یہ پہلی دفعہ پتہ چلا کہ آپ لوگ بھی مقلد ہیں پھر تو آپ لوگوں سے ہمارا جھگڑا ہی ختم ہوگیا۔۔۔۔
ہم کسی امام کی تقلید نہیں کرتے، تقلید یعنی ہم کسی امام کی ایسی بات نہیں مانتے جو قرآن و حدیث سے ٹکرائے۔ لہذا ہم کسی امام کے مقلد ہونے کی بجائے امام اعظم محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت و اتباع کرتے ہیں۔
اور آپ لوگ تو تقلید کو شرک کہتے ہیں۔۔۔۔
؟
جی ہاں! اپنے علماء و مشائخ کے حلال کردہ کو حلال اور حرام کردہ کو حرام سمجھنا انہیں رب بنانا ہے، اور جو اللہ کے سوا کسی اور کو رب مانے وہ مشرک ہے۔
آپ کا اپنے آپ کو اہل حدیث کہنا یہ بھی محل نظر ہے کیونکہ یہ اصطلاح آپ کے علم میں ہوگا کہ محدثین کے لیے استعمال ہوتی تھی۔
؟
ہم اہلحدیث احادیث مبارکہ کو ماننے اور عمل کرنے کی وجہ سے بھی ہیں اور قرآن کو ماننے اور عمل کرنے کی وجہ سے بھی کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
فَبِأَيِّ حَدِيثٍ بَعْدَهُ يُؤْمِنُونَ ﴿١٨٥﴾۔۔۔سورۃ الاعراف
ترجمہ: پھر قرآن کے بعد کون سی بات پر یہ لوگ ایمان ﻻئیں گے؟
اللَّـهُ نَزَّلَ أَحْسَنَ الْحَدِيثِ كِتَابًا مُّتَشَابِهًا مَّثَانِيَ تَقْشَعِرُّ مِنْهُ جُلُودُ الَّذِينَ يَخْشَوْنَ رَبَّهُمْ ثُمَّ تَلِينُ جُلُودُهُمْ وَقُلُوبُهُمْ إِلَىٰ ذِكْرِ اللَّـهِ ۚ ذَٰلِكَ هُدَى اللَّـهِ يَهْدِي بِهِ مَن يَشَاءُ ۚ وَمَن يُضْلِلِ اللَّـهُ فَمَا لَهُ مِنْ هَادٍ ﴿٢٣﴾۔۔۔سورۃ الزمر
ترجمہ: للہ تعالیٰ نے بہترین کلام نازل فرمایا ہے جو ایسی کتاب ہے کہ آپس میں ملتی جلتی اور بار بار دہرائی ہوئی آیتوں کی ہے، جس سے ان لوگوں کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں جو اپنے رب کا خوف رکھتے ہیں آخر میں ان کے جسم اور دل اللہ تعالیٰ کے ذکر کی طرف نرم ہو جاتے ہیں، یہ ہے اللہ تعالیٰ کی ہدایت جس کے ذریعہ جسے چاہے راه راست پر لگا دیتا ہے۔ اور جسے اللہ تعالیٰ ہی راه بھلا دے اس کا ہادی کوئی نہیں
ہماری نسبت اللہ کی کتاب اور محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث مبارکہ کی طرف ہے، آپ ذرا بتانا پسند کریں گے یہ نسبتیں کن کی طرف ہیں:
حنفی، دیوبندی، بریلوی، نقشبندی،قادری، عطاری، سہروردی، حیاتی، مماتی، رضاخانی، منہاجی، ماتریدی، اشعری۔
یہ کیا ہیں؟
پرویزی اپنے آپ کو اہل قرآن کہتے ہیں اور آپ لوگ اہل حدیث۔۔۔۔۔۔
ہم اہلحدیث کیوں ہیں، یہ اوپر بتا چکوں ہوں، یہاں صرف یہ غلط فہمی دور کر لیں کہ پرویزی ہرگز اہل قرآن نہیں ہیں۔
ہم کسی امام کی تقلید نہیں کرتے، تقلید یعنی ہم کسی امام کی ایسی بات نہیں مانتے جو قرآن و حدیث سے ٹکرائے۔ لہذا ہم کسی امام کے مقلد ہونے کی بجائے امام اعظم محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت و اتباع کرتے ہیں۔