• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

استواء علی العرش پر امام ابن تیمیہ رحہ پر ایک اعتراض کا جائزہ

عامر عدنان

مشہور رکن
شمولیت
جون 22، 2015
پیغامات
921
ری ایکشن اسکور
264
پوائنٹ
142
ﮐﯿﺎ ﺍﻣﺎﻡ ﺍﺑﻦ ﺗﯿﻤﯿﮧ ﺭﺣﮧ ﻧﮯ ﯾﮧ ﮐﮩﺎ ﮐﮧ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﺮﺵ ﭘﺮ ﺍﺱ ﻃﺮﺡ ﺑﯿﭩﮭﺎ ﮨﮯ
ﺟﺲ ﻃﺮﺡ ﻣﯿﮟ ﺑﯿﭩﮭﺎ ﮨﻮﮞ؟ ﺍﯾﮏ ﺍﻋﺘﺮﺍﺽ ﺍﻭﺭ ﺍﺳﮑﺎ ﺟﺎﺋﺰﮦ


السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ



ﺑﻌﺾ ﻟﻮﮒ ﺍﻣﺎﻡ ﺍﺑﻦ ﺗﯿﻤﯿﮧ ﺭﺣﮧ ﮐﺎ ﺭﺩ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺗﻘﯽ ﺍﻟﺪﯾﻦ ﺍﻟﺤﺼﻨﯽ ﮐﯽ
ﮐﺘﺎﺏ ﺳﮯ ﺍﯾﮏ ﻋﺒﺎﺭﺕ ﻧﻘﻞ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ کہ



ﺍﻟﺘﻘﻲ ﺍﻟﺤﺼﻨﻲ ﻋﻦ ﺃﺑﻲ ﺍﻟﺤﺴﻦ ﻋﻠﻲ ﺍﻟﺪﻣﺸﻘﻲ ﻋﻦ ﺃﺑﻴﻪ .
ﻗﺎﻝ : (ﻛﻨﺎ ﺟﻠﻮﺳﺎً ﻓﻲ ﺻﺤﻦ ﺍﻟﺠﺎﻣﻊ ﺍﻷﻣﻮﻱ ﻓﻲ ﻣﺠﻠﺲ ﺍﺑﻦ ﺗﻴﻤﻴﺔ ﻓﺬﻛّﺮ
ﻭﻭﻋﻆ، ﻭﺗﻌﺮﺽ ﻵﻳﺎﺕ ﺍﻻﺳﺘﻮﺍﺀ، ﺛﻢ ﻗﺎﻝ : ( ﻭﺍﺳﺘﻮﻯ ﺍﻟﻠﻪ ﻋﻠﻰ ﻋﺮﺷﻪ
ﻛﺎﺳﺘﻮﺍﺋﻲ ﻫﺬﺍ) ﻗﺎﻝ : ﻓﻮﺛﺐ ﺍﻟﻨﺎﺱ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺛﺒﺔ ﻭﺍﺣﺪﺓ، ﻭﺃﻧﺰﻟﻮﻩ ﻋﻦ ﺍﻟﻜﺮﺳﻲ،
ﻭﺑﺎﺩﺭﻭﺍ ﺇﻟﻴﻪ ﺿﺮﺑﺎً ﺑﺎﻟﻠﻜﻢ ﻭﺍﻟﻨﻌﺎﻝ ﻭﻏﻴﺮ ﺫﻟﻚ

ﮐﮧ ﺗﻘﯽ ﺍﻟﺪﯾﻦ ﺍﻟﺤﺼﻨﯽ ﻧﮯ ﺍﺑﻮ ﺍﻟﺤﺴﻦ ﻋﻠﯽ ﺍﻟﺪﻣﺸﻘﯽ ﺳﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ
ﺍﭘﻨﮯ ﺑﺎﭖ ﺳﮯ ﺭﻭﺍﯾﺖ ﮐﯿﺎ ﮐﮧ ﺍﺑﻦ ﺗﯿﻤﯿﮧ ﺭﺣﮧ ﻧﮯ ﯾﮧ ﮐﮩﺎ ﮐﮧ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﺮﺵ ﭘﺮ
ﺍﺱ ﻃﺮﺡ ﺑﯿﭩﮭﺎ ﮨﮯ ﺟﺲ ﻃﺮﺡ ﻣﯿﮟ ﺑﯿﭩﮭﺎ ﮨﻮﮞ (ﻣﻔﮩﻮﻡ ﻋﺒﺎﺭﺕ)

( ﺩﻓﻊ ﺷﺒﻪ ﻣﻦ ﺷﺒﻪ ﻭﺗﻤﺮﺩ ﺹ 65 )

11924659_760514124054571_2018709311_o.jpg


ﺍﻟﺠﻮﺍﺏ <--- ﯾﮧ ﺍﯾﮏ ﺟﮭﻮﭦ ﮨﮯ ﮐﯿﻮﮞ ﮐﮧ ﯾﮩﯽ ﺗﻘﯽ ﺍﻟﺪﯾﻦ ﺍﻟﺤﺼﻨﯽ نے
ﺍﯾﮏ ﺍﻭﺭ ﺟﮭﻮﭦ ﺑﻮﻻ ﺍﻭﺭ ﮐﮩﺎ کہ


ﻭﻛﺎﻥ ﺍﻟﺸﻴﺦ ﺯﻳﻦ ﺍﻟﺪﻳﻦ ﺑﻦ ﺭﺟﺐ ﺍﻟﺤﻨﺒﻠﻲ ﻣﻤﻦ ﻳﻌﺘﻘﺪ ﻛﻔﺮ ﺍﺑﻦ ﺗﻴﻤﻴﺔ ﻭﻟﻪ
ﻋﻠﻴﻪ ﺍﻟﺮﺩ . ﻭﻛﺎﻥ ﻳﻘﻮﻝ ﺑﺄﻋﻠﻰ ﺻﻮﺗﻪ ﻓﻲ ﺑﻌﺾ ﺍﻟﻤﺠﺎﻟﺲ : ﻣﻌﺬﻭﺭ ﺍﻟﺴﺒﻜﻲ –
ﻳﻌﻨﻲ ﻓﻲ ﺗﻜﻔﻴﺮﻩ

ﺷﯿﺦ ﺯﯾﻦ ﺍﻟﺪﯾﻦ ﺍﺑﻦ ﺭﺟﺐ ﺍﻟﺤﻤﺒﻠﯽ ﺍﻥ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﺗﮭﮯ ﺟﻮ ﺍﺑﻦ ﺗﯿﻤﯿﮧ
ﺭﺣﮧ ﮐﮯ ﮐﻔﺮ ﮐﺎ ﺍﻋﺘﻘﺎﺩ ﺭﮐﮭﺘﮯ ﺗﮭﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﺎ ﺭﺩ ﮐﯿﺎ ﮐﺮﺗﮯ ﺗﮭﮯ ﻭﮦ ﺍﭘﻨﯽ
ﺑﻌﺾ ﻣﺠﻠﺲ ﻣﯿﮟ ﺍﻭﻧﭽﯽ ﺁ ﻭﺍﺯ ﺳﮯ ﮐﮩﺎ ﮐﺮﺗﮯ ﺗﮭﮯ : ﺳﺒﮑﯽ ﺍﻥ ﮐﯽ ﺗﮑﻔﯿﺮ
ﺳﮯ ﺩﺭﮔﺰﺭ ﮐﺮﺗﮯ ﺗﮭﮯ

( ﺩﻓﻊ ﺷﺒﻪ ﻣﻦ ﺷﺒﻪ ﻭﺗﻤﺮﺩ ﺹ 180 )


PhotoGrid_1438447705400.jpg


ﺗﻨﺒﯿﮧ : ﯾﮧ ﺣﻮﺍﻟﮧ ﺗﯿﻦ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﺟﮭﻮﭨﺎ ﺍﻭﺭ ﻣﺮﺩﻭﺩ ﮨﮯ

۱ -ﺗﻘﯽ ﺍﻟﺪﯾﻦ ﺍﻟﺤﺼﻨﯽ ﺍﯾﮏ ﺟﮭﻮﭨﺎ ﺷﺨﺺ ﺗﮭﺎ ﺟﻮ ﺷﯿﺦ ﺍﻻﺳﻼﻡ ﮐﺎ ﺳﺨﺖ
ﻣﺨﺎﻟﻒ ﺗﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﻣﺨﺎﻟﻒ ﮐﯽ ﺑﮯ ﺣﻮﺍﻟﮧ ﻭ ﺳﻨﯽ ﺳﻨﺎﺉ ﺑﺎﺕ ﻣﺮﺩﻭﺩ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ

۲ - ﺗﻘﯽ ﺍﻟﺪﯾﻦ ﺍﻟﺤﺼﻨﯽ ﻧﮯ ﮐﻮﺉ ﺣﻮﺍﻟﮧ ﭘﯿﺶ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﯿﺎ ﮐﮧ ﺍﺳﮯ ﮐﮩﺎﮞ ﺳﮯ
ﯾﮧ ﺑﺎﺕ ﻣﻌﻠﻮﻡ ﮨﻮ ﮔﺊ ﺗﮭﯽ

۳ - ﺍﺱ ﺩﺭﻭﻍ ﻭ ﺑﮯ ﻓﺮﻭﻍ ﮐﮯ ﺳﺮﺍﺳﺮ ﺧﻼﻑ ﮐﺒﺎﺭ ﺣﻨﺎﺑﻠﮧ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﺍﻭﺭ
ﻣﺸﮩﻮﺭ ﻣﺤﺪﺙ ﺍﺑﻦ ﺭﺟﺐ ﺍﻟﺤﻤﺒﻠﯽ ﺭﺣﮧ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﻣﺸﮩﻮﺭ ﻭ ﻣﺘﻮﺍﺗﺮ ﮐﺘﺎﺏ ﻣﯿﮟ
ﺣﺎﻓﻆ ﺍﺑﻦ ﺗﯿﻤﯿﮧ ﺭﺣﮧ ﮐﯽ ﻭﻓﺎﺕ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺻﺎﻑ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ ﻟﮑﮭﺎ ﮨﮯ



ﺍﻹﻣﺎﻡ ﺍﻟﻔﻘﻴﻪ، ﺍﻟﻤﺠﺘﻬﺪ ﺍﻟﻤﺤﺪﺙ، ﺍﻟﺤﺎﻓﻆ ﺍﻟﻤﻔﺴﺮ، ﺍﻷﺻﻮﻟﻲ ﺍﻟﺰﺍﻫﺪ . ﺗﻘﻲ
ﺍﻟﺪﻳﻦ ﺃﺑﻮ ﺍﻟﻌﺒﺎﺱ، ﺷﻴﺦ ﺍﻹﺳﻼﻡ ﻭﻋﻠﻢ ﺍﻷﻋﻼﻡ، ﻭﺷﻬﺮﺗﻪ ﺗﻐﻨﻲ ﻋﻦ ﺍﻹﻃﻨﺎﺏ
ﻓﻌﺐ ﺫﻛﺮﻩ، ﻭﺍﻹﺳﻬﺎﺏ ﻓﻲ ﺃﻣﺮﻩ

ﮐﮧ ﺍﻣﺎﻡ،ﻓﻘﯿﮧ،ﻣﺠﺘﮩﺪ،ﻣﺤﺪﺙ،ﺣﺎﻓﻆ ﻣﻔﺴﺮ،ﺍﺻﻮﻝ ﮐﮯ ﻣﺎﮨﺮ،ﺯﺍﮨﺪ،ﺗﻘﯽ ﺍﻟﺪﯾﻦ
ﺍﺑﻮ ﺍﻟﻌﺒﺎﺱ،ﺷﯿﺦ ﺍﻻﺳﻼﻡ،ﻧﻤﺎﯾﺎﮞ ﺍﺷﺨﺎﺹ ﮐﮯ ﻧﻤﺎﯾﺎﮞ،ﺁ ﭖ ﮐﯽ ﺷﮩﺮﺕ ﺍﺱ
ﺳﮯ ﺑﮯ ﻧﯿﺎﺯ ﮐﺮﺗﯽ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺁ ﭖ ﮐﮯ ﺫﮐﺮ ﻣﯿﮟ ﻣﺒﺎﻟﻐﮧ ﻭ ﻃﻮﺍﻟﺖ ﺳﮯ ﮐﺎﻡ
ﻟﯿﺎ ﺟﺎﺋﮯ ﺍﻭﺭ ﺁ ﭖ ﮐﮯ ﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﺗﻔﺼﯿﻞ ﻟﮑﮭﯽ ﺟﺎﺋﮯ

( ﺫﯾﻞ ﻃﺒﻘﺎﺕ ﺍﻟﺤﻨﺎﺑﻠﮧ ﺝ 2 ﺹ 387 )


PhotoGrid_1438595952857.jpg

ﯾﮩﯽ ﻭﺟﮧ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﮨﻞ ﻋﻠﻢ ﻧﮯ ﺗﻘﯽ ﺍﻟﺪﯾﻦ ﺍﻟﺤﺼﻨﯽ ﮐﮯ ﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﮐﮩﺎ ﮐﮧ
ﻭﮦ ﺍﭘﻨﯽ ﺣﺪ ﭘﺎﺭ ﮐﺮ ﭼﮑﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺟﮭﻮﭨﺎ ﺗﮭﺎ



ﺍﻣﺎﻡ ﺍﺑﻦ ﺣﺠﺮ ﺍﻟﻌﺴﻘﻼﻧﯽ ﺭﺣﮧ ﮐﮯ ﺷﺎﮔﺮﺩ ﺍﻣﺎﻡ ﺳﺨﺎﻭﯼ ﺭﺣﮧ ﻓﺮﻣﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ

ﻭﺫﻛﺮﻩ ﺍﻟﻤﻘﺮﻳﺰﻱ ﻓﻲ ﻋﻘﻮﺩﻩ ﺑﺎﺧﺘﺼﺎﺭ ﻭﻗﺎﻝ ﺇﻧﻪ ﻛﺎﻥ ﺷﺪﻳﺪ ﺍﻟﺘﻌﺼﺐ ﻟﻸﺷﺎﻋﺮﺓ
ﻣﻨﺤﺮﻓﺎً ﻋﻦ ﺍﻟﺤﻨﺎﺑﻠﺔ ﺍﻧﺤﺮﺍﻓﺎً ﻳﺨﺮﺝ ﻓﻴﻪ ﻋﻦ ﺍﻟﺤﺪ ﻓﻜﺎﻧﺖ ﻟﻪ ﻣﻌﻬﻢ ﺑﺪﻣﺸﻖ
ﺃﻣﻮﺭ ﻋﺪﻳﺪﺓ ﻭﺗﻔﺤﺶ ﻓﻲ ﺣﻖ ﺍﺑﻦ ﺗﻴﻤﻴﺔ ﻭﺗﺠﻬﺮ ﺑﺘﻜﻔﻴﺮﻩ ﻣﻦ ﻏﻴﺮ ﺍﺣﺘﺸﺎﻡ ﺑﻞ
ﻳﺼﺮﺡ ﺑﺬﻟﻚ ﻓﻲ ﺍﻟﺠﻮﺍﻣﻊ ﻭﺍﻟﻤﺠﺎﻣﻊ ﺑﺤﻴﺚ ﺗﻠﻘﻰ ﺫﻟﻚ ﻋﻨﻪ ﺃﺗﺒﺎﻋﻪ ﻭﺍﻗﺘﺪﻭﺍ ﺑﻪ
ﺟﺮﻳﺎً ﻋﻠﻰ ﻋﺎﺩﺓ ﺃﻫﻞ ﺯﻣﺎﻧﻨﺎ ﻓﻲ ﺗﻘﻠﻴﺪ ﻣﻦ ﺍﻋﺘﻘﺪﻭﻩ ﻭﺳﻴﻌﺮﺿﺎﻥ ﺟﻤﻴﻌﺎً ﻋﻠﻰ
ﺍﻟﻠﻪ ﺍﻟﺬﻱ ﻳﻌﻠﻢ ﺍﻟﻤﻔﺴﺪ ﻣﻦ ﺍﻟﻤﺼﻠﺢ ﻭﻟﻢ ﻳﺰﻝ ﻋﻠﻰ ﺫﻟﻚ ﺣﺘﻰ ﻣﺎﺕ ﻋﻔﺎ ﺍﻟﻠﻪ
ﻋﻨﻪ

ﮐﮧ ﻣﻘﺮﯾﺰﯼ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﮐﺘﺎﺏ ﻋﻘﻮﺩ ﻣﯿﮟ ﺑﯿﺎﻥ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻭﮦ ﺍﺷﺎﻋﺮﮦ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ
ﺑﮩﺖ ﺍﭼﮭﮯ ﺗﮭﮯ ﺍﻭﺭ ﻭﮦ ﺣﻨﺎﺑﻠﮧ ﺳﮯ ﮨﭧ ﮔﺌﮯ ﺗﮭﮯ ﺍﻭﺭ ﻭﮦ ﺍﺱ ﮐﯽ ﺣﺪ ﺗﮏ
ﭘﮩﻨﭻ ﮔﺌﮯ ﺗﮭﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﭘﺮ ﺩﻣﺸﻖ ﻣﯿﮟ ﺣﻨﺎﺑﻠﮧ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺑﮩﺖ ﺳﮯ ﻣﻌﺎﻣﻼﺕ
ﺗﮭﮯ ﺍﻭﺭ ﻭﮦ ﺍﺑﻦ ﺗﯿﻤﯿﮧ ﺭﺣﮧ ﮐﮯ ﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﺑﮩﺖ ﺑﺮﺍ ﺧﯿﺎﻝ ﺭﮐﮭﺘﮯ ﺗﮭﮯ ﻭﮦ
ﺍﺑﻦ ﺗﯿﻤﯿﮧ ﺭﺣﮧ ﮐﯽ ﺗﮑﻔﯿﺮ ﺑﯿﺎﻥ ﮐﺮﻧﮯ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﺉ ﺧﻮﻑ ﻣﺤﺴﻮﺱ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﺗﮯ
ﺗﮭﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﮐﺘﺎﺏ ﺟﻮﺍﻣﻊ ﻭﺍﻟﻤﺠﺎﻣﻊ ﻣﯿﮟ ﺻﺎﻑ ﺻﺎﻑ ﺑﯿﺎﻥ ﮐﯿﺎ
ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﯽ ﺍﻗﺘﺪﺍﺀ ﮐﺮﻧﮯ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﻧﮯ ﺍﻥ ﺳﮯ ﯾﮩﯽ ﺳﯿﮑﮭﺎ ﮨﮯ ﺟﻮ ﮨﻤﺎﺭﮮ
ﺩﻭﺭ ﻣﯿﮟ ﺍﻥ ﮐﯽ ﺗﻘﻠﯿﺪ ﮐﯿﺎ ﮐﺮﺗﮯ ﺗﮭﮯ ﺟﺲ ﭘﺮ ﻭﮦ ﺑﮭﺮﻭﺳﮧ ﮐﺮﺗﮯ ﺗﮭﮯ،ﺍﻭﺭ
ﻭﮦ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﯾﻌﻨﯽ ﺍﺑﻦ ﺗﯿﻤﯿﮧ ﺭﺣﮧ ﺍﻭﺭ ﻭﮦ ﺟﻮ ﺍﻥ ﮐﯽ ﺗﮑﻔﯿﺮ ﮐﯿﺎ ﮐﺮﺗﮯ ﺗﮭﮯ
ﻭﮦ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﮯ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﻻﺋﮯ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﮔﮯ ﺑﯿﺸﮏ ﻭﮦ ﺟﺎﻧﺘﺎ ﮨﮯ ﺣﻖ ﺍﻭﺭ ﮔﻤﺮﺍﮨﯽ
ﮐﻮ ﺍﻭﺭ ﮐﻮﻥ ﺍﺳﯽ ﭘﺮ ﺗﮭﺎ ﺍﭘﻨﯽ ﻣﻮﺕ ﺗﮏ،ﺍﻟﻠﮧ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﺑﺨﺶ ﺩﮮ

( ﺍﻟﻀﻮﺀ ﺍﻟﻼﻣﻊ ﺝ 11 ﺹ 83,84 )


PhotoGrid_1438866019001.jpg



ﺍﻭﺭ ﺩﻭﺳﺮﺍ ﺭﺍﻭﯼ ﺍﺑﻮ ﺍﻟﺤﺴﻦ ﻋﻠﯽ ﺍﻟﺪﻣﺸﻘﯽ ﮨﮯ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﺍﻣﺎﻡ
ﺍﺑﻦ ﺣﺠﺮ ﺭﺣﮧ ﻓﺮﻣﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ

ﻋَﻠﻲّ ﺑﻦ ﺍﺳﻤﺢ ﺍﻟﻴﻌﻘﻮﺑﻲ ﺍﻟﺸَّﺎﻓِﻌِﻲ ﻋَﻠَﺎﺀ ﺍﻟﺪّﻳﻦ ﺍﻟْﻤَﻌْﺮُﻭﻑ ﻋَﻠﻲّ ﻣﻨﻼ ﻧَﺸﺄ ﺑِﺒِﻠَﺎﺩ
ﺍﻟﺘﺘﺎﺭ ﺛﻢَّ ﻗﺪﻡ ﺍﻟﺮّﻭﻡ ﺛﻢَّ ﺗﺰﻫﺪ ﻭَﺩﺧﻞ ﺩﻣﺸﻖ ﺳﻨﺔ ﺑﻀﻊ ﻭَﺛَﻤَﺎﻧِﻴﻦَ ﻭﺳِﺘﻤِﺎﺋَﺔ
ﻓﻘﻄﻨﻬﺎ ﻭَﻛَﺎﻥَ ﻳﻠﻒ ﺭَﺃﺳﻪ ﺑﻤﺌﺰﺭ ﺻَﻐِﻴﺮ ﻛﺜﻴﺮ ﺍﻟﺼﻴﺎﻧﺔ ﻭﺍﻟﻘﻨﺎﻋﺔ ﺷَﺪِﻳﺪ ﺍﻟْﺤَﻂ
ﻋﻠﻰ ﺍﺑْﻦ ﺗَﻴْﻤِﻴﺔ ﻭَﺣﺞ ﺳﻨﺔ 710 ﻭَﻣَﺎﺕ ﺑﺎﻟﻠﺠﻮﻥ ﺭَﺍﺟﻌﺎ ﻋَﻔﺎ ﺍﻟﻠﻪ ﻋَﻨﻪُ ﻭﺇﻳﺎﻧﺎ

ﮐﮧ ﻋَﻠﻲّ ﺑﻦ ﺍﺳﻤﺢ ﺍﻟﻴﻌﻘﻮﺑﻲ ﺍﻟﺸَّﺎﻓِﻌِﻲ ﻋَﻠَﺎﺀ ﺍﻟﺪّﻳﻦ ﻋﻠﯽ ﻣﻨﻼ ﮐﮯ ﻧﺎﻡ ﺳﮯ
ﻣﻌﺮﻭﻑ ﺳﮯ ﻣﻌﺮﻭﻑ ﺗﮭﮯ،ﺗﺎﺗﺎﺭﯾﻮﮞ ﮐﮯ ﻣﻠﮏ ﻣﯿﮟ ﭘﯿﺪﺍ ﮨﻮﺋﮯ،ﭘﮭﺮ ﺭﻭﻡ
ﭼﻠﮯ ﮔﺌﮯ ، ﭘﮭﺮ ﺯﮨﺪ ﻭ ﻭﺭﻉ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﻣﺎﺋﻞ ﮨﻮﺋﮯ ﺍﻭﺭ ﺗﻘﺮﯾﺒﺎ 680 ﮪ ﻣﯿﮟ
ﺩﻣﺸﻖ ﺟﺎﻛﺮ ﺁﺑﺎﺩ ﮨﻮﮔﺌﮯ ، ﺳﺮ ﭘﺮ ﺍﯾﮏ ﮨﻠﮑﯽ ﭼﺎﺩﺭ ﺑﺎﻧﺪﮪ ﮐﺮ ﺭﮐﮭﺘﮯ ، ﺑﮩﺖ
ﺯﯾﺎﺩﮦ ﻣﺤﺘﺎﻁ ، ﻗﻨﺎﻋﺖ ﭘﺴﻨﺪ ﺗﮭﮯ ، ﺍﺑﻦ ﺗﯿﻤﯿﮧ ﮐﮯ ﺑﮩﺖ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺧﻼﻑ ﺗﮭﮯ
، 710 ﮪ ﻣﯿﮟ ﺣﺞ ﮐﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﺩﻭﺭﺍﻥ ﻭﺍﭘﺴﯽ ﻟﺠﻮﻥ ﻣﻘﺎﻡ ﭘﺮ ﻭﻓﺎﺕ ﭘﺎﮔﺌﮯ ، ﺍﻟﻠﮧ
ﮨﻢ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺩﺭﮔﺰﺭ ﻓﺮﻣﺎﺋﮯ ۔

( ﺍﻟﺪﺭﺭ ﺍﻟﮑﺎﻣﻨﺔ ﺝ 3 ﺹ 29,30 )

PhotoGrid_1439131194570.jpg


ﺍﻭﺭ ﮐﯿﺎ ﻭﮦ ﺗﯿﺴﺮﺍ ﺭﺍﻭﯼ ﺟﻮ ﺍﺑﻮ ﺍﻟﺤﺴﻦ ﻋﻠﯽ ﺍﻟﺪﻣﺸﻘﯽ ﮐﺎ ﺑﺎﭖ ﮨﮯ ﺍﺱ ﮐﯽ
ﺛﻘﺎﮨﺖ ﮐﻮ ﻧﻘﻞ ﮐﺮ ﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺟﻨﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﯾﮧ ﺟﮭﻮﭦ ﺑﻮﻻ ﮨﮯ؟


ﮨﺎﮞ ﯾﮧ ﺟﮭﻮﭦ ﮨﮯ ﮐﯿﻮﮞ ﮐﮧ ﺷﯿﺦ ﺍﻻﺳﻼﻡ ﺍﺑﻦ ﺗﯿﻤﯿﮧ ﺭﺣﮧ ﻧﮯ ﺧﻮﺩ ﮐﮩﺎ

ﻭﻣﻦ ﺷﺒﻬﻪ ﺑﺎﺳﺘﻮﺍﺀ ﺍﻟﻤﺨﻠﻮﻗﺎﺕ ﻋﻠﻰ ﺍﻟﻤﺨﻠﻮﻕ ﻓﻬﻮ ﻣﺸﺒﻪ

ﮐﮧ ﺟﺲ ﻧﮯ ﺗﺸﺒﯿﺢ ﮐﯿﺎ ﺍﺳﺘﻮﺍﺀ ﮐﯽ ﺗﻮ ﻭﮦ ﻣﺸﺒﻪ ﮨﮯ

(ﻣﺮﻗﺎﺓ ﺍﻟﻤﻔﺎﺗﻴﺢ ﺝ 8 ﺹ 217 )

PhotoGrid_1438866063732.jpg



ﻧﻮﭦ <- ﺗﺸﺒﯿﺢ ﮐﺎ ﻣﻌﻨﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﻮ ﺍﺱ ﮐﯽ ﻣﺨﻠﻮﻕ ﺳﮯ ﻣﺸﺎﺑﮩﺖ ﻗﺮﺍﺭ ﺩﯾﻨﺎ

ﮨﮯ
ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﻣﻼ ﻋﻠﯽ ﻗﺎﺭﯼ ﺭﺣﮧ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ

ﻭﺗﺒﻴﻦ ﻣﺮﺍﻣﻪ ، ﻭﻇﻬﺮ ﺃﻥ ﻣﻌﺘﻘﺪﻩ ﻣﻮﺍﻓﻖ ﻷﻫﻞ ﺍﻟﺤﻖ ﻣﻦ ﺍﻟﺴﻠﻒ ﻭﺟﻤﻬﻮﺭ
ﺍﻟﺨﻠﻒ ، ﻓﺎﻟﻄﻌﻦ ﺍﻟﺸﻨﻴﻊ ﻭﺍﻟﺘﻘﺒﻴﺢ ﺍﻟﻔﻈﻴﻊ ﻏﻴﺮ ﻣﻮﺟﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﻻ ﻣﺘﻮﺟﻪ ﺇﻟﻴﻪ ،
ﻓﺈﻥ ﻛﻼﻣﻪ ﺑﻌﻴﻨﻪ ﻣﻄﺎﺑﻖ ﻟﻤﺎ ﻗﺎﻟﻪ ﺍﻹﻣﺎﻡ ﺍﻷﻋﻈﻢ ، ﻭﺍﻟﻤﺠﺘﻬﺪ ﺍﻷﻗﺪﻡ

ﮐﮧ ﺍﺑﻦ ﺗﯿﻤﯿﮧ ﺭﺣﮧ ﮐﺎ ﻣﻄﻠﺐ ﺻﺎﻑ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﺳﮯ ﺍﻧﮑﺎ ﻋﻘﯿﺪﮦ ﺑﮭﯽ ﻭﺍﺿﺢ
ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺳﻠﻒ ﺍﻟﺼﺎﻟﺤﯿﻦ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﺍﻥ ﺳﭽﮯ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﺟﻤﺎﻉ ﺧﻠﻒ ﮐﺎ
ﯾﮩﯽ ﻋﻘﯿﺪﮦ ﮨﮯ . ﺗﻮ ﯾﮧ ﺟﺎﺋﺰ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﮧ ﮨﻢ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﻏﻠﻂ ﺧﯿﺎﻻﺕ
ﺭﮐﮭﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﮨﻢ ﺍﻥ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﮯ ﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﻏﻮﺭ ﻭ ﻓﮑﺮ ﺑﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﺗﮯ
ﺟﻨﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﺍﯾﺴﺎ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ،ﺍﻭﺭ ﺍﻧﮑﺎ ﯾﮧ ﮐﮩﻨﺎ ﺑﮭﯽ ﺑﺎﻟﮑﻞ ﻭﯾﺴﺎ ﮨﯽ ﮨﮯ ﺟﯿﺴﺎ
ﺍﻣﺎﻡ ﺍﻋﻈﻢ ﻋﻈﯿﻢ ﻣﺠﺘﮩﺪ (ﺍﺑﻮ ﺣﻨﯿﻔﮧ) ﮐﺎ

(مرقاة المفاتيح ج 8 ص 217 )

PhotoGrid_1438866097994.jpg

نوٹ--> یہاں یہ ثابت ہو گیا کہ امام ابن تیمیہ رحہ کے بارے میں جھوٹ بولا گیا ہے کیوں کہ امام ابن تیمیہ رحہ نے خود کہا کہ جو استواء کی تشبیح کرے وہ مشبه ہے تب ابن تیمیہ رحہ کیسے یہ کہہ سکتے ہیں کہ اللہ عرش پر اس طرح بیٹھا ہے جس طرح میں بیٹھا ہوں نعوذ باللہ

امام ابن تیمیہ رحہ نے یہ بھی فرمایا کہ

ومن قال له علم كعلمي، أو قوة كقوتي، أو حب كحبي، أو رضا كرضاي، أو يدان كيدَيّ، أو استواء كاستوائي - كان مشبها، ممثلا لله بالحيوانات، بل لا بد من إثبات بلا تمثيل، وتنزيه بلا تعطيل.

کہ جس نے کہا کہ اللہ کا علم میرے علم کے جیسا ہے، اسکی طاقت میری طاقت کے جیسی ہے، اسکی محبت میری محبت کے جیسی ہے، اسکا خوش ہونا میرے خوش ہونے کے جیسا ہے،اسکا ہاتھ میرے ہاتھ کے جیسا ہے، یا اسکا بیٹھنا میرے بیٹھنے کے جیسا ہے یا اسکا اترنا میرے اترنے کے جیسا ہے تو جو ایسا کہتا ہے تو اس نے اللہ کو اسکی مخلق سے ملا دیا بلکہ یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ اللہ کی صفات کسی کے جیسی نہیں وہ صفات جو اللہ نے خود کے بارے میں فرمایا ہے بغیر کسی تمثیل اور بغیر کسی تعطیل کے

(رسالة التدمرية ص 11 )

PhotoGrid_1439294564042.jpg

نوٹ--> امام ابن تیمیہ رحہ کے اس قول سے یہ بات بالکل واضح ہو گئ کہ ان کے خلاف جھوٹ بیان کیا گیا ہے

شیخ الاسلام صالح بن عمر سراج الدین البلقنی رحہ فرماتے ہیں

ﻭﻻ ﻋﺒﺮﺓ ﺑﻤﻦ ﻳﺮﻣﻴﻪ ﺑﻤﺎ ﻟﻴﺲ ﻓﻴﻪ، ﺃﻭ ﻳﻨﺴﺒﻪ ﺑﻤﺠﺮﺩ ﺍﻷﻫﻮﺍﺀ ﻟﻘﻮﻝ ﻏﻴﺮ
ﻭﺟﻴﻪ، ﻓﻠﻢ ﻳﻀﺮﻩ ﻗﻮﻝ ﺍﻟﺤﺎﺳﺪ، ﻭﺍﻟﺒﺎﻏﻲ ﻭﺍﻟﻄﺎﻋﻦ ﻭﺍﻟﺠﺎﺣﺪ .
ﻭﻣﺎ ﺿﺮ ﻧﻮﺭ ﺍﻟﺸﻤﺲ ﺇﻥ ﻛﺎﻥ ﻧﺎﻇﺮﺍً

کہ ہم ان لوگوں سے اتفاق نہیں رکھتے جنہوں نے جھوٹ بول کر کر غلط باتوں کو انکی (ابن تیمیہ) طرف منسوب کیا ہے، اور اپنی خواہشات اور جلن اور دشمنی کو مزاق بنایا ہے انکا منکر انکا کچھ بھی نہیں بگاڑسکتا، سورج کی روشنی میں کوئ خرابی نہیں ہوتی جب ہمیشہ کے لئے کسی نے آ نکھیں ہی بند کر لیا ہو

( الرد الوافر ص 232 و غاية الاماني في رد علي النبهاني ج 2 ص 134 )

PhotoGrid_1440059454778.jpg

PhotoGrid_1439293179076.jpg

مام ابن حجر رحہ بدعتیوں کے اس بہتان کا رد کرتے ہوئے فرماتے ہیں

ﻭﻫﺬﻩ ﺗﺼﺎﻧﻴﻔﻪ ﻃﺎﻓﺤﺔ ﺑﺎﻟﺮﺩ ﻋﻠﻰ ﻣﻦ ﻳﻘﻮﻝ ﺑﺎﻟﺘﺠﺴﻴﻢ ،

کہ انکی) ابن تیمیہ رحہ) کتابیں بھری پڑی ہیں ان لوگوں کے رد میں جو تجسیم کو بڑھاوا دیتے ہیں

(الرد الوافر ص231 )

مام سخاوی رحہ جو امام ابن حجر رحہ کے شاگرد ہیں اپنے استاد کے اس الفاظ کو اپنی کتاب میں نقل کیا ہے

(الجواهر والدرر ج 2 ص 735 )

ملا علی القاری رحہ نے امام ابن تیمیہ رحہ کا دفاع کرتے ہوئے اور جو ہیثمی نے ان کی جانب باتیں منسوب کی ہیں کہ امام ابن تیمیہ رحہ تجسیم کرتے تھے تو ملا علی القاری رحہ نے فرمایا

ﺃﻗﻮﻝ : ﺻﺎﻧﻬﻤﺎ ﺍﻟﻠﻪ ﻋﻦ ﻫﺬﻩ ﺍﻟﺴﻤﺔ ﺍﻟﺸﻨﻴﻌﺔ ﻭﺍﻟﻨﺴﺒﺔ ﺍﻟﻔﻈﻴﻌﺔ

میں کہتا ہوں کہ اللہ ان دونوں) امام ابن تیمیہ رحہ اور امام ابن قیم رحہ ) کی حفاظت کرے ان گندے الزامات سے) یعنی تجسیم سے
)
مرقاة المفاتيح ج 8 ص (216 )

اور جب امام ابن تیمیہ رحہ کے بھائ کا مناظرہ ہوا عرش اور نزول پر اشعری قاضی ابن مخلوف کے ساتھ تو امام ابن تیمیہ رحہ کے بھائ غالب آ ئے ابن مخلوف پر

امام ابن کثیر رحہ فرماتے ہیں

ﻭﻓﻲ ﻫﺬﺍ ﺍﻟﺸﻬﺮ ﻳﻮﻡ ﺍﻟﺨﻤﻴﺲ ﺍﻟﺴﺎﺑﻊ ﻭﺍﻟﻌﺸﺮﻳﻦ ﻣﻨﻪ ﻃﻠﺐ ﺃﺧﻮﺍ ﺍﻟﺸﻴﺦ ﺗﻘﻲ
ﺍﻟﺪﻳﻦ ﺷﺮﻑ ﺍﻟﺪﻳﻦ ﻭﺯﻳﻦ ﺍﻟﺪﻳﻦ ﻣﻦ ﺍﻟﺤﺒﺲ ﺇﻟﻰ ﻣﺠﻠﺲ ﻧﺎﺋﺐ ﺍﻟﺴﻠﻄﺎﻥ ﺳﻼﺭ،
ﻭﺣﻀﺮ ﺍﺑﻦ ﻣﺨﻠﻮﻑ ﺍﻟﻤﺎﻟﻜﻲ ﻭﻃﺎﻝ ﺑﻴﻨﻬﻢ ﻛﻼﻡ ﻛﺜﻴﺮ ﻓﻈﻬﺮ ﺷﺮﻑ ﺍﻟﺪﻳﻦ
ﺑﺎﻟﺤﺠﺔ ﻋﻠﻰ ﺍﻟﻘﺎﺿﻲ ﺍﻟﻤﺎﻟﻜﻲ ﺑﺎﻟﻨﻘﻞ ﻭﺍﻟﺪﻟﻴﻞ ﻭﺍﻟﻤﻌﺮﻓﺔ، ﻭﺧﻄﺄﻩ ﻓﻲ ﻣﻮﺍﺿﻊ
ﺍﺩّﻋﻰ ﻓﻴﻬﺎ ﺩﻋﺎﻭﻯ ﺑﺎﻃﻠﺔ، ﻭﻛﺎﻥ ﺍﻟﻜﻼﻡ ﻓﻲ ﻣﺴﺄﻟﺔ ﺍﻟﻌﺮﺵ ﻭﻣﺴﺄﻟﺔ ﺍﻟﻜﻼﻡ،
ﻭﻓﻲ ﻣﺴﺄﻟﺔ ﺍﻟﻨﺰﻭﻝ .

کہ اس مہینے کی 27 تاریخ کو جمعرات کے دن امام ابن تیمیہ رحہ کے دونوں بھائ شرف الدین اور زین الدین کو نائب سلطان سلار کے پاس لایا گیا اور ابن مخلوف کو بھی بلایا گیا تھا اور ان کے درمیان بحث ہوئ تو شرف الدین نقل اور علم اور دلائل میں غالب آ گئے ابن مخلوف پر اور شرف الدین نے ابن مخلوف کے سارے دلائل کو باطل ثابت کر دیا اور یہ مناظرہ عرش اور کلام اور نزول کے مسئلے پر تھا

( البداية والنهاية ج 18 ص 67 )

یہی وجہ ہے کہ محمد شکری آ لوسی حنفی نے فرمایا

ﻓﻼ ﺗﺠﺪ ﻓﻲ ﻋﺼﺮ ﻣﻦ ﺍﻷﻋﺼﺎﺭ ﻣﻦ ﻳﺬﺏ ﻋﻨﻪ ﻭﻳﺨﺘﺎﺭ ﻗﻮﻟﻪ ﻭﻳﺴﻠﻚ ﻣﺴﻠﻜﻪ ﺇﻻ
ﻭﻫﻮ ﺍﻟﻔﺎﺋﻖ ﻋﻠﻰ ﻏﻴﺮﻩ ﺫﻛﺎﺀ ﻭﻓﻄﻨﺔ ﻭﺇﻧﺼﺎﻓﺎً، ﻭﻻ ﺗﺠﺪ ﻣﻦ ﻳﺨﺎﻟﻔﻪ ﻭﻳﻌﺎﺩﻳﻪ ﺇﻻ
ﻭﻫﻮ ﻣﻦ ﺃﻫﻞ ﺍﻟﻐﻠﻮ ﻭﺍﻟﻐﺒﺎﻭﺓ ﻭﺣﺐ ﺍﻟﺪﻧﻴﺎ ﻭﺍﻟﻤﺨﺎﻟﻒ ﻟﻠﺴﻨﺔ ﻭﺍﻟﻤﻌﺎﺩﻱ
ﻟﻠﺤﻖ،

کہ تم کسی بھی دور میں دیکھو گے کہ جو ابن تیمیہ رحہ کی ترفداری کرتا ہے ان کا دفاع کرتا ہے انکے مسلک کو اختیار کرتا ہے تو وہ دوسروں سے فائق ہوگا یعنی بہتر ہوگا ﺫہانت و انصاف میں اور جو انکا مخالف ہوگا وہ شدت پسند بیوقوف اور مخالف سنت ہوگا

(غاية الاماني قي الرد علي النبهاني ج 2 ص 147 )

یہاں الحمد اللہ یہ ثابت ہو گیا کہ امام ابن تیمیہ رحہ کے خلاف یہ ایک پہت بڑا جھوٹ ہے

اللہ ہم سب کو حق سمجھنے کی توفیق دے آ میں

ایک اور ضروری بات ملاحظہ فرمائیں دس اسکین پیج ہی یہاں اٹیچ ہو سکے باقی کے اسکین پیج دیکھنے کے لئے یہ آ رٹکل جو کہ ROMAN ENGLISH میں ہے ملاحظہ فرمائیں

https://ahlehadithhaq.wordpress.com/2015/08/22/kya-imam-ibn-taimiyah-rh-ne-ye-kaha-ki-allah-arsh-par-is-tarah-baitha-hai-jis-tarah-mai-baitha-huek-aiteraz-aur-uska-jaiza/

جزاک اللہ خیر
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791

عامر عدنان

مشہور رکن
شمولیت
جون 22، 2015
پیغامات
921
ری ایکشن اسکور
264
پوائنٹ
142
اس موضوع پر فورم پر پہلے بھی ایک تھریڈموجود ہے

سفرنامہ ابن بطوطہ کی ایک حکایت اور ابن تیمیہ کے موقف کی وضاحت
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

بھائ جان ابن بطوطہ نے یہ نقل کیا ہے کہ ابن تیمیہ رحہ جس طرح ممبر سے اترے اسی طرح اللہ بھی نزول کرتا ہے (نعوذ باللہ)

لیکن میری پوسٹ اس سے الگ ہے میری پوسٹ میں ابن بطوطہ کے حوالے سے کوئ بات نہیں ہے بلکہ تقی الدین الحصنی کے متعلق بات ہے

جزاک اللہ خیر بھائ جان
 
Top