محمد ارسلان
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 17,859
- ری ایکشن اسکور
- 41,096
- پوائنٹ
- 1,155
::: پہلے شک کا جواب:::
اپنے جواب کا آغاز کرتے ہوئے میں اُوپر بیان کیے گئے فتویٰ دینے والوں سے یا اِس فتویٰ کو درست ماننے والوں سے چند سوالات کرتا ہوں ،
بتائیے کہ مکان یعنی جگہ کوئی موجود یعنی وجود والی چیز ہے یا معدوم یعنی بلا وجود ؟
اگر آپ کہیں کہ معدوم ہے تو میں کہتا ہوں کہ """ جِس چیز کا وجود ہی نہیں تو پھر وہ اللہ کے لیے یا کِسی اور کے لیے ثابت کہاں سے ہو گئی ؟ """،
اور اگر آپ یہ کہیں کہ مکان یعنی جگہ وجود والی چیز ہے تو میرا سوال ہے کہ """ کیا اِسکا وجود أزلی ہے یا اِسے عدم سے وجود میں لایا گیا ؟ """،
اگر آپکا جواب ہو کہ """ أزلی ہے """، تو آپ نے اِسے اللہ تعالیٰ کا شریک بنا دِیا ، کیونکہ اللہ ہی اکیلا ہے جو ازل سے ہے اور أبد الابد تک رہے گا ،
اور اگر آپ یہ کہیں کہ مکان یعنی جگہ کو عدم سے وجود میں لایا گیا (اور درست بھی یہی ہے )،
تو میرا سوال ہے کہ """ کیا آپ اِسے مخلوق مانتے ؟ """،
اگر آپ کہیں """نہیں"""،
تو آپ نےپھر اِسے اللہ تعالیٰ کا شریک بنا دِیا کیونکہ اللہ ہی اکیلا خالق ہے اور اُس کے اور اُس کی صفات کے عِلاوہ جو کچھ بھی ہے وہ اُس کی مخلوق ہے ،حتیٰ کہ ہر وہ چیز بھی جو اللہ کے مقرر کردہ طریقوں پرذاتی حد تک یا نسل در نسل خود بڑھتی پھلتی پھولتی نظر آتی ہے وہ بھی بلا شک و شبہ اللہ کی مخلوق ہے ، کہیں کوئی ایسی چیز نہ تھی اور نہ ہے اور نہ ہی ہو سکتی ہے جو اللہ تبارک و تعالیٰ کی مخلوق نہ ہو ،پس پوری ہی کائنات پر خالق اور مخلوق کے علاوہ کوئی تیسری تقسیم وارد نہیں ہو سکتی ،
اور اگر آپ کہیں کہ ""ہاں مکان یعنی جگہ مخلوق ہے ""(اور درست بھی یہی ہے ) ،
تو میرا سوال ہے کہ """آپ اور میں اور جو کچھ ہم دیکھتے ہیں سب کِسی نہ کِسی مکان یعنی جگہ میں ہیں یعنی وجود در وجود ہیں اور سب ہی مخلوق ہیں ، اور کِسی بھی مخلوق کے موجود باوجود ہونے کے لیے یہ لازم ہے کہ وہ مکان رکھتی ہو ، پس یہ زمین جِس پر ہم ہیں ایک مخلوق ہے اور اپنے وجود میں ایک وجود میں موجود ہے ، اور جِس وجود میں یہ باوجود ہے وہ وجود ایک مکان ہے جو کہ مخلوق ہے ، اب میرا سوال یہ ہے کہ اِس مخلوق مکان کے بعد کوئی اور مخلوق ہے یا نہیں ؟ """،
اگر آپ کہیں کہ نہیں تو یہ ایسی بات ہے جِس کو آپ خود بھی جھوٹ مانیں گے ، اور اگر کہیں کہ """ ہاں آسمان ہے """،(اور درست بھی یہی ہے )،
لہذا میں آپ کے اِس جواب سے اتفاق کرتا ہوں اور یقیناً آپ بھی اِس بات سے اتفاق کریں گے کہ اس آسمان کے بعد دوسرا آسمان ، پھر تیسرا پھر چوتھا پھر پانچواں پھر چھٹا اور پھر سب سے آخر میں ساتواں آسمان ہے ،
تو میں پوچھتا ہوں کہ"""یہ ساتوں آسمان کِسی مکان میں موجود ہیں یا بلا مکان ؟ """
اگر آپ یہ کہیں کہ بلا مکان تو یہ بات سراسر غلط ہوئی کیونکہ اِس طرح آپ اُن کے معدوم ہونے کا اِقرار کر رہے ہیں ، کیونکہ ہر مخلوق کے موجود با وجود ہونے کے لیے مکان کا ہونا ضروری ہے کوئی مخلوق موجود باوجود نہیں ہو سکتی جب تک کہ اُس کے وجود کےلیے مکان نہ ہو ، جیسا کہ میں نے اُوپر بیان کیا ، لہذا آپ کو یہ ماننا ہی پڑے گا کہ""" ہاں ساتوں آسمان موجود ہیں """۔
تو پھر میرا سوال ہے کہ """ یہ ساتوں آسمان جِس مکان میں موجود ہیں اُس کا نام کیا ہے ؟ """،
شاید آپ کہیں""" اُس مکان کا نام ہے ، خلاء"""،
تو یہ ایسی بات ہے جو کہ اُوپر بیان کئی گئی باتوں کے خلاف ہے کیونکہ """ خلاء """کا معنی ہے """خالی،جہاں کچھ نہ ہو"""،
اب تو علوم الفلکیات والے بھی جدید تحقیقات میں یہ کہتے ہیں کہ آسمانوں میں جس جگہ کو """ خلاء ، Space""" کہا جاتا ہے وہ خِلاء نہیں بلکہ وہاں بھی کچھ فاصلے پر ایسے اجسام پائے جاتے ہیں جو اُس جگہ کو ایک مادے کی شکل دیتے ہیں ،
پس """خِلاء یعنی جہاں کچھ بھی نہ ہو""" اُس کا کوئی وجود ہو نہیں سکتا لہذا بلا شک و شبہ ایسی چیز کو معدوم ہی کہا جائے گا موجود نہیں اور جب موجود نہیں تو مکان نہیں اور مکان نہیں تو اُس میں کِسی وجود کا موجود ہونا ممکن نہیں ،
اور اگر آپ یہ کہیں کہ """ یہ ساتوں آسمان جِس مکان میں موجود ہیں اُسے کائنات کہتے ہیں """،
تو پھر میں یہ پوچھتا ہوں کہ""" کیا اِن ساتوں آسمانوں کے اُوپر بھی کوئی چیز ہے یا کائنات ختم ہو گئی ؟ """،
ممکن ہے کہ آپ لوگوں کی خود ساختہ، مَن گھڑت روایت کی بنا پر یہ کہیں کہ """جی ہاں وہاں کروبیین فرشتے ہیں """،
اگر ایسا ہے تو میں وقتی طور پر آپ کی یہ بات مان کر یہ سوال کروں گا کہ """ اِن نام نہاد کروبیین فرشتوں کے بعد کیا ہے ؟ """،
اور اگر آپ کروبیین فرشتوں کی بات نہیں کرتے اور آپ عرش کے منکر نہیں تو پھر آپ کا جواب ہو گا کہ """ آسمانوں کے بعد عرش ہے """( اور درست بھی یہی ہے )،
تو اس صُورت میں میرا سوال یہ ہے کہ """عرش کے بعد کونسی سی مخلوق ہے ؟ """،
یقیناًٍ اِس کا جواب """ کوئی مخلوق نہیں """کے عِلاوہ اور کچھ نہیں ہو سکتا ،
اور یہ ہی حق ہے ، کائنات کی سب سے بلند ترین چیز اور زمین اور آسمانوں پر محیط عرش اللہ کی آخری مخلوق ہے ﴿وَسِعَ كُرْسِيُّهُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ:::اللہ کی کرسی (عرش ) نے زمین اور آسمانوں کو گھیر رکھا ہے﴾سُورت البقرہ(2)/ آیت 255،
تو اب غور فرمائیے کہ یہاں تک منطقی اور فلسفیانہ بحث میں یہ بات ثابت ہو چکی کہ مکان عدم سے وجود میں لائی گئی مخلوق ہے ، اور یقینی طور پر یہ ثابت ہو گیا کہ عرش کے بعد کوئی مخلوق نہیں ، لہذا اس کا منطقی نتیجہ یہ ہوا کہ کائنات ختم ہو گئی ،
اور جب کائنات ہی ختم ہو گئی ، اور کائنات کی اِنتہاء کے بعد مخلوق عدم ہوئی پھر وہاں کِسی مخلوق مکان کا وجود کیسا ؟؟؟
مخلوق ہی ختم ہو گئی تو اللہ تعالیٰ کےلیے مکان کا ثابت ہونا کیسا ؟؟؟
اور جہاں جِس چیز کا وجود ہی ثابت نہیں ہوتا وہاں معاذ اللہ اُس چیز میں اللہ تبارک وتعالیٰ کے وجود کے ہونے یا نہ ہونے کی بات کرنا کیسا ؟؟؟
لہذا ، اللہ کے لفط و کرم اور اس کی عطاء کردہ توفیق سے یہ ثابت ہوا کہ کسی منطق اور فلسفے کی زور آزمائی بھی اللہ تعالیٰ کےوجود پاک کے کائنات سے بُلند ہونے کی بنا پر اللہ سُبحانہُ و تعالیٰ کےلیے کوئی مکان یعنی جگہ ثابت نہیں کر پاتی ، یہ محض وسوسہ ہے جو مُسلمانوں کو اُن کے رب کی ذات و صِفات کی پہچان سے گمراہی میں ڈالنے کے لیے اُن کے دِلوں میں بیجا جاتا ہے ۔
(ان سوالات و جوابات کا بنیادی خیال اِمام محمد ناصر الدین الالبانی رحمہ اللہ کی ایک محفوظ شدہ گفتگو سے لیا گیا )
فأعتبروا یا اُولیٰ الأبصار ::: اے عقل والو عبرت حاصل کرو
ذرا اِدھر بھی توجہ فرمائیے ، کہ ، اُوپر ذِکر کیے گئے فتوے کا غلط ہونا ثابت ہو چکا اگر وقتی طور پر اِس کو مان بھی لیا جائے کہ یہ کہنے سے کہ اللہ اُوپر ہے ، اللہ کے لیے مکان ثابت ہوتا ہے اور یہ کفر ہے ، تو میں کہتا ہوں کہ اِس طرح اللہ کے لیے ایک مکان ثابت ہوتا ہے ، اور جو یہ کہتے ہیں کہ اللہ ہر جگہ موجود ہے وہ اللہ کے لیے کتنے مکان ثابت کرتے ہیں ؟؟؟
اگر ایک مکان یعنی جگہ ثابت کرنا کفر ہے تو پھر یہ فلسفہ زدہ فتویٰ دینے والے جو اللہ کو ہر جگہ موجود کہتے ہیں اُن پر اُن کے اپنے ہی فتوے کے فلسفے کے اندھیرے میں اتنی جگہوں کی تعداد کے برابر کفر کا یہ فتویٰ لگتا ہے جتنی جگہوں میں یہ اللہ تعالیٰ کو موجود مانتے ہیں ، اور یُوں یہ لوگ اتنی بڑی تعداد میں کفر کے مرتکب ہوتے ہیں کہ جِس کی گنتی ممکن نہیں ،
ذرا یہ بھی سوچیے کہ اگر یہ درست ہے کہ اللہ ہر جگہ موجود ہے تو کیا نعوذ باللہ ، اللہ تعالیٰ غسل خانوں ، بیت الخلاء ، زنا کے أڈوں ، شراب کے أڈوں ، جوئے کے ٹھکانوں ، سینما گھروں ، گرجا گھروں ، مندروں اور اِن سے بھی پلید اور گندی جگہوں پر جہاں سراسر حرام اور پلید کام ہوتے ہیں وہاں بھی موجود ہے ؟؟؟
﴿ فَسُبْحَانَ اللَّهِ رَبِّ الْعَرْشِ عَمَّا يَصِفُونَ ::: پاک ہے اللہ عرش کا رب ، اُن صفات سے جو یہ لوگ اللہ کے لیے بیان کرتے ہیں ﴾سُورت ا لأنبیاء (21)/آیت 22،
﴿سُبْحَانَ رَبِّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ رَبِّ الْعَرْشِ عَمَّا يَصِفُونَ::: آسمانوں اور زمین کا رب ، عرش کا رب اللہ پاک ہے اُن صفات سے جو یہ لوگ اللہ کے لیے بیان کرتے ہیں ﴾سُورت الزُخرف(43)/آیت82،
﴿ سُبحَانَہ ُ و تعالیٰ عَمَّا یَصِفُون َ ::: پاک ہے اللہ ، اور بُلند ہے اُن صفات سے جو یہ لوگ اللہ کے لیے بیان کرتے ہیں ﴾سُورت الأنعام (6)/آیت 100 ،
توجہ فرمایے قارئین کرام کہ کِس قدر گندہ عقیدہ ہے یہ کہ اللہ ہر جگہ موجود ہے اور اللہ کی شان میں کتنی بڑی گستاخی ہے ، اگر کوئی یہ کہے کہ """اللہ ایسی جگہوں میں نہیں بلکہ صرف پاک جگہوں میں ہے"""،
تو میں یہ کہوں گا کہ""" اللہ کے ہر جگہ موجود ہونے کی تو کوئی دلیل آپ کے پاس ہے نہیں اب اُس میں سے بھی اس تخصیص یعنی کِسی جگہ ہونے اور کِسی جگہ نہ ہونے کی دلیل کہاں سے لائیں گے ؟؟؟
یہ لوگ اللہ تبارک و تعالیٰ کو اُس کی تمام مخلوق سے الگ ، جُدا اور بلند ماننے والوں پر اپنے فلسفوں کی رَو میں جو یہ الزام دیتے ہیں کہ وہ لوگ اللہ کو""" ایک مکان یعنی جگہ""" میں مان کر کفر کرتے ہیں تو کیا خود یہ لوگ اللہ تعالیٰ کو ان گنت جگہوں میں موجود قرار دے کر اپنے ہی فسلفے زدہ فتوؤں کے اندھیروں میں ملزمین کی نسبت کہیں زیادہ اور بڑے کفر کرنے والے نہیں بن جاتے ہیں ،ولا حول ولا قوۃ الا باللہ،
اللہ نہ کرے ،کہیں آپ بھی ایسے فتوے دینے دِلوانے یا ماننے والوں میں سے تو نہیں؟؟؟
ان سب سوال و جواب کے بعد اگر کوئی اپنے فلسفے اور اپنی منطق کی غلطی ماننے کی بجائے اُس غلطی کو چھپانے کی کوشش میں ، اُس کی تأویل کرنے کی کوشش میں اگر کوئی یہ کہے کہ """ ہمارے یہ کہنے سے کہ اللہ ہر جگہ موجود ہے ، ہماری مُراد اللہ تعالیٰ کی قدرت اور عِلم ہے"""،
تو میں کہوں گا کہ """ اگر یہ بات ہے تو بتائیے کہ پھر اللہ پاک کی ذات مبارک اُس کا وجود مبارک کہاں ہے ؟؟؟
اور پھر پورے یقین اور اِیمان کے ساتھ یہ کہتا ہوں کہ""" اس سوال کا حق اور سچ جواب صِرف اور صِرف وہی ہے جو اللہ الاعلیٰ نے اپنے کلام قران شریف میں ، اور اُس کی تفسیر میں اور اس کے علاوہ تاکیدی اور اضافی معلومات کے طور پر اپنے رسول کریم محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی ز ُبان مُبارک سے ادا کروایا ،جِس کی بہت سی مثالیں سابقہ صفحات میں ذِکر کی جا چُکی ہیں """،
و الحمدُ لِلَّہ ِالذی تَتمُ بنَعمتِہِ الصَّالحَات و اللّہُ وليُّ التُّوفیق ۔