ساجد تاج
فعال رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 7,174
- ری ایکشن اسکور
- 4,517
- پوائنٹ
- 604
خطبہ ــ 5
ایمان کی کچھ اور شاخوں کا بیان
بسم اللہ الرحمن الرحیم الحمد للہ رب العالمین والعاقبۃ للمتقین والصلاۃ والسلام علی رسولہ محمد والہ واصحابہ اجمعین وعلی جمیع الانبیاء والمرسلین وسآئر عباداللہ الصالحین ط اما بعد! فاعوذ باللہ من الشیطن الرجیم۔ بسم اللہ الرحمن الرحیم ط لَيْسَ الْبِرَّ اَنْ تُوَلُّوْا وُجُوْھَكُمْ قِـبَلَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ وَلٰكِنَّ الْبِرَّ مَنْ اٰمَنَ بِاللہِ وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ وَالْمَلٰۗىِٕكَۃِ وَالْكِتٰبِ وَالنَّبِيّٖنَ۰ۚ وَاٰتَى الْمَالَ عَلٰي حُبِّہٖ ذَوِي الْقُرْبٰى وَالْيَـتٰمٰى وَالْمَسٰكِيْنَ وَابْنَ السَّبِيْلِ۰ۙ وَالسَّاۗىِٕلِيْنَ وَفِي الرِّقَابِ۰ۚ وَاَقَامَ الصَّلٰوۃَ وَاٰتَى الزَّكٰوۃَ۰ۚ وَالْمُوْفُوْنَ بِعَہْدِہِمْ اِذَا عٰھَدُوْا۰ۚ وَالصّٰبِرِيْنَ فِي الْبَاْسَاۗءِ وَالضَّرَّاۗءِ وَحِيْنَ الْبَاْسِ۰ۭ اُولٰۗىِٕكَ الَّذِيْنَ صَدَقُوْا۰ۭ وَاُولٰۗىِٕكَ ھُمُ الْمُتَّقُوْنَ۱۷۷ (البقرہ:۱۷۷)ایمان کی کچھ اور شاخوں کا بیان
(ترجمہ) ساری بھلائی مشرق و مغرب کی طرف منہ کرنے میں ہی نہیں، بلکہ حقیقۃً بھلا وہ ہے جو اللہ تعالی پر، قیامت کے دن پر، فرشتوں پر، کتاب اللہ پر، اور نبیوںپر ایمان رکھنے والا ہو، جو اس کی محبت میں مال خرچ کرے قرابتداروں میں، یتیموں، مسکینوں اور سوال کرنے والوں کو دے، غلاموں کو آزاد کرے، نماز کی پابندی، اور زکوۃ کی ادائیگی کرے، جب وعدہ کرے ، تواکثر و بیشتر پورا کرے، تنگ دستی، دکھ درد، اور لڑائی کے وقت صبر کرے، یہی سچے لوگ ہیں، اور یہی لوگ پرہیز گار ہیں۔
اس آیت پاک میں صحیح عقیدے اور راہ مستقیم کی تعلیم ہو رہی ہے۔ حضرت ا بوذر رضی اللہ تعالی عنہ نے جب رسول اللہ ﷺ سے ا یمان کے با رے میں سوال کیا، کہ ایمان کیا چیزہے؟ تو نبی کریم ﷺ نے اس آیت کی تلاوت فرمائی، انہوں نے پھر سوال کیا، آپﷺ نے پھر یہی آیت تلاوت فرمائی، پھریہی سوال کیا، آپﷺ نے فرمایا سن! نیکی کی محبت اور برائی کی عداوت ایمان ہے۔ (ابن ابی حاتم)
بیان کیا جاچکا ہے،کہ ایمان کی تہتر شاخیں ہیں، جن میں سے چودہ شاخوں کا پہلے بیان ہو چکا ہے اس خطبہ میں کچھ اور شاخوں کا بیان کیا جا رہا ہے۔
(۱۵) ایمان کی پندرھویں شاخ،رسول اللہ ﷺ کی عزت اور احترام اور تعظیم کے واجب ہونے کی تصدیق کرنا، اللہ تعالیٰ نے متقیوں کی صفت بتائی۔
فَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا بِہٖ وَعَزَّرُوْہُ وَنَصَرُوْہُ۔ (الاعراف:۱۵۷)
پھر جو لوگ اس نبی پر ایمان لائے، اور آپﷺ کی عزت و تعظیم کی، اور آپﷺ کی امداد کی۔
اور فرمایا:
يٰٓاَيُّہَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تُـقَدِّمُوْا بَيْنَ يَدَيِ اللہِ وَرَسُوْلِہٖ وَاتَّقُوا اللہَ۰ۭ اِنَّ اللہَ سَمِيْعٌ عَلِيْمٌ۱ يٰٓاَيُّہَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تَرْفَعُوْٓا اَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِيِّ وَلَا تَجْـہَرُوْا لَہٗ بِالْقَوْلِ كَجَــہْرِ بَعْضِكُمْ لِبَعْضٍ اَنْ تَحْبَطَ اَعْمَالُكُمْ وَاَنْتُمْ لَا تَشْعُرُوْنَ۲ (الحجرات:۱۔۲)
اے ایمان والو! اللہ اور اس کے رسول سے آگے مت بڑھو، اور اللہ سے ڈرو یقینا اللہ تعالیٰ سننے والا اور جاننے والا ہے، اے ایمان والو! تم اپنی آوازوں کو اللہ کے نبیﷺ کی آواز سے بلند مت کرو، اور آپ ﷺ کے سامنے زور زور سے نہ بولو، جس طرح تم آپس میں زور سے بولتے ہو، کہیں ایسا نہ ہو، کہ تمہارے عمل اکارت ہو جائیں اور تمہیں خبر بھی نہ ہو۔