• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اسلامی خطبات 18 اللہ و رسول ﷺ کی اطاعت کا بیان

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
خطبہ ــ 18
اللہ و رسول ﷺ کی اطاعت کا بیان
بسم ا للہ الرحمن الرحیم۔ الحمد للہ رب العالمین۔ الرحمن الرحیم۔ مالک یوم الدین۔ والصلوۃ والسلام علی رسولہ المبین سیدنا محمد خاتم النبیین۔ وعلی جمیع الانبیاء والمرسلین۔ وسائر عباد اللہ الصالحین۔ اما بعد! فاعوذ باللہ من الشیطن الرجیم ط بسم اللہ الرحمن الرحیم ط يٰٓاَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اَطِيْعُوا اللہَ وَاَطِيْعُوا الرَّسُوْلَ وَاُولِي الْاَمْرِ مِنْكُمْ۝۰ۚ فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِيْ شَيْءٍ فَرُدُّوْہُ اِلَى اللہِ وَالرَّسُوْلِ اِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللہِ وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ۝۰ۭ ذٰلِكَ خَيْرٌ وَاَحْسَنُ تَاْوِيْلًا۔ (النساء:۵۹)
سب تعریف اللہ کے لیے ہے، جو سار
ے جہاں کا پالنے والا ہے، بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے، بدلے کے دن (قیامت )کا مالک ہے، اور درودوسلام نازل ہوں، ا للہ تعالیٰ کے رسول پر جو احکام الٰہی کے ظاہر کرنے والے ہیں، ہمارے سردار جن کا نام نامی اسم گرامی محمد ﷺ ہے، جو سب نبیوں کے ختم کرنے والے ہیں، اور اللہ کے تمام نبیوں ا ور رسولوں پر، اور ا للہ کے تمام نیک بندوں پر، حمد و صلوۃ کے بعد، اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ا ے ایمان والوفرمانبرداری کرو اللہ کی اور فرمانبرداری کرو رسول ﷺ کی اور تم میں سے اختیار والوں کی، پھر اگر کسی چیز میں اختلاف کرو، تو اسے رجوع کرو اللہ کی طرف اور اس کے رسول کی طرف اگر تمہیں خدا پر اور قیامت کے دن پر ایمان ہے یہ بہت بہتر ہے، اور باعتبار انجام کے بہت اچھا ہے۔
اطاعت کے معنی فرمانبرداری اور حکم کی بجاآوری کے ہیں، یعنی ہر کام میں اور ہر معاملہ میں خدا اور اس کے رسول کے ارشاد کے مطابق عمل کرنا چاہیے، خواہ دین کا معاملہ ہو یا دنیا کا معاملہ ہو، اس اطاعت اور فرمانبرداری پر قرآن مجید میں بہت زور دیا گیا ہے، اور جگہ جگہ اطیعوااللہ واطیعوالرسول تاکیدی حکم آیا ہے، چند آیتوں کو پڑھئے، سنئے اور سمجھئے تاکہ اطاعت کا مفہوم کما حقہ سمجھ میں آجائے:
وَاَطِيْعُوا اللہَ وَالرَّسُوْلَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَ۔ (آل عمران:۱۳۲)
اور اطاعت کرو اللہ تعالیٰ کی اور اطاعت کرو رسول ﷺ کی تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔
وَمَنْ يُّطِعِ اللہَ وَالرَّسُوْلَ فَاُولٰۗىِٕكَ مَعَ الَّذِيْنَ اَنْعَمَ اللہُ عَلَيْہِمْ۔ (النساء:۶۹)
اور جو لوگ اللہ اور رسولﷺ کی اطاعت کرتے ہیں، تو یہ ان لوگوں کیساتھ ہوں گے، جن پر اللہ تعالیٰ نے انعام کیا۔
مَنْ يُّطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ اَطَاعَ اللہَ۔ (النساء:۸۰)
جو شخص اللہ کے رسول کی اطاعت کرتا ہے، وہ یقینا اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرتا ہے۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
وَاَطِيْعُوا اللہَ وَرَسُوْلَہٗ وَلَا تَنَازَعُوْا فَتَفْشَلُوْا وَتَذْہَبَ رِيْحُكُمْ۔ (انفال:۴۶)
اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو، آپس میں جھگڑا نہ کرو، ورنہ تم بزدل ہو جاؤ گے، اور تمہاری ہوا اکھڑ جائے گی۔
قُلْ اَطِيْعُوا اللہَ وَالرَّسُوْلَ۝۰ۚ فَاِنْ تَوَلَّوْا فَاِنَّ اللہَ لَا يُحِبُّ الْكٰفِرِيْنَ۔ (آل عمران:۳۲)
کہہ دیجیے کہ اللہ اور اس کے رسولﷺ کی اطاعت کرو، پھر اگر وہ پھر جائیں تو اللہ تعالیٰ کافروں سے محبت نہیں کرتا۔
وَاَطِيْعُوا اللہَ وَاَطِيْعُوا الرَّسُوْلَ وَاحْذَرُوْا۔ (المائدۃ:۹۲)
اور اللہ کی اطاعت کرو اور اس کے رسول ﷺ کی اطاعت کرو اور بچتے رہو۔
قُلْ اَطِيْعُوا اللہَ وَالرَّسُوْلَ۔ (آل عمران:۳۲)
کہہ دیجیے ا للہ کی اطاعت کرو، اوراس کے رسولﷺ کی بھی اطاعت کرو۔
وَمَنْ يُّطِعِ اللہَ وَرَسُوْلَہٗ وَيَخْشَ اللہَ وَيَتَّقْہِ فَاُولٰۗىِٕكَ ہُمُ الْفَاۗىِٕزُوْنَ۔ (النور:۵۲)
اور جو اللہ اور اس کے رسولﷺ کی اطاعت کرتا ہے اور اس سے ڈرتا ہے، تو یہی لوگ بامراد ہیں۔
وَاَقِيْمُوا الصَّلٰوۃَ وَاٰتُوا الزَّكٰوۃَ وَاَطِيْعُوا الرَّسُوْلَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَ۔(النور:۵۶)
اور نماز قائم کرو، اور زکوۃ دو، اور اللہ کی اطاعت کرو، ا ور اس کے رسول کی اطاعت کرو، تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔
وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ وَّلَا مُؤْمِنَۃٍ اِذَا قَضَى اللہُ وَرَسُوْلُہٗٓ اَمْرًا اَنْ يَّكُوْنَ لَہُمُ الْخِـيَرَۃُ مِنْ اَمْرِہِمْ۝۰ۭ وَمَنْ يَّعْصِ اللہَ وَرَسُوْلَہٗ فَقَدْ ضَلَّ ضَلٰلًا مُّبِيْنًا۔(الاحزاب:۳۶)
اور نہ کسی مومن مرد اور نہ کسی مومنہ عورت کے شایان شان ہے کہ جب اللہ اور اس کا رسولﷺ کسی بات کا فیصلہ کر دیں،تو وہ اس معاملہ میں اپنا کچھ اختیار سمجھیں، اور جو کوئی اللہ اور اس کے رسولﷺ کی نافرمانی کرتا ہے، تو وہ کھلی گمراہی میں گمراہ ہوگیا۔
ان دس آیتوں سے اطاعت اور فرمانبرداری کی تاکید صراحۃً ثابت ہوتی ہے، ا ور رسول کی اطاعت خدا ہی کی اطاعت ہے، اور بہت سی حدیثیں بھی اس اطاعت کی اہمیت میں آتی ہیں، جن میں سے دو چار حدیثیں ہم آپ کو سناتے ہیں، حضرت جابر رضی ا للہ عنہ بیان کرتے ہیں:
جآءت ملائکۃ الی النبیﷺ فقالواان لصاحبکم ھذا مثلا فاضربوالہ مثلا قال بعضھم انہ نآئم وقال بعضھم ان العین نائمۃ والقلب یقظان فقالوا مثلہ کمثل رجل بنی داراو جعل فیھامادبۃ وبعث داعیا فمن اجاب الداعی دخل الدارواکل من المادبۃ و من لم یجب الداعی لم ید خل ا لدار ولم یاکل من المادبۃ فقالوا اولوھا لہ یفقھھا قال بعضھم انہ نائم و قال بعضھم ان العین نائمۃ والقلب یقظان فقالوا الدار الجنۃ و الداعی محمد فمن اطاع محمدا فقد اطاع اللہ ومن عصی محمدا فقد عصی اللہ ومحمد فرق بین الناس۔(رواہ البخاری)
رسول اللہ ﷺ کے پاس فرشتوں کی ایک جماعت حاضر ہوئی، جب کہ آپﷺ سورہے تھے ان فرشتوں نے آپس میں کہا، کہ تمہارے ان صاحب (محمد ﷺ) کی ایک مثال ہے، اس مثال کو بیان کرو، ان میں سے بعض فرشتوں نے کہا، آپ سو رہے ہیں، (مثال بیان کرنے سے کیا فائدہ جب کہ سن نہیں سکتے، ان میں سے (بعض فرشتوں نے اس کا یہ جواب دیا، کہ آنکھ سوتی ہے، دل جاگتا ہے، (جو کچھ تم بیان کرو گے وہ سمجھ لیں گے، پھر وہ بیان کرنے لگے) ان کی ایسی مثال ہے ، جیسے کسی شخص نے مکان تیار کیا، اور لوگوں کو کھانا کھلانے کے لئے دستر خوان چنا، یعنی دعوت کا اہتمام کیا، اور لوگوں کو دعوت دینے کے لئے ایک شخص کو بھیجا، (یہ بلانے والا سب کو دعوت دے رہا ہے) تو جس نے اس بلانے والے کی دعوت منظور کر لی، اور اس کے ساتھ چلا آیا، تو اس کے ساتھ اس مکان میں داخل ہو جائے گا ا ور چنے ہوئے دستر خوان سے کھانا بھی کھائے گا، اور جس نے اس دعوت دینے والے کی بات نہ مانی، اور نہ دعوت کو قبول کیا، تو وہ نہ مکان ہی میں داخل ہو سکتا ہے، اور نہ دعوت کا کھانا ہی کھا سکتا ہے، ان فرشتوں نے کہا(بہت بہترین مثال ہے لیکن) اس مثال کی توضیح و تشریح کر دو تاکہ آپ سمجھ لیں، اس پر بعض نے کہا کہ آپﷺ سو رہے ہیں(کیا سمجھیں گے)دوسرے نے جواب دیا، آپ ﷺ کی آنکھ سوتی ہے، مگر دل جاگتا ہے ( جو کہو گے آپ ﷺ صاف صاف سمجھ جائیں گے)پھر وہ کہنے لگے، وہ مکان تو جنت ہے، اور اس کا بلانے والا اللہ تعالیٰ ہے، اور اس نے لوگوں کو دعوت دینے کے لیے محمد ﷺ کو بھیجا ہے، کہ آپﷺ بلانے والے ہیں، پس جس نے محمد ﷺ کی دعوت منظور کر لی، اور آپﷺ کی اطاعت کر لی اس نے اللہ کی اطاعت کرلی، وہ مکان میں داخل ہوگا، اور وہاں کی نعمتوں کو کھائے گا، ا ور جس نے محمد ﷺ کی نافرمانی کی اس نے اللہ کی نافرمانی کی(نہ وہ جنت میں داخل ہوسکتا ہے اور نہ وہاں کی نعمتوں کوکھا سکتا ہے) اورمحمد ﷺ لوگوں میں فرق کرنے والے ا ور تمیز کرنے والے ہیں۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
یعنی کافر اور مومن میں یہی تمیز ہے، کہ جو اللہ کے رسول کی تابعداری کرے گا، وہ مومن ہوگا، اور جو رسول کی اطاعت نہیں کرے گا، وہ کافر ہوگا، جیسا کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
کل امتی یدخلون الجنۃ الامن ابی قیل ومن ابی قال من اطاعنی دخل الجنۃ ومن عصانی فقد ابی ۔ (بخاری)
میری امت کا ہر شخص جنت میں داخل ہوگا، مگر جس نے میرا انکار کیا(وہ داخل نہیںہوگا) آپﷺ سے دریافت کیا گیا، وہ کون شخص ہے، جس نے آپﷺ کا انکار کیا، آپﷺ نے فرمایا: جس نے میری تابعداری کی وہ جنت میں داخل ہوگا، اور جس نے میری نافرمانی کی اس نے میرا انکار کر دیا ہے۔
اس حدیث سے معلوم ہوا، کہ رسولﷺ کی پیروی فرض ہے، اور نافرمانی کرنے والا جنت میں داخل نہیں ہوگا، حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
قال رسول اللہ ﷺ انما مثلی ومثل ما بعثنی اللہ بہ کمثل رجل اتی قوما فقال یا قوم انی رایت الجیش بعینی وانی انا النذیرا لعریان فالنجاء النجاء فاطاعہ طائفۃ من قومہ فادلجوا فانطلقوا علی مھلھم فنجوا وکذبت طائفۃ منھم فاصبحوا مکانھم فصبحھم الجیش فاھلکھم واجتاحھم فذلک مثل من اطاعنی فاتبع ما جئت بہ ومثل من عصانی وکذب ما جئت بہ من الحق۔ (متفق علیہ)
انہوں نے کہا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: کہ میری اور اس دین کی مثال جس کو اللہ تعالیٰ نے مجھے دے کر دنیا میں بھیجا ہے، اس شخص کی طرح ہے، جو اپنی قوم کے پاس آیا، اور کہا اے میری قوم! میں نے دشمن کے لشکر کو اپنی دونوں آنکھوں سے دیکھا ہے(وہ دشمن بہت جلد حملہ آور ہونے والا ہے) میں تم کو اس دشمن سے ہوشیار کرتا ہوں اور خیر خواہی کے لیے تمہیں ڈراتا ہوں، لہٰذا اس دشمن کے آنے سے پہلے اپنی نجات کا سامان کرلو، اور بچنے کی کوئی صورت نکال لو، اس کی ان ناصحانہ باتوں کو سن کر اس کی قوم کے کچھ لوگوں نے اس کا کہا مان لیا، ا ور راتوں رات آہستہ آہستہ وہاں سے چل پڑے، اور دشمن سے نجات پا گئے، اور کچھ لوگوں نے اس کو نہ سمجھا، اور صبح تک اپنے بستروں پر سوئے پڑے رہے، کہ دشمن کا لشکر صبح ان پر ٹوٹ پڑا، اور ان کو ہلاک و برباد کر ڈالا، اور ان کی نسل کا خاتمہ کر دیا، پس بالکل ہو بہو یہی مثال اس شخص کی ہے، جس نے میری بات مان لی، ا ور میری تابعداری کی، اور جو احکام خدا کی طرف سے لایا ہوں، ان کی پیروی کی ، ا ور اس شخص کی جس نے میری نافرمانی کی، اور میری لائی ہوئی سچی بات کی تکذیب کی، اور اس کو جھٹلایا۔
یعنی اطاعت اور تابعداری کرنے والا نجات پائے گا، اور نافرمانی کرنے والا ہلاک ہوگا، اللہ تعالیٰ ہم سب مسلمانوں کوخدا اوررسول کی تابعداری کا سچا جذبہ عطا فرمائے، اور اسی پر ہم سب کا خاتمہ کرے ، آمین یا رب العالمین۔
واخر دعوانا ان الحمد للہ رب العالمین۔
 

اسحاق

مشہور رکن
شمولیت
جون 25، 2013
پیغامات
894
ری ایکشن اسکور
2,131
پوائنٹ
196
جزاک اللہ خیرا ، ساجد بھائی
 
Top