پہلی بات یہ کہ فائدہ یا نفع کی تشریح میری یا صحابہ کی نہیں بلکہ یہ تشریح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ہے جو آپ کے لئے حجت ہے کیونکہ یہ صحیح مسلم اور صحیح بخاری میں بیان ہوئی
میرے خیال میں آپ سمجھ تو گئے ہیں مگر بار بار وہی چیز پوچھنے سے میں اور دلائل دیتا جاؤں گا تو یہ تو اپنا ہی شیشے کا گھر توڑنے والی بات ہے
منافق کا لفظ قرآن میں بھی آیا ہے اور حدیث میں بھی کیا دونوں کا مفہوم ایک ہے یا اعتقادی منافق اور عملی منافق میں کوئی فرق ہے
میں نے کہا کہ ظلم کا مفہوم عام بھی آیا ہے مگر جب آخرت کی بات کی کامیابی ناکامی کی بات ہوئی تو اسکو ظلم عظیم یعنی شرک میں لیا گیا ہے مگر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لا یظلمہ والی حدیث میں کیا یہی مفہوم لیا ہے ویاں تو مسلمان کی بات ہو رہی ہے اسی طرح منافق کا جو حدیث میں آپنے مفہوم لیا وہ قرآن والا ہے
اسی طرح نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیث میں عام نفع کی بات کی مگر قرآن میں سب سے بڑے نفع کی بات ہے
ویسے آپ کو خوش کرنے کے لئے وہی مفہوم مان بھی لیں تو میں نے اوپر دوسری صورت بھی بیان کی ہے کہ کیا اس مفہوم میں تخصیص نہیں ہو سکتی جس کا آپ نے جواب ہی نہیں دیا پس پھر بھی آپ کا دال نہیں گلے گی کہ ابو طالب مسلمان تھے
(ترجمہ) گورا رنگ ان کا، وہ حامی یتیموں، بیواؤں کے لوگ ان کے منہ کے صدقے سے پانی مانگتے ہیں۔
یہ اشعار جناب ابو طالب کے ہیں جو صحیح بخاری میں بیان ہوئے ان اشعار پر غور کیا جائے تو معلوم ہوگا کہ یہ کسی ایمان والے کے اشعار ہیں لیکن آج کے وہابی اس بات کے منکر ہیں تو سوال تو وہابیوں کے ایمان پر اٹھانا چاہئے نہ کہ جناب ابو طالب کے ایمان پر
میں تو آپکی ہر بات کا اپنی استطاعت سے جواب دیتا ہوں مگر آپ ہر دفعہ بات موڑ کر نئی لے آتے ہیں پہلے پہلی کا تو اقرار کریں
اس سے بھی اچھی باتیں اور زیادہ باتیں اور اپنے نبی عیسی علیہ السلام سے بھی مؤثر انسان ماننے کی باتیں آک کے دور میں ایک عیسائی نے بھی کی ہیں
مائیکل ہارٹ نے کتاب لکھی 100most influential persons in history
اس میں اسنے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو سب سے اوپر لکھا
اب یہ صاحب تو آپکے نزدیک پھر پکے مومن (آپ والے مومن) ہیں
یہ ابو طالب سے بھی زیادہ ہیں کیونکہ ابو طالب کی طرح باتیں تو انھوں نے ان سے زیادہ لکھی ہیں دوسرا انکو اپنے نبی عیسی علیہ اسلام سے پہلے لکھا پس ایسا مومن آپ کو ہی عنایت ہو وھابیوں کو خالی ایسے ایمان کی واقعی ضرورت نہیں اس لئے ہمارے اس طرح کے ایمان پر افسوس نہ کریں
ویسے اب مجھے سمجھ آئی ہے کہ دال میں تو کچھ کالا نہیں البتہ کالا ڈالنے کی کوشش مسلسل کی جا رہی ہے
دوسری بات یہ کہ کیا کافر کا نیک عمل اس کو آخرت میں فائدہ دے سکتا ہے ؟؟؟؟
اور وہ لوگ آپ ے غم میں نہ ڈال دیں جو کفر کی طرف دوڑتے ہیں وہ الله کا کچھ نہیں بگاڑیں گے الله ارادہ کرتا ہے کہ آخرت میں انہیں کوئی حصہ نہ دے اوران کے لیے بڑا عذاب ہے
آل عمران
کیا فائدہ دے سکتا ہے کیا نہیں اسکا فیصلہ اللہ نے کرنا ہے اب اگر اللہ نے ایک دفعہ کسی چیز کا انکار کیا تو کیا وہ اللہ کا اصول بن گیا اللہ اب اسکی تخصیص نہیں کر سکتا
اس تخصیص پر تو اوپر آپکو عقلی دلائل بھی دئے تھے اگر پھر ڈوز کی ضرورت ہے تو فرصت کا انتظار کریں