محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,799
- پوائنٹ
- 1,069
سوال نمبر - 39
کیا مریم علیہا السلام ہارون علیہ السلام کی بہن تھیں؟
کیا مریم علیہا السلام ہارون علیہ السلام کی بہن تھیں؟
"آپ کے قران میں یہ ذکر آیا ہے کہ مریم علیہا السلام ہارون علیہ السلام کی بہن تھی، حضرت محمد (ﷺ) جنہوں نے قرآن تصنیف کیا ( نعوذ باللہ ) یہ نہیں جانتے تھے کہ ہارون علیہ السلام کی بہن مریم، یسوع مسیح علیہ السلام کی والدہ مَیری (Mary) سے مختلف خاتون ہیں اور دونوں میں تقریباً ایک ہزار سال کا وقفہ ہے؟ "
قرآن کریم کی سورۃ مریم میں فرمایا گیا ہے:
فَأَتَتْ بِهِ قَوْمَهَا تَحْمِلُهُ قَالُوا يَا مَرْيَمُ لَقَدْ جِئْتِ شَيْئًا فَرِيًّا (٢٧)يَا أُخْتَ هَارُونَ مَا كَانَ أَبُوكِ امْرَأَ سَوْءٍ وَمَا كَانَتْ أُمُّكِ بَغِيًّا (٢٨)
" پھر وہ اس ( بچے ) کو اٹھائے اپنی قوم کے پاس آئی تو وہ کہنے لگے: اے مریم ! یقیناً تو نے بہت بُرا کام کیا ہے۔ اے ہارون کی بہن! نہ تو تیرا باپ برا آدمی تھا اور نہ تیری ماں بدکار تھی۔ "
( سورۃ مریم 19 آیت 27-28)
عیسائی مشرنی کہتے ہیں کہ نبئ کریم (ﷺ) کو یسوع مسیح علیہ السلام کی والدہ مَیری یا مریم اور ہارون علیہ السلام کی بہن مریم میں فرق معلوم نہیں تھا، حالانکہ دونں کے درمیان ایک ہزار برس کا بعد زمانی ہے ۔ لیکن انہیں شاید علم نہیں کہ عربی زبان کے جملے کی ساخت میں بہن کے معانی آل اولاد بھی ہیں، لہذا لوگوں نے مریم سے کہا: اے ہارون کی اولاد! اور فی الواقع اس سے ہارون علیہ السلام کی اولاد ہی مراد ہے۔
بیٹے کا مطلب اولاد ہے :
بائبل میں لفظ " بیٹا " بھی اولاد کے معنی میں استعمال ہوا ہے۔ چنانچہ متی کی انجیل کے باب اول کے فقرہ نمبر 1 میں ہے:
" یسوع مسیح، داؤد کا بیٹا " ( متی : 1/1)
لوقا کی انجیل کے باب نمبر 3 کے فقرہ نمبر 23 میں لکھا ہے:
" جب یسوع خود تعلیم دینے لگا، قریباً تیس برس کا تھا اور ( جیسا کہ سمجھا جاتا ) یوسف کا بیٹا تھا۔ "
( لوقا: 3/23 یوسف سے مراد یوسف نجار ہے جو مسیحی عقیدے کے مطابق حضرت مریم کا شوہر تھا۔ )
کیا مسیح علیہ السلام کے دو باپ تھے؟
ایک شخص کے دو والد نہیں ہوسکتے، لہذا جب یہ کہا جائے گا کہ " یسوع مسیح علیہ السلام ، داؤد کا بیٹا تھا " تو اس کی وضاحت یہ ہے کہ مسیح علیہ السلام، داؤد علیہ السلام کی آل اولاد میں سے تھے ، بیٹا Son سے مراد جانشین یا اولاد ہے۔
بنا بریں قرآن مجید کی سورہ مریم کی آیت نمر 28 پر اعتراض بے بنیاد ہے کیونکہ اس میں مذکور " اُخت ہارون " سے مراد حضرت ہارون علیہ السلام کی بہن مریم نہیں بلکہ اس سے مراد مریم والدہ مسیح ہیں جو ہارون علیہ السلام کی اولاد ، یعنی ان کی نسل میں سے تھیں۔
Last edited: