ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
طریقۂ تدریس اور طلباء پر شفقت و مہربانی کا عالم
آپ پر اللہ تعالیٰ کا عظیم احسان تھا کہ اس نے آپ کو تدریس کی تمام حکمتوں سے مالا مال کیا تھا آپ کا پڑھانے کا اسلوب بہت سادہ اور دل میں اترنے والا تھا۔ آپ طلباء کیلئے اس بات کا خصوصی اہتمام کرتے کہ ان کے مخارج کی ادائیگی درست ہو اور تلاوت قرآن میں ایک حسن ہو۔ اس کام کیلئے طلباء سے مشق کروانا، علیحدہ بٹھا کر ان کے مخارج کی صحیح ادائیگی کروانا اور آواز میں حسُن و شرینی پیدا کرنے کے لیے پریکٹس کروانا آپ کا معمول تھا۔ آپ کا رویہ طلبا کے ساتھ انتہائی مہربانی والا ہوتا اگر کوئی طالب علم آپ کے گھر میں آجاتا تواس کی بہت زیادہ عزت وتکریم کرتے اور اس سے پیار، محبت اور شفقت والا معاملہ کرتے۔ اور ضرورت کے باوجود کسی بھی طالب علم سے تعلیم پر اجرت نہ لیتے۔
آپ کے تلامذہ میں سے ایک شاگرد بتاتے ہیں کہ شیخ صبح کی نماز کے بعد قراء اتِ قرآنیہ پڑھانے اور سننے کے لیے خصوصی وقت دیا کرتے تھے۔
ایک مرتبہ ایسا ہوا کہ کلاس کے دوران ایک طالب علم کو سویا ہوا پایا جو سورۃ النحل کی یہ آیات ’’ وَئَاتَیْنٰہُ فِی الدُّنْیَا حَسَنَۃً وَإِنَّہٗ فِی الْأَخِرَۃِ لَمِنَ الصّٰلِحِیْنَ ‘‘ (النحل:۱۲۲) کی تلاوت کررہا تھا اس آیت کے اختتام کے بعد اس نے یہ آیت ’’ وَاصْبِرْ وَمَا صَبْرُکَ اِلَّا بِاﷲِ ‘‘ (النحل:۱۲۷) پڑھی۔
آپ پر اللہ تعالیٰ کا عظیم احسان تھا کہ اس نے آپ کو تدریس کی تمام حکمتوں سے مالا مال کیا تھا آپ کا پڑھانے کا اسلوب بہت سادہ اور دل میں اترنے والا تھا۔ آپ طلباء کیلئے اس بات کا خصوصی اہتمام کرتے کہ ان کے مخارج کی ادائیگی درست ہو اور تلاوت قرآن میں ایک حسن ہو۔ اس کام کیلئے طلباء سے مشق کروانا، علیحدہ بٹھا کر ان کے مخارج کی صحیح ادائیگی کروانا اور آواز میں حسُن و شرینی پیدا کرنے کے لیے پریکٹس کروانا آپ کا معمول تھا۔ آپ کا رویہ طلبا کے ساتھ انتہائی مہربانی والا ہوتا اگر کوئی طالب علم آپ کے گھر میں آجاتا تواس کی بہت زیادہ عزت وتکریم کرتے اور اس سے پیار، محبت اور شفقت والا معاملہ کرتے۔ اور ضرورت کے باوجود کسی بھی طالب علم سے تعلیم پر اجرت نہ لیتے۔
آپ کے تلامذہ میں سے ایک شاگرد بتاتے ہیں کہ شیخ صبح کی نماز کے بعد قراء اتِ قرآنیہ پڑھانے اور سننے کے لیے خصوصی وقت دیا کرتے تھے۔
ایک مرتبہ ایسا ہوا کہ کلاس کے دوران ایک طالب علم کو سویا ہوا پایا جو سورۃ النحل کی یہ آیات ’’ وَئَاتَیْنٰہُ فِی الدُّنْیَا حَسَنَۃً وَإِنَّہٗ فِی الْأَخِرَۃِ لَمِنَ الصّٰلِحِیْنَ ‘‘ (النحل:۱۲۲) کی تلاوت کررہا تھا اس آیت کے اختتام کے بعد اس نے یہ آیت ’’ وَاصْبِرْ وَمَا صَبْرُکَ اِلَّا بِاﷲِ ‘‘ (النحل:۱۲۷) پڑھی۔