الہام نہیں ہوا اسی لئے میں شاید لکھاہےاستاذ تھے؟الہام ہوا ہے کیا آپ کو؟
الہام نہیں ہوا اسی لئے میں شاید لکھاہےاستاذ تھے؟الہام ہوا ہے کیا آپ کو؟
السلام علیکمکیا آپ کا یہ تابعیت والا مضمون مکمل ہوگیا ہے؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
جہاں تک علامہ رئیس ندوی رحمہ اللہ کے اصول کے بات ہے تو اس کا بہترفیصلہ ہرقاری خود کرسکتاہے۔
جمشید صاحب اوران جیسے لوگ دوسروں کو بھی اپنے اوپرقیاس کرنے لگ جاتے ہیں ، ابوحنیفہ کی مدح میں جو بھی ملے سب صحیح اورابوحنیفہ پرطعن میں کچھ قبول نہیں حالانکہ ابوحنیفہ کے طعن پرمتقدمین ائمہ کااجماع ہے۔
علامہ رئیس رحمہ اللہ اگرسب کچھ قبول کرلیتے تو یہ بھی کہتے کہ ابوحنیفہ یہودیوں کی نسل سے تھا کہ اس طرح کی باتیں بھی منقول ہیں لیکن علامہ رئیس ندوی رحمہ اللہ نے صاف طور سے لکھا:
واضح رہے کہ آج کل ابوحنیفہ کی جو بھی درگت بن رہی ہے وہ سب ان کے مقلدین ہی کی کرم فرمائی ہے ، یہ بے چارے ابوحنیفہ کی شان میں غلو کرتے کرتے دیگرائمہ کی تنقیص تک پہنچ جاتے ہیں پھر جب اہل علم کی طرف سے نوٹس لی جاتی ہے تو دفاع ائمہ کے ساتھ ساتھ ابوحنیفہ کا اصلی چہرہ بھی لوگوں کے سامنے آتا جاتا ہے ۔
جمشید صاحب ایک فورم کے موڈریٹر ہیں اسی فورم میں ملنگ نام کے سینیررکن نے ابوحنیفہ کے دفاع کی کوشش کی لیکن بدقسمتی سے یہ کوشش دفاع ابوحنیفہ سے زیادہ تذلیل ابوحنیفہ کا کام کرتی ہے ، ملاحظہ ہو رکن مذکور کے مراسلہ کا عکس :
اب خود فیصلہ کریں کہ ابوحنیفہ کی تذلیل کا ذمہ دار کون ہے؟؟ ایک مجہول شخص نے انٹر نیٹ پر زبان درازی کی اور بڑے اہتمام سے اسے غیرمقلدین کے فتوی کے نام سے نشر کردیا گیا !!!
اورحد ہوگئی کہ ابوحنیفہ کی کرامت ثابت کرنے کے لئے کیسا مواد استعمال کیا گیا
الغرض یہ کہ خود مقلدین ہی ابوحنیفہ کی تذلیل کا سامان کرتے ہیں اوراور جب ابوحنیفہ کی منقبت میں کوئی خاص بات نہیں پاتے تو دیگر ائمہ پر زبان درازی کرنے لگ جاتے ہیں، پھر جب ان کا ائمہ کادفاع کیا جائے گا تو ظاہر ہے کہ ابوحنیفہ کی اصل حقیقت خود بخود لوگوں کے سامنے آجائے گی۔
http://www.kitabosunnat.com/forum/فقہاء-126/امام-ابو-حنیفہ-کی-تابعیت-اور-مولانا-سید-نذیر-حسین-ونواب-صدیق-3112/ہم کفایت اللہ صاحب کے حدت اورشدت کی وجہ سمجھ رہے ہیں
کہ یہ محترم شاید ان کے استاد تھے اورظاہر سی بات ہے کہ وفاداری بشرط استواری اصل ایماں ہے
انہیں یہ سب کچھ کہناہی چاہئے تھااگروہ اس سے بڑھ چڑھ کربھی کچھ اورفرماتے توہمیں تعجب نہ ہوتاکیونکہ ان کی دکھتی رگ ہمیں معلوم ہے۔
لیکن اگرکوئی صاحب صرف اتناہی کام کردیں کہ اللمحات میں مختلف مواقع پر جومختلف اصول بیان کئے گئے ہیں اسی کو بغیرتبصرہ کے نقل کردے توتحقیق کا سارابھرم ختم ہوجائے گا۔
بھرم کھل جائے ظالم تیری قامت کی درازی کا
اگراس طرہ پرپیچ وخم کا پیچ وخم نکلے
کل جمع پونجی اور اس کی حقیقت
جمشید بھائی لکھتے ہیں کہ :
یہاں سے معلوم ہوتا ہے بلہکہ آپ کی عبارت اعلان کررہی ہے کہ یہ آپ کی امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کی تابعیت کےحوالے سے کل جمع پونجی ہے ... اور جس کی استنادی حیثیت کے بارے میں علماء کی کیا رائے ہے اس سے قطع نظر لیکن خود آپ اس کو کس درجہ تک صحیح سمجھتے ہیں آپ کے ان الفاظ سےواضح ہے :امام ابوحنیفہ رحمتہ اللہ علیہ کی تابعیت کے سلسلہ میں جہاں تک بات روایت کی اوراس کی صحت کی ہے تو حافظ ذہبی نے صراحتاکہہ دیاہے کہ انہ صح(مناقب امام ابی حنیفۃ وصاحبیہ)،اورحافظ ابن حجر کہتے ہیں کہ بسند لاباس بہ (تبییض الصحیفۃ)
شروع شروع میں جب جمشید بھائی نے یہ روایت پیش کی تھی تو اس پر درج ذیل اعتراضات کیے گئےتھے (بتصرف ) ::سندصحیح کا جوزورلگایاجارہاہے وہ علم اورتحقیق سے کوسوں دور ہے۔
( ١ ) اس روایت کی سند میں سیف بن جابر راوی پر کتب جر ح و تعدیل خاموش ہیں . یعنی یہ راوی مجہول ہے ( حسب علمی )
( ٢ ) دوسری بات یہ کہ : ذہبی اور ابن سعد کے درمیان اتنی لمبی سند کہاں گئی ہے ؟
( ٣ ) تیسری بات یہ کہ اگر امام ابوحنیفہ کا امام اعظم اور تابعی ہونا معروف و مشہو رتھا تو اس طرح کے غیر معروف راویوں کی روایات کاسہارا کیوں لیا جاتا ہے .؟؟ امام ابوحنیفہ کے دور میں علماء کی ایک بڑی جماعت کوفہ میں رہی ہے ، ان میں سے کسی سے بھی یہ اتنا معروف و مشہور ( اگر واقعی ہے ) واقعہ کیوں نہیں بیان کیا جاتا ؟؟؟
ان میں سے صرف ایک اعتراض کا جواب دینے کی کوشش جمشید بھائی نے کی ہے باقی کو سرے سے چھیڑا ہی نہیں ... اور جواب کی حقیقت اور تو اور وہ خود بھی اچھی طرح جانتے ہوں گے...
جس وقت یہ اعتراضات کیے گئے تھے اس وقت ابھی جمشید بھائی کا یہ فرمان ذی شان سامنے نہیں آیا تھا کہ :
اب چونکہ انہوں نے قول فیصل داغ دیا ہے تو اس طرح کے اعتراضات کرنے فضول ہیں ...کہ تابعیت کے انکار میں سند صحیح کا جوزورلگایاجارہاہے وہ علم اورتحقیق سے کوسوں دور ہے۔
آخر میں میں جمشید بھائی سےگزارش کروں گا کہ اگر آپ کے نزدیک امام ابوحنیفہ کی تابعیت کا ثبوت سند صحیح کا محتاج نہیں تو پھر آپ اتنا تنگ کیوں ہو رہے ہیں ، سیدھا سیدھا کہہ دیں کہ ہماری دلیل سند ( صحیح کی قید والابھی آپ
تکلف ہی کرتے ہیں ) نہیں بلکہ ہمیں کسی اور ذریعے سے اس کے بارے میں مصدقہ معلومات ہیں ... لہذا جو ان پر یقین رکھتا ہے وہ آپ کی موافقت کرلے گا ... اور جو ان سے اختلاف رکھتا ہے اس کا وقت بھی ضیاع سے بچ جائے گا ....
اور ویسے بھی سند کا تعلق تو محدثین کے ساتھ ہے جبکہ محدثین سے جمشید بھائی کی برہمی اس موضوع کے شروع میں ہی قابل ملاحظہ ہے مثلا ایک جگہ فرماتے ہیں :
لیکن خدشہ ہے کہ محدث فورم پر شاید آپ کو ایسے خیالات کی پذیرائی کا موقع نںن دیا جائے گا .. ( واللہ أعلم )دوسرے یہ کہ وہ متکلمین کے مسلک کی جانب مائل ہوگئے تھ(سیر اعلام النبلاء) اس بناء پر محدثین کا غصہ ان پر اوربھڑک گیا۔ ورنہ یہ نہ ہوتاتوپھر محدثین وہ سارے احتمالات ذکر کرتے جو دوسرے روات میں کرتے ہیں۔
اور اس کے لیے آپ کو کسی ایسی جگہ کی تلاش کرنی پڑے گی جہاں کے منتظمین نے بچپن سے ہی یہ بات یاد کی ہوتی ہے کہ :
کل نص یخالف ما علیہ أصحابنا فہو إما مؤول أو منسوخ . ( مفہوم )
اور اسی طرح :
فلعنۃ ربنا أعداد رمل علی من رد قول أبی حنیفۃ . ( مفہوم )
ہدانا اللہ و إیاکم ... و أرجو اللہ لنا و لکم التوفیق والسداد
و علیکم السلام۔ یاشیخ محترم ، کفایت اللہ بھائی کے متعلق اسی طرح حسن ظن رکھیں جس طرح ہم اور آپ جمشید بھائی کے متعلق رکھتے ہیں :)السلام علیکم
محترم کفایت اللہ صاحب
مزاج گرامی
پہلی بار آپ سے مراسلت کررہا ہوں
وہ بھی صرف برائے افہام وتفہیم نہ کہ برائے تبحیث وتنقید وتنقیص و تذلیل ۔
میں نے آپ کے مراسلات کئی فورم پر دیکھے اور ان کا باریکی سے مطالعہ بھی کیا آپ کا طریق تدلیل وتحقیق مجھے پسند آیا بایں طور میرے دماغ میں آپ کی اچھی چھوی بنتی چلی گئی لیکن اس مراسلہ نے میری تھیم ہی بگاڑ دی قلب کو جھٹکا سا لگا یہ دیکھ کر کہ آپ بھی اسی قطار میں کھڑے ہوگئے جس میں اور دوسرے حضرات کھڑے ہیں یہ ایک عالم کی شایان شان نہیں ہے دنیا کچھ بھی کہہ رہی ہے کہے جو آدمی کسی فن میں ماہر ہوتا ہے وہ فن اس کو جھکا دیتاہے یہ علم کی خاصیت ہے کہ وہ انسان کو ملنسار اور عجز وانکسار کا مجسمہ بنادیتا ہے ’’انک لعلیٰ خلق عظیم‘‘ یہ علم کی خاصیت ہے اور یاد رہے جو بھی اکابر کی برائی کرتا ہے علم کی برکت ختم ہوجاتی ہے یہ میں نہیں کہہ رہا ہوں تجربہ اور تاریخ اس کی گواہی دے رہی ہے آپ بھی اس کا تجربہ فرمالیں آپ اسی انداز کو برقرار رکھیں پھر انشا ءاللہ اگر زندگی بخیر رہی تو آپ کو بتائیں گے کہ آپ کے علم نے آپ کو کتنا فائدہ پہنچایا بیشک علم تو ہوگا لیکن علم کے سوت بند ہوچکے ہوں گے یعنی فیض بند ہوجائیگا اس لئے میری درخواست ہے کہ کوئی کچھ بھی کہہ رہا ہو آپ کو ان باتوں سے اجتناب کرنا چاہیے علمی وقار کو برقرار رکھنے کے لیے۔ بس آپ سے یہ میری پہلی اور آخری مراسلت ہے اللہ حافظ
موصوف نے اپنی جہالت کو جس طرح تحریری شکل دی ہے اس سے واقعتاان کے کسی قلمکار نہیں بلکہ آپ کی جانب سے صحیح طورپر لکھاگیا"قلمقار"کاہی تصور ابھرتاہے۔موصوف کا صحیح تعارف کرانے کیلئے شکریہ۔ہمارے ایک پاکستانی قلمقار "تابش نیاز" کے ہاتھوں ابو حنیفہ صاحب کی بنتی درگت یہاں ملاحظہ فرمائیں :
یزید اور ابو حنیفہ
یہ بھی ہوسکتاہے۔۔۔ کہ وہ بندہ دیکھ کربات کرنے کو ترجیح دے رہے ہوں۔۔۔موصوف نے اپنی جہالت کو جس طرح تحریری شکل دی ہے اس سے واقعتاان کے کسی قلمکار نہیں بلکہ آپ کی جانب سے صحیح طورپر لکھاگیا"قلمقار"کاہی تصور ابھرتاہے۔موصوف کا صحیح تعارف کرانے کیلئے شکریہ۔