• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اسلام دشمن شیعہ مذہب کی گھٹیا پالیسی !!!

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
بسم اللہ الرحمن الرحیم

اسلام دشمن شیعہ مذہب کی گھٹیا پالیسی

میرے پیارے عزیزو ! دوستو ! بھائیو !

آج میں آپ کی ایک ایسے دشمن کی طرف توجہ مبذول کروانا چاہتا ہوں جو شروع دن سے اسلام دشمنی میں پیش پیش رہا ہے۔ اسلام کا لبادہ اوڑہ کہ اسلام کو نقصان پہنچاتا رہا ہے۔ جھوٹ بولنا اس کے ہاں عبادت ہے جس یہ تقیہ کہتے ہیں۔ زنا کرنا اس کے ہاں اہم عبادت ہے جس یہ متعہ کہتے ہیں۔ گالی دینا اس کے ہاں اہم عبادت جس کو یہ تبرا کہتے ہیں۔ ان کا عقیدہ ہے کہ جتنا تقیہ کرو گے یعنی اپنے آپ کو چھپاﺅ گے جھوٹ بولو گے اللہ تمھیں اُتنا بڑھائے گا۔اسی نظریہ کے تحت یہ لوگ مسلمانوں میں گھل مل کر ان کو خفیہ طریقوں سے گمراہ کرتے ہیں اور اپنے گندے عقائد ان میں داخل کرنے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں۔ جی جناب میں شیعہ رافضیوں کی بات کر رہا ہوں جو کہ خود کو مومن کہتے ہیں حالانکہ پکے تقیہ باز منافق ہیں ۔ ان کی اسی محنت کا نتیجہ آج ہمیں رضاخانیت کی صورت میں نظر آتا ہے۔ جن کو عام طور پر بریلوی کہا جاتا ہے یہ شیعوں کی شب و روز کی محنت کا نتیجہ ہے اور ان کی تقیہ جیسی عبادت کا صلہ ہے۔ شیعوں نے دن رات محنت کر کر کہ سادہ لوح عوام کو گمراہ کرنے کے لئے ایسے ایسے طریقے اختیار کئے کہ ایک عام آدمی ان کی سوچ سے بالکل ناواقف ان کے جال میں با آسانی پھنس جاتا ہے ۔ یہ ان کے ساتھ مل کر اپنے عقیدے ان میں داخل کرتے ہیں مثلاً

01۔ پنج تن پاک :

جوکہ شیعوں کا عقیدہ ہے کیا اسلام میں صرف پانچ ہی تن پاک ہیں ؟

02۔ بارہ امام :

جوکہ شیعوں کا عقیدہ ہے امامت کا جس کا کہ یہ ایک لاکھ چوبیس ہزار کم و بیش انبیاءسے افضل ہیں۔ نعوذباللہ

03۔ چودہ معصوم :

جو کہ شیعوں کا عقیدہ ہے کہ انبیاءجس طرح معصوم ہوتے ہیں اور ان کے بعد بھی یہ یہ معصوم ہیں اور ان پر باطنی وحی آتی ہے۔ جو کہ ختم نبوت کا انکار بنتا ہے کیونکہ حضرت محمد مصطفی ﷺ خاتم المعصومین ہیں

04۔ کونڈوں کی رسم :


05۔ ذولجناح کو نکالنا (یعنی گھوڑے کو بازاروں میں نکالنا) :

06۔ غیر اللہ کے نام کی سبیلیں لگانا :

07۔ یا علی مدد کے نعرے لگانا :

08۔ شیعہ جن کو اہل بیعت میں شامل کرتے ہیں ان کے ناموں کے ساتھ انبیاءکی طرح علیہ السلام لگانا :

09۔ جھوٹے قصے کہانیانوں پر یقین رکھنا مثلاً مولا مشکل کشا کا معجزہ ، دس بیبیوں کا معجزہ اور بی بی پاک دامن کا معجزہ وغیرہ وغیرہ۔ :

10۔ غیر اللہ کے نام کی منتیں مرادیں ماننا :

11۔ اہل عرب سے نفرت کرنا اور ان کو برا بھلا کہنا :

اسی طرح یہ صدائیں لگاتے ہیں کہ اللہ تے پنج تن پاک (العیاذباللہ) کتنا بڑا شرک ہے۔ یعنی اللہ کو اپنے منتخب پانچ تن کے ساتھ جوڑ کر کہنا کہ یہ پاک ہیں یعنی اللہ رب العزت کو مخلوق کے ساتھ شریک کیا جا رہا ہے۔
اسی طرح کی بیشمار باتیں ہیں جو شیعہ مذہب کی ہیں اور سنیوں میں داخل کر دی گئی ہیں اسی تقیہ پالیسی کے تحت اور نہ صرف شیعہ کے عقائد داخل کئے گئے بلکہ ایسے ایسے تقیہ باز شیعوں کو مولوی اور پیر بنا کر عوام الناس کو گمراہ کرنے پر لگا دیا ۔ ان جالی پیروں اور مولویوں نے کیا کام کیا کہ لوگوں کے ایسے ایسے عقائد بنائے کہ فلاں بزرگ بھی مشکل کشاءہے فلاں بزرگ بھی حاجت روا ہے فلاں بزرگ بھی روزی دینے والا ہے فلاں بزرگ بھی مدد کر سکتا ہے۔۔۔ اب جب ان کا یہ عقیدہ بن گیا کہ ایک عام ولی مشکل کشائی کر سکتا ہے تو اس کے لئے حضرت علی کو مشکل کشاءماننا کوئی مشکل ہو گا ہرگز نہیں ایک آدمی کا یہ عقیدہ بن جائے کہ ایک عام ولی بھی غیب سے مدد کر سکتا ہے تو اس کے لئے یا علی مدد کا نعرہ لگانا کوئی مشکل ہو گا؟ ہرگز نہیں

اسی طرح یہ عقیدہ بنانا کہ فلاں بزگ کے مزار پر چلے جاؤ تمھارا حج ہو جائے گا اس کے لئے یہ ماننا کہ عراق و ایرن میں چلے جاؤ یہ ہی حج ہے کوئی مشکل نہیں ہوگا۔

جب کوئی بیمار ہو تو اپنا علاج نہ کروائے تو ٹھیک کیسے ہوگا ؟ اس کے لئے اگر اس بیمار کے دل میں ڈاکٹر یا حکیم کی نفرت بیٹھا دی جائے تو وہ نہ علاج کروائے گا نہ ہی ٹھیک ہو گا اسی طرح ان جعلی مولویوں نے یہ کام کیا کہ جب عوام کو شرک و بدعت جیسی بیماریوں میں مبتلا کیا جائے گا تو ان کا علاج کرنے والے آجائیں گئے لحاظہ ان کے خلاف نفرت پھیلانا شروع کر دی کبھی ان کو گستاخ کہا کبھی ان پر ایسے ایسے بہتان لگائے کہ جو باتیں ان کے وہم و گمان میں بھی نہ تھیں ان کی طرف منسوب کیں۔ مگر حق کو کہا دبایا جا سکتا ہے۔

آخر میں میں دعا کروں گا کہ اے اللہ ان کافروں بے دینوں کو دین حق کی طرف ہدایت دے اور اگر ان کے مقدر میں ہدایت نہیں تو ان کو تباہ و برباد کر دے اوران کے شر سے ہم مسلمانوں کو محفوظ فرما ۔ آمین
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
شیعہ مذہب کی حقیقت اور اسلام دشمنی کا ثبوت !!!

  • شیعہ مذہب کی حقیقت اور اسلام دشمنی کا ثبوت۔
  • مسلمانو کیوں تمہارا ایمانی جذبہ ختم ہو گیا۔
  • مسلمانوں کیوں تمہاری ایمانی حمیت ختم ہو گیا۔
  • مسلمانو آج تمہاری کمزوری کی وجہ سے شیعت کتوں میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے۔
  • مسلمانو، آج تمہارا اسلامی حق اور ایمانی جذبہ یاد دلاتا ہوں، کہ ان شیعیوں رافضیوں کے خلاف اٹھ کر ہوں۔ اور ہر جگہ پھیلا دو کہ اسلام کا سب سے بڑا دشمن کون ؟ ، دنیا کا سب سے بدترین کافر کون ؟

جزاک اللہ

 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
بات ساری یہ ہے کہ تین سو تیرہ والا ایمان کہاں سے لائیں؟؟؟۔۔۔
کافر کہو تو اعتراض اپنے ہی کرتے ہیں۔۔۔
ابن سباء کے ساتھ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کیا معاملہ کیا تھا؟؟؟۔۔۔
بس اُس سنت کو زندہ کرنے کی دیر ہے۔۔۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
ن
بات ساری یہ ہے کہ تین سو تیرہ والا ایمان کہاں سے لائیں؟؟؟۔۔۔
کافر کہو تو اعتراض اپنے ہی کرتے ہیں۔۔۔
ابن سباء کے ساتھ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کیا معاملہ کیا تھا؟؟؟۔۔۔
بس اُس سنت کو زندہ کرنے کی دیر ہے۔۔۔
کاش ھم میں بھی صحابہ جیسا جذبہ پیدا ہو جائے !

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قریش کے قافلہ تجارت کی آمد کی خبر سنی تو تین سو تیرہ صحابہ کرام کے ساتھ مدینہ منورہ سے روانہ ہوئے ،قافلے کے سردار ابوسفیان کو بھی مسلمانوں کی نقل وحرکت کی اطلاع ملی گئی۔اس نے ایک تیز رفتار شتر سوار ضمضم الغفاری کو پیغام دے کر مکہ روانہ کیا ، خود ایک غیر معروف راستے کو اختیار کیااورساحل کے کنارے کنارے مکہ کی طرف روانہ ہوگیا۔اہل مکہ کو جب یہ پیغام ملا کہ مسلمان انکے قافلے تجارت کو روکنا چاہتے ہیں تو انہوں نے فوری طور پر ایک لشکر جرار تیارکیا اور مدینہ منورہ کی طرف بڑھنا شروع کردیا ،راستے میں انھیں ابوسفیان کا پیغام مل گیا کہ ہم بخیرت مکہ پہنچ جائینگے، اس پر قریش کے بعض سرداروں نے واپسی پرا صرار کیا لیکن ابوجہل نہ مانااور اس نے کہا کہ ہم بدر کے میدان میں تین دن قیام کرینگے رقص وسرود کی محفلیں گرم کرینگے۔اس طرح سارے عرب پر ہماری دھاک بیٹھ جائیگی اوروہ ہم سے خوفز دہ رہیں گے۔

حضور علیہ الصلوٰة والسلام جب ذفران کے مقام پر پہنچے تو وہاں اطلاع ملی کہ ابوسفیان کا قافلہ تو نکل گیا ہے لیکن قریش مکہ ایک لشکر جرار کی صورت میں بڑھتے چلے آرہے ہیں۔اس مقام پر حضور نبی محتشم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجلس مشاورت منعقد کی ،کہ مدینہ منورہ میں واپس جاکر دفاع کیا جائے یا آگے بڑھ کر قریش کے لشکر سے نبردآزما ہواجائے ،سب سے پہلے حضرت ابوبکر صدیق اور حضرت فاروق اعظم نے آگے بڑھتے رہنے کی رائے دی پھر حضرت مقداد بن عمرو اٹھے اور انہوں نے عرض کیا "یا رسول اللہ ! تشریف لے چلئے جدھر اللہ نے آپ کو حکم دیا ہے ہم آپکے ساتھ ہیں ،بخدا ہم آپ کو وہ جواب نہ دینگے، جو بنو اسرائیل نے موسیٰ علیہ السلام کو دیا تھا،جائیے آپ اورآپ کا اللہ اور ان سے جنگ کیجئے ہم تو یہاں بیٹھے ہوئے ہیں،بلکہ ہم یہ کہیں گے کہ تشریف لے چلیئے آپ اورآپ کا پروردگار اور جنگ کیجئے ہم آپ کے ساتھ مل کر جنگ کرینگے،اس ذات پاک کی قسم ! جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا ہے اگر آپ ہمیں برک الغماد تک بھی لے جائینگے تو ہم آپ کے ساتھ چلیں گے اور آپ کی معیت دشمن کیساتھ جنگ کرتے جائینگے یہاں تک کہ آپ وہاں پہنچ جائینگے"۔

انصار کے سردار حضرت سعد بن معاذ کھڑے ہوئے اور کہنے لگے اے اللہ کے پیارے رسول ! یوں لگتا ہے جیسے آپ ہماری رائے پوچھ رہے ہیں ،آپ نے فرمایا :بے شک ،انھوں نے کہا :اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا ہے اگر آپ ہمیں سمندر کے سامنے لے جائیں اورخود اس میں داخل ہوجائیں تو ہم بھی آپ کے ساتھ سمندر میں چلانگ لگا دیں گے ہم میں سے ایک شخص بھی پیچھے نہ رہے گا ۔
 

نسرین فاطمہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 21، 2012
پیغامات
1,280
ری ایکشن اسکور
3,232
پوائنٹ
396
جزاکم اللہ خیرا
اب سنی بریلوی مسلمانوں کو ہوش کے ناخن لینا چاہیئے۔
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
ن

کاش ھم میں بھی صحابہ جیسا جذبہ پیدا ہو جائے !

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قریش کے قافلہ تجارت کی آمد کی خبر سنی تو تین سو تیرہ صحابہ کرام کے ساتھ مدینہ منورہ سے روانہ ہوئے ،قافلے کے سردار ابوسفیان کو بھی مسلمانوں کی نقل وحرکت کی اطلاع ملی گئی۔اس نے ایک تیز رفتار شتر سوار ضمضم الغفاری کو پیغام دے کر مکہ روانہ کیا ، خود ایک غیر معروف راستے کو اختیار کیااورساحل کے کنارے کنارے مکہ کی طرف روانہ ہوگیا۔اہل مکہ کو جب یہ پیغام ملا کہ مسلمان انکے قافلے تجارت کو روکنا چاہتے ہیں تو انہوں نے فوری طور پر ایک لشکر جرار تیارکیا اور مدینہ منورہ کی طرف بڑھنا شروع کردیا ،راستے میں انھیں ابوسفیان کا پیغام مل گیا کہ ہم بخیرت مکہ پہنچ جائینگے، اس پر قریش کے بعض سرداروں نے واپسی پرا صرار کیا لیکن ابوجہل نہ مانااور اس نے کہا کہ ہم بدر کے میدان میں تین دن قیام کرینگے رقص وسرود کی محفلیں گرم کرینگے۔اس طرح سارے عرب پر ہماری دھاک بیٹھ جائیگی اوروہ ہم سے خوفز دہ رہیں گے۔

حضور علیہ الصلوٰة والسلام جب ذفران کے مقام پر پہنچے تو وہاں اطلاع ملی کہ ابوسفیان کا قافلہ تو نکل گیا ہے لیکن قریش مکہ ایک لشکر جرار کی صورت میں بڑھتے چلے آرہے ہیں۔اس مقام پر حضور نبی محتشم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجلس مشاورت منعقد کی ،کہ مدینہ منورہ میں واپس جاکر دفاع کیا جائے یا آگے بڑھ کر قریش کے لشکر سے نبردآزما ہواجائے ،سب سے پہلے حضرت ابوبکر صدیق اور حضرت فاروق اعظم نے آگے بڑھتے رہنے کی رائے دی پھر حضرت مقداد بن عمرو اٹھے اور انہوں نے عرض کیا "یا رسول اللہ ! تشریف لے چلئے جدھر اللہ نے آپ کو حکم دیا ہے ہم آپکے ساتھ ہیں ،بخدا ہم آپ کو وہ جواب نہ دینگے، جو بنو اسرائیل نے موسیٰ علیہ السلام کو دیا تھا،جائیے آپ اورآپ کا اللہ اور ان سے جنگ کیجئے ہم تو یہاں بیٹھے ہوئے ہیں،بلکہ ہم یہ کہیں گے کہ تشریف لے چلیئے آپ اورآپ کا پروردگار اور جنگ کیجئے ہم آپ کے ساتھ مل کر جنگ کرینگے،اس ذات پاک کی قسم ! جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا ہے اگر آپ ہمیں برک الغماد تک بھی لے جائینگے تو ہم آپ کے ساتھ چلیں گے اور آپ کی معیت دشمن کیساتھ جنگ کرتے جائینگے یہاں تک کہ آپ وہاں پہنچ جائینگے"۔

انصار کے سردار حضرت سعد بن معاذ کھڑے ہوئے اور کہنے لگے اے اللہ کے پیارے رسول ! یوں لگتا ہے جیسے آپ ہماری رائے پوچھ رہے ہیں ،آپ نے فرمایا :بے شک ،انھوں نے کہا :اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا ہے اگر آپ ہمیں سمندر کے سامنے لے جائیں اورخود اس میں داخل ہوجائیں تو ہم بھی آپ کے ساتھ سمندر میں چلانگ لگا دیں گے ہم میں سے ایک شخص بھی پیچھے نہ رہے گا ۔
برک اللہ لک
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
جزاکم اللہ خیرا
اب سنی بریلوی مسلمانوں کو ہوش کے ناخن لینا چاہیئے۔
میں آج تک یہ سمجھنے سے قاصر ہی رہا۔۔۔
کہ مشرکوں کو مسلمان کیوں سمجھا جاتا ہے؟؟؟۔۔۔
یعنی ایک طرف ایک شخص لا الہ الا اللہ کا اقرار کرے۔۔۔
دوسری طرف وہ قبروں کی مدد مانگے۔۔۔ غیراللہ کے نام پر۔۔۔
جانوروں کو ذبح بھی کرے ۔۔۔تو ہم اُسے مسلمان کیوں سمجھتے ہیں؟؟؟۔۔۔
اللہ رب العالمین کا حکم ہے۔۔۔
ياأيها الذين آمنوا ادخلوا في السلم كافة ولا تتبعوا خطوات الشيطان إنه لكم عدو مبين
ایمان والو! اسلام میں پورے پورے داخل ہوجاؤ اور شیطان کے قدموں کی تابعداری نہ کرو وه تمہارا کھلا دشمن ہے (ربط)
اب آدھا تیتر اور آدھا بٹیر۔۔۔
اور ایک اسلامی معاشرے میں مسلمان کہلوائے جارہے ہیں۔۔۔ کیوں؟؟؟۔۔۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
میں آج تک یہ سمجھنے سے قاصر ہی رہا۔۔۔
کہ مشرکوں کو مسلمان کیوں سمجھا جاتا ہے؟؟؟۔۔۔
۔۔۔۔
۔۔۔۔
اب آدھا تیتر اور آدھا بٹیر۔۔۔
اور ایک اسلامی معاشرے میں مسلمان کہلوائے جارہے ہیں۔۔۔ کیوں؟؟؟۔۔۔
جو آدھا تیتر اور آدھا بٹیر ہو اس کو ظاہر ہے ’’ آدھا تیتر اور آدھا بٹیر ‘‘ ہی کہا جائے تو انصاف ہے ۔ صرف ’’ تیتر‘‘ یا صرف ’’ بٹیر ‘‘ تو نہیں کہا جا سکتا ۔ ( مسکراہٹ )
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
جو آدھا تیتر اور آدھا بٹیر ہو اس کو ظاہر ہے ’’ آدھا تیتر اور آدھا بٹیر ‘‘ ہی کہا جائے تو انصاف ہے ۔ صرف ’’ تیتر‘‘ یا صرف ’’ بٹیر ‘‘ تو نہیں کہا جا سکتا ۔ ( مسکراہٹ )

اللہ تعالیٰ سب کو دین کی صحیح سمجھ دیں - آمین
 
Top