مرثیہ پڑھنا سننا حرام ہے
سوال کیا فرماتےہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ تعزیہ داری کا کیا حکم ہے ؟
الجواب : عشرہ محرم اگلی شریعتوں سے اس شریعت پاک تک نہایت بابرکت ومحل عبادت ٹھہرا ہواتھا ، ان بے ہودہ رسوم نے جاہلانہ و فاسقانہ میلوں کا زمانہ کر دیا ، پھر وبال ابتداع کا وہ جوش ہوا کہ خیرات کو بھی بطور خیرات نہ رکھا جائے ، ریا و تفاخر اعلانیہ ہوتا ہے پھر وہ بھی یہ نہیں کہ سیدھی طرح محتاجوں کو دیں بلکہ چھتوں پر بیٹھ کر پھینکیں گے ۔ روٹیاں زمیں پر گر رہی ہیں ، رزق الہٰی کی بے ادبی ہوتی ہے پیسے ریتے میں گر کر غائب ہوتے ہیں ، مال کی اضاعت ہو رہی ہے مگر نام تو ہو گیا کہ فلاں صاحب لنگر لٹا رہے ہیں ، اب بہار عشرہ کے پھول کھلے تاشے باجے بجتے چلے ، طرح طرح کے کھیلوں کی دھوم ، بازاری عورتون کاہر طرف ہجوم ، شہوانی میلوں کی پوری رسوم ..... الخ
اب کہ تعزیہ داری اس طریقہ نامرضیہ کا نام ہے ،قطعاً بدعت وناجائز حرام ہے ۔(اعالی الافادۃ فی تعزیۃ الہند وبیان شہادت ص 3-4)
کتب شہادت جو آج کل رائج ہیں ، اکثر موضوعہ روایات باطل پر مشتمل ہیں ، یونہی مرثیہ ایسی چیزوں کاپڑھنا ، سننا گناہ حرام ہے ۔ حدیث میں ہے : رسول اللہﷺ نے مرثیوں سے منع فرمایا ہے ۔ ( ابو داؤد) (اعالی الافادۃ فی تعزیۃ الہند وبیان شہادت )
(مولانا احمد رضاخان صاحب کے مسلسل شیعہ فرقہ کے خلاف اہل سنت کا قرآن وسنت کی روشنی میں درست مؤقف لکھنے سے ان میں سے بہت سی رسوم کا خاتمہ ہو گیا ، اگر آج بھی ہمارے بریلوی علماء اس درست مؤقف کو شائع و بیان کریں توعوام ان جاہلانہ رسوم سے بچ سکتے ہیں ۔ ناقل)مرثیہ پڑھنا سننا حرام ہے
سوال کیا فرماتےہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ تعزیہ داری کا کیا حکم ہے ؟
الجواب : عشرہ محرم اگلی شریعتوں سے اس شریعت پاک تک نہایت بابرکت ومحل عبادت ٹھہرا ہواتھا ، ان بے ہودہ رسوم نے جاہلانہ و فاسقانہ میلوں کا زمانہ کر دیا ، پھر وبال ابتداع کا وہ جوش ہوا کہ خیرات کو بھی بطور خیرات نہ رکھا جائے ، ریا و تفاخر اعلانیہ ہوتا ہے پھر وہ بھی یہ نہیں کہ سیدھی طرح محتاجوں کو دیں بلکہ چھتوں پر بیٹھ کر پھینکیں گے ۔ روٹیاں زمیں پر گر رہی ہیں ، رزق الہٰی کی بے ادبی ہوتی ہے پیسے ریتے میں گر کر غائب ہوتے ہیں ، مال کی اضاعت ہو رہی ہے مگر نام تو ہو گیا کہ فلاں صاحب لنگر لٹا رہے ہیں ، اب بہار عشرہ کے پھول کھلے تاشے باجے بجتے چلے ، طرح طرح کے کھیلوں کی دھوم ، بازاری عورتون کاہر طرف ہجوم ، شہوانی میلوں کی پوری رسوم ..... الخ
اب کہ تعزیہ داری اس طریقہ نامرضیہ کا نام ہے ،قطعاً بدعت وناجائز حرام ہے ۔(اعالی الافادۃ فی تعزیۃ الہند وبیان شہادت ص 3-4)
کتب شہادت جو آج کل رائج ہیں ، اکثر موضوعہ روایات باطل پر مشتمل ہیں ، یونہی مرثیہ ایسی چیزوں کاپڑھنا ، سننا گناہ حرام ہے ۔ حدیث میں ہے : رسول اللہﷺ نے مرثیوں سے منع فرمایا ہے ۔ ( ابو داؤد) (اعالی الافادۃ فی تعزیۃ الہند وبیان شہادت )
(مولانا احمد رضاخان صاحب کے مسلسل شیعہ فرقہ کے خلاف اہل سنت کا قرآن وسنت کی روشنی میں درست مؤقف لکھنے سے ان میں سے بہت سی رسوم کا خاتمہ ہو گیا ، اگر آج بھی ہمارے بریلوی علماء اس درست مؤقف کو شائع و بیان کریں توعوام ان جاہلانہ رسوم سے بچ سکتے ہیں ۔ ناقل)