ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
الشیخ المقري اَحمد عبد العزیز الزیات
ڈاکٹر یاسر ابراہیم مزروعی
مترجم: کلیم اللہ حیدر
مترجم: کلیم اللہ حیدر
’ماہنامہ رُشد‘ کی قراء ات کے فروغ کے حوالے سے خدمات کو اگر علمی فیض کے اعتبار سے دیکھا جائے تو عالم عرب سے یہ فیض بالخصوص امام القراء ات علامہ اَحمد عبدالعزیز الزیات کے سلسلہ سے جاری ہوا ہے۔
پاکستان میں اگرچہ عرصہ دراز سے علم تجوید و قراء ات متعدد سلسلوں سے منتقل ہوتا چلاآرہا ہے لیکن اسے تحقیقی رنگ اس وقت ملا جب اصحابِ ثلاثہ یعنی شیخ القراء قاری محمد ادریس العاصم، شیخ القراء قاری محمد ابراہیم میرمحمدی اور شیخ القراء قاری اَحمد میاں تھانوی حفظہم اللہ مدینہ یونیورسٹی میں عالم عرب کی مشہور علمی و تحقیقی شخصیات سے انتسابِ علم کر کے پاکستان تشریف لائے۔ تینوں مشائخ کلیۃ القرآن الکریم، مدینہ نبویہ کے نمایاں فضلاء اور وہاں کے مصری اساتذہ کے ممتاز شاگردوں میں شمار ہوتے ہیں۔
جامعہ الازہر مصر کے تحت معہد القراء ات کے بعد سعودی حکومت نے جب جامعہ اسلامیہ، مدینہ نبویہ میں علم القراء ات کا اعلیٰ ادارہ کھولنا چاہا تو اس وقت مصر کے کبار اساتذہ کی تدریسی خدمات حاصل کی گئیں۔ ان کبار اساتذہ کی محنتوں کی بدولت مدینہ یونیورسٹی کا کلیۃ القرآن اور قرآن مجید کی اشاعت کا عظیم ادارہ مجمع ملک فہد وجود میں آیا۔ ان اداروں کی نشو ونما میں جن جلیل القدر مشایخ کی خدمات نمایاں رہیں وہ تمام شیخ احمد الزیات ہی کے تلامذہ تھے۔ گذشتہ نصف صدی میں شیخ احمد الزیات علمی اعتبار سے دُنیا کے تمام مشایخ ِقراء ات کے قائد رہے۔ علاوہ ازیں آپ کو یہ خصوصی امتیاز بھی حاصل تھا کہ عصر حاضر سے رسول کریمﷺ تک قرآن مجید کی متصل اسانید میں سے واسطوں کے اعتبار سے اعلیٰ ترین سند آپ کے پاس تھی۔ یہی وجہ ہے کہ ُدنیا بھر کے مشایخ قراء ات نے اپنے سلسلۂ سند کو عالی کرنے کی غرض سے خاص طور پر آپ سے اجازۂ قراء ات حاصل کیا۔
علامہ الزیات کے حالاتِ زندگی پر مشتمل یہ مضمون انہی کی کتاب ’شرح تنقیح فتح الکریم‘ پر ڈاکٹر محمد یاسر المزروعي کی تحقیق و تعلیق کے مقدمہ سے ماخوذ ہے۔ یہ کتاب وزارۃ الاوقاف، کویت نے چند سال قبل تدریس عشرہ کبریٰ کے فروغ کیلئے طبع کی ہے۔ (ادارہ)