اسامہ بن لادن کے متعلق سعودی فتویٰ کمیٹی کا فتویٰ
ثالثًا: تقرر اللجنة أن ما جاء في هذه الفتوى المزورة المكذوبة هو - بحمد الله تعالى - ظاهر البطلان ، بيّن الكذب ، لا ينطلي على من له أدنى معرفة بالبيانات والقرارات الصادرة عن هيئة كبار العلماء وفتاوى اللجنة الدائمة للبحوث العلمية والإفتاء وعلماء هذه البلاد ، فإن المدعو الضال أسامة بن لادن وتنظيم القاعدة متقرر لدى العلماء ضلال مسلكهم ، وشناعة جرمهم ، وأنهم بأقوالهم وأفعالهم ما جرّوا على الإسلام والمسلمين إلا الوبال والدمار ، وكل عاقل فضلاً عن عالم يدرك انحراف هذا المسلك ، وأنه لا يجوز لمسلم أن ينتسب إلى تنظيم القاعدة ، ولا أن يرضى بأفعاله ، ولا أن يتكتم على المنتسبين إليه لقول النبي صلى الله عليه وسلم في الحديث الصحيح : « لعن الله من آوى محدثًا » رواه مسلم .
ثالثاً: .....گمراہ اسامہ بن لادن اور اس کی تنظیم القاعدہ کے گمراہ مسلک اور طریقے اور ان کے جرم کی ہولناکی کے متعلق علماء جانتے ہیں، ان لوگوں نے اپنے اقوال و افعال کے ذریعے اسلام اور مسلمانوں پر سوائے وبال اور فساد کے کچھ نہیں لایا۔ عالم تو دور ہر عقلمند آدمی بھی اس مسلک کے انحراف اور گمراہی کے متعلق جانتا ہے، اور کسی مسلم شخص کے لئے جائز نہیں ہے کہ وہ اپنی نسبت تنظیم القاعدہ کی طرف کرے، اور کسی بھی شخص کو اس تنظیم کے افعال سے راضی نہیں ہونا چاہئے، اور اس تنظیم کی طرف منسوب لوگوں کی پردہ پوشی نہیں کرنی چاہئے کیونکہ اللّٰہ کے نبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: « لعن الله من آوى محدثًا » اللّٰہ تعالیٰ اس شخص پر لعنت کرے جس نے کسی بدعتی کو پناہ دی۔ (رواه مسلم) .
ثالثًا: تقرر اللجنة أن ما جاء في هذه الفتوى المزورة المكذوبة هو - بحمد الله تعالى - ظاهر البطلان ، بيّن الكذب ، لا ينطلي على من له أدنى معرفة بالبيانات والقرارات الصادرة عن هيئة كبار العلماء وفتاوى اللجنة الدائمة للبحوث العلمية والإفتاء وعلماء هذه البلاد ، فإن المدعو الضال أسامة بن لادن وتنظيم القاعدة متقرر لدى العلماء ضلال مسلكهم ، وشناعة جرمهم ، وأنهم بأقوالهم وأفعالهم ما جرّوا على الإسلام والمسلمين إلا الوبال والدمار ، وكل عاقل فضلاً عن عالم يدرك انحراف هذا المسلك ، وأنه لا يجوز لمسلم أن ينتسب إلى تنظيم القاعدة ، ولا أن يرضى بأفعاله ، ولا أن يتكتم على المنتسبين إليه لقول النبي صلى الله عليه وسلم في الحديث الصحيح : « لعن الله من آوى محدثًا » رواه مسلم .
ثالثاً: .....گمراہ اسامہ بن لادن اور اس کی تنظیم القاعدہ کے گمراہ مسلک اور طریقے اور ان کے جرم کی ہولناکی کے متعلق علماء جانتے ہیں، ان لوگوں نے اپنے اقوال و افعال کے ذریعے اسلام اور مسلمانوں پر سوائے وبال اور فساد کے کچھ نہیں لایا۔ عالم تو دور ہر عقلمند آدمی بھی اس مسلک کے انحراف اور گمراہی کے متعلق جانتا ہے، اور کسی مسلم شخص کے لئے جائز نہیں ہے کہ وہ اپنی نسبت تنظیم القاعدہ کی طرف کرے، اور کسی بھی شخص کو اس تنظیم کے افعال سے راضی نہیں ہونا چاہئے، اور اس تنظیم کی طرف منسوب لوگوں کی پردہ پوشی نہیں کرنی چاہئے کیونکہ اللّٰہ کے نبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: « لعن الله من آوى محدثًا » اللّٰہ تعالیٰ اس شخص پر لعنت کرے جس نے کسی بدعتی کو پناہ دی۔ (رواه مسلم) .