بخاری سید
رکن
- شمولیت
- مارچ 03، 2013
- پیغامات
- 255
- ری ایکشن اسکور
- 470
- پوائنٹ
- 77
مجھے معلوم نہیں کہ اس معاملے پر پہلے بھی کوئی پوسٹ ہوئی ہے یا نہیں۔ اور مجھے متفرقات کے علاوہ کوئی مناسب جگہ بھی نہیں ملی اس پوسٹ کے لیے۔
انتخابی عمل کے دوران ہر شہر گاؤں محلے گلی وغیرہ میں امیدواروں کے پوسٹر اسٹیکرز اور بینرز وغیرہ آویزاں و چسپاں نظر آتے ہیں اس مرتبہ بھی یہ عمل دھرایا گیا ہے۔ مجھے اشتہاری مہم پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔ہر امیدوار نے اپنے پوسٹر اسٹیکر یا بینرز میں کہیں نہ کہیں اللہ یا محمد کا لفظ لازمی لکھا ہے۔ شاذ ہی ہو کہ کوئی پوسٹر بینر یا اسٹیکر اس سے مبرا ہو۔ اب جب کہ انتخابی عمل بھی مکمل ہو چُکا ہے تو گلیوں میں ان پوسٹرز اسٹیکرز یا بینرز کے ٹکڑے ادھر ادھر بھٹکتے نظر آتے ہیں۔ یقین مانیے روزانہ باہر جاتے وقت نظریں گلی میں ڈھونڈ رہی ہوتی ہیں کہ کہیں کوئی کاغذ ایسا نہ پڑا ہو جس پر اسماء مبارک موجود ہوں۔ اگر نظر آتا ہے تو اُٹھا کر فوری طور پر کسی مناسب اونچی جگہ رکھ لیتا ہوںیا سنبھال لیتا ہوں اور بعد میں اکٹھے کاغذوں کا صاف بہتے پانی میں بہا دیتا ہوں۔ ایسا میں ہی نہیں کرتا بہت سے اور لوگ بھی کرتے ہیں لیکن ایسا کرنے والوں کی تعداد کم ہے اور اشتہارات لگانے والوں کی تعداد کہیں زیادہ ہے۔ ان اشتہارات پر اگر اسماء مبارکہ لکھنے اتنے ہی لازم ہیں تو بعد ازاں ان کو بے حرمتی کے لیے یوں نہ چھوڑا جائے۔ بہت سے کاغذ نالی میں گر کر گٹر میں بھی چلے جاتے ہوں گے۔ اس بارے میں کیا ملک گیر مہم نہیں چلائی جا سکتی؟ کیا ہم لوگ اتنے بے حس ہو چُکے ہیں کہ اسماء مبارکہ کی بے حُرمتی کو خاموشی سے قبول کر لیتے ہیں؟ اس بارے میں اجتماعی طور پر لائحہ عمل کون بنائے گا؟ اس سارے معاملے کا حل کیا ہوگا؟ تمام ساتھیوں سے قابل عمل تجاویز کی توقع کے ساتھ یہ پوسٹ کر رہا ہوں۔
جزاک اللہ خیرا
انتخابی عمل کے دوران ہر شہر گاؤں محلے گلی وغیرہ میں امیدواروں کے پوسٹر اسٹیکرز اور بینرز وغیرہ آویزاں و چسپاں نظر آتے ہیں اس مرتبہ بھی یہ عمل دھرایا گیا ہے۔ مجھے اشتہاری مہم پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔ہر امیدوار نے اپنے پوسٹر اسٹیکر یا بینرز میں کہیں نہ کہیں اللہ یا محمد کا لفظ لازمی لکھا ہے۔ شاذ ہی ہو کہ کوئی پوسٹر بینر یا اسٹیکر اس سے مبرا ہو۔ اب جب کہ انتخابی عمل بھی مکمل ہو چُکا ہے تو گلیوں میں ان پوسٹرز اسٹیکرز یا بینرز کے ٹکڑے ادھر ادھر بھٹکتے نظر آتے ہیں۔ یقین مانیے روزانہ باہر جاتے وقت نظریں گلی میں ڈھونڈ رہی ہوتی ہیں کہ کہیں کوئی کاغذ ایسا نہ پڑا ہو جس پر اسماء مبارک موجود ہوں۔ اگر نظر آتا ہے تو اُٹھا کر فوری طور پر کسی مناسب اونچی جگہ رکھ لیتا ہوںیا سنبھال لیتا ہوں اور بعد میں اکٹھے کاغذوں کا صاف بہتے پانی میں بہا دیتا ہوں۔ ایسا میں ہی نہیں کرتا بہت سے اور لوگ بھی کرتے ہیں لیکن ایسا کرنے والوں کی تعداد کم ہے اور اشتہارات لگانے والوں کی تعداد کہیں زیادہ ہے۔ ان اشتہارات پر اگر اسماء مبارکہ لکھنے اتنے ہی لازم ہیں تو بعد ازاں ان کو بے حرمتی کے لیے یوں نہ چھوڑا جائے۔ بہت سے کاغذ نالی میں گر کر گٹر میں بھی چلے جاتے ہوں گے۔ اس بارے میں کیا ملک گیر مہم نہیں چلائی جا سکتی؟ کیا ہم لوگ اتنے بے حس ہو چُکے ہیں کہ اسماء مبارکہ کی بے حُرمتی کو خاموشی سے قبول کر لیتے ہیں؟ اس بارے میں اجتماعی طور پر لائحہ عمل کون بنائے گا؟ اس سارے معاملے کا حل کیا ہوگا؟ تمام ساتھیوں سے قابل عمل تجاویز کی توقع کے ساتھ یہ پوسٹ کر رہا ہوں۔
جزاک اللہ خیرا