ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
ہمارے خیال میں مستشرق موصوف کا یہ دعویٰ دولحاظ سے بڑاتعجب خیز ہے:
(١) گولڈزیہر نے سابقہ شریعتوں کی کتب کو ان کی اصلی نصوص میں نہیں دیکھا توکیسے حکم لگا سکتا ہے کہ ان میں قرآن کی طرح متعدد قراء ات ووجوہ نہیں تھیں۔
(٢) جبکہ اسی باب میں گولڈزیہر تلمود،تورات کے ایک ہی وقت میں کثیر زبانوںمیں نازل ہونے کا قول اختیار کرتا ہے۔(۲۰)
غرض گولڈ زیہر کا یہ اعتراض تاریخی اور عقلی ہر دو اعتبار سے باطل ہے جس پر دلائل پیش کرنے کی چنداں ضرورت نہیں ہے۔ نصِ قرآنی کو کسی قسم کا کوئی اضطراب یا عدمِ ثبات پیش نہیں آیا،کیونکہ اِضطراب اور عدمِ ثبات کا مطلب یہ ہے کہ کسی نص کو مختلف وجوہ اورمتعدد صورتوں پر اس طور پڑھا جائے کہ ان صورتوں کے مابین معنی اورمراد ایک دوسرے کے منافی اورمعارض ہوں یا ان کا ہدف ومقصود بالکل مختلف چیزیں ہوں اور وہ مفہوم ایسا ہو کہ روایات سے اس کا ثبوت بھی نہ ہو،لیکن اگر نص میں وارد ہونے والی مختلف صورتیں متواتر روایات پر مبنی ہوں اورمعنی میں بھی تضاد واقع نہ ہوتو اس کو اضطراب یا عدمِ ثبات نہیں کہا جاتا۔جبکہ قرآن میں موجود وجوہ اورصورتیں ہر قسم کے تناقض سے پاک ہیں اورنہ ہی ان کے معانی میں تعارض وتضاد ہے بلکہ وہ تمام صورتیں ایک دوسرے کو ظاہراورثابت کرتی ہیں۔(۲۱)
(١) گولڈزیہر نے سابقہ شریعتوں کی کتب کو ان کی اصلی نصوص میں نہیں دیکھا توکیسے حکم لگا سکتا ہے کہ ان میں قرآن کی طرح متعدد قراء ات ووجوہ نہیں تھیں۔
(٢) جبکہ اسی باب میں گولڈزیہر تلمود،تورات کے ایک ہی وقت میں کثیر زبانوںمیں نازل ہونے کا قول اختیار کرتا ہے۔(۲۰)
غرض گولڈ زیہر کا یہ اعتراض تاریخی اور عقلی ہر دو اعتبار سے باطل ہے جس پر دلائل پیش کرنے کی چنداں ضرورت نہیں ہے۔ نصِ قرآنی کو کسی قسم کا کوئی اضطراب یا عدمِ ثبات پیش نہیں آیا،کیونکہ اِضطراب اور عدمِ ثبات کا مطلب یہ ہے کہ کسی نص کو مختلف وجوہ اورمتعدد صورتوں پر اس طور پڑھا جائے کہ ان صورتوں کے مابین معنی اورمراد ایک دوسرے کے منافی اورمعارض ہوں یا ان کا ہدف ومقصود بالکل مختلف چیزیں ہوں اور وہ مفہوم ایسا ہو کہ روایات سے اس کا ثبوت بھی نہ ہو،لیکن اگر نص میں وارد ہونے والی مختلف صورتیں متواتر روایات پر مبنی ہوں اورمعنی میں بھی تضاد واقع نہ ہوتو اس کو اضطراب یا عدمِ ثبات نہیں کہا جاتا۔جبکہ قرآن میں موجود وجوہ اورصورتیں ہر قسم کے تناقض سے پاک ہیں اورنہ ہی ان کے معانی میں تعارض وتضاد ہے بلکہ وہ تمام صورتیں ایک دوسرے کو ظاہراورثابت کرتی ہیں۔(۲۱)