أخبر تعالى عن منته العظيمة على عبده ورسوله عيسى عليه السلام، فقال { ويعلمه الكتاب } يحتمل أن يكون المراد جنس الكتاب، فيكون ذكر التوراة والإنجيل تخصيصا لهما، لشرفهما وفضلهما واحتوائهما على الأحكام والشرائع التي يحكم بها أنبياء بني إسرائيل والتعليم، لذلك يدخل فيه تعليم ألفاظه ومعانيه، ويحتمل أن يكون المراد بقوله { ويعلمه الكتاب } أي: الكتابة،
سعودی عرب کے مشہور مفسر قرآن علامہ عبد الرحمن بن ناصر السعدي (المتوفى: 1376هـ)
اس آیت کی تفسیر میں لکھتے ہیں :
ثم أخبر تعالى عن منته العظيمة على عبده ورسوله عيسى عليه السلام، فقال { ويعلمه الكتاب } يحتمل أن يكون المراد جنس الكتاب، فيكون ذكر التوراة والإنجيل تخصيصا لهما، لشرفهما وفضلهما واحتوائهما على الأحكام والشرائع التي يحكم بها أنبياء بني إسرائيل والتعليم، لذلك يدخل فيه تعليم ألفاظه ومعانيه، ويحتمل أن يكون المراد بقوله { ويعلمه الكتاب } أي: الكتابة، لأن الكتابة من أعظم نعم الله على عباده ولهذا امتن تعالى على عباده بتعليمهم بالقلم في أول سورة أنزلها فقال { اقرأ باسم ربك الذي خلق خلق الإنسان من علق اقرأ وربك الأكرم الذي علم بالقلم } والمراد بالحكمة معرفة أسرار الشرع، ووضع الأشياء مواضعها، فيكون ذلك امتنانا على عيسى عليه السلام بتعليمه الكتابة والعلم والحكمة، وهذا هو الكمال للإنسان في نفسه.
( تفسير السعدي :تيسير الكريم الرحمن في تفسير كلام المنان )
اللہ نے اپنے بندے اور اپنے رسول عیسیٰ پر اپنے عظیم احسان کا ذکر فرمایا (ویعلمہ الکتب) ” اللہ اسے کتاب یا کتابت کا علم دے گا“ اس لفظ سے کتاب کی جنس مراد ہوسکتی ہے۔ اس کے بعد تورات اور انجیل کا ذکر خصوص کے طور پر کیا گیا کیونکہ یہ دونوں کتابیں اشرف و افضل ہیں۔ ان میں وہ احکام و شرائع مذکور ہیں جن کے مطابق بنی اسرائیل کے انبیاء فیصلے فرماتے تھے۔ علم دینے میں الفاظ اور معانی دونوں کا علم شامل ہے۔ ممکن ہے کہ الکتاب سے کتابت (لکھنے کا علم) مراد ہو۔ کیونکہ تحریر کا علم اللہ کی عظیم ترین نعمتوں میں سے ہے۔ اسی لئے اللہ نے بندوں پر اپنا یہ احسان خاص طور پر ذکر فرمایا ہے کہ اس نے انہیں قلم کے ذریعے سے علم دیا، چنانچہ سب سے پہلے نازل ہونے والی سورت میں ارشاد ہے :
(اقرا باسم ربک الذین خلق، خلق الانسان من علق، اقرا وربک الاکرم، الذی علم بالقلم) (العلق :3-1/96) ” پڑھ اپنے رب کے نام سے جس نے پیدا کیا۔ جس نے انسان کو خون کے لوتھڑے سے پیدا کیا۔ تو پڑھتا رہ، تیرا رب بڑے کرم والا ہے۔ جس نے قلم کے ذریعے سے علم سکھایا، اور حکمت سے مراد اسرار شریعت کا علم اور ہر چیز کو اس کے مناسب مقام پر رکھنے کا علم ہے۔ یعنی اللہ تعالیٰ نے عیسیٰ پر یہ احسانات بیان فرمائے کہ انہیں لکھنا سکھایا، اور علم و حکمت سے نوازا۔