ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
٭ ابن ابی داؤدرحمہ اللہ نے ’مصحف ِعمر بن خطابt ‘کا عنوان قائم کیا ہے۔(۶۷) جس کو دیکھتے ہی یہ تاثر ملتا ہے کہ حضرت عمرtنے پورا قرآن علیحدہ طور پر جمع کیا تھا، لیکن تین آیات میں صرف تین صورتوں کا ذکر کر نے کے بعد یہ مصحف اختتام پذیر ہوجاتا ہے۔(۶۸)ایسی صورت میں ایک عقلمند شخص کسی بھی طرح تین اختلافی وجوہ کی بناء پر کسی صحابی رضی اللہ عنہ کوکسی مستقل مصحف کا حامل نہیں گردان سکتااور نہ ہی اس سے مصحف امام کے ساتھ تقابل کی منطق سمجھ میں آتی ہے، لیکن جیفری ان کو مقابل مصحف کا حامل گرداننے پر مصر ہے۔(۶۹)
٭ اس سے بھی زیادہ قابلِ تعجب بات یہ ہے کہ مصحف ِعمررضی اللہ عنہ کے بعد ’مصحف ِعلی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ ‘میں صرف ایک روایت ذکر کی ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ ’’آمَنَ الرَّسُوْلُ بِمَا اُنْزِلَ اِلَیْہِ مِنْ رَبِّہِ وَالْمُوْمِنُوْنَ‘‘(۷۰)کو اس طرح پڑھتے تھے’’آمن الرسول بما انزل الیہ وآمن المومنون‘‘(۷۱)ظاہر ہے کہ ابن ابی داؤدرحمہ اللہ اس سے تفسیری روایات کو واضح کرنا چاہتا ہے، لیکن محقق نے اس کوبھی مصحف گرداناہے۔
٭ اس سے بھی زیادہ قابلِ تعجب بات یہ ہے کہ مصحف ِعمررضی اللہ عنہ کے بعد ’مصحف ِعلی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ ‘میں صرف ایک روایت ذکر کی ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ ’’آمَنَ الرَّسُوْلُ بِمَا اُنْزِلَ اِلَیْہِ مِنْ رَبِّہِ وَالْمُوْمِنُوْنَ‘‘(۷۰)کو اس طرح پڑھتے تھے’’آمن الرسول بما انزل الیہ وآمن المومنون‘‘(۷۱)ظاہر ہے کہ ابن ابی داؤدرحمہ اللہ اس سے تفسیری روایات کو واضح کرنا چاہتا ہے، لیکن محقق نے اس کوبھی مصحف گرداناہے۔