شاہد نذیر
سینئر رکن
- شمولیت
- فروری 17، 2011
- پیغامات
- 2,013
- ری ایکشن اسکور
- 6,264
- پوائنٹ
- 437
سہج صاحب آپکی علمی یتیمی اور گھٹا گھوپ جہالت پر افسوس ہے۔ بندوق سے شکار ایک اجتہادی مسئلہ ہے یہ میری جانب سے مسئلہ کی تھوڑی سی وضاحت تھی لیکن اسکا موضوع یا بحث سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ بحث اس بات پر ہے کہ کذاب امین اوکاڑوی نے اپنی عادت کے مطابق جھوٹ بولا یا نہیں اور بحمدللہ ہم نے ثابت کردیا کہ اپنی عادت سے مجبور امین اوکاڑوی نے ہمیشہ کی طرح یہاں بھی جھوٹ بولا اور بندوق سے جانور کے شکار کے مسئلہ کو پوری جماعت اہل حدیث کا متفقہ مسئلہ قرار دے کر انہیں مطعون کیا جبکہ ثناء اللہ امرتسری رحمہ اللہ کے جواب میں اس بات کی وضاحت موجود ہے کہ یہ علمائے اہل حدیث کا متفقہ مسئلہ نہیں تھا بلکہ اس میں بعض علماء ایک طرف تھے اور بعض دوسری طرف تھے۔مسٹر شاہد نزیر کے بارے میں کہا تھا ناں کہ موصوف زبیر علی زئی کا اسٹائیل اپنائے ہوئے ہیں کہ جھوٹ ایسے بولو کہ سچ بھی شرماجائے۔
اب یہی دیکھ لیں کہ مسٹر شاہد نزیر کا ڈھکوسلہ کہ ،فرماتے ہیں "بندوق سے شکار ایک اجتہادی مسئلہ ہے"
اس سلسلے میں امین اوکاڑوی نے سب سے پہلے یہ دعویٰ کیا کہ بندوق سے شکار کیا گیا جانور حرام اور نجس ہے پھر اسکی بنیاد پر جماعت اہل حدیث کو برا بھلا کہا۔ سہج صاحب پہلے اپنے امام کا یہ دعویٰ ثابت کریں کہ بندوق کا شکار حرام اور نجس ہوتا ہے اسی صورت میں امین اوکاڑوی کا اہل حدیث پر طعن درست ہوگا دوسری صورت میں امین اوکاڑوی ڈبل کذاب ٹھہرے گا۔ امین اوکاڑوی کی پہلی کذب بیانی جھوٹا دعویٰ کرنے کی اور دوسری کذب بیانی یہ کہ پوری جماعت اہل حدیث کا ایک ہی موقف ہے۔
میں نے وہی عبارت نقل کی جس سے آپکے کذاب امام کا جھوٹ پکڑا جارہا تھا اور موضوع بھی یہی تھا۔مسٹر شاہد نزیر نے میرے پیش کردہ اسکین پیج میں سے نشان زدہ الفاظ میں سے خود ہی عبارت منتخب کی اور اس کے انتخاب میں بھی دجل و فرید کاری دکھادی کہ تمام نشان زد کردہ الفاظ کو نہیں لکھا بلکہ صرف وہی عبارت اٹھائی جس پر جھوٹ و دجل کا ملمہ آسانی سے چڑھایا جاسکے ۔لیکن موصوف جانتے ہی ہوں گے کہ جھوٹ جھوٹ ہی ہوتا ہے اور دجل بھی دجل ہی ہوتا ہے چاھے جتنا بھی میٹھا کرکے پیش کیا جائے۔ دیکھئے
سہج صاحب یہ آپکا من پسند مشغلہ ہے کہ موضوع سے فرار ہونے کے راستے ڈھونڈتے ہو اور جیسے ہی کوئی راستہ ملتا ہے غیر متعلقہ عبارات پر شور مچانا شروع کردیتے ہو لیکن میں آپ کو یاد دلادوں کہ یہاں میں آپ سے اس بات پر بحث نہیں کررہا کہ یہ اجتہادی مسئلہ ہے یا نہیں اس لئے برائے کرم آپ موضوع پر رہیں اور اپنے کذاب امام امین اوکاڑوی کا دفا ع کریں۔ بحث صرف اس بات پر ہورہی ہے کہ امین اوکاڑوی ہر جگہ کذب بیانی کرتا ہے یا نہیں۔ اور بحث کے مطابق میں ثابت کرچکا ہوں کہ امین اوکاڑوی پیدائشی کذاب تھا۔اسی صفحے پر اسی سوال کے جواب میں جس کا جواب ثناء اللہ امرتسری نے دیا اس نے ایک اور حوالہ بھی پیش کیا اپنے موقف کی حمایت میں""اگر تکبیر پڑھ کر گولی۔۔۔چلائی جائے اور جانور قبل از ذبح مرجائے تو حلال ہے۔احادیث صحیحہ سے یہی ثابت ہے۔(اہل حدیث سوہدرہ8مئی52ء""
اور مسٹر شاہد نزیر ثناء اللہ امرتسری اور علماء اہل حدیث سوہدرہ اور ان تمام اہل حدیث علماء کی قبروں پر لاتیں مارتے ہوئے فرماتے ہیں
تو وہاں جو لکھا ہوا ہے کہ ""احادیث صحیحہ سے یہی ثابت ہے"" یہ لکھنے والے جھوٹے دجال و کذاب ہیں کہ نہیں ؟؟ یا مسٹر شاہد نزیر اپنے آپ کو جھوٹا دجال و کذاب ثابت فرمارہے ہیں ؟یا موصوف کا ارادہ اب ثناء اللہ امرتسری کو بھی اکابرین فرقہ جماعت اہل حدیث کی ٹوٹی پھوٹی صف سے آؤٹ کرنے کا ہے ؟
مسئلہ اجتہادی ہے اس پر دلائل دے کر میں آپ کو موضوع سے فرار نہیں ہونے دونگا۔ لیکن اگر آپ کو شوق ہے تو باقی باتیں طے ہو جانے کے بعد آخر میں اس مسئلہ پر بحث کرلیں گے۔ ایک اہم بات یہ بھی ہے کہ آپ نے امین اوکاڑوی کے اتنے سارے حوالے لکھے لیکن ثبوت ایک ہی کا پیش کیا اور اس میں بھی امین اوکاڑوی کا فراڈ پکڑا گیا باقی حوالوں کے ثبوت کب پیش کروگے؟بندوق سے شکار کے مسئلہ کو اجتہادی کہنے والا جھوٹا ثابت ہوا یا اس مسئلہ کو احادیث صحیحہ سے ثابت شدہ کہنے والے ؟ یہ فیصلہ دیکھنے پڑھنے والے خود کرلیں۔
آپکی جہالت اور بے وقوفی کو سلام ہے۔اور لگے ہاتھوں یہ بھی سمجھ لو مسٹر شاہد نزیر تم اور تمہارے جیسے دوسرے جتنے بھی افراد یہ ڈھکوسلہ دیتے ہیں ناں کہ وحید الزمان ہمارا نہیں تھا ،ان ڈھکوسلوں کی حقیقت مولانا امین صفدر اوکاڑوی رحمۃ اللہ علیہ سالوں پہلے کرچکے تھے اور اک مزے کی بات مسٹڑ شاہد نزیر کوئی حدیث ایسی پیش کردیں کہ جس میں ہو کہ جھوٹے کذاب اور دجال شخص کی گواہی اپنے حق میں پیش کردیا کرو؟
اس سے بڑا دجل اور فریب اور ناجانے کیا کیا ، کیا ہوگا کہ مسٹر شاہد نزیر خود ہی ایک بندے کو جھوٹا کہتے ہیں اور خود ہی اس کی گواہی کو اپنے حق میں لاکر پھولا نہیں سماتے۔
امین اوکاڑوی پکا کذاب اور دجال تھا یہ ایک ثابت شدہ حقیقت ہے۔ اگرچہ امین اوکاڑوی نے وحیدالزماں کے بارے میں اہل حدیث کے موقف کی سچی گواہی دی لیکن اہل حدیث کے نزدیک امین اوکاڑوی کے جھوٹے ہونے کی وجہ سے یہ گواہی مردود ہے۔ اور ہمارے نزدیک جھوٹوں کی گواہی کی نہ کوئی اہمیت ہے اور نہ ہی کوئی ضرورت۔ امین اوکاڑوی کی گواہی دیوبندیوں کے خلاف پیش کی جاتی ہے چونکہ دیوبندی بھی کذاب ہیں اور امین اوکاڑوی بھی انہیں کی جماعت کا حصہ تھا اس لئے امین اوکاڑوی کی گواہی ان پر حجت ہے اور اب اپنی ہی گواہی کے بعد نہ تو امین اوکاڑوی خود اور نہ ہی کوئی دیوبندی یہ دعویٰ کرسکتا ہے کہ وحیدالزماں اہل حدیث تھا اور نہ ہی وحیدالزماں کی کتاب کا کوئی حوالہ اہل حدیث کے خلاف پیش کرسکتا ہے۔ ہاں البتہ اگر دیوبندی یہ تسلیم کرلیں کہ اہل حدیث کی طرح انکے نزدیک بھی امین اوکاڑوی دجال تھا تو پھر امین اوکاڑوی کی گواہی سے انکی جان چھوٹ سکتی ہے۔