• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اصل بریلوی مسلک (بریلوی مسلک بریلوی علماء کی نظر میں)

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
قبروں کا اونچا بنانا خلاف سنت ہے

عرض: قبر کا اونچا بنانا کیسا ہے ؟
ارشاد: خلاف سنت ہے ، میرے والد ماجد، میری والدہ ماجدہ ، میرے بھائی کی قبر دیکھیے ایک بالشت سے اونچی نہ ہو ں گے ۔ ( ملفوظات اعلیٰ حضرت بریلوی ج3ص 76)
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
حضرت میاں میر قادریی کی وصیت

آپ نے وصیت فرمائی کہ مجھے وفات کے بعد شور زمین میں دفن کرنا کہ میری ہڈیوں کا نشان باقی نہ رہے اور قبر کی صورت بھی نہ بنانا نیز فرمایا کہ میری ہڈیوں کو نہ بیچنا اور میری قبر پر دوسروں کی طرح دکان نہ لگانا ۔ ( حضرت میاں پیر قادری  ، حیات و تعلیمات ص 16، ناشر محکمہ اوقاف حکومت پنجاب لاہور )
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
عاشورہ اور 12ربیع الاول کے جلوسوں پر فوری طورپر پابندی عائد کی جائے

وفاقی مجلس شوریٰ کے رکن مفتی محمد حسین نعیمی نے کہا کہ عاشورہ اور 12ربیع کے جلسے اور جلوس یادگاروں کے سلسلےمیں نکالے جاتے ہیں اور یہ مذہبی نقطہ نگاہ سے نہ فرض اور نہ ہی واجب ہیں بلکہ ان کا نکالا جانا مستحسن ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ عمل جس سے کسی قسم کے نقصان کا احتمال ہو اس پر پابندی لگا دیناضروری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ انسانیت کو قتل عام سے بچانے کے لئے مستحسن چیزوں کو ترک کیا جاسکتا ہے ایسے جلوس دنیا کے دیگر اسلامی ممالک میں صرف اس لئے نہیں نکالے جاتے کیونکہ یہ دین کا حصہ نہیں ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ آج کے حالات میں ضرورت اس بات کی ہے کہ ایسے جلوس پر فوری طور پرپابندی عائد کر دی جائے ۔
(افسوس ان کی بات پر اب تک عمل نہیں ہوا ، ناقل)
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
اذان سے قبل صلوۃ ، تعوذ اور بسم اللہ بلند آواز سے پڑھنا مشروع ، ناجائز اور بدعت ہے

(1)اذان سے قبل تعوذ پڑھنا نہیں ہے ، اس کا حکم قرآن مجید کے ساتھ مخصوص ہے یعنی قرآن شریف پڑھنا چاہو اور تعوذ پڑھ لیا کرو ، اس کے سوا کسی چیز کے پہلے تعوذ پڑھنے کا حکم نہیں ، بسم اللہ الرحمن الرحیم ہر نیک کام کے اول پڑھنا باعث برکت ہے لیکن اونچی آواز سے اور مزید براں لاؤڈ سپیکر میں پڑھنا فضول ہے ، آہستہ سے ( بلاآواز ) پڑھنا کافی ہے ۔ قرون اولیٰ میں بلکہ پاکستان کےمعرض وجود میں آنے سے پہلے کہیں بھی اذان کو اونچی آواز سے بسم اللہ پڑھ کر شروع کرنا معمود نہیں ہے ۔ ایسے ہی اونچی آواز سے بالالتزام صلوٰۃ وسلام اذان سے قبل پڑھنا اس کی عادت بنانا مشروع نہیں ہے دراصل یہ زوائد وہابیوں ، دیوبندیوں کی ضد سے یا نعت خواں قسم کے مؤذنین نے پیدا کئے ہیں، از منہ سابقہ میں سب قارئین جانتے ہیں کہ اذان اس زوائد سے خالی ہوتی تھی ، اگر ہمارے علماء عوام کی تائید میں اب وہ اس راستہ پر چل پڑے ہیں ، غور وفکر سے اس کو جائز ثابت کر بھی دیں تو صرف جائز ہی ہو گا ، مستحب یا مندوب یا افضل نہیں ہو گا ، باقی رہ گئی یہ بات کہ اس پر ثواب بھی ہو گا ؟ یہ بات تب ہو کہ وہ مستحب ہو ۔ اعلیٰ حضرت مولانا احمد رضا خان بریلوی سے اس کی بابت پوچھا گیا تو انہوں نے لکھا کہ ''اذان کے بعد جب جماعت کا وقت ہوتوکسی شخص یا مؤذن کا بطور تثویب کےصلوٰۃ وسلام پڑھنا بہتر ہے یعنی اذان کے بعد صلوٰۃ و سلام کی وجہ ہو سکتی ہے پہلے نہیں اور اس رسم کا جو اسلام میں معمور نہیں تھی ، جہلاء بڑھائے چلے جا رہے ہیں اور علماء کرام خاموش ہیں ، پتہ نہیں کیوں ؟ یہ عظیم المیہ ہے ۔ ( بحوالہ ''انوار الصوفیہ ، ذغلام رسول گوہر ایڈیٹر ماہ جنوری 1978ءشمارہ نمبر 40)

(2)سوال کا جوبا ، اذان کے کلمات مقرر ہیں ، اس میں کمی بیشی کرنا یا ان کے آگے پیچھے درود شریف کو لازم قرار دینا اہل سنت کا شعار بنانا بھی بدعت اور عبادت معمورہ میں تحریف کرنے کی کوشش ہے ۔ ( مفتی محمد حسین نعیمی )

(3) اذان سے قبل صلوٰۃ وغیرہ جائز نہیں ..... فجر ہونے سے پہلے لاؤڈ سپیکر پربلند آواز سے درود شریف پڑھنا جائز نہیں کیونکہ کاروباری آدمی سوئے ہوتے ہیں ان کے آرام سے خلل واقع ہوتا ۔ در مختار میں ہے '' فى حاشيه الحمودى عن الام ، شعر انى الخ''

حمدی میں ہے ، امام شعرانی نے فرمایا ہے کہ مسجدوں میں یا مسجدوں کے علاوہ جماعت کا ذکر کرنا مستحب ہے ، اس سے سلف و خلف کا اجماع ہے ، اگر ان کا ذکر جہر سونے والے پر اور نماز پڑھنے یا قرآن پڑھنےوالے پر متثوش ہو تو جائز نہیں '' اور اعلیٰ حضرت نے فتاوی ٰ رضویہ جلدسوم میں بھی قریب قریب ایسا ہی فرمایا ہے لیکن انہوں نے مریض کا بھی ذکر فرمایا ہے کہ بلند آواز سے ذکر کرنے میں اگر مریض کے آرام میں خلل آتا ہے تو ذکر جہر ممنوع ہے لہٰذا جب فجر طلوع ہو جائے تب لاؤڈ سپیکر پر درود شریف بلند آواز سے پڑھ سکتے ہیں لیکن فجر سے پہلے نہ پڑھیں ۔ ( فتویٰ دار العلوم حزب الاحناف موؤخہ 22اکتوبر 1978ء)

(4)فقہ حنفی میں اذان سے قبل صلوٰۃ وغیرہ ثابت نہیں ..... ہم اہل سنت والجماعت کو نئی بات رائج کرنا اس لئے بھی ریب نہیں دیتا کہ ہم امام اعظم ابو حنیفہ کے مقلد ہیں ، فقہ حنفی میں اذان سے قبل صلوٰۃ وغیرہ ثابت نہیں ہے تو اب یہ غیر مقلدانہ عمل کرنا دراصل یہ ثابت کرتا ہے کہ امام اعظم او رصحابہ کرام عشق کی اس منزل سے آشنانہ تھے ۔ ( نعوذباللہ) جس سے آج کا جاہل عاشق سرشار ہے ۔ ( منقول و ماخوذ ) (شائع کردہ مرکز سواد اعظم اہلسنت والجماعت آستانہ عالیہ چشتیہ ، صابریہ دارالحق ٹاؤں شپ سکیم لاہور )
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
حمد باری تعالیٰ

از : احقر العباد نصیر الدین گولڑہ شریف
کس سے مانگیں ، کہاں جائیں ، کس سے کہیں
اور دنیا میں حاجت روا کون ہے
سب کا داتا تو ، سب کو دیتا ہے تو
تیرےبندوں کا تیرے سوا کون ہے ؟
کون مقبول ہے ، کو ن مردود ہے
بے خبر ! کہا تجھ کو ، کیا کون ہے ؟
جب تلیں گے عمل ، سب کے میزان پر
تب کھلے گا کہ کھوٹا کھرا کون ہے ؟
اولیاء تیرے محتاج اے رب کل
تیرے بندے ہیں سب انبیاء ورسل
ان کی عزت کا باعث ہے نسبت تیری
ان کی پہچان تیرے سوا کون ہے ؟
میرا مالک میری سن رہا ہے فغاں
جانتا ہے وہ خاموشیوں کی زباں
اب میری راہ میں کوئی حائل نہ ہو
نامہ بر کیا بلا ہے ، صبا کون ہے ؟
ہے خبر بھی وہی، مبتدا بھی وہی
ناخدا بھی وہی ، ہے خدا بھی وہی
جو ہے سارے جہانوں میں جلوہ نما
اس احد کے سوا دوسرا کون ہے انبیاء ، اولیاء اہل بیت ، نبی
تابعین و صحابہ پہ جب آ بنی
گر کے سجدے میں سب نے یہی عرض کی
تو نہیں تو مشکل کشا کون ہے ؟
اہل فکر و نظر جانتے ہیں تجھے
کچھ نہ ہوئے پہ مانتے ہیں تجھے
اے نصیر ! اس کوتو فصل باری سمجھ
ورنہ تیری طرف دیکھتا کون ہے ؟
(کیا حمد توحید باری تعالیٰ سے بھر پور یہ حمد پڑھ کر اصل وارث بریلوی مسلک کے علماء حق کے مواحد ہونے پر کوئی شک باقی ہے ؟ ناقل)
مولانا اشرف آصف جلالی صاحب کامزاروں اور عرس پر شرک ،بدعات و خرافات سے اظہار بے زاری ایسا کرنے والوں کے خلاف اعلان جہاد اور 8 جید مفتیان کرام کی تائید۔​
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
محکمہ اوقاف ، مشائخ عظام ، علماء کرام او رعوام اہل سنت سے اپیل

دوسرا طبقہ اپنی ساکھ بچانے کے لئے مزارات پر ہونے والی خرافات کو بطور دلیل پیش کر کے اہل سنت والجماعت کے سچے متعقدات پر تنقید کرنے میں مصروف ہے ، اس سے قطع نظر ہمارے مذہب و مسلک کا بھی ہم سے تقاضا یہ ہے کہ ہم ایسے امور کے خلاف جہاد کریں جن کی ہمارا مسلک اجازت نہیں دیتا چنانچہ اگر کوئی جاہل:
(1)کسی مزار شریف کے احاطہ پر حاضری کو وقت سجدہ یا طواف کی شکل بنائے ۔
(2)کسی مزار کے احاطہ یاکسی جگہ میں آگ جلا کر اس کے سامنے ہاتھ جوڑ کر کھڑا ہو ۔
(3)کسی مزار شریف پر عورتیں بے پردہ حاضری کے لئے جائیں یا بے پردہ عورتون کا مردوں سے اختلاط ہو ۔
(4) کسی مزار شریف کے احاطہ یا قرب و جواز میں بھنگیون چرسیون نے ڈیرے جما رکھے ہوں۔
(5) کسی مزار شریف میں جرائم پیشہ لوگوں نے پناہ لے رکھی ہو ۔
(6)عرس شریف کے موقع پر ڈھول بجانے یا گانےبجانے کا دھندا یکا جاتا ہو یا عریانی فحاشی کا بازار گرم کیا جاتا ہو
(7) کسی مزار شریف پر کوئی نام نہاد پیر یا کوئی عاقبت نااندیش واعظ اسلامی تعلیمات اورسنی عقائد کے خلاف گفتگو کرتے ہوئے بد عقیدوں کی بدعملی پھیلانے کی کوشش کرتا ہو یا اس کے علاوہ کسی قسم کی کوئی غیر شرعی حرکات پائی جائیں ۔
ہم سب کا مشترکہ فرض ہے کہ ہم ایسے لوگوں کی حوصلہ شکنی کریں اور انہیں آہنی ہاتھوں سے روکیں ۔

تائید کنندہ گان و تصدیق کنندہ گان
مولان مفتی محمد منیب الرحمن صاحب صدر تنظیم المدارس پاکستان ) ڈاکٹر سرفراز احمد نعیمی صاحب ناظم اعلیٰ تنظیم المدارس پاکستان ، جامعہ نعیمیہ گڑھی شاہو لاہور ، علامہ حافظ عبدالستار سعیدی صاحب ناظم تعلیمات جامعہ نظامیہ لاہور (لوہاری گیٹ لاہور ) ، مفتی محمد خان قادری صاحب مہتم جامعہ اسلامیہ ٹھوکر نیاز بیگ لاہور ، علامہ مقصود احمد قادری صاحب ریٹائر ڈ خطیب داتا دربار ، مفتی ڈاکٹر غلام سرور قادری صاحب مہتم جامعہ رضویہ ماڈل ٹاؤں ، مولانا خادم حسین رضوی صاحب صدر مجلس .... نظامیہ ، مولانا صاحبزادہ رضائے مصطفی ٰ نقش بندی صاحب ناظم اعلیٰ جامعہ سولیہ شیرازیہ
(نوٹ ...... یہ فتویٰ 18اپریل 2009ء ہجویری ہال میں فہم توحید سیمینار میں تقسیم کیا گیا ، اس پروگرام کی ویڈیو ہمارے پاس موجزد ہے ، اس کے بعد روزنامہ جنگ ، نوائے وقت ، پاکستان اور ایکسپریس اخبار میں 2 فروری 2010ء بروز منگل شائع ہوا ۔ )
نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے کہ جو شخص کسی ناجائز امر کو ہوتے ہوئے دیکھے اگر قدرت ہو کہ اس کو ہاتھ سے بند کر دے اگر اتنی مقدرت نہ ہو تو زبان سے اس پر انکار کر دے (اسے شائع کرکے لوگوں تک پہچانابھی اس حدیث پاک پر عمل کرنا ہے ' ناقل ) کر اتنی بھی قدرت نہ ہو تو دل سے اس کو براسمجھے اور یہ ایمان کا بہت ہی کم درجہ ہے ۔ ( مسلم ،ترمذی وابن ماجہ ونسائی )
اگر ہم نے اس حدیث پاک پر کسی بھی درجہ میں عمل نہ کیا تو اس کا انجام مختلف قسم کے دنیاوی عذابوں کی صورت میں بھگتنا پڑے گا جس کی تفصیل آگے مختلف احادیث کی روشنی میں آرہی ہے ۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
ممبر رسول اللہﷺ پر بیٹھ کر علماء کے خلاف کفر کے فتویٰ دینے والے نہ سنی ہیں نہ حنفی

(1)اکابر علماء کا طریقہ ہے کہ جو کسی عالم کی تصنیف میں غلطی ہو جائے تو اس کو حتی الامکان بناتے ہیں ، اگر صحیح ہو تو فہو المراد اور اگر وہ غلطی صحیح نہ ہو سکے تو مصنف کو برائی سے یاد نہ کر ے چہ جائیکہ ا س کو کافر کہیں اگر''تقویۃ الایمان '' میں کوئی غلطی نظر آئے تو اس کو حتی الامکان صحیح کرنا چاہیے اگر صحیح نہ ہو سکے تو اس کو چھوڑ دے مصنف کتاب کو کافر نہ کہے ، متقدمین کے خلاف ہے اگر تقویۃ الایمان سمجھ میں نہیں آتی تو اس کو نہ دیکھیں ۔ ( مولانا حکیم سید برکات احمد، سیرت وعلوم ص 190،برکات اکیڈمی کراچی 1993ء)

(2) ہم اہل سنت متکلمین کا مذہب یہ ہے کہ جب تک کسی قول میں تاویل کی گنجائش ہوگی تکفییر سے زبان روکی جائے گی کہ ممکن ہے اس نےاس قول سے یہی معنی مراد لیا ہو ۔ ( مصطفی ٰ رضا خان صاحب حاشیہ ملفوظات اعلیٰ حضرت (تحریف شدہ ص 172مکتبہ المدینہ )

03) اگر کسی فعل یا قول کی 100تاویلیں ہوسکتی ہوں جس میں سے 99کفر یہ دلالت کرتی ہوں جبکہ ایک سے کفر نہ ثابت ہوتو اس ایک تاویل کو لے کر کفر کافتویٰ نہ دیا جائے ( امام اعظم ابو حنیفہ نور اللہ مرقدہ کا قول جلیل )
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
دنیاوی عذاب لوڈشیڈنگ ، مہنگائی ، دہشت گردی ، سیلاب اور زلزلہ وغیرہ کی وجوہات

اس وقت پوری امت خصوصاً پاکستان کے مسلمان درج بالا عذابوں میں مبتلاہیں اور ان سے نجات کے لئے مختلف تجاویز پیش کی جار ہی ہیں اور مختلف تدابیر پر عمل کیا جار ہا ہے ، آئیے دیکھتے ہیں حقیقی طبیت امت نبی کریم ﷺ نے ان عذابوں کی کیا وجہ بتائی۔ اگر ان وجوہات کو ختم کر دیا جائے تو یہ تمام عذاب خود بخود ختم ہو جائیں ، آپ پڑھ چکے ہیں قوم کتنے حرام و فسق و فجور کے کاموں میں مبتلا ہو چکی ہے ، اس کے علاوہ قرآن مجید میں پچھلی قوموں کے بکثرت واقعات ذکر کئے گئے ہیں کہ فلاں قوم یہ گناہ کرتی تھی جس کی پاداش میں کسی قوم پر پتھر برسے ، کسی کو ہوا کا عذاب دیا گیا ، کوئی سیلاب کی نظر ہو گئی ، بعض کوبندر ، حنزیر اور مچھلیاں بنا دیا گیا ۔ اگر ہم دیکھیں جن انفرادی برائیوں پر پچھلی قوموں پر عذاب آئے آج ہم میں اجتماعی طور پر ان تمام برائیوں کا مجموعہ پایا جاتا ہے لیکن ہم جو تباہی سے بچے ہوئے اس کی وجہ نبی کریمﷺ کی وہ دعا ہے کہ ''میری امت بالکل ختم نہ کر دینا ''

نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے کہ اگر کیئ جماعت اور قوم ایسی نہیں کہ اس قوم میں معاصی کا ارتکاب کیا جاتا ہو پھر وہ ان معاصی کو بگاڑنے(ختم کرنے) پر قادر ہونے کے باوجود نہ بگاڑیں(ختم نہ کریں) لیکن یہ قریب ہے کہ اللہ ان سب کو عذاب میں مبتلا کردے۔ (ابن ماجہ ، ابو داؤد)
متعددروایات میں مضمون آیا ہے کہ جب کوئی گناہ مخفی طور پر کیا جاتا ہے اس کانقصان کرنے ولاے ہی کو ہوتا ہے لیکن جب کوئی گناہ کھلم کھلا کیا جاتا ہے اور لوگ اس کے روکنے پر قادر ہیں پھر نہیں روکتے تو اس کا نقصان بھی عام ہوتا ، حضور اقدس ﷺ سے ایک مرتبہ دریافت کیاگیا ہم لوگ ایسی حالت میں بھی تباہ و برباد ہوسکتے جبکہ ہم میں صلحاء اور متقی لوگ موجود ہوں ؟ آپﷺ نے فرمایا: ہاں! جب خباثت غالب ہو جائے حضورﷺ سے یہ بھی نقل کیا گیا ہے کہ (کلمہ توحید) لاالہ اللہ کہنے والے کو ہمیشہ نفع دیتا ہے اور اس عذاب و بلا کو رفع کرتا ہے جب تک اس کے حقوق سے بے پروائی اور استخفاف نہ کیا جائے ، صحابہ کرام نے عرض کیا کہ اس کے حقوق سے بےپروائی اور استخفاف کئے جانے کا کیا مطلب ہے ؟ آپﷺ نے ارشاد فرمایاکہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانیاں کھلے طور پر کی جائیں اور ان کی بند کرنےکی کوئی کوشش نہ کی جائے ۔ ( رواہ الاصہبانی ، ترغیب )

حدیث قدسی ہے کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے ، نیکیوں کا حکم کرو اور برائیوں سے روکتے رہو ، مباداکہ وہ وقت آ جائے کہ تم دعا مانگو قبول نہ ہو تم سوال کرو اور سوال پورا نہ کیا جائے تم اپنے دشمنوں کے خلاف مجھ سے مدد چاہو او رمیں تمہاری مدد نہ کروں ۔(رواہ ابن حبان ، ابن حبان ، الترغیب )

حضرت ابو الدرداء رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ تم نیکیوں کا حکم اور برائیوں سے روکتے رہو ورنہ اللہ تعالیٰ تم پر ایسے ظالم بادشاہ مسلط کر دے گا جو تمہارے بڑوں کی تعظیم نہ کرے ، تمہارے چھوٹوں پر رحم نہ کرے ، اس وقت تمہارے برگزیدہ لوگ دعائیں کریں گے تو قبول نہ ہو ں گی ، تم مدد چاہو گے تو مدد نہ ہو گی ، مغفرت مانگو گے تو مغفرت نہ ملے گی ۔ درمنشور میں بہ روایت ترمذی وغیرہ حضرت حذیفہ سے نقل کیا ہے کہ حضور اقدس ﷺ نے قسم کھا کر یہ ارشاد فرمایا کہ تم لوگ نیکیوں کی تلقین اور برائیوں سے روکتے رہو ورنہ اللہ جل جلالہ اپنا عذاب تم پر مسلط کر دیں گے پھر تم دعا بھی مانگو گے تو قبول نہ ہو گی ۔

قارئین کرام ! سب سے پہلے اپنے ذہن میں یہ تاثر نکال دیں اور وقت ہم جو مختلف مصائب کا شکار ہیں ، ان کی ذمہ دار کوئی بھی حکومت نہیں ہوتی ، ہم یہ سمجھتے ہیں کہ اس حکومت نے یہ کر دیا اور نئی حکومت ہمارے تمام مسائل حل کر دے گی ، مسائل کا حل کسی بھی حکومت کے ہاتھ میں نہیں ہے بلکہ یہ اللہ نے اپنے ہاتھ میں رکھا ہے بلکہ اوپر بار بار یہ بتلایا گیا ہے کہ جیسے اعمال ہم اوپر بھیجیں گے ویسے ہی فیصلے اوپر سے آئیں گے او رظالم بادشاہ بھی اللہ تعالیٰ ہی مسلط کرتا ہے نبی کریم ﷺ آخری نبی ہیں اور ہم آخری امت ہیں ۔ اب کوئی نبی نہیں آ ئے گا مگر نبوت والاکام قیامت تک جاری رہے گا ، وہ اس امت کے ذمے ہے اگر یہ اس کام کو چھوڑ دے گی تو طرح طرح کے عذابوں میں مبتلا ہو جائے گی ۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
ان دنیاوی عذابوں سے نجات کےنبوی حل

اب تک جوکوتاہیاں ہو چکی ہیں اس پر ندامت ، آئندہ کوتاہی نہ کرنے کا عزم اور اجتماعی توبہ اور گزشتہ کوتاہیوں کی تلافی کے لئے پورے وسائل کے ساتھ اس کام کو نبی کریمﷺ کی نہج پر فوراً شروع کر دینا ۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
امر بالمعروف اور نھی عن المنکر کون کرے ؟

''بے شک تم سب کے سب نگہبان ہو اور تم سب سے اپنی رعیت کے متعلق پوچھا جائے گا پس بادشاہ لوگوں پر نگہبان ہےوہ اپنی رعیت کے متعلق پوچھا جائے گا اور مرد اپنے گھر والوں کا نگہبان ہےاور اس سے ان کے بارے میں سوال کیا جائے گا اور عورت اپنے شوہر کے گھر اور اس کے بچوں کی نگہبان ہے وہ ان کے بارے میں سوال کیا جائے گی اور غلام اپنے مالک کے مال پر نگہبان ہے اس سے اس کے بارے میں سوال کیا جائے گا ،پس تم سب نگہبان ہو اورتم سب سے اپنی رعیت بارے سوال کیاجائے گا۔'' (بخاری ومسلم )

یعنی ہر شخص مرد و عورت اور جن و انس نےاپنے دائرہ اختیار میں اس کام کو کرتا ہے ، کچھ گناہوں کا ذکر آ چکا، کبیرہ گناہ ہیں ۔ فقہاء نے تصریح کی ہے کہ کبائر مسلسل کرنے والا فاسق ہے او رکبائر پر اصرار کرنے سے ایمان خطرے میں پڑ جاتا ہے مثلاً مردکا مسلسل جماعت سے نماز چھوڑنا ،یکشت سے کم ڈاڑھی کٹانا یا منڈوانا ، شلوار ٹخنوں سے نیچے لٹکانا ، والدین کی نافرمانی ،شرعی پردہ نہ کرنا چوری کرنا ( خواہ کسی قسم کی ہو ) ، غیبت ، کینہ ، جھوٹ بولنا ، قطع رحمی (رشتہ داروں سے بول چال بند کرنا ) ، مسلمان سے بول چال بند کرنا ، سود لینا اور دینا ، بدنظری ،بدعت ، سنتوں کو چھوڑ کر رسومات کو ترجیح دینا وغیرہ ۔
 
Top