• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اشتہارات پر نام کے ساتھ اللہ یا محمد لکھنا لازم ہے کیا؟

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
السلام علیکم

جلانے سے قرآنی الفاظ مٹ جاتے ہیں اور وہ کالعدم ہو جاتے ہیں


آج کے دور میں اور آج کے دور کی سیاہی میں بہت فرق ھے، اس کا اندازہ آپ اسطرح بھی کر سکتے ہیں، ترکی کے عجائب گھر میں قرآن کا نسخہ پڑا ہوا ھے اس پر جو لکھائی ھے اس پر غور کریں، اس کاغذ کو جلانے سے الفاظ نظر نہیں آئیں گے۔ یہ اس دور کی ایک ہی طرح کی سیاہی ھے جو ہاتھ سے لکھنے میں استعمال ہوتی تھی۔ مگر اب قرآن مجید ایسی سیاہی سے نہیں پرنٹ ہوتے۔

جن کے گھر میں قرآن مجید پڑا ہوا ھے وہ کسی ایک قرآن کو کسی صفحہ پر صاف حصہ سے حروف پر اپنی شہادت کی انگلی چلائیں تو حروف پر انگلی آتے آپکو وزن محسوس ہو گا۔ اس صفحہ کو آپ جلا کر دیکھ لیں حروف نہیں مٹیں گے۔

دونوں محترم شیخ صاحبان میرے لکھے کو سوال سمجھ لیں یا مشاھدہ، ہو سکے تو اس پر جواب عنایت فرمائیں، جزاک اللہ خیر!

والسلام

 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
السلام علیکم
اس صفحہ کو آپ جلا کر دیکھ لیں حروف نہیں مٹیں گے۔
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ
آگ سے تو لوہا اور پتھر بھی پگل جاتے ہیں۔ یہ کون سی روشنائی ہے جس پر آگ بھی اثر انداز نہیں ہوتی؟۔
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکتہ

جلد بازی اچھی چیز نہیں ہوتی، آپ کو دیکھنا چاہئے تھا کہ میں نے مراسلہ میں کن کے نام یا کن کو مخاطب کیا ھے، ان کی طرف سے جواب آنے کے بعد کوئی اگیومنٹس نہیں۔

محترم نعیم آپ نے لفظ "آگ" کا نام سنا ھے جس سے آپ نے لوہا اور پتھر پگھلا دیا، کیا آپ یہ بھی جانتے ہیں کہ

جس آگ سے آپ کاغذ جلاتے ہیں اس کا ٹمپریچر کیا ہوا ھے،

اور جس آگ سے لوہا پگھلاتے اور پتھر گالتے ہیں ان کا ٹمپریچر کیا ہوتا ھے۔ اور اس پر کیوں ایک سے زیادہ گیسیز استعمال کی جاتی ہیں۔ ہو سکے تو پہلے ان کے جواب تلاش کریں تاکہ آپ کو آگ کا علم ہو بھیا جو جاب آپکی نہیں اس میں ہاتھ نہیں ڈالو۔

والسلام
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکتہ

جلد بازی اچھی چیز نہیں ہوتی، آپ کو دیکھنا چاہئے تھا کہ میں نے مراسلہ میں کن کے نام یا کن کو مخاطب کیا ھے، ان کی طرف سے جواب آنے کے بعد کوئی اگیومنٹس نہیں۔

محترم نعیم آپ نے لفظ "آگ" کا نام سنا ھے جس سے آپ نے لوہا اور پتھر پگھلا دیا، کیا آپ یہ بھی جانتے ہیں کہ

جس آگ سے آپ کاغذ جلاتے ہیں اس کا ٹمپریچر کیا ہوا ھے،

اور جس آگ سے لوہا پگھلاتے اور پتھر گالتے ہیں ان کا ٹمپریچر کیا ہوتا ھے۔ اور اس پر کیوں ایک سے زیادہ گیسیز استعمال کی جاتی ہیں۔ ہو سکے تو پہلے ان کے جواب تلاش کریں تاکہ آپ کو آگ کا علم ہو بھیا جو جاب آپکی نہیں اس میں ہاتھ نہیں ڈالو۔

والسلام
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
جی بھائی جان یہ میں پہلے ہی دیکھ چکا ہوں کہ مراسلہ میں آپ نے کن کو خطاب کیا ہے۔ میرا تبصرہ کرنے سے یا آپ سے کوئی سوال کرنے سے ان حضرات کو جواب دینے میں کوئی فرق پڑتا ہے؟
آگ کا نام بھی سنا ہے اور آگ دیکھی بھی ہے اور یہ بھی پتا ہے کہ آگ کا درجہ حرارت بڑھانے کے لیے مختلف گیسیز استعمال ہوتی ہیں جیسا کہ آپ نے بھی بیان کیا۔
میرا سوال یہ ہی تھا کہ وہ کون سی روشنائی ہے جس کا آگ کچھ نہیں بگاڑ سکتی جبکہ درجہ حرارت بڑھانے سے لوہا اور پتھر بھی پگل جاتے ہیں۔ اور یہ بات تو سب کے علم میں ہی ہوگی۔ ان شاء اللہ۔
بھائی جان۔ ذرا روشنائی کے متعلق بتا دیں کہ یہ کون سی روشنائی ہے جس پر آگ اثر انداز نہیں ہوتی؟
جزاک اللہ خیرا۔
 

عابدالرحمٰن

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
1,124
ری ایکشن اسکور
3,234
پوائنٹ
240
السلام علیکم
جلانے سے قرآنی الفاظ مٹ جاتے ہیں اور وہ کالعدم ہو جاتے ہیں لہذا انکی راکھ کو کسی بھی جگہ پھینکا جا سکتا ہے , اور انہیں بے حرمتی سے محفوظ رکھنے کے لیے اور کوئی مؤثر طریقہ کار بھی نہیں ہے , دریا میں بہانے یا دفنا دینے سے بھی یہ بے حرمتی سے نہیں بچ سکتے
علم ہونا الگ چیز ہے اور ’’رسوخ فی العلم اور تفقہ فی الدین حاصل ہونا ‘‘یہ بالکل جدا چیز ہے
جلانے سے کوئی بھی چیز کالعدم نہیں ہوتی صرف ہیت بدلتی ہے حقیقت نہیں بدلتی کسی نہ کسی صورت میں اس کی اصل موجود ہوتی ہے پہلی مثال تو لکھے ہوئے کاغذ کی لیتے ہیں۔
کسی بھی لکھے ہوئے کاغذ کو جلائیں اگر ہلکی آنچ یا لپٹ پر جلائیں گے تو کاغذ سیاہ ہوجائے گا لیکن لکھا ہوا ظاہر ہوگا تا وقتیکہ اس کو مسل نہ دیا جائے اور اگر تیز لپٹ پر جلائیں گے تو کاغذ سفید ہوجائےگا لیکن لکھا ہوا تب بھی محسوس ہوگا اور اگر بہت زیادی ٹمپریچر پر جلائیں گے تب کاغذ اپنی حیثیت کھو دیتا ہے۔
’’حکیم‘‘ اور ’’وید ‘‘کسی بھی چیز کوجلاتے ہیں جس کو بھسم کرنا کہتے ہیں یا کشتہ کہتے ہیں جس کا نتیجہ یہ برآمد ہوتا ہے کہ وہ اصل سے زیادہ طاقتور اور مفید ہوجاتی ہے
کسی پیڑ کی لکڑی کو جلائیں اس کا کوئلہ حاصل کریں اور پھر اس کوئلہ کو جلائیں پھر اس کی جگہ نیم کے پیڑ کا کوئلہ جلا ئیں نیم کے کوئلہ میں زیادہ لپٹ ہوگی اور زیادہ دیر جلے گا اور دھوئیں کے اعتبار سے بھی ان کوئلوں کی الگ الگ خاصیتیں ہوں گی بہرحال یہ الگ ٹاپک ہے جس پر بہت کچھ لکھا جا سکتا ہے۔اب آگے چلتے ہیں
موسیٰ علیہ السلام کے دور میں آتے ہیں حضرت جبرئیل گھوڑے پر سوار آتے ہیں جہاں جہاں اس گھوڑے کی ٹاپ پڑتی ہے وہاں ہر یالی آجاتی ہے سامری اس کو اٹھاتا ہے بنائے ہوئے بچھڑے میں ڈالتا ہے وہ بولنے لگتا ہے
سمندر میں جہاں جہاں گھوڑے کی ٹاپ پڑتی ہے برف کی دیوار کھڑی ہوجاتی ہے جب کہ پانی میں نشان باقی نہیں رہتا لیکن پھر بھی اثر باقی رہگیا جیسا کہ سامری کی اٹھائی ہوئی مٹی کی بات ہے۔
اس لئے قرآن پاک یامحترم ناقابل استعمال بوسیدہ اوراق جلنے کے بعد بھی قرآن پاک کے اوراق کہلائیں گے اور قابل احترام رہیں گے کالعدم نہیں ہوں گے۔ فتدبر!
اب رہی یہ بات:

سوال یہ ہے کہ کیا قرآنی اوراق یا دینی صفحات کو ایسے ردی میں دیا جانا مناسب ہوگا۔ اور اس سے جو پیپر وغیرہ بنایا جاتا ہے اور اسے مختلف چیزوں میں استعمال کیا جاتا ہے، کیا اس کا استعمال جائز ہوگا۔
قرآنی یادینی صفحات کو ردی میں دینا جائز نہیں ہوگا کیوں کہ ریسائکل ہوکر ان کا کیا بنتا ہے ان پر حرام کام بھی کئے جاسکتے ہیں اس لئے تمام مذہبی کاغذات کو ردی میں نہ بیچا جائے اوپر کی مثالوں سے سمجھا چکا ہوں ۔فقط واللہ اعلم بالصواب
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
السلام علیکم

جس بات کا علم نہیں اس پر بحث سے اجتناب برتیں اگر مجبوری ہو تو الگ سے بحث کا دھاگہ کھول لیں۔

گھر میں کسی بوسیدہ کتاب سے کوئی کاغذ جلا کر اس کی تصویر لے کر دکھا دیں خود بھی جان جائیں گے اور دوسرے بھی۔

والسلام
 

ideal_man

رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
258
ری ایکشن اسکور
498
پوائنٹ
79
کنعان بھائی کی بات سے متفق ہوں۔ کاغذ جل جاتا ہے لیکن اس جلے کاغذ کو غور سے دیکھیں تو اس میں وہ حروف نظر آتے ہیں یعنی کاغذ کی سیاہی سے زیادہ سیاہ حروف ہونے کی وجہ سے لکھائی نظر آتی ہے۔ یہ میرا مشاہدہ ہے۔
لیکن جیسا کہ مفتی عابد الرحمن صاحب نے فرمایا کہ وہ جلی راکھ مٹی میں دفن کردی جائے تو وہ بھی مٹی بن جاتی ہے۔ یہ قدرت کا نظام ہے۔
شکریہ
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
السلام علیکم
جس بات کا علم نہیں اس پر بحث سے اجتناب برتیں اگر مجبوری ہو تو الگ سے بحث کا دھاگہ کھول لیں۔
والسلام
متفق۔

السلام علیکم
گھر میں کسی بوسیدہ کتاب سے کوئی کاغذ جلا کر اس کی تصویر لے کر دکھا دیں خود بھی جان جائیں گے اور دوسرے بھی۔
والسلام

اور اگر بہت زیادی ٹمپریچر پر جلائیں گے تب کاغذ اپنی حیثیت کھو دیتا ہے۔
کنعان بھائی۔ السلام علیکم
عابدالرحمٰن صاحب کے درج بالا اقتباس پر غور کریں۔
 

عابدالرحمٰن

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
1,124
ری ایکشن اسکور
3,234
پوائنٹ
240
السلام علیکم
پریکٹیکل

ابھی میں نے ایک فوٹو اسٹیٹ کئے کاغذ کو گیس چولہے پر کافی دیر تک جلایا یہاں تک کہ وہ بالکل سفید ہوگیا لیکن لکھے ہوئے حروف پہلے سے زیادہ واضح نظر آرہے تھے لیکن اتنا ضرور ہے کہ کاغذ اکسی بھی صورت میں اٹھانا ممکن نہیں رہا تو معلوم ہوا لکھا ہوا جلنے کے بعد بھی دکھائی دیتا ہے گو کاغذ اپنی حیثیت کھو دیتا ہے میری سابقہ تحریر سے کوئی بھی صاحب یہ مطلب کشید نہ کریں کہ لکھا ہوا بھی ختم ہوجاتا ہے میری سابقہ تحریر کو پھر پڑھا جائے میں خود لکھ رہا ہوں کہ لکھا ہوا کالعدم نہیں ہوتا اور اس کو مختلف مثالوں سے سمجھایا بھی۔ فقط والسلام
 
Top