ساجد تاج
فعال رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 7,174
- ری ایکشن اسکور
- 4,517
- پوائنٹ
- 604
خطبہ ــ 3
محمد رسول اللہ ﷺ کے بیان میں
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الحمد للہ رب العالمین۔ الرحمن الرحیم مالک یوم الدین والصلوۃ والسلام علی سیدنا محمد خاتم النبیین۔ وعلی الہ واصحابہ اجمعین وعلی جمیع الانبیاء والمرسلین وعلی سآئر عباد اللہ الصالحین۔ امابعد فاعوذ باللہ من الشیطن الرجیم۔ بسم اللہ الرحمن الرحیم ط
قُلْ يٰٓاَيُّھَا النَّاسُ اِنِّىْ رَسُوْلُ اللہِ اِلَيْكُمْ جَمِيْعَۨا الَّذِيْ لَہٗ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ۰ۚ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَيُـحْيٖ وَيُمِيْتُ۰۠ فَاٰمِنُوْا بِاللہِ وَرَسُوْلِہِ النَّبِيِّ الْاُمِّيِّ الَّذِيْ يُؤْمِنُ بِاللہِ وَكَلِمٰتِہٖ وَاتَّبِعُوْہُ لَعَلَّكُمْ تَہْتَدُوْنَ۱۵۸ (اعراف:۱۵۸)
حمد و صلوۃ کے بعد اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے، اے محمد (ﷺ )آپ کہہ دیجیے، کہ اے لوگو! تحقیق میں اللہ کا رسول ہوں، تم سب کے پاس بھیجا گیا ہوں، وہ اللہ جو زمینوں اور آسمانوں کا بادشاہ ہے، اور جس کے سوا کوئی معبود نہیں، وہی زندہ کرتا ہے اور وہی مارتا ہے، تو تم تصدیق کرو، اللہ کی اور اس کے رسول کی،جو اُمی نبی ہیں، وہ اللہ ا ور اس کی تمام باتوں کی تصدیق کرتے ہیں، تم اسی نبی کی سنت کے موافق عمل کرو، تاکہ تم راہ پاؤ۔
اس آیت کریمہ میں حکم ہے، کہ محمد رسول اللہ ﷺ کی تصدیق کرو، اور آپ کی تابع داری کرو۔
کلمہ طیبہ کے پہلے حصہ لاالہ الا اللہ میں توحید کا ذکر تھا، جس کا مختصر بیان پہلے ہو چکا ہے۔ توحید کے بعد اسلام کی دوسری بنیاد محمد رسول اللہ ﷺ کی رسالت کی تصدیق کرنا، اور شہادت دینا ہے، رسول کے معنی خبر پہنچانے والے کے ہیں، اور شرعی محاورے میں رسول اس نیک انسان کو کہتے ہیں، جس کو اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب دے کر مخلوق کی ہدایت کے لیے دنیا میں بھیجا تھا، ان ہی کو نبی ا ورپیغمبر بھی کہتے ہیں۔
رسول و پیغمبر اللہ تعالیٰ کے برگزیدہ اور نیک بندے گناہوں سے بالکل پاک و صاف ہوتے تھے، اور ہر قسم کی خوبیاں اور بھلائیاں ان میں ہوتی تھیں، ان کے پاس اللہ تعالیٰ اپنا حکم دے کر فرشتوں کو بھیجتا تھا، وہ لوگ فرشتوں سے اللہ تعالیٰ کا حکم سن کر اور پڑھ کر مخلوق کو سناتے، اچھی باتوں کا حکم کرتے، اور بری باتوں سے روکتے تھے، جنت کی خوشخبری دے کر دوزخ سے ڈراتے تھے، اپنی قوم کی خیر خواہی اورہمدردی میں رات دن مشغول رہتے، کسی مخلوق سے نہیں ڈرتے، اور نہ اللہ تعالیٰ کا کوئی حکم چھپاتے تھے، بلکہ تمام حکموں کو نڈر اور بے خوف ہو کر پہنچا دیتے، اور ماں باپ سے زیادہ مہربان ہوتے تھے، اس لیے ہم سب پر فرض ہے کہ ان کی اطاعت و فرماں برداری کریں، جس کام کے کرنے کا کہا ہے، اس کام کو بجا لائیں اور جس سے منع کیا ہے اس سے باز رہیں، ان کی نافرمانی سے ا للہ تعالیٰ ناخوش اور فرماںبرداروں سے خوش ہوتا ہے، بلکہ ان کی فرماںبرداری اللہ ہی کی فرماںبرداری ہے، اور ان کی نافرمانی اللہ تعالیٰ ہی کی نافرمانی ہے، جو اللہ اور رسول کی نافرمانی کرے گا، وہ ہمیشہ دوزخ میں رہے گا ا ور جو اُن کی فرماںبرداری کرے گا، وہ ہمیشہ جنت میں رہے گا، ہم سب اللہ تعالیٰ کے تمام نبیوں اور رسولوں پر ایمان و یقین کرتے ہیں، کہ وہ اللہ تعالیٰ کے سچے اور نیک بندے تھے، نبی اور رسول بہت ہوئے ہیں، ان کی صحیح تعداد اللہ تعالیٰ کے سوا ا ور کوئی نہیں جانتا، ان میں سے بعض نبیوں اور رسولوں کا بیان قرآن مجید میں آیا ہے، اور بعض کا نہیں آیا، سب سے پہلے نبی حضرت آدم علیہ السلام اور سب سے آخری نبی حضرت محمد مصطفی ﷺ رسول برحق ہیں ا ور سب نبیوں کے امام اور پیشوا ہیں۔
ہمارے نبی محمد ﷺ قریش کے معزز خاندان بنو ہاشم میں پیدا ہوئے،آپﷺ کے والد ماجد کا نام عبداللہ اور والدہ محترمہ کا نام آمنہ تھا، آپﷺ بچپن ہی میں یتیم ہوگئے تھے، دادا عبدالمطلب اور تایا ابو طالب نے آپﷺ کی پرورش کی، چالیس برس کے بعد آپﷺ کو نبوت ملی، آپﷺ پر جب آسمان سے قرآن شریف اترنے لگا، اور حضرت جبرائیل علیہ السلام وحی لانے لگے، اور آپﷺ مشرکین عرب و کفار مکہ کو قرآن شریف پڑھ کر سناتے اور سمجھاتے، بری باتوں سے روکتے، اور اچھی باتوں کے کرنے کا حکم فرماتے تھے، مگر مکہ والوں نے آپﷺ کو بہت دق کیا، تو آپﷺ ہجرت کر کے مدینہ طیبہ تشریف لے گئے، مدینہ والوں نے آپﷺ کی بڑی عزت کی، بہت سے پہلے ہی مسلمان ہو چکے تھے، باقی جو رہ گئے تھے، وہ بھی مسلمان ہوگئے اور جان و مال سے خدمت کرنے لگے، دس برس مدینہ منورہ میں قیام رہا ، اور وہیں تریسٹھ برس کی عمر میں اس دارفانی سے رحلت فرماگئے، آپﷺ تمام رسولوں اور نبیوں کو ختم کرنے والے ہیں، آپﷺکے بعد کوئی نیا نبی نہیں آسکتا، آپﷺ کے بعد جو نبوت کا دعویٰ کرے ، وہ جھوٹا ہے، دجال ہے آپﷺ تمام انسانوں بلکہ تمام فرشتوں سے بھی افضل اور سب کے سردار ہیں، قیامت کے دن سب سے پہلے اٹھیں گے، اور سب سے پہلے گناہ گاروں کی شفاعت کریں گے، آپﷺ کی شفاعت قبول ہوگی، محمد رسول اللہ ﷺ کی اطاعت تمام ایمان والوں پر فرض ہے، بغیر آپﷺ کی اطاعت کے کوئی مسلمان نہیں ہوسکتا، ذیل کی آیتوں میں اس کا بیان ہے،
محمد رسول اللہ ﷺ کے بیان میں
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الحمد للہ رب العالمین۔ الرحمن الرحیم مالک یوم الدین والصلوۃ والسلام علی سیدنا محمد خاتم النبیین۔ وعلی الہ واصحابہ اجمعین وعلی جمیع الانبیاء والمرسلین وعلی سآئر عباد اللہ الصالحین۔ امابعد فاعوذ باللہ من الشیطن الرجیم۔ بسم اللہ الرحمن الرحیم ط
قُلْ يٰٓاَيُّھَا النَّاسُ اِنِّىْ رَسُوْلُ اللہِ اِلَيْكُمْ جَمِيْعَۨا الَّذِيْ لَہٗ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ۰ۚ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَيُـحْيٖ وَيُمِيْتُ۰۠ فَاٰمِنُوْا بِاللہِ وَرَسُوْلِہِ النَّبِيِّ الْاُمِّيِّ الَّذِيْ يُؤْمِنُ بِاللہِ وَكَلِمٰتِہٖ وَاتَّبِعُوْہُ لَعَلَّكُمْ تَہْتَدُوْنَ۱۵۸ (اعراف:۱۵۸)
حمد و صلوۃ کے بعد اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے، اے محمد (ﷺ )آپ کہہ دیجیے، کہ اے لوگو! تحقیق میں اللہ کا رسول ہوں، تم سب کے پاس بھیجا گیا ہوں، وہ اللہ جو زمینوں اور آسمانوں کا بادشاہ ہے، اور جس کے سوا کوئی معبود نہیں، وہی زندہ کرتا ہے اور وہی مارتا ہے، تو تم تصدیق کرو، اللہ کی اور اس کے رسول کی،جو اُمی نبی ہیں، وہ اللہ ا ور اس کی تمام باتوں کی تصدیق کرتے ہیں، تم اسی نبی کی سنت کے موافق عمل کرو، تاکہ تم راہ پاؤ۔
اس آیت کریمہ میں حکم ہے، کہ محمد رسول اللہ ﷺ کی تصدیق کرو، اور آپ کی تابع داری کرو۔
کلمہ طیبہ کے پہلے حصہ لاالہ الا اللہ میں توحید کا ذکر تھا، جس کا مختصر بیان پہلے ہو چکا ہے۔ توحید کے بعد اسلام کی دوسری بنیاد محمد رسول اللہ ﷺ کی رسالت کی تصدیق کرنا، اور شہادت دینا ہے، رسول کے معنی خبر پہنچانے والے کے ہیں، اور شرعی محاورے میں رسول اس نیک انسان کو کہتے ہیں، جس کو اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب دے کر مخلوق کی ہدایت کے لیے دنیا میں بھیجا تھا، ان ہی کو نبی ا ورپیغمبر بھی کہتے ہیں۔
رسول و پیغمبر اللہ تعالیٰ کے برگزیدہ اور نیک بندے گناہوں سے بالکل پاک و صاف ہوتے تھے، اور ہر قسم کی خوبیاں اور بھلائیاں ان میں ہوتی تھیں، ان کے پاس اللہ تعالیٰ اپنا حکم دے کر فرشتوں کو بھیجتا تھا، وہ لوگ فرشتوں سے اللہ تعالیٰ کا حکم سن کر اور پڑھ کر مخلوق کو سناتے، اچھی باتوں کا حکم کرتے، اور بری باتوں سے روکتے تھے، جنت کی خوشخبری دے کر دوزخ سے ڈراتے تھے، اپنی قوم کی خیر خواہی اورہمدردی میں رات دن مشغول رہتے، کسی مخلوق سے نہیں ڈرتے، اور نہ اللہ تعالیٰ کا کوئی حکم چھپاتے تھے، بلکہ تمام حکموں کو نڈر اور بے خوف ہو کر پہنچا دیتے، اور ماں باپ سے زیادہ مہربان ہوتے تھے، اس لیے ہم سب پر فرض ہے کہ ان کی اطاعت و فرماں برداری کریں، جس کام کے کرنے کا کہا ہے، اس کام کو بجا لائیں اور جس سے منع کیا ہے اس سے باز رہیں، ان کی نافرمانی سے ا للہ تعالیٰ ناخوش اور فرماںبرداروں سے خوش ہوتا ہے، بلکہ ان کی فرماںبرداری اللہ ہی کی فرماںبرداری ہے، اور ان کی نافرمانی اللہ تعالیٰ ہی کی نافرمانی ہے، جو اللہ اور رسول کی نافرمانی کرے گا، وہ ہمیشہ دوزخ میں رہے گا ا ور جو اُن کی فرماںبرداری کرے گا، وہ ہمیشہ جنت میں رہے گا، ہم سب اللہ تعالیٰ کے تمام نبیوں اور رسولوں پر ایمان و یقین کرتے ہیں، کہ وہ اللہ تعالیٰ کے سچے اور نیک بندے تھے، نبی اور رسول بہت ہوئے ہیں، ان کی صحیح تعداد اللہ تعالیٰ کے سوا ا ور کوئی نہیں جانتا، ان میں سے بعض نبیوں اور رسولوں کا بیان قرآن مجید میں آیا ہے، اور بعض کا نہیں آیا، سب سے پہلے نبی حضرت آدم علیہ السلام اور سب سے آخری نبی حضرت محمد مصطفی ﷺ رسول برحق ہیں ا ور سب نبیوں کے امام اور پیشوا ہیں۔
ہمارے نبی محمد ﷺ قریش کے معزز خاندان بنو ہاشم میں پیدا ہوئے،آپﷺ کے والد ماجد کا نام عبداللہ اور والدہ محترمہ کا نام آمنہ تھا، آپﷺ بچپن ہی میں یتیم ہوگئے تھے، دادا عبدالمطلب اور تایا ابو طالب نے آپﷺ کی پرورش کی، چالیس برس کے بعد آپﷺ کو نبوت ملی، آپﷺ پر جب آسمان سے قرآن شریف اترنے لگا، اور حضرت جبرائیل علیہ السلام وحی لانے لگے، اور آپﷺ مشرکین عرب و کفار مکہ کو قرآن شریف پڑھ کر سناتے اور سمجھاتے، بری باتوں سے روکتے، اور اچھی باتوں کے کرنے کا حکم فرماتے تھے، مگر مکہ والوں نے آپﷺ کو بہت دق کیا، تو آپﷺ ہجرت کر کے مدینہ طیبہ تشریف لے گئے، مدینہ والوں نے آپﷺ کی بڑی عزت کی، بہت سے پہلے ہی مسلمان ہو چکے تھے، باقی جو رہ گئے تھے، وہ بھی مسلمان ہوگئے اور جان و مال سے خدمت کرنے لگے، دس برس مدینہ منورہ میں قیام رہا ، اور وہیں تریسٹھ برس کی عمر میں اس دارفانی سے رحلت فرماگئے، آپﷺ تمام رسولوں اور نبیوں کو ختم کرنے والے ہیں، آپﷺکے بعد کوئی نیا نبی نہیں آسکتا، آپﷺ کے بعد جو نبوت کا دعویٰ کرے ، وہ جھوٹا ہے، دجال ہے آپﷺ تمام انسانوں بلکہ تمام فرشتوں سے بھی افضل اور سب کے سردار ہیں، قیامت کے دن سب سے پہلے اٹھیں گے، اور سب سے پہلے گناہ گاروں کی شفاعت کریں گے، آپﷺ کی شفاعت قبول ہوگی، محمد رسول اللہ ﷺ کی اطاعت تمام ایمان والوں پر فرض ہے، بغیر آپﷺ کی اطاعت کے کوئی مسلمان نہیں ہوسکتا، ذیل کی آیتوں میں اس کا بیان ہے،