محمد ارسلان
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 17,859
- ری ایکشن اسکور
- 41,096
- پوائنٹ
- 1,155
( 13 ) عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے فرمایا :
أِتَقُوا دَعْوَةَ الْمَظْلُومِ فَإِنَّهَا تَصْعَدُ إِلَى السَّمَاءِ کأنَّہا شِّرار
اس حدیث پاک میں ہمیں مظلوم کی طرف سے کی جانے والی بد دُعا سے بچنے کی تعلیم بھی دی گئی ہے ، یعنی ظلم کرنے سے باز رہنے کی تعلیم دی گئی ہے کیونکہ جب ہم کسی پر ظلم نہیں کریں گے تو کوئی بحیثیت مظلوم ہمارے لیے بد دُعا نہیں کرے گا مظلوم کی بد دُعا کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کا یہ فرمان بھی ہے کہ
اتَّقِ دَعوَۃَ المَظلُومِ فَإِنَّہَا لَیس بَینَہَا وَ بَینَ اللَّہِ حِجَابٌ
أِتَقُوا دَعْوَةَ الْمَظْلُومِ فَإِنَّهَا تَصْعَدُ إِلَى السَّمَاءِ کأنَّہا شِّرار
مظلوم کی دُعا آسمان کی طرف چڑہتی ہے، کیوں اُس طرف چڑھتی ہے ؟؟؟ اگر اللہ تعالیٰ ہر جگہ موجود و قائم ہے تو پھر دُعا کو کسی بھی طرف چل پڑنا چاہیے ، لیکن اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی عطاء کردہ اس خبر کے مطابق تو مظلوم کی دُعا آسمان کی طرف چڑھتی ہے ، کیونکہ وہاں تمام تر مخلوق سے بُلند ، الگ اور جُدا اُن کا اکیلا خالق اللہ ہوتا ہے ، جس نے دُعائیں قبول و رد کرنا ہوتی ہیں ،مظلوم کی بد دُعا سے ڈرو کیونکہ وہ چنگاری کی طرح آسمان کی طرف چڑہتی ہے) المستدرک علیٰ الصحیحین للحاکم ، معروف ب المستدرک الحاکم/حدیث 81 ، اِمام الحاکم نے کہا کہ یہ حدیث اِمام مُسلم کی شرئط کے مُطابق صحیح ہے ، اور امام الالبانی نے بھی صحیح قرار دیا ، السلسلہ الصحیحہ /حدیث(871
اس حدیث پاک میں ہمیں مظلوم کی طرف سے کی جانے والی بد دُعا سے بچنے کی تعلیم بھی دی گئی ہے ، یعنی ظلم کرنے سے باز رہنے کی تعلیم دی گئی ہے کیونکہ جب ہم کسی پر ظلم نہیں کریں گے تو کوئی بحیثیت مظلوم ہمارے لیے بد دُعا نہیں کرے گا مظلوم کی بد دُعا کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کا یہ فرمان بھی ہے کہ
اتَّقِ دَعوَۃَ المَظلُومِ فَإِنَّہَا لَیس بَینَہَا وَ بَینَ اللَّہِ حِجَابٌ
ظلم ، مظلوم یا اس کی بد دُعا میری اس کتاب کا موضوع نہیں ، پس اپنے موضوع کی طرف واپس آتے ہوئے ایک دفعہ پھر آپ کی توجہ اس طرف مبذول کرواتا ہوں کہ اس حدیث مبارک سے بھی یہ ہی پتہ چلتا ہے کہ چونکہ مظلوم کی بد دُعا اور اللہ کے درمیان کوئی پردہ نہیں لہذا وہ بددُعا آسمانوں کی طرف اسی لیے چڑھتی ہے کہ وہاں آسمانوں سے بُلند ، اپنے عرش سے اُوپر استویٰ فرمائے ہوئے، عرش سمیت اپنی تمام تر مخلوق سے بُلند ، الگ اور جُدا، اللہ کے پاس پہنچے ۔مظلوم کی بد دُعا سے بچو کیونکہ اس کے اور اللہ کے درمیان کوئی پردہ نہیں ہوتا)صحیح البُخاری /حدیث 2316/ کتاب المظالم/باب10 ، صحیح مُسلم /حدیث 19/کتاب الایمان/ باب 7 )