- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,582
- ری ایکشن اسکور
- 6,747
- پوائنٹ
- 1,207
15- عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ النَّبِيِّ ﷺإِذْ أَقْبَلَ أَبُو بَكْرٍ آخِذًا بِطَرَفِ ثَوْبِهِ حَتَّى أَبْدَى عَنْ رُكْبَتِهِ فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺأَمَّا صَاحِبُكُمْ فَقَدْ غَامَرَ فَسَلَّمَ وَقَالَ إِنِّي كَانَ بَيْنِي وَبَيْنَ ابْنِ الْخَطَّابِ شَيْءٌ فَأَسْرَعْتُ إِلَيْهِ ثُمَّ نَدِمْتُ فَسَأَلْتُهُ أَنْ يَغْفِرَ لِي فَأَبَى عَلَيَّ فَأَقْبَلْتُ إِلَيْكَ فَقَالَ يَغْفِرُ اللَّهُ لَكَ يَا أَبَا بَكْرٍ ثَلَاثًا ثُمَّ إِنَّ عُمَرَ نَدِمَ فَأَتَى مَنْزِلَ أَبِي بَكْرٍ فَسَأَلَ أَثَّمَ أَبُو بَكْرٍ فَقَالُوا لَا فَأَتَى إِلَى النَّبِيِّ ﷺفَسَلَّمَ فَجَعَلَ وَجْهُ النَّبِيِّ ﷺيَتَمَعَّرُ حَتَّى أَشْفَقَ أَبُو بَكْرٍ فَجَثَا عَلَى رُكْبَتَيْهِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَاللَّهِ أَنَا كُنْتُ أَظْلَمَ مَرَّتَيْنِ فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺإِنَّ اللَّهَ بَعَثَنِي إِلَيْكُمْ فَقُلْتُمْ كَذَبْتَ وَقَالَ أَبُو بَكْرٍ صَدَقَ وَوَاسَانِي بِنَفْسِهِ وَمَالِهِ فَهَلْ أَنْتُمْ تَارِكُوا لِي صَاحِبِي مَرَّتَيْنِ فَمَا أُوذِيَ بَعْدَهَا. ([1])
(۱۵)سیدنا ابو درداء رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نبی کریمﷺکی خدمت میں حاضر تھا کہ ابو بکر رضی اللہ عنہ اپنے کپڑے کا کنارہ پکڑے ہوئے ،گھٹنا کھولے ہوئے آئے۔ رسول اللہﷺنے یہ حالت دیکھ کر فرمایا ،معلوم ہوتا ہے تمہارے دوست کسی سے لڑ کر آئے ہیں ۔پھر ابو بکر رضی اللہ عنہ نے حاضر ہو کر سلام کیا اور عرض کیا یا رسول اللہﷺ! میرے اور عمر بن خطاب کے درمیان کچھ تکرار ہو گئی تھی۔ اور اس سلسلے میں میں نے جلدی میں ان کو سخت لفظ کہہ دیئے لیکن بعد میں مجھے سخت ندامت ہوئی تو میں نے ان سے معافی چاہی اب وہ مجھے معاف کرنے کے لئے تیار نہیں۔ اسی لئے آپ کی خدمت میں حاضر ہوا ہوں۔ آپ نے فرمایا اے ابو بکر! تمہیں اللہ معاف کرے۔ تین مرتبہ آپ نے یہ جملہ ارشاد فرمایا ۔عمر رضی اللہ عنہ کو بھی ندامت ہوئی اور ابو بکر رضی اللہ عنہ کے گھر پہنچے اور پوچھا کیا ابو بکر گھر پر موجود ہیں؟ معلوم ہوا کہ نہیں تو آپ بھی نبی کریمﷺکی خدمت میں حاضر ہوئے اور سلام کیا ۔رسول اللہﷺکا چہرہ مبارک غصہ سے بدل گیا اور ابو بکر رضی اللہ عنہ ڈر گئے اور گھٹنوں کے بل بیٹھ کر عرض کرنے لگے یا رسول اللہﷺ! اللہ کی قسم زیادتی میری ہی طرف سے تھی۔ دو مرتبہ یہ جملہ کہا اس کے بعد رسول اللہﷺنے فرمایا اللہ نے مجھے تمہاری طرف نبیﷺ بنا کر بھیجا تھا۔ اور تم لوگوں نے مجھ سے کہا تھا کہ تم جھوٹ بولتے ہو لیکن ابو بکر نے کہا تھا آپ سچے ہیں اور اپنی جان و مال کے ذریعہ انہوں نے میری مدد کی تھی تو کیا تم لوگ میرے دوست کو ستانا چھوڑتے ہو یا نہیں؟ آپ نے دو دفعہ یہی فرمایا آپ کے یہ فرمانے کے بعد پھر ابو بکر رضی اللہ عنہ کو کسی نے نہیں ستایا۔
16- عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ مَا غِرْتُ عَلَى نِسَاءِ النَّبِيِّ ﷺإِلَّا عَلَى خَدِيجَةَ وَإِنِّي لَمْ أُدْرِكْهَا قَالَتْ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺإِذَا ذَبَحَ الشَّاةَ فَيَقُولُ أَرْسِلُوا بِهَا إِلَى أَصْدِقَاءِ خَدِيجَةَ قَالَتْ فَأَغْضَبْتُهُ يَوْمًا فَقُلْتُ خَدِيجَةَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺإِنِّي قَدْ رُزِقْتُ حُبَّهَا. ([2])
(۱۶)سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہﷺکی بیوں پر رشک نہیں کیا البتہ خدیجہ پر کیا اور میں نے ان کو نہیں پایا رسول اللہﷺجب بکری ذبح کرتے تو فرماتے اس کا گوشت خدیجہ کے عزیزوں کو بھیجو۔ ایک دن میں نے آپ پر غصہ کیا اور کہا خدیجہ۔ آپ نے فرمایا مجھے ان کی محبت اللہ تعالیٰ نےڈال دی۔
[2] - صحيح مسلم - (ج 12 / ص 181) بَاب فَضَائِلِ خَدِيجَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهَا, كِتَاب فَضَائِلِ الصَّحَابَةِ (4464)
(۱۵)سیدنا ابو درداء رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نبی کریمﷺکی خدمت میں حاضر تھا کہ ابو بکر رضی اللہ عنہ اپنے کپڑے کا کنارہ پکڑے ہوئے ،گھٹنا کھولے ہوئے آئے۔ رسول اللہﷺنے یہ حالت دیکھ کر فرمایا ،معلوم ہوتا ہے تمہارے دوست کسی سے لڑ کر آئے ہیں ۔پھر ابو بکر رضی اللہ عنہ نے حاضر ہو کر سلام کیا اور عرض کیا یا رسول اللہﷺ! میرے اور عمر بن خطاب کے درمیان کچھ تکرار ہو گئی تھی۔ اور اس سلسلے میں میں نے جلدی میں ان کو سخت لفظ کہہ دیئے لیکن بعد میں مجھے سخت ندامت ہوئی تو میں نے ان سے معافی چاہی اب وہ مجھے معاف کرنے کے لئے تیار نہیں۔ اسی لئے آپ کی خدمت میں حاضر ہوا ہوں۔ آپ نے فرمایا اے ابو بکر! تمہیں اللہ معاف کرے۔ تین مرتبہ آپ نے یہ جملہ ارشاد فرمایا ۔عمر رضی اللہ عنہ کو بھی ندامت ہوئی اور ابو بکر رضی اللہ عنہ کے گھر پہنچے اور پوچھا کیا ابو بکر گھر پر موجود ہیں؟ معلوم ہوا کہ نہیں تو آپ بھی نبی کریمﷺکی خدمت میں حاضر ہوئے اور سلام کیا ۔رسول اللہﷺکا چہرہ مبارک غصہ سے بدل گیا اور ابو بکر رضی اللہ عنہ ڈر گئے اور گھٹنوں کے بل بیٹھ کر عرض کرنے لگے یا رسول اللہﷺ! اللہ کی قسم زیادتی میری ہی طرف سے تھی۔ دو مرتبہ یہ جملہ کہا اس کے بعد رسول اللہﷺنے فرمایا اللہ نے مجھے تمہاری طرف نبیﷺ بنا کر بھیجا تھا۔ اور تم لوگوں نے مجھ سے کہا تھا کہ تم جھوٹ بولتے ہو لیکن ابو بکر نے کہا تھا آپ سچے ہیں اور اپنی جان و مال کے ذریعہ انہوں نے میری مدد کی تھی تو کیا تم لوگ میرے دوست کو ستانا چھوڑتے ہو یا نہیں؟ آپ نے دو دفعہ یہی فرمایا آپ کے یہ فرمانے کے بعد پھر ابو بکر رضی اللہ عنہ کو کسی نے نہیں ستایا۔
16- عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ مَا غِرْتُ عَلَى نِسَاءِ النَّبِيِّ ﷺإِلَّا عَلَى خَدِيجَةَ وَإِنِّي لَمْ أُدْرِكْهَا قَالَتْ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺإِذَا ذَبَحَ الشَّاةَ فَيَقُولُ أَرْسِلُوا بِهَا إِلَى أَصْدِقَاءِ خَدِيجَةَ قَالَتْ فَأَغْضَبْتُهُ يَوْمًا فَقُلْتُ خَدِيجَةَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺإِنِّي قَدْ رُزِقْتُ حُبَّهَا. ([2])
(۱۶)سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہﷺکی بیوں پر رشک نہیں کیا البتہ خدیجہ پر کیا اور میں نے ان کو نہیں پایا رسول اللہﷺجب بکری ذبح کرتے تو فرماتے اس کا گوشت خدیجہ کے عزیزوں کو بھیجو۔ ایک دن میں نے آپ پر غصہ کیا اور کہا خدیجہ۔ آپ نے فرمایا مجھے ان کی محبت اللہ تعالیٰ نےڈال دی۔
[1] - صحيح البخاري - (ج 11 / ص 496) بَاب قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِيلًا, كِتَاب الْمَنَاقِبِ (3388)[2] - صحيح مسلم - (ج 12 / ص 181) بَاب فَضَائِلِ خَدِيجَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهَا, كِتَاب فَضَائِلِ الصَّحَابَةِ (4464)