• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اللہ کہاں ہے؟

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
( 13 ) عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے فرمایا :
أِتَقُوا دَعْوَةَ الْمَظْلُومِ فَإِنَّهَا تَصْعَدُ إِلَى السَّمَاءِ کأنَّہا شِّرار
مظلوم کی بد دُعا سے ڈرو کیونکہ وہ چنگاری کی طرح آسمان کی طرف چڑہتی ہے) المستدرک علیٰ الصحیحین للحاکم ، معروف ب المستدرک الحاکم/حدیث 81 ، اِمام الحاکم نے کہا کہ یہ حدیث اِمام مُسلم کی شرئط کے مُطابق صحیح ہے ، اور امام الالبانی نے بھی صحیح قرار دیا ، السلسلہ الصحیحہ /حدیث(871
مظلوم کی دُعا آسمان کی طرف چڑہتی ہے، کیوں اُس طرف چڑھتی ہے ؟؟؟ اگر اللہ تعالیٰ ہر جگہ موجود و قائم ہے تو پھر دُعا کو کسی بھی طرف چل پڑنا چاہیے ، لیکن اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی عطاء کردہ اس خبر کے مطابق تو مظلوم کی دُعا آسمان کی طرف چڑھتی ہے ، کیونکہ وہاں تمام تر مخلوق سے بُلند ، الگ اور جُدا اُن کا اکیلا خالق اللہ ہوتا ہے ، جس نے دُعائیں قبول و رد کرنا ہوتی ہیں ،
اس حدیث پاک میں ہمیں مظلوم کی طرف سے کی جانے والی بد دُعا سے بچنے کی تعلیم بھی دی گئی ہے ، یعنی ظلم کرنے سے باز رہنے کی تعلیم دی گئی ہے کیونکہ جب ہم کسی پر ظلم نہیں کریں گے تو کوئی بحیثیت مظلوم ہمارے لیے بد دُعا نہیں کرے گا مظلوم کی بد دُعا کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کا یہ فرمان بھی ہے کہ
اتَّقِ دَعوَۃَ المَظلُومِ فَإِنَّہَا لَیس بَینَہَا وَ بَینَ اللَّہِ حِجَابٌ
مظلوم کی بد دُعا سے بچو کیونکہ اس کے اور اللہ کے درمیان کوئی پردہ نہیں ہوتا)صحیح البُخاری /حدیث 2316/ کتاب المظالم/باب10 ، صحیح مُسلم /حدیث 19/کتاب الایمان/ باب 7 )
ظلم ، مظلوم یا اس کی بد دُعا میری اس کتاب کا موضوع نہیں ، پس اپنے موضوع کی طرف واپس آتے ہوئے ایک دفعہ پھر آپ کی توجہ اس طرف مبذول کرواتا ہوں کہ اس حدیث مبارک سے بھی یہ ہی پتہ چلتا ہے کہ چونکہ مظلوم کی بد دُعا اور اللہ کے درمیان کوئی پردہ نہیں لہذا وہ بددُعا آسمانوں کی طرف اسی لیے چڑھتی ہے کہ وہاں آسمانوں سے بُلند ، اپنے عرش سے اُوپر استویٰ فرمائے ہوئے، عرش سمیت اپنی تمام تر مخلوق سے بُلند ، الگ اور جُدا، اللہ کے پاس پہنچے ۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
( 14 ) النواس بن سمعان الکلبی رضی اللہ عنہ ُ فتنہء دجال کے اور یاجوج ماجوج کے نکلنے اور قتل و غارتگری کرنے کی خبروں پر مشتمل ایک لمبی حدیث بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے فرمایا:
ثُمَّ يَسِيرُونَ حَتَّى يَنْتَهُوا إِلَى جَبَلِ الْخَمَرِ وَهُوَ جَبَلُ بَيْتِ الْمَقْدِسِ فَيَقُولُونَ لَقَدْ قَتَلْنَا مَنْ فِى الأَرْضِ هَلُمَّ فَلْنَقْتُلْ مَنْ فِى السَّمَاءِ، فَيَرْمُونَ بِنُشَّابِهِمْ إِلَى السَّمَاءِ فَيَرُدُّ اللَّهُ عَلَيْهِمْ نُشَّابَهُمْ مَخْضُوبَةً دَمًا
پھر یأجوج مأجوج چل پڑیں گے اور خمر نامی پہاڑکے پاس جا پہنچیں گے ، اور یہ پہاڑ بیت المقدس والا پہاڑ ہے(جب وہاں پہنچیں گے) تو کہیں گے جو لوگ زمین پر تھے اُنہیں تو ہم قتل کر چکے ، چلو اب جو آسمان پر ہے اُسے قتل کریں ، یہ کہتے ہوئے وہ اپنے تیر آسمان کی طرف پھینکیں گے تو اللہ اُن کے تیروں کو خون کی طرح سرخ کر کے اُن کی طرف پلٹا دے گا)صحیح مُسلم / حدیث 2937 /کتاب الفتن و أشراط الساعۃ /باب 20، سُنن النسائی /حدیث 2240/ کتاب الفتن /باب 59 )
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
( 15 ) جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ ُ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کا خطبہء حج بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے فرمایا :
وَأَنْتُمْ تُسْأَلُونَ عَنِّى فَمَا أَنْتُمْ قَائِلُونَ
اور تُم لوگوں کو میرے بارے میں پوچھا جائے گاتوتُم لوگ کیا کہو گے
سب نے جواب دِیا
نَشْهَدُ أَنَّكَ قَدْ بَلَّغْتَ وَأَدَّيْتَ وَنَصَحْتَ
ہم گواہی دیں گے کہ آپ نے(اللہ کے پیغامات کی)تبلیغ فرما دی ، اور (رسالت و نبوت کا)حق ادا کر دیا اور نصیحت فرما دی
فَقَالَ بِإِصْبَعِهِ السَّبَّابَةِ يَرْفَعُهَا إِلَى السَّمَاءِ وَيَنْكُتُهَا إِلَى النَّاسِ
تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے اپنی شہادت والی اُنگلی سے لوگوں کی طرف اِشارہ فرماتے پھر اُسے آسمان کی طرف اُٹھاتے اور اِرشادفرمایا ، اللَّهُمَّ اشْهَدِ اللَّهُمَّ اشْهَدْ ، ثَلاَثَ مَرَّاتٍ :::اے اللہ گواہ رہ ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے ایسا تین مرتبہ کیا اور فرمایا )صحیح مُسلم /حدیث1218 /کتاب الحج / باب 19 ،حجۃ النبی صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم )
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کے اِن فرامین میں صاف صاف واضح طور پر یہ تعلیم دے گئی ہے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ عرش سے اُوپر ہے اور اپنی تمام مخلوق کے تمام أحوال جانتا ہے ، اُمید تو نہیں کہ کوئی صاحبِ اِیمان اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کے یہ فرامین پڑھنے کے بعد بھی اللہ تعالیٰ کو ہر جگہ موجود سمجھتا رہے ، اور اللہ کو اُوپر کہنے کو کفر کہے ۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
مزید تسلی و تشفی کے لیے ، اور جیسا کہ میں نے آغاز میں لکھا تھا ، اسی ترتیب کے مطابق اِن شاء اللہ صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین ، تابعین اورتبع تابعین رحمہم اللہ کے اقوال پیش کروں گا ،
اور اِن شاءاللہ اُس کے بعد اپنے تمام مُسلمان بھائیوں اور بالخصوص اپنے ایسے مُسلمانوں بھائیوں بہنوں کے لیے جو اپنے اپنے اختیار کردہ أئمہ کرام رحمہم اللہ ، یا عُلماء رحمہم اللہ و حفظہم کی بات کو ہی فوقیت دینا دِین سمجھتے ہیں ، خواہ اُن کی بات اللہ اور اس کے رسول محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی بات کی موافقت نہ رکھتی ہو ، میرے وہ بھائی بہن پھر بھی اُنہی باتوں کو درست مانتے ہیں ، ایسے بھائیوں بہنوں کے لیےاُمت کے اِماموں کے أقوال نقل کروں گا تاکہ اُن کے لیے بھی مزید تسلی کا باعث ہو جائے اِن شاء اللہ ، اور حق جاننے اُسے سمجھنے اور اُس پر اِیمان لانے کی توفیق اللہ ہی دینے والا ہے ۔
اِن شاء اللہ صحابہ رضی اللہ عنہم ، تابعین ، تبع تابعین اور أئمہ رحمہم اللہ جمعیاً کے اقوال کے بعد اللہ تبارک وتعالیٰ کی ذات پاک سے متعلق اس أہم عقیدے کے بارے میں پائے جانے والے شکوک و شبہات کا ذِکر کرتے ہوئے اُن کا جواب پیش کروں گا۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین کے اقوال

سابقہ ذِکر شدہ آیاتِ قرانیہ کے اور احادیثِ نبویہ علی صاحبھا افضل الصلوۃ و السلام کے بعد اب صحابہ رضی اللہ عنم اجمعین کے اقوال ملاحظہ فرمایے ،
( 1 ) عبداللہ ابن عُمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کہتے ہیں :
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی وفات کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کے پہلے بلا فصل خلیفہ أمیر المؤمنین أبو بکر الصدیق رضی اللہ عنہ ُ اُن صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کے حجرے میں آئے اور جُھک کر اُن صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی میّت ُمبارک کو ماتھے پر بوسہ دِیا اور فرمایا:
بِأَبِي وَأُمِّي ، طِبْتَ حَيًّا ، وَطِبْتَ مَيِّتًا
آپ پر میرے باپ اور ماں قُربان ہوں آپ زندگی میں بھی پاکیزہ تھے اور مر کر بھی پاکیزہ ہیں
اور پھر باہر تشریف لائے اور صحابہ رضی اللہ عنہم سے خطاب فرماتے ہوئے اِرشاد فرمایا:
أَيُّهَا النَّاسُ ، إِنْ كَانَ مُحَمَّدٌ إِلَهَكُمَ الَّذِي تَعْبُدُونَ ، فَإِنَّ إلَهَكُمْ مُحَمَّدًا قَدْ مَاتَ ، وَإِنْ كَانَ إِلَهَكُمَ الَّذِي فِي السَّمَاءِ ، فَإِنَّ إِلَهَكُمْ لَمْ يَمُتْ
اے لوگو اگر تو محمد(صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم )تُمہارے معبود تھے جن کی تُم عِبادت کرتے تھے توپھر جان لو کہ تُمہارے(وہ) معبود(محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم) فوت ہوگئے ہیں ،اور اگر تُم لوگوں کا معبود وہ ہے جو آسمان پر ہے توپھر تُمہارا معبود نہیں مرا
امام بُخاری کی "التاریخ الکبیر" حدیث623 ، مُصنف ابن أبی شیبہ/ حدیث 37021 ، اِمام الذھبی اور اِمام السخاوی نے اِسے صحیح قرار دِیا ۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
( 2 ) قیس رحمہ ُ اللہ تعالیٰ کہتے ہیں " جب أمیر المؤمنین عُمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ُ شام گئے تو وہ اپنی اُونٹنی پر سوار تھے ، لوگوں نے اُن سے کہا اگر آپ گھوڑے پر سوار ہوتے تو اچھا تھا کیونکہ آپ سے ملنے کے لیے بڑے بڑے لوگ آئے ہیں تو بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کے دوسرے بلا فصل خلیفہ أمیر المؤمنین عُمر الفاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ ُ نے فرمایا :
أَلاَّ أَرَاكُمْ هَاهُنَا ، إنَّمَا الأَمْرُ مِنْ هَاهُنَا ، وَأَشَارَ بِيَدِهِ إِلَى السَّمَاءِ
کیا میں تُم لوگوں کو یہاں سے دِکھائی نہیں دے رہا ، بلا شک فیصلے تو وہاں سے ہوتے ہیں اور یہ کہتے ہوئے اپنی اُنگلی آسمان کی طرف اِشارہ کیا
مصنف ابن أبی شیبہ ،/حدیث33844/34443، اِمام الالبانی نے کہا کہ اِس کی سند بخاری اور مُسلم کی شرائط کے مُطابق صحیح ہے ۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
( 3 ) الحافظ القاضی أبو أحمد محمد بن أحمد العسال الاصبھانی رحمہ ُ اللہ تعالیٰ نے روایت کی کہ عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ ُنے کہا :
جِس نے کہا"سُبحَانَ اللَّہ و الحَمدُ لِلَّہِ و اللَّہُ أکبر
اللہ پاک ہے اور خالص تعریف اللہ کی ہی ہے اور اللہ سب سے بڑا ہے
تو اِن اِلفاظ کو لے کر ایک فرشتہ اللہ عز و جلّ کی طرف چڑھتا ہے ، اور جِن جِن فرشتوں کے پاس سے وہ گزرتا ہے وہ فرشتے یہ اِلفاظ کہنے والے کے لیے مغفرت کی دُعا کرتے ہیں یہاں تک کہ اِن اِلفاظ سے رحمان کا چہرہ خوش ہو جاتا ہے

اِمام شمس الدین الذہبی نے ’’’ العلو للعلي الغفار ‘‘‘ میں کہا کہ اِس روایت کی سند صحیح ہے ۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
( 4 ) اِمام عثمان بن سعید الدارمی نے"الرد علیٰ الجھمیۃ "میں صحیح سند کے ساتھ عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ ُ کا یہ قول نقل کیا:
کبھی کِسی بندے کو تجارت و حکومت کی خواہش ہوتی ہے اور جب وہ کام اُس کےلیے آسان ہونے لگتے ہیں تو اللہ تعالیٰ اُ س کی طرف ساتوں آسمانوں کے اُوپر سے دیکھتا ہے اور فرشتوں سے کہتا ہے : اِن کاموں کو اِس بندے سے دور کر دو اگر یہ کام میں نے اس کے لیے مہیا کر دئیے تو یہ کام اِسے جہنم میں داخل کرنے کا سبب بن جائیں گے

اِمام ابن القیم نے بھی "الجیوش الاسلامیہ "میں اِس روایت کی سند کو درست قرار دِیا ہے ۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
( 5 ) ابن أبی ملیکہ رحمہ ُ اللہ سے روایت ہے کہ" اِیمان والوں کی والدہ محترمہ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی پاکیزہ اور محبوبہ بیگم عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی موت کی بیماری کے وقت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے اُن کے پاس آنے کی اجازت طلب کی تو اُم المؤمنین عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا "مجھے اُس سے کوئی کام نہیں"
تو عبدالرحمان بن أبی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہما (اُم المؤمنین عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے بڑے بھائی)نے کہا:
"امی جان ابن عباس آپ کے نیک بیٹوں میں سے ہے اور آپ کی عیادت (مزاج پُرسی )کے لیے آیا ہے "
تو اِیمان والوں کی امی جان عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کو آنے کی اجازت دِی ، عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے آنے کے بعد عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی مزاج پُرسی کی، اور اُن کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا:
وَأَنْزَلَ اللَّہ بَرَاء َتَکِ مِن فَوْقِ سَبْعِ سماوات جاء بِہِ الرُّوحُ الأمِینُ
اورآپ (تو وہ ہیں جِس )کی پاکیزگی (کی گواہی )اللہ نے سات آسمانوں کے اُوپر سے نازل کی جسے جبریل أمین لے کر آئے
المستدرک الحاکم /حدیث 6726 ، اِمام الحاکم اور اِمام الذہبی نے صحیح قرار دِیا ، مُسند أحمد /حدیث 2496 ۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
( 6 ) أنس رضی اللہ عنہُ کا کہنا ہے کہ(اِیمان والوں کی والدہ محترمہ ) زینب ( بنت جحش رضی اللہ تعالیٰ عنہا )نبی اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی دوسری بیگمات کو فخر کے ساتھ کہا کرتی تِھیں
زَوَّجَکُنَّ أَہَالِیکُنَّ وَ زَوَّجَنِی اللَّہ تَعَالَی مِن فَوقِ سَبعِ سَماواتٍ
تُم لوگوں کو تمہارے خاندان والوں نے بیاہا اور میری شادی اللہ نے سات آسمانوں کے اُوپر سے کی
دوسری روایت میں ہے کہ فرمایا کرتی تِھیں
إِنَّ اللَّہَ أَنکَحَنِی فی السَّمَاء ِ
اللہ تعالیٰ نے میرا نکاح آسمان پر کِیا
صحیح البُخاری /حدیث 7420 ،7421 /کتاب التوحید /باب 22 کی تیسری اور چوتھی حدیث ۔
 
Top