چودہویں صدی ھجری کے مشہور اصولی اور ان کی خدمات
اس اعتبار سے ہم چودہویں صدی ہجری کے ان اہل علم اصولیوں کا تذکرہ کریں گے جنہوں نے اصول فقہ کے باب میں خدمات انجام دیں
1. ابراہیم بن طاہر بن احمد العظم :
مشہور شاعر اور دمشق میں قاضی بھی رہے ہیں مشہور شہر حماة میں 1321 ھجری میں پیدا ہوئے اور 1377 ھجری میں وفات پائی ۔ انہوں نے امام شاطبی کی مشہور زمانہ تالیف الموافقات کی تلخیص کی جو کہ دو اجزا میں مشتمل ہے اور یہ کتاب ابھی تک چھپی نہیں بلکہ مخطوط حالت میں موجود ہے
2. الشیخ احمد ابراہیم بک الحسینی:
جامعہ فواد میں شریعت اسلامیہ کے پروفیسر ہیں اور اسی طرح قاہرہ یونیورسٹی کی مجلس کے عضو بھی رہے اور اسی طرح مجمع اللغة العربیة قاہرہ کے بھی رکن تھے ۔قاہرہ میں 1291 ھجری میں پیدا ہوئے اور 1364ھجری میں وفات پائی ان کی اصول فقہ میں مشہور کتاب کا نام علم اصول فقه ہے جو کہ مصری جامعات میں طلبہ کے لیے لکھا گیا تھا اور 1357 ھجری میں چھپا تھااس کے 173 صفحات ہیں اور اس کے ساتھ تاریخ التشریع الاسلامی بھی شامل ہے اس طرح اس کی افادیت دو چند ہو اگئی ہے
3. الشیخ احمد بن احمد یوسف الحسینی:
شافعی مذہب کے ایک معروف اصولی ہیں اور 1271 ھجری میں پیدا ہوئے اور 1332ھجری میں وفات پائی ان کی اصول فقہ میں تالیف کا نام نهاية الأحكام في بيان ما للنيَّة من أحكام اور دليل المسافر في مسائل قصر الصلاة والمسافات اور بهجة المشتاق في بيان زكاة أموال الأوراق شامل ہیں ۔ اس کے علاوہ ایک اور مشہور کتاب جو کہ تحفة الرأي السديد في الاجتهاد والتقليد کے نام سے لکھی اور عوام و خواص کی توجہ کا مرکز بنی۔ جو کہ قاہرہ میں 1326 ھجری میں چھپی تھی
4. الشیخ احمد بن حسین ابو الفتح:
قاہرہ کے لا کالج میں پروفیسر تھے 1283 ھجری میں پیدا ہوئے اور 1365ھجری میں فوت ہوئے اور ان کی اصول فقہ میں مشہور تالیف کا نام المختارات الفتحية في تاريخ التشريع الإسلامي وأصول الفقه ہے جو قاہرہ میں 1340 ھجری میں چھپی اور اس کے علاوہ ایک اور کتاب تاريخ التشريع الإسلامي کے نام سے لکھی جو قاہرہ سے ہی چھپی تھی
5. الشيخ أحمد حمد الله بن إسماعيل حامد الأنقروي :
مشہور حنفی فقہا میں شمار کیا جاتا ہے جو کہ مصر کی مذہبی مجلس کے رکن بھی رہے اور 1225 ھجری میں پیدا ہوئے تھے اور 1317 ھجری میں وفات پائی۔اور کی اصول فقہ میں معروف کتاب کا نام مضبطة الفنون حاشية على مرآة الأصول ہے
6. الشيخ أحمد حمدي أفندي:
ان کی وفات 1307 ھجری میں ہوئی ان کی فقہ میں علم فرائض پر لکھی ہوئی کتان بہت مشہور ہوئی جس کا نام "خلاصة الفرائض". تھا اور اس کے علاوہ انہوں نے اصول فقہ میں مختصر أصول الفقه کے نام سے ایک کتاب لکھی جو طلبا میں بہت مشہور ہوئی جس کی وجہ اس کتاب کا اسلوب کا عام ہونا تھا جو کہ استانبول میں 1301 میں چھپی ۔
7. الشيخ أحمد الخطيب:
شافعی مذہب کے مشہور عالم دین تھے جو کہ اپنی کثرت تالیفات کی وجہ سے مشہور ہوئے ان میں جسے شہرت عام ملی ان کے نام درج ذیل ہیں صلح الجماعتين اور بجواز تعدد الجمعتين إقناع النفوس بإلحاق أوراق الأنوات بعُملة الفلوس اور روضة الحساب شامل ہیں اس کے علاوہ اصول فقہ میں ان کی مشہور تالیف کا نام حاشية النغمات على شَرْح الورقات ہے جو قاہرہ میں 1323 ھجری میں چھپی اس کے 174 صفحات تھے اور دوبارہ ایک اور ادارہ نے شرح کے ساتھ چھاپی۔
8. الشيخ أحمد عباس بن سليمان الأزهري:
بیروت میں کلیہ الاسلامیہ کے بانی لیکن اس کے بعد انہیں قسطنطیہ بھیج دیا گیا تھا ۔آپ رحمہ اللہ بیروت میں 1270 ھجری میں پیدا ہوئے اور 1345 ھجری میں اس شہر می وفات پائی آپ کی مشہور تالیفات میں سے تاريخ آداب اللغة العربية اور ہے اور اصول فقہ میں ألف كتابًا مدرسيًّا في أصول الفقه کے نام سے مشہور ہوئی ۔
9. الشيخ أحمد فهمي أبو سنة:
الشیخ حنفی فقہ کے مشہور ماہرین میں سے تھے ۔ان کی اصول فقہ میں سب سے زیادہ مشہور و معروف کتاب جو علما اور طلبا کی توجہ کو مرکز بنی اس ک نام العرف والعادة في رأْيِ الفقهاء - عرض نظرية في التشريع الإسلامي تھا اصل میں یہ ان کا ڈاکٹریٹ کا رسالہ تھا جو جامعہ ازہر میں 1361 ھجری میں پیش کیا گیا تھا اور اس کے بعد کئی مرتبہ طباعت سے گزرا اور قاہرہ میں اس کی ایک طباعت بہت مشہور ہوئی جو 1367 ھجری میں ہوئی تھی ۔ اس کے علاوہ ان کی جس کتاب نے شہرت عام حاصل کی اس کا نام الوسيط في أصول فقه الحنفيَّة:تھا جو صدر الشریعہ کی مشہور کتاب التوضيح پر حواشی کی صورت میں تھی جو کہ قاہرہ میں 1374 ھجری میں چھپی۔
10.
الشيخ أحمد بن محجوب الفيومي الرفاعي:
فقہ مالکی کے مشہور فقہیہ تھے اور مصر میں محدث کے طور بھی مشہور ہوئے اور جامعہ ازہر میں طویل عرصہ تک فریضہ تدریس انجام دیے اور ان کی وفات 1374ھجری میں ہوئی ان کی تالیفات کے نام حاشية على بحرق اليمني اور حاشية على منظومة الصبَّان اور تقريرات على المطول للسعد والأشموني ہیں اور اصول فقہ میں ان کی کتاب کا نام تقريرات على جمْع الجوامع ہے ۔