جنید جمشید پر ایک تحریر
کاتب : نامعلوم ۔
ماخذ : فیس بک ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جنید جمشید انجینئرنگ میں مجھ سے ایک سال جونیئر تھا، اور تب دوستوں کو گٹار پر موسیقی سنا کر داد وصول کرتا تھا، موسیقی واقعتا" اس کی روح کی غذا تھی. پھر بینڈ گروپ بنا اور دیکھتے ھی دیکھتے وہ سلیبریٹی بنا. بلاشبہ اسکے موسیقی کے کیرئیر میں بھی نشیب و فراز آئے مگر وہ مارکیٹ سے کبھی آؤٹ نہیں ھوا. اس نے دین کے لئے َاس وقت کشتیاں جلائیں اور موسیقی کو خیر باد کہا جب وہ شہرت کی بلندیوں پر تھا اور یوم پاکستان کے موقع پر ظفر اللہ جمالی کے وزیراعظم ھونے کے دوران ان کی موجودگی میں لائیو گانے سے انکار کیا. اسوقت PTV اور حکومتی کرتا دھرتاؤں نے ایڑھی چوٹی کا زور لگایا تھا چونکہ یہ جمالی صاحب کی خواہش تھی، مگر وہ ناں پر ڈٹا رہا.
جنید جمشید بھی مجھ جیسے کمزور ایمان والے لاکھوں ( یقینا" اس میں محترم ید بیضا Yede Beza - - - - - شامل نہیں کیونکہ وہ بہت مضبوط کردار اور ایمان والے بندے ہیں، اللہ تعالٰی انہیں سلامت رکھے اور استقامت دے) بندوں کی طرح ڈگمگایا، شیطان اور اسکے چیلوں نے بڑی قیمت لگائی، وہ پھر سے شو بز میں جانا چاہتا تھا، مولنا طارق جمیل صاحب آڑے آئے اور یقیناً اللہ پاک نے جنید کے دل پر سکنیت کا ہاتھ رکھا، وہ اللہ کیلئے چھوڑے ہوئے راستے کیطرف نہ پلٹا اور اک بڑے امتحان میں سرخرو ہوگیا، الحمداللہ
یقیناً اللہ نے نقد و نقد کامیابی کا دروازہ اس پر کھول دیا جسکے متعلق اس نے خواب میں بھی نہ سوچا ھوگا. دیکھتے ہی دیکھتے جنید جمشید برانڈ اور اسکی فرنچرائز نے دن دونی اور رات چوگنی ترقی کی. آج الفاظ کے سوداگر اس کو 1200 روپے کا 5000 میں پیچنے والا کرتہ فروش گردانتے ہیں. یہی لوگ جب 5 ستاروں والے ہوٹل میں مٹکتی کمر کے ہاتھوں 1400 روپے میں لائم سوڈا گلاس پیتے ہیں تو مٹیار سے پوچھنا بھول جاتے ہیں کہ بیبی سبزی منڈی میں تو یہ گلاس 25 روپے میں مل جاتا، - - - - - آپ نے کیا اس میں شربت خلود ڈالا ھے؟ حد ھو گئی کسی شریف آدمی کو رگیدنے کی.
میں ذاتی طور پر جاوید چوہدری کا بہت بڑا فین ہوں،نہ صرف انکے کالم تواتر سے پڑھتا ہوں بلکہ 1 سے 5 تک ذیرو پوائنٹ کتابیں بھی میری لائبریری کی زینت بنیں. جاوید نے بھی جنید جمشید کو شوبز کا بھوکا اور عادت سے مجبور قرار دیا جو شائد کسی حد تک درست ہو. مگر یاد رھے جس دور میں جاوید چوہدری کو پہننے کے لئے پاجامہ نصیب نہ تھا جنید اس دور میں بھی والدین کے ساتھ فائو سٹار میں کھاتا تھا جبکہ جاوید چوہدری کے والد محترم راہ چلتے چوری چوری سبزی، گنا توڑتے اور گھر آنے تک پیٹ بھر لیتے. - - - موقع میسر ہوتا تو پجوں کے لئے بھی کچھ آنکھ بچا کر لے آتے، - - - - جب جاوید چوہدری جنگ اخبار میں اپنے کیریئر کی پہلی نوکری کی بھیک مانگ رہا تھا اس وقت PTV والے جنید جمشید کے پیچھے پیچھے ھوتے اور جنگ والے جنید کے ایک انٹرویو اور فوٹو شیشن کے لئے بے تاب ہوتے، - - - - لوگ یونیورسٹی کینٹین میں جنید کے واپس آنے کا رات گئے تک انتظار کرتے. جس کا میں شاہد ہوں.
وہ لوگ جن کی کھوپڑی میں FSc کی سائنس سما نہ سکی تو آرٹس میں گھس گئے، آج TV کے سیاپا فروشوں( talk shows) کی محفل میں بیٹھ کر سائنس پر مذاکرے کر رھے ہوتے ہیں، حکومت پر تبرا بازی کر رہے ہوتے ہیں جنہوں نے زندگی میں محظ چند لوگوں پر مشتمل آرگنائزیشن بھی کامیابی سے نہیں چلائی ہوتی .Google ماں سے مستعار لئے علم کی بنیاد پر پروفیشنلز پر آوازے کس رہے ہوتے ہیں.
یاد رھے، جنید جمشید سے میری 1988 کے بعد کبھی ملاقات ہوئی اور نہ ہی کبھی ہماری دوستی تھی، بس رسمی چند ملاقاتیں وہ بھی اسکی گنگناھٹ سننے کے لئے.
میں نے بھی بیٹی Sadaf Insan کی تائید میں اور جنید جمشید کے حق میں غیر جانبداری سے اپنا حصہ ڈال دیا اس حکم باری تعالٰی کے مصداق " و تعاونو علی البر و التقوی و لا تعاونو علی الاسم و العدوان. - - - - نیکی اور بھلائی کے کاموں میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرو، اور گناہ اور زیادتی کے کاموں میں تعاون مت کرو".
مجھے یہ یہ کہنے میں عار نہیں کہ جنید جمشید کو سر دست میری طرح دین کا سطحی علم ھے، چونکہ اسکا مشن تبلیغی ھے اور اس حدیث کے مصداق " بلغو عنی و لو آیہ - - - - میری طرف سے پہنچا دو اگرچہ وہ ایک آیت ہی ہو" وہ دوڑ لگا لیتا ھے. وہ آج بھی سلیبریٹی ھے، TV والے اپنا منجن پیچنے کے لئے اسے بلاتے ہیں اور وہ اپنی سادگی، کم علمی اور ناتجربہ کاری میں انکے ہاتھوں ٹریپ ھو جاتا ھے
حسن زن رکھیں اور اسکے نام کو اپنا قد بڑا کرنے کے لئے بیساکھی نہ بنائیں.
وما توفیقی الا بااللہ