• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اللہ اور غیر اللہ کے لیے رونا

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,551
پوائنٹ
641
عن أبي إسحاق الفزاري عن سفيان الثوري قال: البكاء عشرة أجزاء: جزء لله، وتسعة لغير الله، فإذا جاء الذي لله في العام مرة فهو كثير. سیر اعلام النبلاء، جلد7، ص258
ابو اسحاق فزاری سے روایت ہے کہ حضرت سفیان ثوری رحمہ اللہ نے کہا: رونے کے دس قسمیں ہیں، ان دس میں سے ایک اللہ کے لیے ہے اور نو غیر اللہ کے لیے۔ پس اگر سال میں بھی ایک مرتبہ اللہ کے لیے رونے والی صورت حاصل ہو جائے تو بہت کافی ہے۔

حضرت سفیان ثوری رحمہ اللہ نے اپنے اس قول میں انسان کے رونے کے اسباب کی طرف اشارہ کیا ہے کہ اگر انسان کو دس مرتبہ رونا آئے تو ان دس میں سے ایک مرتبہ اللہ کے لیے ہوتا ہے اور نو مرتبہ کے اسباب اللہ کی خشیت کے علاوہ ہوتے ہیں۔ دوسری بات جو انہوں نے کی وہ یہ ہے کہ اخلاص یعنی خالصتا اللہ کے لیے رونا اگرچہ یہ نادر ہے لیکن اتنا قیمتی ہے کہ اگر سال میں ایک بار بھی حاصل ہو جائے تو انسان کو اطمینان حاصل ہو جانا چاہیے کہ اسے بڑی چیز حاصل ہو گئی ہے۔

امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے بھی ایسی ہی روایت اپنی کتاب ’الزھد‘ میں نقل کی ہے۔ اس قول سے معلوم ہوتا ہے کہ ہمارے سلف صرفاس بات سے مطمئن نہیں ہو جاتے تھے کہ ہمیں رونا زیادہ آتا ہے بلکہ وہ اپنے رونے کا بھی نفسیاتی تجزیہ کرتے تھے اور گہرائی میں اس کے اسباب تلاش کرتے تھے تا کہ محض آنسو بہا لینا شیطان کی طرف سے اس نفسیاتی تسکین کا موجب نہ بن جائے کہ میں گناہوں سے پاک ہو گیا ہوں۔
 

ماریہ انعام

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
498
ری ایکشن اسکور
377
پوائنٹ
164
بہت بار انسان اللہ کے آگے خشیت الہی کی وجہ سے نہیں بلکہ اپنے کسی دنیاوی مسئلے کی وجہ سے روتا ہے ۔۔۔اس کی وجہ یہی ہوتی ہے کہ اللہ کے سامنے اس کو اپنی بے بسی کا خیال آتا ہے ۔۔یہ بھی خیال آتا ہے کہ اللہ کے علاوہ میرا مشکل کشا کوئی اور نہیں ہے ۔۔۔۔یہی کام اگر وہ غیر اللہ کے لیے کرتا ہے تو شرک ہے اللہ کے سامنے اس کو اپنا حاجت روا اور مشکل کشا جان کر اگر انسان رو پڑتا ہے تو یہ رونا بھی باعثِ ثواب ہوگا ان شاءاللہ
انما اشکوا بثی وحزنی الی اللہ کا کیا مطلب ہے
میرا خیال ہے کہ اس مسئلے میں انسان کو الجھنے کی بجائے اللہ سے اخلاص کی توفیق اور ریا سے بچنے کی دعا مانگنی چاہیے۔۔۔رسول اللہ ﷺ نے اللہ کے آگے رونے کو پسند فرمایا ہے۔۔۔۔آپ ﷺ سے کئی صحیح احادیث مروی ہیں کہ اگر انسان کو خود بخود رونا نہیں آتا تو تکلف کرتے ہوئے رو لے

[ اقرؤوا القرآن وابكوا فإن لم تبكوا فتباكوا ]،

ریاکاری سے بچنے کی خاطر اگر انسان تنہائی میں اپنے رب کے آگے روئے تو بہت بہتر ہے
 

عبداللہ حیدر

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
316
ری ایکشن اسکور
1,017
پوائنٹ
120
السلام علیکم،جزاک اللہ خیرا یا شیخ۔
ابن القیم رحمۃ اللہ علیہ نے رونے کی دس قسموں کی تفصیل یوں بیان کی ہے:

1- بكاء الخوف والخشية .
2- بكاء الرحمة والرقة .
3- بكاء المحبة والشوق .
4- بكاء الفرح والسرور .
5- بكاء الجزع من ورود الألم وعدم احتماله .
6- بكاء الحزن .... وفرقه عن بكاء الخوف ، أن الأول (( الحزن )) : يكون على ما مضى من حصول مكروه أو فوات محبوب وبكاء الخوف : يكون لما يتوقع في المستقبل من ذلك ، والفرق بين بكاء السرور والفرح وبكاء الحزن أن دمعة السرور باردة والقلب فرحان ودمعة الحزن : حارة والقلب حزين ، ولهذا يقال لما يُفرح به هو ، قرة عين وأقرّ به عينه ، ولما يُحزن : هو سخينة العين ، وأسخن الله به عينه .
7- بكاء الخور والضعف .
8- بكاء النفاق وهو : أن تدمع العين والقلب قاس
9- البكاء المستعار والمستأجر عليه ، كبكاء النائحة بالأجرة فإنها كما قال أمير المؤمنين عمر بن الخطاب رضي الله عنه :تبيع عبرتها وتبكي شجو غيرها .
10 - بكاء الموافقة : فهو أن يرى الرجل الناس يبكون لأمر عليهم فيبكي معهم ولا يدري لأي شيء يبكون يراهم يبكون فيبكي .
 
Top