• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اللہ کہاں ہے؟

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
( 5 ) أبی سعید الخُدری رضی اللہ عنہ ُ یمن سے لائی جانے والی زکوۃ کی تقسیم کا ایک واقعہ بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے فرمایا:
أَلاَ تَأْمَنُونِى وَأَنَا أَمِينُ مَنْ فِى السَّمَاءِ ، يَأْتِينِى خَبَرُ السَّمَاءِ صَبَاحًا وَمَسَاءً
کیا تُم لوگ مجھے أمانت دار نہیں جانتے جبکہ میں اُس کی طرف سے امانت دار ہوں جو آسمان پر ہے ، اور مجھے صبح و شام آسمان سے خبر آتی ہے( صحیح البُخاری /حدیث 4351/کتاب المغازی باب 61 کی تیسری حدیث ، صحیح مُسلم /حدیث 2500 / کتاب الزکاۃ / باب 48 )
ایک دفعہ پھر غور فرمایے محترم قارئین کہ وہ کون ہے جِس کی طرف سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم امانت دار مقرر تھے ؟؟؟
جِس نے اپنے پیغامات اور احکامات کو امانت داری سے اُس کے بندوں تک پہنچانے کی ذمہ داری رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کو عطاء فرمائی تھی ؟؟؟
بے شک وہ اللہ ہی ہے ، اوربے شک وہ آسمانوں کے اُو پر ہے، اور بے شک اسی کی طرف سے آسمانوں کے اُو پر سے صُبح و شام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی طرف وحی آتی تھی۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
( 6 ) ابو ہُریرہ رضی اللہ عنہ ُ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے فرمایا :
مَنْ تَصَدَّقَ بِعَدْلِ تَمْرَةٍ مِنْ كَسْبٍ طَيِّبٍ ، وَلاَ يَصْعَدُ إِلَى اللَّهِ إِلاَّ الطَّيِّبُ ، فَإِنَّ اللَّهَ يَتَقَبَّلُهَا بِيَمِينِهِ ، ثُمَّ يُرَبِّيهَا لِصَاحِبِهِ كَمَا يُرَبِّى أَحَدُكُمْ فَلُوَّهُ ، حَتَّى تَكُونَ مِثْلَ الْجَبَلِ
جِس نے پاک(حلال )کمائی سے کھجور کے برابر بھی صدقہ کیا اور(یاد رکھو کہ )اللہ کی طرف پاکیزہ(چیز )کے عِلاوہ اور کچھ نہیں چڑھتا تو اللہ اُس صدقہ کو اپنے سیدھے ہاتھ میں قبول فرماتا ہے اور اُس صدقہ کو صدقہ کرنے والے کے لیے بڑھاتا ہے یہاں تک وہ پہاڑ کے برابر ہو جاتا ہے (صحیح البُخاری /حدیث 7430 /کتاب التوحید /باب 23)
اس مذکورہ بالا حدیث شریف میں بھی بڑی وضاحت سے بتایا گیا ہے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ ہر جگہ موجود نہیں بلکہ بُلندی پر ہے ، اور جیسا کہ پہلے ذِکر کردہ آیات شریفہ اور احادیث مبارکہ میں بیان ہوا ہے کہ وہ بلندی آسمانوں سے بھی بلند ، عرش سے بھی اُوپر ہے ،
اِس حدیث مبارکہ میں ہمارے رواں موضوع کے علاوہ دو اور اہم مسائل کا فیصلہ بھی ہے :::
(1) اللہ حلال و پاک چیز کے علاوہ کچھ قبول نہیں کرتا اور
(2) اللہ تعالیٰ کا ہاتھ بھی ہے ، پس جو لوگ اللہ تعالیٰ کی صفات کی مُختلف خود ساختہ تأویلات کرتے ہیں وہ اتنا ہی خیال کر لیا کریں کہ کوئی کچھ بھی ہو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم سے بڑھ کر اللہ کو جاننے والا نہیں ہو سکتا ، پس اگر وہ کوئی ایسی بات کہتا یا مانتا ہے جو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی تعلیمات کے خلاف ہے تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کا مُخالف و نافرمان ہے ، اور جو رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کا مُخالف و نافرمان ہوا وہ اللہ کا مُخالف و نافرمان ہوا ، کیونکہ مَّن يُطِعِ الرَّسُولَ فَقَدْ أَطَاعَ اللَّهَ
اور جس نے رسول کی تابع فرمانی کی اُس نے اللہ کی ہی تابع فرمانی کی ( سورۃ النساء /آیت 80)
اللہ سُبحانہ ُو تعالیٰ کے اِس فرمان کا مفہوم یہ ہوا کہ
" جس نے رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی نافرمانی کی اُس نے اللہ کی نافرمانی کی
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
( 7 ) أبی ہُریرہ رضی اللہ عنہ ُ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے فرمایا:
وَالَّذِى نَفْسِى بِيَدِهِ مَا مِنْ رَجُلٍ يَدْعُو امْرَأَتَهُ إِلَى فِرَاشِهَا فَتَأْبَى عَلَيْهِ إِلاَّ كَانَ الَّذِى فِى السَّمَاءِ سَاخِطًا عَلَيْهَا حَتَّى يَرْضَى عَنْهَا
اُس کی قسم جِس کے ہاتھ میں میری جان ہے جب کوئی خاوند اپنی بیوی کو اپنے بستر پر بلائے اور وہ بیوی اِنکار کرے تووہ جو آسمان پر ہے اُس عورت سے اُس وقت تک ناراض رہتا ہے جب تک اُس عورت کا خاوند اُس سے راضی نہیں ہوتا (صحیح مُسلم /حدیث 1436 /کتاب النکاح ، باب 20 کی دوسری حدیث )
جی ، کون ہے جو اپنے خاوند کی بات نہ ماننے والی عورت پر ناراض ہوتا ہے ، اور وہ ناراض ہونے والا آسمان سے اُوپر ہے ، یقیناً اللہ تبارک و تعالیٰ ہی ہے ۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
( 8 )عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنھماکہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے فرمایا :
الرَّاحِمُونَ يَرْحَمُهُمُ الرَّحْمَنُ ارْحَمُوا أَهْلَ الأَرْضِ يَرْحَمْكُمْ مَنْ فِى السَّمَاءِ
رحم کرنے والوں پر رحمن رحم کرتا ہے ،تم اُن پر رحم کرو جو زمین پر ہیں ، تُم پر وہ رحم کرے گا جو آسمان پر ہے( سُنن الترمذی /حدیث 1924/کتاب البر و الصلۃ /باب 16 کی تیسری حدیث اِمام الترمذی نے اِسے حسن صحیح قرار دِیا ہے ، سُنن أبو داود /حدیث4931/کتاب الأدب /باب 66 کی پہلی حدیث ، مُصنف ابن أبی شیبہ /کتاب الأدب /باب 4 ،سلسلۃ الاحادیث الصحیحۃ /حدیث 925۔)
کون ہے ، جو آسمانوں کے اُوپر ہے اور زمین پر رحم کرنے والوں پر رحم کرتا ہے ، الرحمٰن ، یقیناً اللہ پاک ہی ہے اور آسمانوں سے اُوپر ہی ہے۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
( 9 ) أبی ہُریرہ رضی اللہ عنہ ُ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے فرمایا :
لَمَّا خَلَقَ اللَّہُ الخَلقَ کَتَبَ فِی کِتَابِہِ فَہُوَ عِندَہُ فَوق َ العَرشِ إِنَّ رَحمَتِی تَغلِبُ غَضَبِی
جب اللہ تخلیق مکمل کر چکا تو اُس نے اپنی کتاب میں لکھا کہ میری رحمت میرے غصے پر غالب ہو گی وہ کتاب اللہ کے پاس ہے عرش کے اوپر (صحیح البُخاری /حدیث 3194 /کتاب بداء الخلق /پہلے باب کی پہلی حدیث ، صحیح مُسلم /حدیث 2751 /کتاب التوبہ /باب 4 پہلی حدیث )
محترم قارئین ، یہاں رُک کر ، ایک دفعہ پھر غور فرمایے ، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم صاف بتا رہے ہیں کہ اللہ تعالیٰ عرش کے اُوپر ہے ، ہر جگہ نہیں،
آئیے دیکھتے ہیں کہ عرش کہاں ہے ، کہیں ایسا تو نہیں کہ عرش یہیں کہیں ہو اور اللہ بھی ؟؟؟
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
( 10 ) أبی ہُریرہ رضی اللہ عنہ ُ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے فرمایا:
مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَبِرَسُولِهِ وَأَقَامَ الصَّلاَةَ وَصَامَ رَمَضَانَ ، كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ أَنْ يُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ جَاهَدَ فِى سَبِيلِ اللَّهِ ، أَوْ جَلَسَ فِى أَرْضِهِ الَّتِى وُلِدَ فِيهَا
جو اللہ اور اُسکے رسول پر اِیمان لایا اور نماز ادا کرتا رہا اور رمضان کے روزے رکھتا رہا ، تو اللہ پر (اُس کا )یہ حق ہے کہ اللہ اُسے جنّت میں داخل کرے خواہ اُس نے اللہ کی راہ میں جہاد کیا ہو یا اپنی بستی میں ہی زندگی گُذاری ہو
صحابہ رضی اللہ عنہم نے کہا ::: اے اللہ کے رسول کیا ہم لوگوں کو یہ خوشخبری سنائیں ؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے فرمایا:
إِنَّ فِى الْجَنَّةِ مِائَةَ دَرَجَةٍ أَعَدَّهَا اللَّهُ لِلْمُجَاهِدِينَ فِى سَبِيلِ اللَّهِ ، مَا بَيْنَ الدَّرَجَتَيْنِ كَمَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالأَرْضِ ، فَإِذَا سَأَلْتُمُ اللَّهَ فَاسْأَلُوهُ الْفِرْدَوْسَ ، فَإِنَّهُ أَوْسَطُ الْجَنَّةِ وَأَعْلَى الْجَنَّةِ ، أُرَاهُ فَوْقَهُ عَرْشُ الرَّحْمَنِ ، وَمِنْهُ تَفَجَّرُ أَنْهَارُ الْجَنَّةِ
اللہ نے اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والوں کے لیے جنّت میں ایک سو درجات بنا رکھے ہیں ، ہر دو درجات کے درمیان اتنا فاصلہ ہے جتنا زمین اور آسمان کے درمیان ہے ، لہذا جب تُم اللہ سے سوال کرو تو فردوس مانگو کیونکہ وہ جنت کا درمیانی اور سب سے بُلند مُقام ہے،میں سمجھتا ہوں کہ اُس کے اُ وپر رحمان کا عرش ہے جِس میں سے جنّت کے دریا پھوٹتے ہیں(صحیح البُخاری /حدیث 2790/کتاب الجھاد و السیر/باب 4، حدیث1 )
امام بخاری نے اس حدیث کی روایت کے بعد تعلیقاً لکھا کہ محمد بن فلیح نے اپنے والد سے روایت کیا ہے ﴿وَفَوْقَهُ عَرْشُ الرَّحْمَنِ :::اور اُس سے اُوپر رحمٰن کا عرش ہے﴾ یعنی اوپر ذکر کردہ روایت میں راوی کی طرف سے اس جملے کے بارے میں جو لفظ """ أُرَاهُ """ کے ذریعے شک کا اظہار ہوا ہے وہ اس دوسری سند کے ذریعے ختم ہوجاتا ہے۔ و للہ الحمد و المنۃ،
اس حدیث مبارک کے ذریعے ہمیں یہ پتہ چلتا ہے کہ اللہ کا عرش جس سے اوپر اللہ تعالیٰ خود مستوی ہے ، وہ عرش فردوس الاعلی سے بھی اُوپر ہے ، یہیں کہیں نہیں ،لہذا اللہ تبارک و تعالیٰ اپنی ذات پاک کے ساتھ ہر جگہ موجود یا قائم نہیں ۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
( 11 ) جریر رضی اللہ عنہ ُ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے فرمایا :
مَن لا یَرحَمُ مَن فِی الأَرضِ لا یَرحَمُہُ مَن فِی السَّمَاء ِ
جو اُن پر رحم نہیں کرتا جو زمین پر ہیں اُس پر وہ رحم نہیں کرتا جو آسمان پرہےلمعجم الکبیر للطبرانی/حدیث2497،الترغیب والترھیب/حدیث 3411، اِمام المنذری رحمہ ُ اللہ کا کہنا ہے کہ(اِمام) طبرانی(رحمہ ُ اللہ) نے یہ حدیث بہت اچھی اور مضبوط سند سے روایت کی ہے ، اور اِمام الالبانی رحمہ ُ اللہ نے بھی اس بات کی تائید کی ہے اور اس حدیث شریف کو "صحیح لغیرہ" قرار دیا ، صحیح الترغیب و الترھیب ، حدیث2255 )
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
( 12 ) سلمان الفارسی رضی اللہ عنہ ُ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے فرمایا :
إِنَّ رَبَّكُمْ تَبَارَكَ وَتَعَالَى حَيِىٌّ كَرِيمٌ يَسْتَحْيِى مِنْ عَبْدِهِ إِذَا رَفَعَ يَدَيْهِ إِلَيْهِ أَنْ يَرُدَّهُمَا صِفْرًا
تمہارا رب تبارک و تعالیٰ بہت حیاء کرنے والا اور بزرگی والا ہے ، جب اُس کا کوئی بندہ اُس کی طرف اپنے دونوں ہاتھ بلند کرتا ہے تو اللہ اِس بات سے حیاء کرتا ہے کہ وہ اُس بندے کے ہاتھوں کو خالی لوٹا دے) سُنن أبو داؤد /حدیث 1485 ، سُنن الترمذی /حدیث3556 /کتاب الدعوات ، اِمام الالبانی رحمہ ُ اللہ نے کہا کہ یہ حدیث صحیح ہے)
اگر اللہ ہر جگہ موجود ہے تو آگے پیچھے دائیں بائیں کسی بھی طرف ہاتھ پھیلا کر دُعا کرلی جانی چاہیے، آسمان کی طرف ، اُوپر کی طرف ہاتھ کیوں اٹھائے جاتے ہیں ؟
کیسا عجیب معاملہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ہر جگہ موجود ہونے والے لوگ بھی جب دُعا مانگتے ہیں تو ہاتھ آسمان کی طرف اٹھاتے ہیں اور دورانء دُعا نظریں اُٹھا اُٹھا کر بھی آسمان کی طرف ، اُوپر کی طرف دیکھتے ہیں جو اس بات کی دلیل ہے کہ ان کے دل میں یہ بھی ہے کہ ہم جس اللہ سے دُعا مانگ رہے ہیں وہ اُوپر ہی ہے ۔
 
Top