ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
جیسا کہ ہم نے شروع مضمون میں یہ ذکر کیا تھاکہ سند کے بغیرنہ قرآن ثابت ہوتا ہے اور نہ ہی کوئی حدیث۔ اور بعض لوگوں کو عدم علم اور ناقص تحقیق کی بنا پر سنگین غلطی لگ گئی کہ قراء ات کی کوئی سند نہیں اور بعض نے یہ کہہ دیا کہ قراء سبعہ یا عشرہ کی اسناد نبیﷺتک تو ٹھیک ہیں۔ البتہ بعد والوں کی اَسناد قراء سبعہ یا ثلاثہ تک نہیں پہنچتی۔ چنانچہ یہ اَمر اس بات پر دلیل ہے کہ انہوں نے نہ تو کسی شیخ قراء ات کے سامنے بیٹھ کر علم حاصل کیا نہ کتب قراء ات کی ورق گردانی کی۔ ہم نے اختصار کی غرض سے چند کتب کا تذکرہ کیا ورنہ بیسیوں ایسی کتب ملتی ہیں جن میں اُستاد کا ذکر ہے اور ان ناقلین کی عدالت و ثقاہت اور امامت پرامت کا مکمل اعتماد ہے۔ لہٰذا یہ کہنا کہ قراء ات بغیر سندوں کے یا کمزور اسناد کے ساتھ ہم تک پہنچی ہیں بالکل فضول بات ہے۔ دُعا ہے کہ أحکم الحاکمین حق کو پرکھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
٭_____٭_____٭