باطل شکن
رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 122
- ری ایکشن اسکور
- 422
- پوائنٹ
- 76
امیر جماعةالدعوة پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید نے کہا ہے کہ افضل گورو کی مظلومانہ شہادت سے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی میں بہت زیادہ تیزی آئے گی۔ثابت ہو گیا کہ انڈیا کے پاس سوائے ظلم، قتل اور تشدد کے کوئی چیز نہیں ہے۔ پاکستان عالمی برادری کو ساتھ ملا کر اس مسئلہ کو پوری دنیا کے سامنے اٹھائے۔بھارت کشمیریوں کی بڑھتی ہوئی تحریک کو اب کسی صورت نہیں روک سکے گا۔ کشمیر ایک ہے اور اسے ایک رہنا ہے۔ایل او سی کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔کشمیری اپنی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں اور انہیں ا س بات کا مکمل حق حاصل ہے۔ پاکستان کو کشمیریوں کی ہرممکن مدد کرنی چاہیے۔ افغان قوم کے بعد کشمیریوں نے لازوال قربانیاں پیش کرکے بحیثیت قوم خود کو دنیا میں منوا لیا ہے۔سیاچن اور پانی جیسے مسائل کا تعلق بھی کشمیر سے ہے۔
امریکہ کی شکست کے بعد انڈیا عبرت حاصل کرے اور مقبوضہ کشمیر سے اپنی آٹھ لاکھ فوج نکال لے وگرنہ کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کے نتیجہ میں اسے سخت نقصانات سے دوچار ہونا پڑے گا۔ گذشتہ روزاخبار نویسوںسے گفتگو کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ افضل گورو کے خلاف بھارت کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے۔ ان کی پھانسی کا مقصد صرف انڈیا کے اجتماعی ضمیر کو مطمئن کرنا ہے ۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا انڈیا کا ضمیرخون پی کراور بے گناہ افراد کی پھانسیوں سے مطمئن ہوتا ہے؟ کیا یہ بھارتی جمہوریت ہے جس کا پوری دنیامیں ڈھنڈورا پیٹا جاتا ہے؟دنیا کو کیا دکھایا اور بتایا جارہا ہے؟
ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان کو سلامتی کونسل کی طرف سے کشمیر کے مسئلہ پر باقاعدہ طور پر ایک فریق تسلیم کیا گیا۔ کشمیر ایک متنازعہ مسئلہ ہے۔ پاکستان کو عالمی برادری کو ساتھ ملا کر اس مسئلہ کو پوری دنیا کے سامنے اٹھانا چاہیے۔افضل گورو کی پھانسی سے انڈیا کا کردار واضح ہوگیا ہے کہ وہ کشمیر کے بارے میں کیا فیصلے لے رہا ہے؟۔انہوںنے کہاکہ مقبول بٹ کو جب تہاڑ جیل میں پھانسی دیکر شہید کیا گیا تو کشمیر کی تحریک بہت زیادہ پروان چڑھی۔کشمیری قوم میدان میں نکلی اور انڈیا کے تشدد کی وجہ سے بالآخر مقبوضہ کشمیر میں عسکری تحریک شروع ہوئی۔اور اب افضل گورو کی پھانسی سے ایک بار پھر یہ مہر تصدیق ثبت ہوگئی ہے کہ انڈیا کے پاس سوائے ظلم، قتل اور تشدد کے کوئی چیز نہیں ہے۔ اس واقعہ کے بعد کشمیر میں عوامی سطح پر یہ تحریک بہت زیادہ منظم ہو گی اور اس تحریک کو بہت قوت ملے گی۔ انہوںنے کہاکہ افضل گورو کو پھانسی دیکر بھارت ایسی غلطی کر چکا ہے کہ وہ اس کا ازالہ نہیں کر سکے گا۔ جس طرح کشمیری مسلمان سڑکوں پر نکلے ہیں ۔اوراپنی آزادی، عزتوں و حقوق کے تحفظ کیلئے جس طرح وہ اپنی جانوں کے نذرانے پیش کر رہے ہیں ۔انڈیا کشمیریوں کی اس بڑھتی ہوئی تحریک کو اب روک نہیں سکے گا۔ یہ دور قوموں کو دباکر رکھنے کا نہیں ہے۔
امریکہ تمامتر ٹیکنالوجی اور وسائل کے باوجود افغان مسلمانوں کو شکست نہیں دے سکا۔وہ جارح تھا اور افغان مسلمان حق پر تھے اسلئے وہ بدترین شکست کھا کر خطہ سے نکلنے پر مجبور ہوچکا ہے۔ اسی طرح کشمیری مسلمان بھی حق پر ہیں اور انڈیا غاصب و جارح ملک ہے اس لئے بھارت کی آٹھ لاکھ فوج بھی اس خطہ میں نہیں ٹھہر سکے گی۔امریکہ کی شکست انڈیا کیلئے عبرتناک سبق ہے۔ وہ نوشتہ دیوار پڑھ لے اگر اس نے اپنی فوجیں نہ نکالیں تو اسے جان لینا چاہیے کہ کشمیریوں کی تحریک جلدان شاءاللہ اپنے انجام کو پہنچے گی ۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان ہمیشہ کشمیریوں کی اخلاقی و سفارتی مدد کرتا آیا ہے۔ لیکن نائن الیون کے بعد جب پاکستان پر بہت زیادہ امریکی دباﺅ بڑھا تو کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کوسخت نقصان پہنچا۔ پرویز مشرف دور میں مسئلہ کشمیر کے حوالہ سے نت نئے آپشنز پیش کئے گئے ۔ جس سے کشمیریوں کا اعتماد مجروح ہوا ہے ۔
کشمیری اس لحاظ سے مبارکباد کے مستحق ہیں کہ مشکل ترین حالات کے باوجود انہوںنے تحریک آزادی کو بھرپور انداز میںجاری رکھا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان اس وقت مضبوط پوزیشن میں ہے۔ پاکستان کو اپنے بنیادی موقف پر کاربند ہو جانا چاہیے اوراپنی غلطیوں کی اصلاح کر کے کشمیریوں کے اعتماد کو بحال کرنا چاہیے۔انہوںنے کہاکہ پاکستانی حکمرانوں کی جانب سے انڈیا سے یکطرفہ دوستی اور پسندیدہ ترین ملک کا درجہ دینے جیسے ناپسندیدہ فیصلوں سے مظلوم کشمیریوں میں سخت بداعتمادی کی فضا پیدا ہو ئی ہے۔
انڈیا نے پاکستان کے وجود کو ہی کبھی دل سے تسلیم نہیں کیا۔اٹھارہ کروڑ عوام کا واضح موقف ہے کہ جب تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوتا۔ کشمیریوں کو ان کا حق خود ارادیت نہیں دیا جاتا اور بھارت کی آٹھ لاکھ فوج کشمیر سے نہیں نکلتی اس سے کسی قسم کے معاہدے، دوستی اور تجارت کو قبو ل نہیں کیا جاسکتا۔انہوںنے کہاکہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں پاکستانی دریاﺅں کے علاوہ چھوٹے چھوٹے ندی نالوں پر بھی ڈیم بنا رہا ہے تاکہ پاکستان کے پانیوں پر مکمل طور پر کنٹرول کر سکے۔وہ اڑھائی سو ڈیموں کی تعمیر کے ناپاک منصوبہ پر عمل پیرا ہے۔ضرورت اس امرکی ہے کہ بھارتی آبی دہشت گردی کو روکا جائے اور مسئلہ کشمیرکو کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق حل کروایاجائے۔ پاکستان کی سلامتی و تحفظ بھی اسی طریقہ سے ممکن ہے۔
امریکہ کی شکست کے بعد انڈیا عبرت حاصل کرے اور مقبوضہ کشمیر سے اپنی آٹھ لاکھ فوج نکال لے وگرنہ کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کے نتیجہ میں اسے سخت نقصانات سے دوچار ہونا پڑے گا۔ گذشتہ روزاخبار نویسوںسے گفتگو کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ افضل گورو کے خلاف بھارت کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے۔ ان کی پھانسی کا مقصد صرف انڈیا کے اجتماعی ضمیر کو مطمئن کرنا ہے ۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا انڈیا کا ضمیرخون پی کراور بے گناہ افراد کی پھانسیوں سے مطمئن ہوتا ہے؟ کیا یہ بھارتی جمہوریت ہے جس کا پوری دنیامیں ڈھنڈورا پیٹا جاتا ہے؟دنیا کو کیا دکھایا اور بتایا جارہا ہے؟
ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان کو سلامتی کونسل کی طرف سے کشمیر کے مسئلہ پر باقاعدہ طور پر ایک فریق تسلیم کیا گیا۔ کشمیر ایک متنازعہ مسئلہ ہے۔ پاکستان کو عالمی برادری کو ساتھ ملا کر اس مسئلہ کو پوری دنیا کے سامنے اٹھانا چاہیے۔افضل گورو کی پھانسی سے انڈیا کا کردار واضح ہوگیا ہے کہ وہ کشمیر کے بارے میں کیا فیصلے لے رہا ہے؟۔انہوںنے کہاکہ مقبول بٹ کو جب تہاڑ جیل میں پھانسی دیکر شہید کیا گیا تو کشمیر کی تحریک بہت زیادہ پروان چڑھی۔کشمیری قوم میدان میں نکلی اور انڈیا کے تشدد کی وجہ سے بالآخر مقبوضہ کشمیر میں عسکری تحریک شروع ہوئی۔اور اب افضل گورو کی پھانسی سے ایک بار پھر یہ مہر تصدیق ثبت ہوگئی ہے کہ انڈیا کے پاس سوائے ظلم، قتل اور تشدد کے کوئی چیز نہیں ہے۔ اس واقعہ کے بعد کشمیر میں عوامی سطح پر یہ تحریک بہت زیادہ منظم ہو گی اور اس تحریک کو بہت قوت ملے گی۔ انہوںنے کہاکہ افضل گورو کو پھانسی دیکر بھارت ایسی غلطی کر چکا ہے کہ وہ اس کا ازالہ نہیں کر سکے گا۔ جس طرح کشمیری مسلمان سڑکوں پر نکلے ہیں ۔اوراپنی آزادی، عزتوں و حقوق کے تحفظ کیلئے جس طرح وہ اپنی جانوں کے نذرانے پیش کر رہے ہیں ۔انڈیا کشمیریوں کی اس بڑھتی ہوئی تحریک کو اب روک نہیں سکے گا۔ یہ دور قوموں کو دباکر رکھنے کا نہیں ہے۔
امریکہ تمامتر ٹیکنالوجی اور وسائل کے باوجود افغان مسلمانوں کو شکست نہیں دے سکا۔وہ جارح تھا اور افغان مسلمان حق پر تھے اسلئے وہ بدترین شکست کھا کر خطہ سے نکلنے پر مجبور ہوچکا ہے۔ اسی طرح کشمیری مسلمان بھی حق پر ہیں اور انڈیا غاصب و جارح ملک ہے اس لئے بھارت کی آٹھ لاکھ فوج بھی اس خطہ میں نہیں ٹھہر سکے گی۔امریکہ کی شکست انڈیا کیلئے عبرتناک سبق ہے۔ وہ نوشتہ دیوار پڑھ لے اگر اس نے اپنی فوجیں نہ نکالیں تو اسے جان لینا چاہیے کہ کشمیریوں کی تحریک جلدان شاءاللہ اپنے انجام کو پہنچے گی ۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان ہمیشہ کشمیریوں کی اخلاقی و سفارتی مدد کرتا آیا ہے۔ لیکن نائن الیون کے بعد جب پاکستان پر بہت زیادہ امریکی دباﺅ بڑھا تو کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کوسخت نقصان پہنچا۔ پرویز مشرف دور میں مسئلہ کشمیر کے حوالہ سے نت نئے آپشنز پیش کئے گئے ۔ جس سے کشمیریوں کا اعتماد مجروح ہوا ہے ۔
کشمیری اس لحاظ سے مبارکباد کے مستحق ہیں کہ مشکل ترین حالات کے باوجود انہوںنے تحریک آزادی کو بھرپور انداز میںجاری رکھا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان اس وقت مضبوط پوزیشن میں ہے۔ پاکستان کو اپنے بنیادی موقف پر کاربند ہو جانا چاہیے اوراپنی غلطیوں کی اصلاح کر کے کشمیریوں کے اعتماد کو بحال کرنا چاہیے۔انہوںنے کہاکہ پاکستانی حکمرانوں کی جانب سے انڈیا سے یکطرفہ دوستی اور پسندیدہ ترین ملک کا درجہ دینے جیسے ناپسندیدہ فیصلوں سے مظلوم کشمیریوں میں سخت بداعتمادی کی فضا پیدا ہو ئی ہے۔
انڈیا نے پاکستان کے وجود کو ہی کبھی دل سے تسلیم نہیں کیا۔اٹھارہ کروڑ عوام کا واضح موقف ہے کہ جب تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوتا۔ کشمیریوں کو ان کا حق خود ارادیت نہیں دیا جاتا اور بھارت کی آٹھ لاکھ فوج کشمیر سے نہیں نکلتی اس سے کسی قسم کے معاہدے، دوستی اور تجارت کو قبو ل نہیں کیا جاسکتا۔انہوںنے کہاکہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں پاکستانی دریاﺅں کے علاوہ چھوٹے چھوٹے ندی نالوں پر بھی ڈیم بنا رہا ہے تاکہ پاکستان کے پانیوں پر مکمل طور پر کنٹرول کر سکے۔وہ اڑھائی سو ڈیموں کی تعمیر کے ناپاک منصوبہ پر عمل پیرا ہے۔ضرورت اس امرکی ہے کہ بھارتی آبی دہشت گردی کو روکا جائے اور مسئلہ کشمیرکو کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق حل کروایاجائے۔ پاکستان کی سلامتی و تحفظ بھی اسی طریقہ سے ممکن ہے۔