• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اللہ کہاں ہے؟

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین کے اقوال مبارکہ کے بعد اب اِن شاء اللہ تابعین اور تبع تابعین رحمہم اللہ کے اقوال پیش کروں گا ، اور ان کا آغاز اُمت کے چار بڑے معروف اور مروج مذاھب کے اماموں رحمہم اللہ سے شروع کروں گا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


چاروں اِماموں رحمہم اللہ کے أقوال

تابعین اور تبع تابعین کے اقوال میں سب سے پہلے اُمت کے چار بڑے صاحبء مذھب اماموں رحمہم اللہ کے اقوال پیش کر رہا ہوں ،
قارئین کرام ، خیال رہے کہ یہ اقوال ان چاروں بڑے اماموں رحمہم اللہ کے زمانے کی ترتیب کے مطابق ہیں ، کسی کا ذِکر پہلے یا کسی کا بعد میں ہونے سے اُن کی درجہ بندی مقصود نہیں ،
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
اِمام نعمان بن ثابت أبو حنیفہ رحمہ ُ اللہ ، تاریخ وفات 150 ہجری

أبو اِسماعیل الأنصاری اپنی کتاب ’’’الفاروق ‘‘‘میں أبی مطیع الحکم بن عبداللہ البلخی الحنفی ، جنہوں نے فقہ حنفی کی معتبر ترین کتاب ’’’ الفقہ الاکبر ‘‘‘ لکھی ، جسے غلط عام طور پر اِمام أبو حنیفہ رحمہ ُ اللہ سے منسوب کیا جاتا ہے،اِن أبی مطیع کے بارے میں لکھا کہ اُنہوں نے اِمام أبو حنیفہ رحمہُ اللہ سے پوچھا """ جو یہ کہے کہ میں نہیں جانتا کہ میرا رب زمین پر ہے یا آسمان پر تو ایسا کہنے والا کے بارے میں کیا حُکم ہے ؟ """،
تو اِمام أبو حنیفہ رحمہ ُ اللہ نے فرمایا:
تو اُس نے کفر کیا کیونکہ اللہ کہتا ہے
الرَّحْمَنُ عَلَى الْعَرْشِ اسْتَوَى
الرحمٰن عرش پر قائم ہوا
اور اُسکا عرش ساتوں آسمانوں کے اُوپر ہے
میں نے پھر پوچھا """ اگر وہ یہ کہے کہ میں نہیں جانتا کہ اللہ کا عرش آسمان پر یا زمین پر ہے (تو پھر اُسکا کیا حُکم ہے )؟
تو اِمام أبو حنیفہ رحمہ ُ اللہ نے فرمایا:
ایسا کہنے والا کافر ہے کیونکہ اُس نے اِس بات سے اِنکار کیا کہ اللہ کا عرش آسمانوں کے اُوپر ہے اور جو اِس بات سے اِنکار کرے وہ کافر ہے

حوالہ جات ::: مختصر العلو لعلی الغفار / دلیل رقم 118/صفحہ 136/مؤلف امام شمس الدین الذھبی رحمہ ُ اللہ / تحقیق و تخریج امام ناصر الدین الالبانی رحمہ ُ اللہ ، ناشرمکتب الاسلامی ، بیروت، لبنان،دوسری اشاعت،
شرح عقیدہ الطحاویہ/صفحہ رقم 288/ناشر مکتب الاسلامی، بیروت ، لبنان،نویں اشاعت،
اِمام أبو حنیفہ رحمہ ُ اللہ کا ذِکر آیا ہے تو پہلے اُن سے منسوب فقہ کے اِماموں کی بات نقل کرتا چلوں ۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
اِمام أبو جعفر أحمد بن محمد الطحاوی الحنفی ، رحمہُ اللہ ، تاریخ وفات 321ہجری

اپنی مشہور و معروف کتاب"""عقیدہ الطحاویہ"""میں کہتے ہیں :
اللہ عرش اور اُس کے عِلاوہ بھی ہر ایک چیز سے غنی ہے اور ہر چیز اُس کے أحاطہ میں ہے اور وہ ہر چیز سے اُوپر ہے اور اُس کی مخلوق اُس کا أحاطہ کرنے سے قاصر ہے
اِمام صدر الدین محمد بن علاء الدین (تاریخ وفات 792ہجری)رحمہ ُ اللہ، جو ابن أبی العز الحنفی کے نام سے مشہور ہیں ، اِس " عقیدہ الطحاویہ " کی شرح میں اِمام الطحاوی رحمہُ اللہ کی اِس مندرجہ بالا بات کی شرح میں لکھتے ہیں کہ
یہ بات پوری طرح سے ثابت ہے کہ اللہ کی ذات مخلوق سے ملی ہوئی نہیں ( بلکہ الگ اور جدا ہے ) اور نہ اللہ نے مخلوقات کو اپنے اندر بنایا ہے
(یعنی اللہ کا ہر چیز پر محیط ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ مخلوقات اُس کے اندر ہیں بلکہ وہ محیط ہے اپنے عِلم کے ذریعے، اِس کے دلائل ابھی آئیں اِن شاء اللہ تعالیٰ )،
پھر اس کے بعد اللہ تعالیٰ کے اپنی مخلوق سے جُدا ، بُلند اور اُوپر ہونے کے دلائل میں میں وارد ہونے والی نصوص کے بارے میں بیان کرتے ہیں کہ یہ نصوص تقریباً بیس اقسام میں ہیں ، اور پھر انہی اقسام کو بیان کرتے ہوئے سولہویں قِسم (نمبر 16)کے بیان میں لکھا
فرعون نے (بھی)موسیٰ علیہ السلام کی اِس بات کو نہیں مانا تھا کہ اُن کا رب آسمانوں پر ہے اور اِس بات کا مذاق اور اِنکار کرتے ہوئے کہا
يَا هَامَانُ ابْنِ لِي صَرْحًا لَعَلِّي أَبْلُغُ الْأَسْبَابَ O أَسْبَابَ السَّمَاوَاتِ فَأَطَّلِعَ إِلَى إِلَهِ مُوسَى وَإِنِّي لَأَظُنُّهُ كَاذِبًا
اے ھامان میرے لیے بلند عمارت بناؤ تا کہ میں راستوں تک پہنچ سکوں O آسمان کے راستوں تک ، (اور اُن کے ذریعے اُوپر جا کر ) موسیٰ کے معبود کو جھانک کر دیکھ لوں اور بے شک میں اِسے (یعنی موسی کو )جھوٹا سمجھتا ہوں(سُورۃ غافر(40) /آیت36،37)
لہذا جو اللہ تعالیٰ کے (اپنی مخلوق سے الگ اور )بُلند ہو نے کا اِنکار کرتا ہے وہ فرعونی اور جہمی ہے اور جواِقرار کرتا ہے وہ موسوی اور محمدی ہے
حوالہ ::: شرح عقیدہ الطحاویہ/صفحہ رقم 287/ناشر مکتب الاسلامی، بیروت ، لبنان،نویں اشاعت،

قارئین کرام ، یہ مذکورہ بالا شدید فتوے میرے نہیں ہیں ، بلکہ امام أبو حنیفہ رحمہ ُ اللہ اور فقہ حنفی کے اِماموں رحمہم اللہ کے ہیں ، لہذا کوئی بھائی یا بہن انہیں پڑھ کر ناراض نہ ہو ۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
اِمام مالک ابن أنس ، رحمہُ اللہ ، تاریخ وفات 179 ہجری

مھدی بن جعفر بن عبداللہ کہتے ہیں کہ اِمام مالک بن أنس رحمہ ُ اللہ کے پاس ایک آدمی آیا اور اُس نے کہا:
" اے أبو عبداللہ ﴿الرَّحْمَنُ عَلَى الْعَرْشِ اسْتَوَى::: الرحمٰن عرش پر قائم ہوا ﴾ کیسے قائم ہوا ؟"
اِس سوال پر اِمام مالک رحمہ ُ اللہ اتنے غصے میں آئے کہ میں نے اُنہیں کبھی اتنے غصے میں نہیں دیکھا کہ غصے کی شدت سے اِمام صاحب پسینے پسینے ہوگئے ، اور اِمام رحمہ ُ اللہ بالکل خاموش ہو گئے ، لوگ انتظار کرنے لگے کہ اب اِمام صاحب کیا کہیں گے !
کافی دیر کے بعد اِمام رحمہ ُ اللہ نے فرمایا:
(اللہ کا عرش پر )قائم ہونا (یعنی استویٰ فرمانا) أنجانی خبر نہیں ، اور (اللہ کے أستویٰ فرمانے کی )کیفیت عقل میں آنے والی نہیں (کیونکہ اُس کی ہمارے پاس اُس کیفیت کے بارے میں کوئی خبر نہیں نہ اللہ کی طرف سے اور نہ ہی اُس کے رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی طرف سے )اور اِس پر اِیمان لانا فرض ہے ، اور اِس کیفیت کے بارے میں سوال کرنا بدعت ہے ، اور مجھے یہ اندیشہ ہے کہ تُم گمراہ ہو
پھر اِمام مالک رحمہ ُ اللہ نے اُس آدمی کو مسجد (نبوی )سے نکال دینے کا حُکم دِیا اور اُس کو نکال دِیا گیا ۔

حوالہ::: أثبات الصفۃ العلو /روایت 104/مؤلف اِمام موفق الدین عبداللہ بن أحمد بن قدامہ المقدسی۔
اِمام الذہبی نے کہا کہ یہ قول اِمام مالک سے ثابت ہے ، اِس کے عِلاوہ یہ قول اِمام مالک رحمۃ اللہ علیہ کے ایک اُستاد سےبھی ثابت ہے،
اِن شاء اللہ تابعین کے ذِکر میں، اُن کا ذِکر کروں گا ۔
عبداللہ بن نافع رحمہ ُ اللہ کا کہنا ہے کہ اِمام مالک رحمہ ُ اللہ نے فرمایا:
اللہ آسمان پر ہے اور اُس کا عِلم ہر جگہ ہے اور اُس کے عِلم سے کوئی چیز خارج نہیں
حوالہ جات ::: أعتقاد اہل السُّنۃ/مؤلف اِمام ھبۃ اللہ اللالكائي ،
التمھید/مؤلف اِمام أبن عبد البَر ۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
اِمام مُحمد بن اِدریس الشافعی ، رحمہُ اللہ ، تاریخ وفات 204 ہجری

أبی شعیب ، اور أبی ثور رحمہما اللہ کہتے ہیں کہ اِمام الشافعی رحمہ ُ اللہ نے فرمایا:
میں نے اِمام مالک اور اِمام سفیان الثوری اور دیگر تابعین (اِِن کا ذِکر اِن شاء اللہ آگے آئے گا )کو جِس طرح سُنّت کی جِس بات پر پایا میں بھی اُس پر ہی قائم ہوں اور وہ بات یہ ہے کہ اِس بات کی شہا دت دِی جائے کہ اللہ کے عِلاوہ کوئی سچا اور حقیقی معبود نہیں اور محمد اللہ کے رسول ہیں ، اور اللہ آسمان سے اُوپر اپنے عرش سے اُوپر ہے ، جیسے چاہتا ہے اپنی مخلوق کے قریب ہوتا ہے ، اور جیسے چاہتا ہے دُنیا کے آسمان کی طرف اُترتا ہے اور عقیدے کے دیگر معاملات کا ذِکر کیا ۔
حوالہ ::: اجتماع الجیوش الاسلامیۃ/فصل في بیان أن العرش فوق السموات و أنّ اللہ سُبحانہ ُ و تعالیٰ فوق العرش/مؤلف اِمام ابن القیم الجوزیہ رحمہُ اللہ ،ناشر دارالکتب العلمیہ، بیروت ، پہلی اشاعت،
مختصر العلو للعَلي الغفار /دلیل رقم 196،مؤلف، محقق ، ناشر اور اشاعت کی تٖفصیل پہلے لکھی جا چکی ہے۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
اِمام أحمد بن حنبل ، رحمہُ اللہ ، تاریخ وفات 241 ہجری

یوسف بن موسیٰ البغدادی کہتے ہیں کہ ، انہیں عبداللہ ابن احمد ابن حنبل رحمہُ اللہ نے بتایا کہ اُن کے والد اِمام أحمد بن حنبل رحمہ ُ اللہ سے پوچھا گیا" کیا اللہ عز و جلّ ساتویں آسمان کے اُوپر اپنے عرش سے اُوپر ، اپنی تمام مخلوق سے الگ ہے ، اور اُسکی قدرت اور عِلم ہر جگہ ہے ؟ "
تو اِمام أحمد بن حنبل رحمہ ُ اللہ فرمایا:
جی ہاں اللہ عرش پر ہے اور اُس (کے عِلم ) سے کچھ خارج نہیں
اِمام العلامہ ابن القیم الجوزیہ رحمہُ اللہ نے "اجتماع الجیوش الاسلامیہ"میں لکھا کہ اِس روایت کو اِمام أبو بکر الخلال رحمہُ اللہ"السُّنّۃ " میں صحیح سند کے ساتھ نقل کیا ۔
واضح رہے کہ اس عقیدے کے بارے میں ان أئمہ کرام کی طرف سے صِرف یہی اقوال میسر نہیں ، بلکہ اور بھی صحیح ثابت شدہ اقوال ملتے ہیں ، میں نے صِرف اختصار کے پیش نظر یہ چند ایک اقوال نقل کیے ہیں۔
اللہ تعالیٰ انہیں ہی سب قارئین کے لیے کافی کرنے پر مکمل قُدرت رکھتا ہے۔
تابعین اور تبع تابعین کی میں سے چاروں بڑے صاحبء مذھب اماموں رحمہم اللہ کے فرامین کے بعد اب اِن شاء اللہ دیگر تابعین اور تبع تابعین رحمہم اللہ کے اقوال پیش کرتا ہوں ۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
دیگر تابعین اور تبع تابعین رحمہم اللہ جمعیاً کے فرامین

چاروں اماموں رحمہم اللہ کے اقوال کے بعد دیگر تابعین اور تبع تابعین کے اقوال پیس خدمت ہیں ، جس طرح چاروں اماموں کا ذِکر کرتے ہوئےاُن کی تاریخ وفات لکھی تھی اِن شاء اللہ اسی طرح اب جن جن بزرگانء دین کا ذِکر کروں گا اُن کی تاریخ وفات بھی ذِکر کروں گا ، اور اس کا مقصد یہ ہے کہ میرے وہ بھائی بہن جنہیں دِین کے معاملات سے متعلق ہر ایک سچی اور حق بات سے روکنے اور دور رکھنے کے لیے کچھ مذھبی تاجر انہیں یہ کہتے رہتے ہیں کہ یہ تو فرقہ وھابیہ کی بات ہے جو کہ ایک ڈیڑھ سو سال پہلے نکلا تھا ، اور اس دھوکہ دہی کے ذریعے اُن ٹھیک معلومات نہ رکھنے والے اور ان دھوکہ دینے والوں پر اعتماد کرنے والےمسلمانوں کو غلط راہوں پر چلاتے ہیں،
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
(1) مَسروق بن الاجداع الھمدانی الکوفی رحمہ ُ اللہ(تابعی :::تاریخ وفات 62 ہجری)
اِنہوں نے بہت سے صحابہ رضی اللہ عنہم سے سُنّتِ رسول علی صاحبھاافضل الصلاۃ و التسلیم کا عِلم حاصل کِیا اور آگے پہنچایا ، جب یہ اِیمان والوں کی ماں عائشہ رضی اللہ عنہا سے کوئی حدیث روایت کرتے تو کہا کرتے {{{ مجھے صدیق کی بیٹی صدیقہ ، اللہ کے حبیب کی حبیبہ ، جِس کی برأت سات آسمانوں کے اُوپر سے ہوئی ، نے بتایا }}} اور پھر حدیث بیان کرتے ۔اِمام ابن القیم رحمہُ اللہ نے """ اجتماع الجیوش الاسلامیہ """ میں اِس قول کو صحیح قرار دِیا ۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
(2) سُفیان الثوری رحمہُ اللہ ( تابعی ::: تاریخ وفات 161ہجری) کہتے ہیں کہ میں (3) ربعیۃ بن أبی عبدالرحمان رحمہ ُ اللہ( تابعی ::: تاریخ وفات 163ہجری)کے پاس تھا کہ ایک آدمی نے اُن سے پوچھا """ رحمٰن عرش پر اَستوا کیے ہوئے ہے ، اِس اِستوا کی کیفیت کیا ہے ؟ """،
تو اُنہوں نے جواب دِیا {{{ اِستوا کیا ہے یہ سب کو معلوم ہے ، اور (اللہ کے) اِس اِستوا کی کفیت کیا ہے یہ ہمیں معلوم نہیں لیکن اِس پر اِیمان لانا فرض ہے اور اِس کفیت کے بارے میں سوال کرنا بدعت ہے }}}
اِمام الذہبی رحمہ ُ اللّہ نے """ العَلو للعلّي الغفار """ میں یہ روایت نقل کی ، اور اِمام الالبانی رحمہ ُ اللہ نے اِس کو صحیح السند قرار دِیا ۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
(4) ابن عیینہ أبو عمران (تبع تابعی :::تاریخ وفات 198ہجری) رحمہُ اللہ کہتے ہیں کہ میں ،ربعیۃ بن أبی عبدالرحمان رحمہ ُ اللہ(تابعی :::تاریخ وفات 163ہجری)کے پاس تھا کہ ایک آدمی نے اُنہیں پوچھا """رحمٰن عرش پر استوا کیے ہوئے ہے ، اِس استوا کی کیفیت کیا ہے ؟"""،
تو اُنہوں نے جواب دِیا {{{ استوا کیا ہے یہ سب کو معلوم ہے ، اور (اللہ کے) اِس استوا کی کفیت کیا ہے یہ ہمیں معلوم نہیں ، اور یہ پیغام اللہ کی طرف سے ہے ، اور رسول کے ذمے اسکی تبلیغ تھی (سو وہ اُنہوں نے کر دی )اور ہمارے ذمے اِس کی تصدیق کرنا ہے (جو ہم کرتے ہیں ) }}}، اِمام ھبۃ اللہ بن الحسن اللالکائی أبو منصور تاریخ وفات 418 ہجری نے """أعتقاد أہل السُّنۃ""" میں صحیح سند کے ساتھ روایت کِیا ۔
 
Top