- شمولیت
- مارچ 03، 2011
- پیغامات
- 4,178
- ری ایکشن اسکور
- 15,351
- پوائنٹ
- 800
محترم بھائی! آپ نے دعویٰ یہ کیا تھا کہمجھے تو آپ کے اعتراض کی کوئی سمجھ نہیں آ رہی۔آپ اتنی سادہ سی بات کو کیوں الجھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے ہیں کہ درود پڑھنے والے کی آواز مجھ تک پہنچ جاتی ہے تو پھر آپ صلی اللہ علین وسلم کے سننے میں کیا اشکال ہے۔یہ منطق میری سمجھ سے تو بالا تر ہے کہ ایک شخص تک بولنے والے کی آواز پہنچ رہی ہو اور اس کے سننے پر سوال اٹھایا جائے۔
ليكن آپ ابھی تک کسی دليل سے یہ ثابت نہیں کر سکے کہ نبی کریمﷺ خود سن سکتے ہیں اور نہ ہی آپ اسے آئندہ ثابت کر سکتے ہیں، کیونکہ یہ بات آیاتِ قرآنی کے منافی بھی ہے۔اور اگر بالفرض کوئی اس عقیدے سے بھی پڑھتا ہے کہ اس کا سلام نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم خود سنتے ہیں تو بھی کوئی حرج نہیں۔
اسی لئے آپ نے خود ہی اپنے عجز کا اظہار کرتے ہوئے کہا:
جب یہ ثابت ہوگیا کہ نبی کریمﷺ اپنی قبر مبارک میں دنیاوی طور پر زندہ نہیں اور نہ ہی وہ بذات خود سن سکتے ہیں تو پھر اس طرح درود پڑھنابھئی ہم کب کہتے ہیں کہ وہ خود سن لیتے ہیں اللہ ہی ان کو سنواتا ہے وہی طاقت عطا کرتا ہے۔میں نے اپنی پہلی پوسٹ میں جو حدیث کوٹ کی تھی اس میں بھی یہی ہے کہ "جب کوئی مجھ پر سلام بھیجتا ہے تو اللہ میری روح کو۔۔۔۔۔'
الصلاة والسلام عليك يا رسول الله!
(اس نیت سے کہ نبی کریمﷺ خود سن رہے ہیں) جائز نہیں:
سبحان اللہ! کیا زبردست اُصول بیان کیا ہے کہ کسی حدیث کے صحیح اور ضعیف ہونے کا؟؟؟جب میں اس حدیث سے استدلال کر رہا ہوں تو ظاہر ہے میرے نزدیک یہ حدیث صحیح ہے۔اگر آپ کو کوئی اعتراض ہے تو پیش فرمائیں۔
یعنی آپ جس حدیث سے بھی استدلال کریں گے وہ حدیث صحیح ہوگی، اور پوری امت کو اسے ماننا پڑے گا، خواہ اصلا وہ موضوع ہی کیوں نہ ہو؟؟؟ یا للعجب!
بھائی! اس حدیث مبارکہ کی تصحیح کو محدثین کرام سے ثابت کریں! البتہ اگر آپ خود محقق ہیں تو اس کی سند پر بحث کرکے اسے صحیح ثابت کریں!
جو کام فرشتوں کے ذریعے ہوگا تو اسے معجزانہ نہیں کہیں گے تو کیا کہیں گے؟؟؟یہ لفظ معجزانہ طور پر پتہ نہیں اپ نے کہاں سے اخذ کیا ہے۔
جب اللہ تعالیٰ جہاد میں نبی کریمﷺ اور مسلمان کی مدد فرشتوں سے کریں تو اسے معجزہ نہیں کہا جاتا؟؟؟
بھائی! یہ اللہ کا سنوانا ہے، اللہ تو جسے چاہے سنوا دیں۔بہرحال فرشتوں کے سلام پہنچانے کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عدم سماع سلام پر محمول نہیں کیا جا سکتا۔
یہ ایسے ہی سمجھ لیں جیسے اللہ علیم و خبیر ہے مگر اس کے باوجود فرشتے بھی اللہ کے حضور اعمال پیش کرتے ہیں۔
ہمارا اصل اختلاف ہی خود سننے میں ہے، جہاں تک اللہ کے سنوانے کا معاملہ ہے تو اللہ تعالیٰ تو کسی کو بھی سنوا سکتے ہیں۔ عام لوگوں، بلکہ بے جان کو بھی سنوا سکتے ہیں، فرمانِ باری ہے:
﴿ إِنَّ اللَّـهَ يُسْمِعُ مَن يَشَاءُ ۖ وَمَا أَنتَ بِمُسْمِعٍ مَّن فِي الْقُبُورِ ٢٢ ﴾ ۔۔۔ سورة فاطر
مثلاً اللہ تعالیٰ مردوں کے قدموں کی چاپ سنوا دیتے ہیں تو کیا سب کو ہی اس طرح براہ راست پکارنا جائز ہو جائے گا؟؟؟
بھائی! یہ میں نے قرآنی آیات کا مفہوم بیان کیا ہے، کسی خاص آیت مثلاً: ﴿ وَمَا أَنتَ بِمُسْمِعٍ مَّن فِي الْقُبُورِ ٢٢ ﴾ کا ترجمہ نہیں کیا۔ اس کا ترجمہ وہی ہے کہ اے نبی (ﷺ)! اگر آپ بھی چاہیں تو قبر والوں کو نہیں سنا سکتے۔قبر میں موجود لوگ سن نہیں سکتے یہ ترجمہ ٹھیک نہیں ہے اصل ترجمہ ہے قبر والوں کو سنا نہیں سکتے اور یہ نہ سنا سکنا کس معنی اور مفہوم میں استمعال ہوا ہے اس کے لئے علامہ ابن قیم کی کتاب، کتاب روح ملاحظہ فر ما لیں۔
میں نے جن آیات کا مفہوم بیان کیا ہے وہ یہ ہیں:
﴿ وَالَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِهِ مَا يَمْلِكُونَ مِن قِطْمِيرٍ ١٣ إِن تَدْعُوهُمْ لَا يَسْمَعُوا دُعَاءَكُمْ وَلَوْ سَمِعُوا مَا اسْتَجَابُوا لَكُمْ ۖ وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ يَكْفُرُونَ بِشِرْكِكُمْ ۚ وَلَا يُنَبِّئُكَ مِثْلُ خَبِيرٍ ١٤ ﴾ ۔۔۔ سورة فاطر
﴿ وَمَنْ أَضَلُّ مِمَّن يَدْعُو مِن دُونِ اللَّـهِ مَن لَّا يَسْتَجِيبُ لَهُ إِلَىٰ يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَهُمْ عَن دُعَائِهِمْ غَافِلُونَ ٥ ﴾ ۔۔۔ سورة الأحقاف
ان آیات کا ترجمہ اس کے علاوہ کیا ہے کہ جنہیں اللہ کے علاوہ پکارا جاتا ہے (خواه ان کی یہ پوجا قبر پرستی کی صورت میں ہو یا مجسمے بنا کر!) وہ سن نہیں سکتے۔
ان آیات کریمہ کے بعد بھی اگر آپ کا اعتراض بر قرار رہے تو پھر مجھے ازراہ کرم مجھے مزید بحث سے معاف رکھیے۔
ان آیات میں کن لوگوں کا ذکر ہے؟؟؟پھر ان ایات کا شہدا اور انبیا، پر اطلاق کیسے ہو سکتا ہے جبکہ وہ زندہ ہیں رزق دیے جاتے ہیں قبور میں نماز پڑھتے ہیں اور ان ایات میں جن لوگوں کا ذکر ہے وہ تو یہ سب نہیں کر سکتے۔
میں نے نبی کریمﷺ کی قبر میں دنیاوی زندگی کے عقیدے کو باطل قرار دیا ہے۔ مجھے بتائیے کہ یہ کس صحابی، کس تابعی، کس امام کا عقیدہ ہے؟؟؟ چلیں جن امام صاحب کی آپ تقلید کرتے ہیں، انہی سے اس عقیدے کو ثابت کرکے دکھا دیں!تو بھائی اس باطل عقیدہ ( بقول اپ کے) کے اس امت کے بڑے بڑے کتاب و سنت کے عالم بھی قائل ہیں۔
بھائی! یہ فائدہ اللہ سبحانہ کی طرف سے ہوتا ہے یا نبی کریمﷺ کی طرف سے؟؟؟بات لمبی ہو جائے گی مگر کیا یہ ایک نفع کم ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے امتی کا سلام اپ تک پہنچ جاتا ہے اور نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس سلام کا جواب مرحمت فرماتے ہیں۔
من صلى علي مرة صلى الله عليه بها عشرا
اللهم أرنا الحق حقا وارزقنا اتباعه وأرنا الباطل باطلا وارزقنا اجتنابه ولا تجعله ملتبسا علينا فنضل واجعلنا للمتقين إماما