ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
قاضی ابوبکر باقلانی رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
’’لم یقصـد عثمان قصـد أبی بکر فـی جمـع القرآن بین لوحیـن،وإنما قصـد جمعہـم علی القراء ات الثابتۃ المتواترۃ المعروفۃ عن النبی ﷺ والغاء مالیس کذلک ‘‘(۴۱)
’’یعنی حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کامیلان اور قصد قرآن کو دوتختیوں میں جمع کرنا نہیں تھا بلکہ متواتر اورثابت قراء ات کاجمع وتحفظ مقصودتھاجوپوراہوا۔‘‘
٭ حافظ ابوعمروالدانی رحمہ اللہ کاقول ہے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ اور ان کی جماعت نے باطل اورغیر معروف قراء ات کی گنجائش کومصحف سے نکال باہر کیااورصرف منقول اورمتواتر قراء ات کومحفوظ کر دیا۔مزید لکھتے ہیں کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کایہ فعل اورقصد حضرت ابوبکررضی اللہ عنہ کے قصد، قرآن کو دوگتوں میں محفوظ کرنے، کی طرح نہ تھا بلکہ یہ قراء ات ِثابتہ کوجمع کرنا تھا۔(۴۲)
٭ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے قرآنی متن کونقاط اوراعراب سے خالی رکھا جس سے معلوم ہوتاہے کہ آپ رضی اللہ عنہ کامیلان اوررغبت لوگوں کو متواتر قراء ات پرجمع کرنا تھا اورمنسوخ وشاذ قراء ات سے چھٹکارا دیناتھا۔(۴۳)
’’لم یقصـد عثمان قصـد أبی بکر فـی جمـع القرآن بین لوحیـن،وإنما قصـد جمعہـم علی القراء ات الثابتۃ المتواترۃ المعروفۃ عن النبی ﷺ والغاء مالیس کذلک ‘‘(۴۱)
’’یعنی حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کامیلان اور قصد قرآن کو دوتختیوں میں جمع کرنا نہیں تھا بلکہ متواتر اورثابت قراء ات کاجمع وتحفظ مقصودتھاجوپوراہوا۔‘‘
٭ حافظ ابوعمروالدانی رحمہ اللہ کاقول ہے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ اور ان کی جماعت نے باطل اورغیر معروف قراء ات کی گنجائش کومصحف سے نکال باہر کیااورصرف منقول اورمتواتر قراء ات کومحفوظ کر دیا۔مزید لکھتے ہیں کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کایہ فعل اورقصد حضرت ابوبکررضی اللہ عنہ کے قصد، قرآن کو دوگتوں میں محفوظ کرنے، کی طرح نہ تھا بلکہ یہ قراء ات ِثابتہ کوجمع کرنا تھا۔(۴۲)
٭ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے قرآنی متن کونقاط اوراعراب سے خالی رکھا جس سے معلوم ہوتاہے کہ آپ رضی اللہ عنہ کامیلان اوررغبت لوگوں کو متواتر قراء ات پرجمع کرنا تھا اورمنسوخ وشاذ قراء ات سے چھٹکارا دیناتھا۔(۴۳)