Dua
سینئر رکن
- شمولیت
- مارچ 30، 2013
- پیغامات
- 2,579
- ری ایکشن اسکور
- 4,440
- پوائنٹ
- 463
بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم ور حمتہ اللہ !
اللہ تعالی بندے کی شہہ رگ سے بھی زیادہ قریب ہے۔انسان بھی اپنی مشکلات اور مسائل کے لیے اللہ سے رجوع کرتا ہے ، دین کے دیگر سلیقوں کے ساتھ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں دعا کرنے کے ڈھنگ بھی سکھائے ہیں۔جیسے دعا میں تکلف اختیار کرنے کی ممناعت یا دعا میں عجلت کا مظاہرہ کرنا ۔۔۔لیکن مجھے اس پر ایک سوال ہے کہ کیا ہمیں اللہ تعالی سے کچھ کھل کر مانگنا چاہیئے یا بہتری کی دعا کرتے جائیں جبکہ اس چیز کی تمنا ہمارے دل میں موجود ہو۔۔۔اگر نہ مانگے تو اللہ تعالی کےسوا کس سے مانگے۔۔۔اور جب مانگے تو وہ کیا معلوم کہ ہمارے لیے درست نہ ہو۔۔۔حدیث کے مطابق اللہ تعالی بندے کو مانگنے اور سوال کرنے کی تلقین کرتا ہے۔کیا ہم ان دونوں صورتوں کا درست استعمال نہیں کر رہے ؟ جب ہم بہتری کا سوال کرتے ہیں تو ہم اللہ کو چوائس کیوں دیتے ہیں ؟ حالانکہ اللہ تعالی مانگنے کا حکم دیتا ہے۔
کوئی سمجھ نہ سکے تو دوبارہ کوشش کروں گی۔ان شاء اللہ۔۔۔
السلام علیکم ور حمتہ اللہ !
اللہ تعالی بندے کی شہہ رگ سے بھی زیادہ قریب ہے۔انسان بھی اپنی مشکلات اور مسائل کے لیے اللہ سے رجوع کرتا ہے ، دین کے دیگر سلیقوں کے ساتھ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں دعا کرنے کے ڈھنگ بھی سکھائے ہیں۔جیسے دعا میں تکلف اختیار کرنے کی ممناعت یا دعا میں عجلت کا مظاہرہ کرنا ۔۔۔لیکن مجھے اس پر ایک سوال ہے کہ کیا ہمیں اللہ تعالی سے کچھ کھل کر مانگنا چاہیئے یا بہتری کی دعا کرتے جائیں جبکہ اس چیز کی تمنا ہمارے دل میں موجود ہو۔۔۔اگر نہ مانگے تو اللہ تعالی کےسوا کس سے مانگے۔۔۔اور جب مانگے تو وہ کیا معلوم کہ ہمارے لیے درست نہ ہو۔۔۔حدیث کے مطابق اللہ تعالی بندے کو مانگنے اور سوال کرنے کی تلقین کرتا ہے۔کیا ہم ان دونوں صورتوں کا درست استعمال نہیں کر رہے ؟ جب ہم بہتری کا سوال کرتے ہیں تو ہم اللہ کو چوائس کیوں دیتے ہیں ؟ حالانکہ اللہ تعالی مانگنے کا حکم دیتا ہے۔
کوئی سمجھ نہ سکے تو دوبارہ کوشش کروں گی۔ان شاء اللہ۔۔۔