اور جب کوئی احترام کے ساتھ تمہیں سلام کرے تو اس کو اس سے بہتر طریقہ کے ساتھ جواب دو یا کم از کم اُسی طرح ، اللہ ہر چیز کا حساب لینے والا ہے۔
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
سورۃ النساء میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :
(وَإِذَا حُيِّيتُمْ بِتَحِيَّةٍ فَحَيُّوا بِأَحْسَنَ مِنْهَا أَوْ رُدُّوهَا إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ حَسِيبًا (86)
86-4 اور جب تمھیں سلامتی کی کوئی دعا دی جائے ، تو تم اس سے اچھی سلامتی کی دعا دو، یا جواب میں وہی کہہ دو ۔ بےشک اللہ ہمیشہ سے ہر چیز کا پورا حساب کرنے والا ہے۔
ا
س کی تفسیر میں حافظ عبد السلام بھٹوی فرماتے ہیں :
اور ایک مصداق وہ ہے جو آیت کے صریح الفاظ سے واضح ہو رہا ہے کہ جب کوئی شخص تمھیں سلام کہے تو اسے اس سے بہتر الفاظ میں جواب دو۔
تحیۃ۔ حیاۃ میں سے باب تفعیل کا مصدر ہے۔ زندگی کی یا سلامتی کی دعا دینا مراد سلام ہے۔
بہتر جواب دینے کی تفسیر حدیث میں اس طرح آئی ہے کہ ’’ اَلسَّلاَمُ عَلَیْکُمْ ‘‘ کے جواب میں ’’ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ ‘‘ کا اضافہ اور ’’ السَّلاَمُ عَلَیْکُمْ وَ رَحْمَۃُ اللّٰہِ ‘‘ کے جواب میں ’’ وَ بَرَکَاتُہٗ ‘‘ کا اضافہ کردیا جائے، لیکن اگر کوئی شخص یہ سارے الفاظ بول دے تو انھی کے ساتھ جواب دیا جائے۔ ’’ ومغفرتہ یا ورضوانہ ‘‘ وغیرہ کا اضافہ صحیح حدیث سے ثابت نہیں۔ ہر لفظ کے اضافے کے ساتھ دس نیکیاں زیادہ ہوتی جائیں گی۔ [ أحمد : ٤؍٤٣٩، ٤٤٠، ١٩٩٧٠ ]
گویا کوئی شخص جتنا سلام کہے اتنا جواب دینا فرض ہے، زائد مستحب ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور فرمان مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہے :
عن عمران بن حصين ، قال: " جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم ، فقال: السلام عليكم ، فرد عليه السلام ، ثم جلس ، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: عشر ، ثم جاء آخر ، فقال: السلام عليكم ورحمة الله ، فرد عليه ، فجلس ، فقال: عشرون ، ثم جاء آخر ، فقال: السلام عليكم ورحمة الله وبركاته ، فرد عليه ، فجلس ، فقال: ثلاثون ".
جناب عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور اس نے ”السلام علیکم“ کہا، آپ نے اسے سلام کا جواب دیا، پھر وہ بیٹھ گیا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کو دس نیکیاں ملیں“ پھر ایک اور شخص آیا، اس نے ”السلام علیکم ورحمتہ اﷲ“ کہا، آپ نے اسے جواب دیا، پھر وہ شخص بھی بیٹھ گیا، آپ نے فرمایا: ”اس کو بیس نیکیاں ملیں“ پھر ایک اور شخص آیا اس نے ”السلام علیکم ورحمتہ اﷲ وبرکاتہ“ کہا، آپ نے اسے بھی جواب دیا، پھر وہ بھی بیٹھ گیا، آپ نے فرمایا: ”اسے تیس نیکیاں ملیں“۔
(سنن ابو داود ،حدیث نمبر: 5195 ) باب كيف السلام ، باب: سلام کس طرح کیا جائے؟
قال الشيخ الألباني: صحيح
تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/الاستئذان ۳ (۲۶۸۹)، (تحفة الأشراف: ۱۰۸۷۴)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۴/۴۳۹، ۴۴۰)، سنن الدارمی/الاستئذان ۱۲ (۲۶۸۲)