور ضعیف میں کیا فرق ہے وہ ہمارا موضوع نہیں ہے
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
بالکل متفق ۔ لیکن جن الفاظ سے انہوں نے سرفراز صفدر صاحب کا رد کیا تو کیا انہی الفاظ سے راشدی صاحب کا بھی رد کیا جائے گا ؟
کسی کی تردید کرتے وقت ہم عصر علمائے کرام سے ایک دوسرے کے بارے میں سخت الفاظ کا صادر ہو جانا کوئی انہونی بات نہیں۔ اسماء الرجال کی کتب مثالوں سے بھری پڑی ہیں۔ پھر سرفراز صاحب کا رد یا ان کے لئے مسلک پرستی وغیرہ جیسے الفاظ کا استعمال فقط اس ایک مثال پر قائم نہیں کہ راشدی صاحب کے لئے بھی وہی الفاظ استعمال کئے جاتے۔ سرفراز خاں صاحب اور ارشاد الحق اثری صاحب ہم عصر تھے اور ایک دوسرے کی تردید میں دونوں نے کتب لکھی ہیں۔ معاصرت کی وجہ سے تلخ الفاظ دونوں نے استعمال کئے ہیں۔ اگر آپ نے وہ کتب پڑھی ہیں تو آپ جانتے ہی ہوں گے۔

اور "انہی الفاظ کے ساتھ" والی جہاں تک بات ہے یہ دعویٰ آپ بھی یقیناً اپنے علماء کے بارے میں نہیں کرتے ہوں گے کہ وہ مخالفین کی تردید میں جو الفاظ استعمال کرتے ہیں، اپنے ہم مسلک علماء سے اختلاف کی صورت میں وہی الفاظ استعمال کرتے ہیں؟

اولا
کمزور بذات خود حدیث کی اصطلاح نہیں بلکہ اردو ترجمہ ہے ۔ ضعیف کا ترجمہ کمزور سے کیا جاسکتا ہے لیں کا نہیں
قرآن سے ملاحظہ فرمائيں
فَبِمَا رَحْمَةٍ مِّنَ اللّهِ لِنتَ لَهُمْ
آل عمران: ١٥٩
تو یہاں نرمی کے معنی میں ہے نہ کہ کمزوری کے معنی میں ۔ اگر لین کمزور کے معنی میں لیں تو معنی باکل غلط ہوجائيں گے ۔ نبی اکرم صلی اللہ عیلہ وسلم مومنین کے ساتھ مشفق اور نرم تھے نا کہ کمزور

فَقُولَا لَهُ قَوْلًا لَيِّنًا لَعَلَّهُ يَتَذَكَّرُ أَوْ يَخْشَىٰ
موسی و ہارون علیہماالسلام کو نرمی اور سھل سے بات بات کرنے کا کہا گیا کمزوری سے بات کرنے کا نہیں
تو لین کا مطلب کمزور نہیں ہوتا بلکہ ضعیف کا مطلب کمزور ہوتا ہے ۔ اس کا صاف مطلب ہے کہ راشدی صاحب لین کو ضعیف ہی کہ رہے ہیں
آپ سے ایسی توقع نہیں تھی۔
محترم اصطلاحات کے معنی کے لئے لغت یا قرآن نہیں دیکھا جاتا۔ متعلقہ فن ملاحظہ کرنا چاہئے۔ لین کے معنی کے لئے آپ نے قرآن کھول لیا ہے۔ حالانکہ خود آگے جا کر ظفر عثمانی صاحب کے حوالہ سے لین الحدیث کی تعریف میں نرمی کا کوئی لفظ شامل نہیں کیا۔ اگر لین کا معنی نرمی لیا جائے تو لین الحدیث، کا ترجمہ آپ کیا کریں گے؟ حدیث میں نرم؟ یا حدیث میں کمزور؟
نیز اپنے یہ الفاظ یاد رکھیں کہ "کمزور" حدیث کی اصطلاح نہیں ہے۔

ثانیا

اگر آپ یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ لین کا مطلب تو نرم ہی ہوتا ہے لیکن لین الحدیث ایک کمزور قسم کا راوی ہوتا ہے تو بہ بات بھی اثری صاحب کی تحقیق کے مطابق غلط ہے
اثری صاحب اس صفحہ پر ظفر عثمانی صاحب کے حوالہ سے لکھتے ہیں
"جب وہ کہتے ہیں لین الحدیث تو اس کی حدیث لکھی جائے گا اور اعتبارا اس میں دیکھا جائے گا "
اگر لین الحدیث اثری صاحب کے ہاں کمزور ہی کی ایک قسم ہوتی تو کیا وہ کہتے کہ اعتبارا اس میں دیکھا جائے گا ۔ اس کا واضح مطلب ہے لین الحدیث کا کمزور ترجمہ کرنا غلط ہے اور کمزور صرف ضعیف کا ترجمہ ہے
آپ نے اثری صاحب کا مکمل جملہ نقل نہیں کیا۔ جس سے بات بدل گئی۔ اثری صاحب یہاں پر یہ بتا رہے تھے کہ اصطلاحاً حافظ ابن حجر کے نزدیک ضعیف مرتبہ کے راوی اور لین الحدیث میں فرق ہے۔ اور جن حضرات نے بھی مراتب بیان کئے ہیں، انہوں نے لین الحدیث اور ضعیف الحدیث کو علیحدہ ذکر کیا ہے۔ پھر کچھ حوالہ جات کے بعدعثمانی صاحب کا اقتباس درج کیا گیا ہے۔ مکمل اقتباس یہ ہے:

حافظ ابن حجر کی یہ تفریق خود اس بات کی دلیل ہے کہ ان کے نزدیک "لین الحدیث" راوی "ضعیف" کے مرتبہ کا نہیں ہوتا۔ اسی طرح جن حضرات نے بھی الفاظ جرح و تعدیل کے مراتب بیان کئے ہیں۔ انہوں نے ان دونوں الفاظ کو علیحدہ علیحدہ مرتبوں میں ذکر کیا ہے۔ ملاحظہ ہو (الرفع والتکمیل: ص 110، 119، 129، 130، میزان الاعتدال: ج1 ص3، الجرح والتعدیل: ص 37 ج1) وغیرہ۔ بلکہ مولانا ظفر احمد عثمانی مرحوم الفاظ جرح بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں:
"سب سے کم وہ الفاظ ہیں جو تعدیل کے قریب ہیں۔ پس جب وہ کہتے ہیں لین الحدیث تو اس کی حدیث لکھی جائے گی اور اعتباراً اس میں دیکھا جائے گا" اس کے بعد تیسرے مرتبہ میں ضعیف الحدیث کا ذکر کیا ہے۔ اگر لین الحدیث کے معنی ضعیف ہیں تو تفریق کے کیا معنی؟ یہی اس بات کی واضح دلیل ہے کہ لین الحدیث کے جو معنی مولانا (سرفراز صفدر) صاحب نے بیان کئے ہیں وہ بہرحال غلط اور اصول سے صرف نظر کا نتیجہ ہے۔
یاد رہے کہ لین الحدیث کے یہ معنی مولانا ظفر احمد عثمانی مرحوم کی زبانی بیان کئے گئے ہیں اور اس اصولی بات کا آپ کے پاس کوئی جواب نہیں کہ اگر حافظ ابن حجر ؒ خود لین الحدیث اور ضعیف الحدیث میں فرق کرتے ہیں تو پھر لین الحدیث کا ترجمہ ضعیف الحدیث کر دینا، حافظ ابن حجر کی بیان کردہ اصطلاح کے اعتبار سے کیونکر درست ٹھہرایا جا سکتا ہے؟۔ ظاہر ہے اس سے ان دونوں الفاظ میں تفریق بے معنی ہو جائے گی۔

رہا آپ کا یہ کہنا:
اگر لین الحدیث اثری صاحب کے ہاں کمزور ہی کی ایک قسم ہوتی تو کیا وہ کہتے کہ اعتبارا اس میں دیکھا جائے گا ۔ اس کا واضح مطلب ہے لین الحدیث کا کمزور ترجمہ کرنا غلط ہے اور کمزور صرف ضعیف کا ترجمہ ہے
یاد رکھئے آپ کے اقتباس کردہ یہ الفاظ، اثری صاحب کے نہیں ہیں بلکہ عثمانی صاحب کے ہیں۔ اور مولانا ظفر احمد عثمانی صاحب کا یہ جملہ نقل کرنا بطور الزام ہے کہ انہوں نے بھی لین الحدیث اور ضعیف الحدیث میں تفریق کی ہے۔ اور یہ بھی ملاحظہ کیجئے کہ لین الحدیث ،خود مولانا ظفر احمد عثمانی صاحب کے نزدیک بھی تعدیل کے قریب لفظ ہے۔ نا کہ تعدیل ہے۔ اور پھر یہ بھی دیکھئے کہ لین الحدیث اگر عثمانی صاحب کے نزدیک تعدیل کے قریب کا لفظ ہے ، تو سرفراز خان صفدر صاحب کا اسے ضعیف کہنا درست ہے یا غلط؟

لہٰذا آپ خود سے درج ذیل سوالات پوچھ سکتے ہیں:
1۔ لین الحدیث اور ضعیف الحدیث حافظ ابن حجر کے نزدیک ایک ہی معنی میں ہے یا نہیں؟ ہمارے نزدیک یہ بات ثابت ہے کہ حافظ ابن حجر ان دونوں کے معنی میں تفریق کرتے ہیں اور بلکہ خود عثمانی صاحب نے بھی یہ تفریق کی ہے۔
2۔ لین الحدیث کا درست ترجمہ آپ کے نزدیک کیا ہے۔ کیونکہ بقول عثمانی صاحب یہ تعدیل نہیں، بلکہ تعدیل کے قریب ہے۔ اسی طرح حافظ ابن حجر کے نزدیک چھٹے درجے کا راوی تو لین الحدیث ہے، لیکن آٹھویں درجہ کا راوی ضعیف الحدیث ہے۔ لہٰذا ایسا راوی جو تعدیل اور ضعیف کے درمیان ہو، اس کے لئے اصطلاحاً لین الحدیث کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے۔ اور اس کا اردو میں کمزور معنی کر دینا ہرگز غلط نہیں۔ لیکن لین الحدیث کو ضعیف الحدیث قرار دینا بہرحال غلط ہے، کیونکہ دونوں الفاظ میں تفریق ثابت ہے۔ جبکہ لین الحدیث اور کمزور کے الفاظ میں تفریق ثابت نہیں۔
نوٹ : یہاں صرف اثری صاحب کے حوالہ سے لیں الحدیث اور ضعیف کی بات کی جارہی ہے ۔ کہ انہوں نے ان اصطلاحات میں فرق کرکے سرفراز صفدر صاحب پر جو اعتراضات کیے ہیں ان کا اثر علماء اہل حدیث پر کیا ہوتا ہے صرف یہ ہمارا موضوع ہے ۔ باقی حافظ ابن حجر وغیرہ کے ہاں لين الحدیث اور ضعیف میں کیا فرق ہے وہ ہمارا موضوع نہیں ہے
یہاں آپ نے ساری بات ادھر کی ادھر کر دی۔
غور کیجئے۔
اثری صاحب نے سرفراز خان صاحب کی عبارت پر اعتراض بھلا کیا کیا تھا؟

حالانکہ اصطلاحا" لین الحدیث" کے یہ معنی قطعا نہیں کہ وہ حدیث میں ضعیف ہے ۔ حافظ ابن حجر نے تقریب التھذیب کے مقدمہ میں الفاظ جرح و تعدیل کے مراتب بیان کرتے ہوئے "لین الحدیث " کو چھٹے اور ضعیف کو آٹھویں مرتبہ میں ذکر کیا ہے ۔ حافظ ابن حجر کی یہ تفریق خود اس بات کی دلیل ہے کہ ان کے نزدیک" لین الحدیث" راوی ضعیف مرتبہ کا نہیں ہوتا۔ ۔
پہلی بات: لین الحدیث کے معنی "اصطلاحاً" ضعیف کرنا درست نہیں۔ کیونکہ ضعیف علیحدہ اصطلاح ہے اور لین الحدیث علیحدہ۔ کس کے نزدیک؟ خود حافظ ابن حجرؒ کے نزدیک، جن کا کلام پیش کیا جا رہا ہے۔
دوسری بات: اثری صاحب کا اصل اعتراض، حافظ ابن حجر ہی کی وضاحت کی روشنی میں ہے اور وہ یہی ہے کہ سرفراز خان صاحب نے حافظ ابن حجر کے جو الفاظ "لین الحدیث" نقل کئے، تو ان کا ترجمہ حافظ ابن حجرؒ کی اصطلاح کے مطابق کرنا چاہئے تھا۔ اور چونکہ حافظ ابن حجرؒ لین الحدیث اور ضعیف الحدیث میں تفریق کرتے ہیں (بطور الزام حوالہ عثمانی صاحب کا بھی پیش کیا ہے) لہٰذا سرفراز صاحب کا یہاں لین الحدیث کا ترجمہ ضعیف کرنا بہرحال غلط ٹھہرتا ہے۔

اور یہ اعتراض راشدی صاحب پر اس لئے فٹ نہیں بیٹھتا، کیونکہ راشدی صاحب کہیں بھی اصطلاح کی بات نہیں کر رہے۔ اور حافظ ابن حجر ؒ کا اقتباس لے کر لین الحدیث کو ضعیف الحدیث قرار نہیں دیتے۔ بلکہ عام اردو کا لفظ کمزور استعمال کرتے ہیں۔ جو لین الحدیث کا درست معنی ہو یا نہ ہو، حافظ ابن حجر کے کلام کے مخالف نہیں ٹھہرتا جبکہ سرفراز صاحب کے جملے میں حافظ ابن حجر کے کلام کی مخالفت ظاہر ہے۔ واللہ اعلم۔
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
تلمیذ بھائی برادر شاکر آپ سے تفصیلی بات کررہے ہیں، یہ پوسٹ چونکہ میں نے لکھ لی تھی، اس لیے پوسٹ کررہا ہوں، ضروری نہیں کہ اس پوسٹ میں پوچھی گئی باتوں کا آپ جواب لکھیں ۔۔جزاکم اللہ


آپ نے ایک دفعہ پھر غیر متعلق امور لانے کی کوشش کی ہے۔
محترم بھائی یہ غیر متعلق بات نہیں تھی، آپ جواب ہی دے دیتے تو پھر اس کے بعد وصول ہونے والی تفصیل آپ اگر سمجھتے غیر متعلقہ ہے، تو کہہ دیتے۔۔۔ بسا اوقات جس سوال کو آدمی غیر متعلق سمجھ رہا ہوتا ہے، جب اس سوال کا جواب دیا جاتا ہے، تو پھر سمجھ آتا ہے کہ اس غیر متعلق سوال کا لنک متعلقہ مواد سے کس طرح تھا۔۔۔ اور پھر اگر اگلا آدمی ایسا سوال کررہا ہے، جس کو آپ غیر متعلق سمجھ رہے ہیں، تو اسی سوال کو غیر متعلق کہنے سے قبل پوچھنے والے صاحب سے پوچھ لیا جائے کہ آپ کا اس سوال سے مقصود کیا ہے؟
میں نے نہ تو لین الحدیث کی معنی پر اعتراض کیا ہے اور نہ حافظ ابن حجر یا کسی اور کے متعلق کوئی تبصرہ کیا ہے کہ آیا وہ متساہل تھے یا متشدد ۔ اور نہ ہی یہ ہمارا موضوع ہے ۔
جب آپ نے اپنی طرف سے لین الحدیث کا معنیٰ بیان ہی نہیں کیا، تو پھر آپ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ آپ نے لین الحدیث کے معنیٰ پر کوئی اعتراض نہیں کیا ؟ اس لیے گزارش ہے کہ جو بات کی جائے اس کو سمجھ لیا کریں، جزاک اللہ
میں نے آپ حضرات کو یہ آئینہ دکھایا ہے کہ جو اعتراض اثری صاحب سرفراز صفدر صاحب پر کر رہیں وہ اعتراض تو راشدی صاحب پر بنتا ہے کیوں کہ انہوں نے بعینہ وہی بات کہی جو سرفراز صفدر صاحب نے کی ہے تو جو اتھام سرفراز صفدر صاحب پر لگا ہے تو کیا وہ اعتراض انہی الفاظ میں راشدی صاحب پر لگ سکتا ہے یا نہیں
آپ نے غلط آئینہ دکھانے کی کوشش کی ہے، جناب طبقہ متشددین سے تعلق رکھنے والے علماء اگر کسی راوی کو ثقہ قرار دے دیں، تو اس بارے علماء کہتے ہیں کہ
’’ فإذا جاء التوثيق من المتشددين، فإنه يُعضُّ عليه بالنواجذ لشدة تثبُتِهم في التوثيق ‘‘
لیکن اگر متشددین کسی راوی کو ضعیف کہہ دیں، یا کسی راوی کے بارے میں کوئی سخت جرح کردیں، تو پھر علماء کا بیان ہے کہ
’’ ولكن إذا جرَّحوا أحداً من الرواة، فإنه يُنظر هل وافقهم أحد على ذلك؟. ‘‘
اس کے برعکس اگر متساہلین طبقہ سے تعلق رکھنے والے علماء کسی راوی کو ثقہ قرار دے دیتے ہیں تو پھر علماء کہتے ہیں کہ اس پر نظر کرنے کی ضرورت ہے لیکن اگر اسی طبقہ کے علماء کسی راوی کو ضعیف قرار دے دیتے ہیں تو پھر اس راوی کو ضعیف ہی سمجھا جائے گا۔۔۔ کیونکہ متساہلین طبقہ کے علماء بھی اس کو ضعیف کہہ رہے ہیں۔۔

اس تمہید کے بعد ابو حاتم رحمہ اللہ کے بارے آپ سے یہ پوچھنا کہ وہ متشددین میں سے ہیں یا متساہلین میں سے؟، ۔۔۔لیکن آپ نے جواب نہیں دیا ۔۔۔ آپ کےلیےعرض ہے کہ وہ متشددین طبقہ سے تعلق رکھنے والے ہیں۔۔۔ جب ہمیں پتہ چلا کہ وہ طبقہ متشددین کے ہیں۔۔ ۔ تو فتاویٰ راشدیہ صفحہ 275 میں یہ لکھا ہوا ہے کہ
’’ اس طرح تہذیب التہذیب میں حافظ ابن حجر رحمہ اللہ اور میزان الاعتدال میں حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے نقل کیا ہے کہ حافظ ابو حاتم رحمہ اللہ فرماتے ہیں
’’يكتب حديثه وليس بالقوي ‘‘
یعنی اس راوی (یحیٰ ) کی روایتیں لکھی تو جاسکتی ہیں مگر یہ قوی راوی نہیں ہے۔
مطلب کہ یہ روای ضعیف ہے۔
لفظ ’’ قوی ‘‘ کی وضاحت راشدی صاحب نے سمجھانے کےلیے یہ لکھ دی کہ ’’ مطلب کہ یہ روای ضعیف ہے ‘‘۔۔۔کس کے نزدیک امام حاتم رحمہ اللہ کے نزدیک یا راشدی صاحب رحمہ اللہ کے نزدیک؟۔۔ اب آپ نے ہمیں بتانا یہ ہے کہ کیا راشدی صاحب رحمہ اللہ بھی اس راوی کو ضعیف سمجھتے تھے یا پھر راشدی صاحب رحمہ اللہ امام حاتم رحمہ اللہ کے الفاظ ’’ لیس بالقوی ‘‘ کی وضاحت اپنے الفاظ میں ’’ مطلب کہ یہ روای ضعیف ہے ‘‘ کر رہے ہیں۔۔؟
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
اس موقع پر میں سمجھتا ہوں کہ یہاں پر اختلافی امور کو ہائیٹ لائٹ کر لیا جائے تاکہ بات منطقی انجام تک ہہنچ سکے ۔
1- اگر کوئی اپنے مسلکی عالم کی بشری خطا کی تردید نرم الفاظ سے کرے اور مخالف مسلک کے عالم سے تند و خو جملے استعمال کرے تو کیا مسلک پرستی کا شائبہ اٹھتا ہے یا نہیں (نوٹ ۔ میں نے پہلے بھی مسلک پرستی کے شائبہ کی ہی بات ہے نہ کہ اثری صاحب کو مسلک پرستی سے متھم کیا ہے)

کیا یہ مسلک پرستی نہیں ؟
لیکن مسلک پرستی کا شبہ اس وقت ہوتا ہے جب اپنے مسلک کے عالم میں خطا دیکھی تو اس کو بشری خطا قرار دے لیکن جب مخالف مسلک کی بات ہو تو بد دیانتی کا الزام دھر دیا
اگر اثری صاحب سرفراز صفدر صاحب کی علمی خطاوں (اگر وہ خطائیں ہیں ) کے ذکر کرنے کے بعد ان پر اگر اس طرح کے جملے نہ ہوتے تو مسلک پرستی کا شبہ کبھی سر نہ اٹھاتا
2- حافظ ابن حجر نے جو لين الحدیث کہا اثری صاحب کے ہاں اگر کسی نے اس کو ضعیف سے تعبیر کیا تو غلط ہے لیکن اگر کوئی اس کا ترجمہ کمزور سے کرے تو کیا وہ بھی صحیح ترجمہ ہے یا بعمنی ضعیف ہے
اب آتے ہیں آپ کی پوسٹ کی طرف
کسی کی تردید کرتے وقت ہم عصر علمائے کرام سے ایک دوسرے کے بارے میں سخت الفاظ کا صادر ہو جانا کوئی انہونی بات نہیں۔ اسماء الرجال کی کتب مثالوں سے بھری پڑی ہیں۔ پھر سرفراز صاحب کا رد یا ان کے لئے مسلک پرستی وغیرہ جیسے الفاظ کا استعمال فقط اس ایک مثال پر قائم نہیں کہ راشدی صاحب کے لئے بھی وہی الفاظ استعمال کئے جاتے۔ سرفراز خاں صاحب اور ارشاد الحق اثری صاحب ہم عصر تھے اور ایک دوسرے کی تردید میں دونوں نے کتب لکھی ہیں۔ معاصرت کی وجہ سے تلخ الفاظ دونوں نے استعمال کئے ہیں۔ اگر آپ نے وہ کتب پڑھی ہیں تو آپ جانتے ہی ہوں گے۔

اور "انہی الفاظ کے ساتھ" والی جہاں تک بات ہے یہ دعویٰ آپ بھی یقیناً اپنے علماء کے بارے میں نہیں کرتے ہوں گے کہ وہ مخالفین کی تردید میں جو الفاظ استعمال کرتے ہیں، اپنے ہم مسلک علماء سے اختلاف کی صورت میں وہی الفاظ استعمال کرتے ہیں؟

۔
جب احناف حدیث کا کوئی ایسا مفہوم بیان کرتے ہیں جو اہل حدیث مسلک کے علماء کے مفہوم حدیث سے متصادم ہو تو احناف پر فورا مسلک پرستی کا الزام آتا ہے کہ احناف نے مسلک کی حمایت کی وجہ سے حدیث کا الگ مفہوم لیا ۔ اس طرح کچھ اور امور بھی ہیں جن کی وجہ سے احناف پر مسلک پرستی کا الزام آيا ۔ لیکن اگر کسی حنفی عالم کی بشری خطا کی وجہ سے حنفی عالم پر سنگین الزامات لگائے جائیں لیکن اپنے مسلک کی بات ہو تو بشری خطا کہلائے تو مسلک پرستی کا شائبہ تو اٹھے گا

آپ سے ایسی توقع نہیں تھی۔
محترم اصطلاحات کے معنی کے لئے لغت یا قرآن نہیں دیکھا جاتا۔ متعلقہ فن ملاحظہ کرنا چاہئے۔ لین کے معنی کے لئے آپ نے قرآن کھول لیا ہے۔ حالانکہ خود آگے جا کر ظفر عثمانی صاحب کے حوالہ سے لین الحدیث کی تعریف میں نرمی کا کوئی لفظ شامل نہیں کیا۔ اگر لین کا معنی نرمی لیا جائے تو لین الحدیث، کا ترجمہ آپ کیا کریں گے؟ حدیث میں نرم؟ یا حدیث میں کمزور؟
نیز اپنے یہ الفاظ یاد رکھیں کہ "کمزور" حدیث کی اصطلاح نہیں ہے۔
مجھے معلوم نہیں راشدی صاحب نے لین الحدیث کا ترمجہ لفظی کیا تھا یا اصطلاحی ۔ اس لئیے میں نے دونوں پہلوں کے حوالہ سے جواب دیا تھا ۔ آپ اس بات سے متفق نظر آتے ہیں کہ یہاں لغوی اعتبار سے " کمزور" ترجمہ نہیں ہوا ۔ اب چوں کہ یہ متفقہ پوائنٹ ہے تو میں اس پر مذید کوئی بحث نہیں کروں گا
آگے آپ کی گفتگو کا خلاصہ یہ ہے کہ
1- حافظ ابن الحجر کے ہاں لین الحدیث والے راوی کو ضعیف نہیں کہا جاسکتا اور جر اعتراض اس سلسلے میں سرفراز صفدر صاحب پر کیا ہے وہ صحیح ہے ۔ میں اس پر کوئی اعتراض نہیں کررہا ہوں (لطف کی بات یہ ہے کہ میں نے احسن کلام کل شام کو دوبارہ دیکھی تو مجھے وہ عبارت نظر نہیں آئی جس پر اثری صاحب اعتراض کر رہے ہیں شاید نظر چوک گئی ہوگی لیکن چوں کہ ہمارا موضوع یہ نہیں۔ مجھے اصل اعتراض اس پر ہے کہ جس عبارت پر اثری صاحب نے اعتراض کیا وہ عبارت راشدی صاحب کی کتاب میں بھی ہے )

2- دوسری بات جو آپ کہنا چاہ رہے ہیں وہ یہ ہے راشدی صاحب نے جو لین الحدیث راوی کو کمزور کہا تو وہ اس اعتراض کی زد میں نہیں آتے جو اثری صاحب نے کیا ہے اور یہی اختلافی امر ہے اور میرا کہنا ہے کہ راشدی صاحب نے جو لین الحدیث کو کمزور کہا تو اثری صاحب کی تنقید کی زد میں آتے ہیں

آپ نے اثری صاحب کا مکمل جملہ نقل نہیں کیا۔ جس سے بات بدل گئی۔ اثری صاحب یہاں پر یہ بتا رہے تھے کہ اصطلاحاً حافظ ابن حجر کے نزدیک ضعیف مرتبہ کے راوی اور لین الحدیث میں فرق ہے۔ اور جن حضرات نے بھی مراتب بیان کئے ہیں، انہوں نے لین الحدیث اور ضعیف الحدیث کو علیحدہ ذکر کیا ہے۔ پھر کچھ حوالہ جات کے بعدعثمانی صاحب کا اقتباس درج کیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ لین الحدیث کے یہ معنی مولانا ظفر احمد عثمانی مرحوم کی زبانی بیان کئے گئے ہیں اور اس اصولی بات کا آپ کے پاس کوئی جواب نہیں کہ اگر حافظ ابن حجر ؒ خود لین الحدیث اور ضعیف الحدیث میں فرق کرتے ہیں تو پھر لین الحدیث کا ترجمہ ضعیف الحدیث کر دینا، حافظ ابن حجر کی بیان کردہ اصطلاح کے اعتبار سے کیونکر درست ٹھہرایا جا سکتا ہے؟۔ ظاہر ہے اس سے ان دونوں الفاظ میں تفریق بے معنی ہو جائے گی۔


یاد رکھئے آپ کے اقتباس کردہ یہ الفاظ، اثری صاحب کے نہیں ہیں بلکہ عثمانی صاحب کے ہیں۔ اور مولانا ظفر احمد عثمانی صاحب کا یہ جملہ نقل کرنا بطور الزام ہے کہ انہوں نے بھی لین الحدیث اور ضعیف الحدیث میں تفریق کی ہے۔ اور یہ بھی ملاحظہ کیجئے کہ لین الحدیث ،خود مولانا ظفر احمد عثمانی صاحب کے نزدیک بھی تعدیل کے قریب لفظ ہے۔ نا کہ تعدیل ہے۔ اور پھر یہ بھی دیکھئے کہ لین الحدیث اگر عثمانی صاحب کے نزدیک تعدیل کے قریب کا لفظ ہے ، تو سرفراز خان صفدر صاحب کا اسے ضعیف کہنا درست ہے یا غلط؟
اثری صاحب نے عثمانی صاحب کا اقتباس نقل کیا تو وہ اس اقتباس سے متفق تھے تو نقل کیا اور اپنے موقف کی تائید میں لائے اور اقتباس میں ہے کہ تعدیل کے قریب تو کیا ایک کمزور راوی تعدیل کے قریب ہو سکتا ہے


یہاں آپ نے ساری بات ادھر کی ادھر کر دی۔
غور کیجئے۔
اثری صاحب نے سرفراز خان صاحب کی عبارت پر اعتراض بھلا کیا کیا تھا؟

حالانکہ اصطلاحا" لین الحدیث" کے یہ معنی قطعا نہیں کہ وہ حدیث میں ضعیف ہے ۔ حافظ ابن حجر نے تقریب التھذیب کے مقدمہ میں الفاظ جرح و تعدیل کے مراتب بیان کرتے ہوئے "لین الحدیث " کو چھٹے اور ضعیف کو آٹھویں مرتبہ میں ذکر کیا ہے ۔ حافظ ابن حجر کی یہ تفریق خود اس بات کی دلیل ہے کہ ان کے نزدیک" لین الحدیث" راوی ضعیف مرتبہ کا نہیں ہوتا۔ ۔
پہلی بات: لین الحدیث کے معنی "اصطلاحاً" ضعیف کرنا درست نہیں۔ کیونکہ ضعیف علیحدہ اصطلاح ہے اور لین الحدیث علیحدہ۔ کس کے نزدیک؟ خود حافظ ابن حجرؒ کے نزدیک، جن کا کلام پیش کیا جا رہا ہے۔
دوسری بات: اثری صاحب کا اصل اعتراض، حافظ ابن حجر ہی کی وضاحت کی روشنی میں ہے اور وہ یہی ہے کہ سرفراز خان صاحب نے حافظ ابن حجر کے جو الفاظ "لین الحدیث" نقل کئے، تو ان کا ترجمہ حافظ ابن حجرؒ کی اصطلاح کے مطابق کرنا چاہئے تھا۔ اور چونکہ حافظ ابن حجرؒ لین الحدیث اور ضعیف الحدیث میں تفریق کرتے ہیں (بطور الزام حوالہ عثمانی صاحب کا بھی پیش کیا ہے) لہٰذا سرفراز صاحب کا یہاں لین الحدیث کا ترجمہ ضعیف کرنا بہرحال غلط ٹھہرتا ہے۔

اور یہ اعتراض راشدی صاحب پر اس لئے فٹ نہیں بیٹھتا، کیونکہ راشدی صاحب کہیں بھی اصطلاح کی بات نہیں کر رہے۔ اور حافظ ابن حجر ؒ کا اقتباس لے کر لین الحدیث کو ضعیف الحدیث قرار نہیں دیتے۔ بلکہ عام اردو کا لفظ کمزور استعمال کرتے ہیں۔ جو لین الحدیث کا درست معنی ہو یا نہ ہو، حافظ ابن حجر کے کلام کے مخالف نہیں ٹھہرتا جبکہ سرفراز صاحب کے جملے میں حافظ ابن حجر کے کلام کی مخالفت ظاہر ہے۔ واللہ اعلم۔
قرائن سے معلوم ہو رہا ہے کہ راشدی صاحب نے کمزور سے مراد اصطلاحی ضعیف ہی لیا ہے ۔ جب کوئی محدث ایک راوی کی توثیق یا تضعییف کرتا ہے تو ایسے شواہد لاتا ہے جو اس کے موقف کے موید ہوں نہ کہ اس کے موقف کو کمزور کریں ۔ جب راشدی صاحب نے ایک راوی کو ضعیف کہا اور اس کی تائید میں حافظ ابن حجر کا قول لائے کہ مذکورہ راوی لین الحدیث ہے تو اس کا مطلب ہے راشدی صاحب سمجھ رہے ہیں کہ حافظ ابن حجر کا لین الحدیث کہنا ضعیف کے معنی میں ہے ورنہ وہ اس کو کبھی اپنے موقف کی تائید میں لاتے ۔ کیوں اگر حافظ ابن حجر کا لین الحدیث کہنا ضعیف سے کم ردجہ کا ہے تو راشدی صاحب جو ایک راوی کوضعیف کہ رہے ہیں تو ان کا موقف کمزور ہوجاتا ہے جس کا مطلب واضح ہے راشدی صاحب نے کمزور ضعیف کا ترجمہ ہی کیا ہے

مذید یہ اسی فورم پر ایسی تحاریر موجود ہیں جن میں کسی راوی کو ضعیف کہا گيا تو تائید میں جہاں دیگر محدثین کے اقوال لائے گئے وہاں حافظ ابن حجر کے حوالہ سے لین الحدیث کہا گيا ۔ اگر اہل حدیث علماء کے نذدیک لیں الحدیث اور ضعیف میں واضح فرق ہے تو راوی کے ضعف کی تائید میں لین الحدیث کیوں لایا گيا ۔
ایک مثال واضح ہو
http://www.kitabosunnat.com/forum/موضوع-ومنکر-روایات-46/ایصال-ثواب-سے-متعلق-بعض-ضعیف-ومردود-روایات۔-10278/#post69720


لہٰذا آپ خود سے درج ذیل سوالات پوچھ سکتے ہیں:
1۔ لین الحدیث اور ضعیف الحدیث حافظ ابن حجر کے نزدیک ایک ہی معنی میں ہے یا نہیں؟ ہمارے نزدیک یہ بات ثابت ہے کہ حافظ ابن حجر ان دونوں کے معنی میں تفریق کرتے ہیں اور بلکہ خود عثمانی صاحب نے بھی یہ تفریق کی ہے۔
لین الحدیث اور ضعیف الحدیث حافظ ابن حجر کے نزدیک دو معنی میں ہے اور اس پر میں کوئی اعتراض نہیں کررہا ۔ اعتراض اس پر ہے راشدی صاحب نے بھی اس تفریق کا خیال نہیں رکھا

2۔ لین الحدیث کا درست ترجمہ آپ کے نزدیک کیا ہے۔ کیونکہ بقول عثمانی صاحب یہ تعدیل نہیں، بلکہ تعدیل کے قریب ہے۔ اسی طرح حافظ ابن حجر کے نزدیک چھٹے درجے کا راوی تو لین الحدیث ہے، لیکن آٹھویں درجہ کا راوی ضعیف الحدیث ہے۔ لہٰذا ایسا راوی جو تعدیل اور ضعیف کے درمیان ہو، اس کے لئے اصطلاحاً لین الحدیث کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے۔ اور اس کا اردو میں کمزور معنی کر دینا ہرگز غلط نہیں۔ لیکن لین الحدیث کو ضعیف الحدیث قرار دینا بہرحال غلط ہے، کیونکہ دونوں الفاظ میں تفریق ثابت ہے۔ جبکہ لین الحدیث اور کمزور کے الفاظ میں تفریق ثابت نہیں۔
حافظ ابن حجر نے لين الحدیث کے متعلق کہا
السادسة: من ليس له من الحديث إلا القليل، ولم يثبت فيه ما يترك حديثه من أجله، وإليه الإشارة بلفظ: مقبول، حيث يتابع، وإلا فلين الحديث.
حافظ ابن حجر کے قول کا مفہوم ہے اگر ایک راوی جس کی حدیث بہت کم ہو اور اس کی جرح ثابت نہ ہو لیکن اس کی متابعت نہ ہو تو لین الحدیث کہلائے گا
یعنی حافظ ابن حجر کے نذدیک جس راوی میں تین صفات ہوں وہ لین الحدیث کہلائے گا
1- قلہ الحدیث 2 اس کے متعلق ایسی کوئی بات ثابت نہ جس کی وجہ سے اس راوی کی حدیث چھوڑی جائے (یعنی اس پر جرح ثابت نہ ہو) 3 ۔ تفرد الراوی

تو کیا ایسے راوی کو کمزور کہا جاسکتا ہے ۔

کہنے کا مقصد اور خلاصہ یہ ہے کہ اگر جن راویوں کو حافظ ابن حجر نے لین الحدیث کہا اس کا مطلب اگر ضعیف غلط ہے تو کمزور کہنا بھی غلط ہے
 
Top