- شمولیت
- جنوری 08، 2011
- پیغامات
- 6,595
- ری ایکشن اسکور
- 21,397
- پوائنٹ
- 891
خالق و مخلوق کی صفات کا اصل فرق
خالق اور مخلوق کی صفات کے درمیان جو اصل فرق ہے وہ کم زیادہ، یا محدود لا محدود کا نہیں ہے، جیسا کہ کچھ لوگ باور کرانے کی کوشش کرتے ہیں کہ اللہ کی صفات لامحدود اور وسیع ہیں اور ان میں سے فلاں فلاں صفات، فلاں مخلوق (مثلاً انبیاء علیہم السلام اور اولیاء علیہم الرحمہ وغیرہ) میں بھی پائی جاتی ہیں، مگر ان میں وہ محدود اورغیروسیع ہیں۔!! اللہ کی صفات بے شک لا محدود اور وسیع ہیں، مگر ان کا کسی مخلوق میں پایا جانا سرے سے ہی ناممکن ہے، ان کا محدود ہو جانا تو دور کی بات ہے۔
قرآن مجید میں ہے:
خالق اور مخلوق کی صفات کے درمیان جو اصل فرق ہے وہ کم زیادہ، یا محدود لا محدود کا نہیں ہے، جیسا کہ کچھ لوگ باور کرانے کی کوشش کرتے ہیں کہ اللہ کی صفات لامحدود اور وسیع ہیں اور ان میں سے فلاں فلاں صفات، فلاں مخلوق (مثلاً انبیاء علیہم السلام اور اولیاء علیہم الرحمہ وغیرہ) میں بھی پائی جاتی ہیں، مگر ان میں وہ محدود اورغیروسیع ہیں۔!! اللہ کی صفات بے شک لا محدود اور وسیع ہیں، مگر ان کا کسی مخلوق میں پایا جانا سرے سے ہی ناممکن ہے، ان کا محدود ہو جانا تو دور کی بات ہے۔
قرآن مجید میں ہے:
اِنَّمَآ اَمْرُہٗٓ اِذَآ اَرَادَ شَیْئًا اَنْ یّقُوْلَ لَہٗ کُنْ فَیَکُوْنُ (یٰس:۸۲)
’’وہ (اللہ) جب کسی چیز کا ارادہ فرماتا ہے تو بس اتنا کرتا ہے کہ اس کام کو حکم فرما دیتا ہے کہ ’’ہو جا‘‘ تو وہ کام خود ہی ہو جاتا ہے۔‘‘
اِذَا قَضٰٓی اَمْرًا فَاِنَّمَا یَقُوْلُ لَہٗ کُنْ فَیَکُوْنُ (آل عمران:۴۷)
’’وہ (اللہ) جب کسی کام کا فیصلہ کر لیتا ہے تو بس اس کو حکم فرما دیتا ہے کہ ’’ہو جا‘‘ تو وہ کام ہو جاتا ہے۔‘‘