حافظ محمد عمر
مشہور رکن
- شمولیت
- مارچ 08، 2011
- پیغامات
- 427
- ری ایکشن اسکور
- 1,542
- پوائنٹ
- 109
﴿اَلرِّجَالُ قَوّٰمُوْنَ عَلَى النِّسَآءِ بِمَا فَضَّلَ اللّٰهُ بَعْضَهُمْ عَلٰى بَعْضٍ وَّ بِمَاۤ اَنْفَقُوْا مِنْ اَمْوَالِهِمْ١ؕ فَالصّٰلِحٰتُ قٰنِتٰتٌ حٰفِظٰتٌ لِّلْغَيْبِ بِمَا حَفِظَ اللّٰهُ١ؕ وَ الّٰتِيْ تَخَافُوْنَ نُشُوْزَهُنَّ فَعِظُوْهُنَّ وَ اهْجُرُوْهُنَّ فِي الْمَضَاجِعِ وَ اضْرِبُوْهُنَّ١ۚ فَاِنْ اَطَعْنَكُمْ فَلَا تَبْغُوْا عَلَيْهِنَّ سَبِيْلًا١ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلِيًّا كَبِيْرًا۰۰۳۴
وَ اِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَيْنِهِمَا فَابْعَثُوْا حَكَمًا مِّنْ اَهْلِهٖ وَ حَكَمًا مِّنْ اَهْلِهَا١ۚ اِنْ يُّرِيْدَاۤ اِصْلَاحًا يُّوَفِّقِ اللّٰهُ بَيْنَهُمَا١ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلِيْمًا خَبِيْرًا۰۰۳۵ ﴾[النساء : ۳۴۔۳۵ ]
ترجمہ : ’’ مرد عورتوں پر حاکم ہیں ۔اس لئے کہ اللہ نے ایک کو دوسرے پر فضیلت دے رکھی ہے اور اس لئے بھی کہ وہ اپنا مال خرچ کرتے ہیں ۔لہذا نیک عورتیں وہ ہیں جو فرمانبردار اور ان کی غیر موجودگی میں اللہ کی حفاظت میں ( مال وآبرو کی ) حفاظت کرنے والی ہوں ۔ اور جن بیویوں سے تمھیں سرکشی کا اندیشہ ہو انھیں سمجھاؤ ۔ ( اگر نہ سمجھیں ) تو خواب گاہوں میں ان سے الگ رہو ۔ ( پھر بھی نہ سمجھیں ) تو انھیں مارو ۔ پھر اگر وہ تمھاری بات قبول کر لیں تو خواہ مخواہ ان پر زیادتی کے بہانے تلاش نہ کرو ۔ یقینا اللہ بلند رتبہ اور بڑی شان والا ہے ۔ اور اگر تمھیں ان دونوں ( میاں بیوی ) کے درمیان ان بن کا خوف ہو تو ایک منصف مرد کے گھروالوں کی طرف سے اور ایک عورت کے گھر والوں کی طرف سے مقرر کرو ۔ اگریہ دونوں صلح کرنا چاہیں گے تو اللہ تعالی دونوں میں ملاپ کرادے گا ۔ اللہ تعالی یقینا سب کچھ جاننے والا اور باخبر ہے ۔ ‘‘
دوسری روایت میں اس حدیث کے الفاظ یوں ہیں :( إِذَا تَزَوَّجَ الْعَبْدُ فَقَدِ اسْتَکْمَلَ نِصْفَ الدِّیْنِ ، فَلْیَتَّقِ اللّٰہَ فِیْ النِّصْفِ الْبَاقِیْ )
’’ ایک بندہ جب شادی کرلیتا ہے تو وہ آدھا دین مکمل کر لیتا ہے۔ اس لئے اسے باقی نصف کے بارے میں اللہ تعالیٰ سے ڈرنا چاہئے ۔ ‘‘
اس حدیث میں ’’ نیک بیوی ‘‘ کا ذکر ہے کہ جس شخص کو اللہ تعالیٰ نیک بیوی عطا کردے توگویا اس نے اس کیلئے آدھا دین آسان فرما دیا اور اس پر عملدر آمد کیلئے اس نے اس کی مدد کردی ۔من رزقه الله امرأة صالحة فقد أعانه على شطر دينه فليتق الله في الشطر الباقي [ صحیح الترغیب والترہیب للألبانی : ۱۹۱۶ ]
’’ جس آدمی کو اللہ تعالیٰ نیک بیوی دے دے تو اس نے گویا آدھے دین پر اس کی مدد کر دی ۔ لہذا وہ باقی نصف دین میں اللہ تعالیٰ سے ڈرے۔ ‘‘
اس آیت سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے خاوند بیوی کے درمیان محبت اور ہمدردی قائم کردی ہے جس کی بدولت وہ ایک دوسرے کو چاہتے ہیں ، ایک دوسرے کے جذبات کا احترام کرتے ہیں ، ایک دوسرے کی رائے کو اہمیت دیتے ہیں اور ہر طرح سے ایک دوسرے کا خیال رکھتے ہیں ۔اور یہ محبت وہمدردی ایسی ہے کہ جس کی کوئی نظیر نہیں ملتی جیسا کہ رسول اللہﷺ کا ارشاد گرامی ہے :{وَمِنْ آيَاتِهِ أَنْ خَلَقَ لَكُم مِّنْ أَنفُسِكُمْ أَزْوَاجًا لِّتَسْكُنُوا إِلَيْهَا وَجَعَلَ بَيْنَكُم مَّوَدَّةً وَرَحْمَةً } [ الروم : ۲۱ ]
’’ اور اس کی نشانیوں میں سے ایک یہ ہے کہ اس نے تمھارے لئے تمھاری ہی جنس سے بیویاں پیدا کیں تاکہ تم ان کے پاس سکون حاصل کر سکو ۔ اور اس نے تمھارے درمیان محبت اور ہمدردی قائم کردی ۔ ‘‘
«لَمْ یُرَ لِلْمُتَحَابَّیْنِ مِثْلُ النِّکَاحِ »
’’ نکاح کرنے والے جوڑے کے درمیان جو محبت ہوتی ہے اس جیسی محبت کسی اور جوڑے میں نہیں دیکھی گئی۔‘‘ [ صحیح الجامع للألبانی : ۵۲۰۰ ، السلسلۃ الصحیحۃ : ۶۲۴ ]
أربع من السعادة المرأة الصالحة والمسكن الواسع والجار الصالح والمركب الهنيء
’’ چار چیزیں سعادتمندی سے ہیں : نیک بیوی ، کشادہ گھر ، نیک پڑوسی اور آرام دہ سواری ۔ ‘‘
[ صحیح الترغیب والترہیب للألبانی :۱۹۱۴]
أَلَا أُخْبِرُكَ بِخَيْرِ مَا يَكْنِزُ الْمَرْءُ الْمَرْأَةُ الصَّالِحَةُ إِذَا نَظَرَ إِلَيْهَا سَرَّتْهُ وَإِذَا أَمَرَهَا أَطَاعَتْهُ وَإِذَا غَابَ عَنْهَا حَفِظَتْهُ [ ابو داؤد: ۱۶۶۴]
’’ کیا میں تمھیں بہترین خزانے کے بارے میں نہ بتاؤں ؟ وہ ہے نیک بیوی ۔ جب اس کا خاوند اس کی طرف دیکھے تو وہ اسے خوش کردے ۔ اور جب وہ گھر میں موجود نہ ہو تو وہ اس کی (عزت کی ) حفاظت کرے ۔ اور جب وہ اسے کوئی حکم دے تو وہ فرمانبرداری کرے ۔ ‘‘
خاوند بیوی کے مابین ازدواجی رشتہ تبھی کامیابی کے ساتھ قائم رہ سکتا ہے کہ وہ دونوں ایک دوسرے سے کئے ہوئے عہد کا پاس کریں ۔﴿وَّ اَخَذْنَ مِنْکُمْ مِّیْثَاقًا غَلِیْظًا﴾[النساء:21]
’’ وہ تم سے پختہ عہد لے چکی ہیں ۔ ‘‘
اس آیت سے معلوم ہوا کہ خاوند اوربیوی دونوں ہی کے ایک دوسرے پر حقوق ہیں جن کا ادا کرنا ضروری ہے ۔ اسی طرح رسول اللہ ﷺ نے بھی خطبۂ حجۃ الوداع میں فرمایا تھا :﴿وَ لَهُنَّ مِثْلُ الَّذِيْ عَلَيْهِنَّ بِالْمَعْرُوْفِ١۪ وَ لِلرِّجَالِ عَلَيْهِنَّ دَرَجَةٌ﴾ [البقرۃ : ۲۲۸ ]
’’ اور عورتوں کے ( شوہروں پر) عرفِ عام کے مطابق حقوق ہیں جس طرح شوہروں کے ان پر ہیں ۔ اور مردوں کو عورتوں پر فوقیت حاصل ہے ۔ ‘‘
خاوند بیوی اگر ایک دوسرے کے حقوق کی پاسداری کرتے رہیں تو یقینی طور پر ان کی ازدواجی زندگی انتہائی اچھے انداز سے گذر سکتی ہے ۔ یہاں ہم زوجین کو یاددہانی کیلئے ان کے حقوق کی طرف اشارہ کردیتے ہیں ۔ألا إن لكم على نسائكم حقا ولنسائكم عليكم حقا
’’ خبردار ! بے شک تمھاری بیویوں پر تمھارا حق ہے اور تم پر تمھاری بیویوں کا حق ہے ۔ ‘‘[ صحیح الترغیب والترہیب للألبانی : ۱۹۳۰ ]