• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اللہ کے حکم پر راضی ہونا اس کی شریعت سے فیصلے کرانا اور ان باتوں کااسلام پر راضی ہونے سے کیا تعلق؟

شمولیت
فروری 07، 2013
پیغامات
453
ری ایکشن اسکور
924
پوائنٹ
26
اللہ کے حکم پر راضی ہونا اس کی شریعت سے فیصلے کرانا اور ان باتوں کااسلام پر راضی ہونے سے کیا تعلق؟

شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
(لفظ)اسلام میں یہ بات داخل ہے کہ ایک اللہ کو مانا جائے ۔جو شخص اللہ کو مانتا ہے مگر ساتھ ہی کسی اور کی بھی پیروی کرتا ہے وہ مشرک ہے جواللہ کے آگے جھکتا نہیں وہ اس کی عبادت سے تکبر کرنے والا ہے ۔اللہ کے ساتھ شرک کرنے والا اور اس کی عبادت سے تکبر کرنے والا کافر ہے۔ایک اللہ کو تسلیم کرنے میں یہ بھی شامل ہے کہ اس اکیلے کی عبادت کی جائے اس اکیلے کی اطاعت کی جائے یہ ہے وہ دین اسلام جس کے علاوہ کسی اور دین کو اللہ قبول نہیں کرتا اس دین سے مراد یہ ہے کہ اللہ کے ہر حکم کی اطاعت کی جائے اور جب بھی کوئی حکم مل جائے اسے مان لیا جائے (مجموع الفتاوی:۳/۹۱)۔
دین اسلام ان عقائد ،احکام شرائع اور آداب کانام ہے جو محمد ﷺاپنے رب کی طرف سے لائے ہیں اسی بات کو اللہ نے اس آیت میں بیان کیا ہے :
اِنَّ الدِّیْنَ عِنْدَ اﷲِ الْاِسْلاَمُ۔(آل عمران:۱۹)
اللہ کے نزدیک دین اسلام ہے۔

یہی بات اللہ نے اس آیت میں بھی بیان کی ہے :
اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ وَ اَتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتِیْ وَرَضِیْتُ لَکُمُ الْاِسْلاَمَ دِیْنًا۔(مائدہ۳)
آج میں نے تمہارے لیے تمہارا دین مکمل کردیاہے اور تم پر اپنی نعمت تمام کردی اور تمہارے لیے اسلام کو بطور دین چن لیا ہے ۔

دین پر راضی ہونے کا مطلب یہ ہے کہ جناب محمد ﷺجو غیبی عقائد،تعبدی شعائر،شرعی احکام اور معاشرتی وسیاسی احکام لائے ہیں ان کو پسند کرنا ان پر راضی ہونا ان میں کوئی فرق نہیں سب اللہ اللہ کی طرف سے ہیں جو اللہ یہ حکم دے رہا ہے :
اَقِیْمُوا الصَّلٰوۃَ وَ ٰاتُوا الزَّکٰوۃَ۔(بقرہ:۴۳)
نماز قائم کروزکاۃ ادا کرو۔

وہی اللہ یہ بھی فرمارہا ہے:
وَ اَحَلَّ اﷲُ الْبَیْعَ وَحَرَّمَ الرِّبٰوا۔(بقرہ:۲۷۵)
اللہ نے خرید وفروخت حلال کردیاہے اور سودکو حرام قراردیا ہے۔

اسی اللہ نے یہ بھی فرمایا ہے :
اَلزَّانِیَۃُ وَ الزَّانِیْ فَاجْلِدُوْا کُلَّ وَاحِدٍ مِّنْہُمَا مِائَۃَ جَلْدَۃٍ۔(نور:۲)
زانی مرداور زانی عورت میں سے ہر ایک کو سو کوڑے مارو۔

وہی اللہ یہ فرمارہا ہے:
وَ السَّارِقُ وَ السَّارِقَۃُ فَاقْطَعُوْآ اَیْدِیَہُمَا جَزَآئً بِمَا کَسَبَا نَکَالاً مِّنَ اﷲِ۔(مائدہ:۳۸)
چور مرد چور عورت کے ہاتھ کاٹ دو ان کے لیے کی سزا کے طور پر یہ اللہ کی طرف سے سزاء ہے۔

وہی اللہ یہ بھی فرمارہاہے :
یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ ٰامَنُوْا لاَ تَتَّخِذُوا الْیَہُودَ وَ النَّصٰرٰٓی اَوْلِیَآءَ بَعْضُہُمْ اَوْلِیَآءُ بَعْضٍ وَ مَنْ یَّتَوَلَّہُمْ مِّنْکُمْ فَاِنَّہٗ مِنْہُمْ۔(مائدہ:۵۱)
ایمان والو،یہود ونصاریٰ کو دوست مت بناؤ یہ آپس میں ایک دوسرے کے دوست ہیں جو انمیں سے کسی کے ساتھ دوستی کرے گا وہ انہی میں سے ہوگا ۔

جو اللہ یہ بھی فرمارہا ہے:
وَ اَنِ احْکُمْ بَیْنَہُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اﷲُ وَلاَ تَتَّبِعْ اَہْوَآئَہُمْ وَاحْذَرْہُمْ اَنْ یَّفْتِنُوْکَ عَنْ بَعْضِ مَآ اَنْزَلَ اﷲُ اِلَیْکَ۔(مائدہ:۴۹)
ان کے درمیان اس (دین)کے مطابق فیصلہ کریں جو اللہ نے نازل کیا ہے آپ پر ان کی خواہشات کی پیروی نہ کریں ان سے محتاط رہیں کہ کہیں آپ کو اس (دین)سے ورغلانہ دیں جو اللہ نے آپ پر نازل کیا ہے ۔

یہ سب کچھ اللہ کی طرف سے آیا ہے اور اس دین کا حصہ ہے جو اللہ نے اپنے رسول ﷺپرنازل کیا ہے دین اسلام پر ایمان اور اسے پسند کرنے کا تقاضا ہے کہ بلا تفریق اللہ کے تمام احکام پر رضامندی ظاہر کی جائے (انہیں اپنایا جائے )اگرچہ خواہشات کے خلاف ہو۔

ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
اللہ کے دین پر راضی ہونے کا اور اسے پسند کرنے کا مطلب یہ ہے کہ جب اللہ کوئی حکم کرے کوئی کلام ہو اس کا یامنع کرے تو ان سب کو تسلیم کرے اور دل میں اس حکم سے متعلق کوئی تنگی نہ رہے اسے مکمل طور پر اپنائے اگرچہ دلی خواہشات کے خلاف ہویا اپنے امام ،شیخ اور گروہ کے خلاف ہو(مدار ج السالکین شرح منازل السائرین:۲/۱۱۸)۔
اسلام کو دین کے طور پر اپنانے کا معنی یہ ہے کہ ان تمام احکامات وتشریعات اور آداب کو ماننا جو اللہ نے قرآن میں نازل کیے ہیں یا اللہ کے رسول ﷺکی قولی یا فعلی سنت سے ثابت ہیں اور یہ کہ جو شخص قول یا فعل سے اللہ کی شریعت کو قبول کرنے سے انکار کردے یا اسے ردّ کردے یا کسی ایک حکم کو ردّ کردے تو وہ دین اسلام کا (ماننے والانہیں بلکہ)منکر ہے۔اگرچہ مسلمان کہلائے ایسے اس کے ظاہری اعمال کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا مثلاً نماز ۔روزہ حج وغیرہ اس لیے کہ اسلام کی کچھ بنیادیں ہیں جن کے بغیر اللہ کے ہاں اسلام قبول نہیں ہوتا ۔ان اہم اصولوں میں سے ایک ہے اللہ کے احکام ،دین اور شریعت پر راضی ہونا انہیں پسند کرنا ۔کوئی بھی گروہ ، قوم یا معاشرہ اگر ان کو ردّ کردے گاانہیں اپنی زندگی میں لاگو نہیں کرے گا اپنی زندگی کے ہر ہر شعبے میں اسے نافذ نہیں کرے گا تو یہ اس کی طرف سے اس بات کا واضح اعلان تصور کیا جائے گا کہ وہ دین اسلام کو پسندنہیں کرتا اللہ کے دین کو پسند کرنے اور اس پر ایمان کی واضح دلیل ہے اس شریعت کو اپنی زندگی میں نافذ کرنا ۔جب بھی کسی قوم میں اللہ کی شریعت نہیں پائی جائے گی جب ان کی زندگی میں اس کا دین غالب نہیں ہوگا تو یہ اس بات کی واضح دلیل ہوگی کہ ان لوگوں نے اللہ کے دین کو چھوڑدیاہے چاہے وہ اس کا اظہار زبان حال سے کریں یا زبان قال سے ،زبان حال زبان قال سے زیادہ قوت رکھتی ہے ۔
 

عمران اسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
333
ری ایکشن اسکور
1,609
پوائنٹ
204
سمیر خان صاحب ایک تھریڈ میں بات مکمل ہو جانے کے بعد کوئی نیا تھریڈ شروع کیا کریں۔
اس تھریڈ میں بنت حوا کے سوال کا جواب دے دیجئے:
تحلیل و تحریم میں غیر اللہ کی اطاعت کفر و شرک ہے۔
 

بنت حوا

مبتدی
شمولیت
مارچ 09، 2013
پیغامات
95
ری ایکشن اسکور
246
پوائنٹ
0
سمیر خان صاحب ایک تھریڈ میں بات مکمل ہو جانے کے بعد کوئی نیا تھریڈ شروع کیا کریں۔
اس تھریڈ میں بنت حوا کے سوال کا جواب دے دیجئے:
تحلیل و تحریم میں غیر اللہ کی اطاعت کفر و شرک ہے۔
جزاک اللہ و خیرا
امید ہے سمیر اس بات پر عمل کرے گا۔اور اگر عمل نہیں کرتا تو میری تمام قارئین سے گزارش ہے کہ
اس کو مجبور کیا جائے کہ پہلے سوالات کا جواب دے ورنہ ایڈمن اس پر ایکشن لینے پر مجبور ہو سکتا ہے۔
امید ہے کہ اس معاملے میں قارئین حضرات اور ایڈمن میرا ساتھ دیں گے۔
 
شمولیت
فروری 07، 2013
پیغامات
453
ری ایکشن اسکور
924
پوائنٹ
26
جزاک اللہ و خیرا
امید ہے سمیر اس بات پر عمل کرے گا۔اور اگر عمل نہیں کرتا تو میری تمام قارئین سے گزارش ہے کہ
اس کو مجبور کیا جائے کہ پہلے سوالات کا جواب دے ورنہ ایڈمن اس پر ایکشن لینے پر مجبور ہو سکتا ہے۔
امید ہے کہ اس معاملے میں قارئین حضرات اور ایڈمن میرا ساتھ دیں گے۔
بنت حوا کا اس فورم پر ایک ہی مسئلہ ہے۔اور وہ مسئلہ ہے کہ دیوبندیوں اور حنفیوں کو ان تحاریر کی روشنی میں کافر اور مشرک قرار دے دو بس! تو بنت حوا کو چین آجائے گا۔یہ تمام اقوال جن علماء کی کتابوں سے پیش کیے گئے ہیں ۔ان میں عام اصول بیان کیا گیا ہے کہ جو شخص بھی اللہ کی اطاعت کے علاوہ کسی غیر کی اطاعت کرے یا اللہ کے قانون کے علاوہ کسی غیر کے قانون سے فیصلہ کرے یا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کے علاوہ کسی اور کی اسی طرح اطاعت کرے جیسی وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کرتا ہے۔یا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے پر راضی نہ ہو۔کسی اور کے فیصلے پر راضی ہو۔ان تحاریر میں ابو محمد ابن حزم رحمہ اللہ اور شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ اور دیگر علماء سلف نے یہ بیان کیا کہ یہ کفر اور شرک ہے۔حنفی مسلک ابو محمد ابن حزم رحمہ اللہ اور امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ وغیرہ سے قبل ہی وجود میں آچکا تھا۔ لیکن کیا ان آئمہ نے اپنی کسی تحریر میں یہ بیان کیا کہ جو کچھ ہم نے بیان کیا ہے اس کی روشنی میں حنفی یا مالکی یا شافعی یا حنبلی کافر اور مشرک قرار پاتے ہیں۔ایسی جہالت کا علماءِ سلف میں کوئی قائل نہیں ہے۔حیرت کی بات ہے کہ موصوفہ چاہتی ہیں کہ ان تحاریر کی روشنی میں دیوبندیوں کو کافر قرار دے دیا جائے۔ ولا حول ولا قوۃ الا باللہ۔
اب کوئی انصاف کی بات کرے کہ جو لوگ موصوفہ کے ان پوسٹوں پر داد و تحسین کے ڈونگرے برسارہے ہیں وہ بھی یہی چاہتے ہیں کہ کسی طرح سے ہم اپنے پوسٹوں میں دیوبندیوں کو کافر اور مشرک قرار دے دیں تاکہ یہ خوشی سے اچھل پڑیں۔اب اگر کوئی شخص قرآن مجید کی اس آیت کو یہاں فورم پر بیان کرے: ان الشرک لظلم عظیم ۔تو کیا اس شخص سے یہ مطالبہ کیا جائے گا کہ اس آیت کی روشنی میں دیوبندیوں کو کافر اور مشرک قرار دو؟ عجیب صورتحال ہے ان لوگوں کی کہ ان کی یہ خواہش ہے کہ کسی طریقے احناف کی تکفیر کردو۔تو یہ خوشی سے جھوم اٹھیں گے ۔ اور آپ کو پکا سلفی قرار دے دیں گے۔لیکن اگر آپ نے کہیں پرویزمشرف ، کیانی، گیلانی ، زرداری ،راجہ اشرف وغیرہ کو طواغیت اور کافر قرار دے دیا تو۔ تو یہ لوگ آپ کا اس فورم پر جینا حرام کردیں گے۔ اور آپ کو پکا تکفیری قرار دے کر آپ کے پوسٹوں کو ماڈریٹ کرنا شروع کردیں گے۔
ہم موصوفہ کو کہتے ہیں کہ جو طریقہ آپ نے اپنے طاغوتی حکمرانوں کو بچانے کے لئے استعمال کیا ہے یہ نہایت ہی بھونڈا طریقہ ہے۔ دیرپا نہیں ہے۔ بہت جلد اس کے اثرات مٹ جائیں گے۔ موصوفہ چاہتی ہیں کہ تمام پوسٹوں کا رخ عصر ھاضر کے طواغیت کے بجائے۔ فقہی مسالک کی طرف موڑ دیا جائے ۔ اور ان عصر حاضر کے ان طواغیت کو ان پوسٹوں کی زد میں آنے سے بچایا جائے۔
ہم موصوفہ کو کہتے ہیں کہ اگر آپ ان تحاریر کی روشنی میں کسی کو کافر اور مشرک قرار دینا چاہتی ہیں تو اس کام کی ابتداء خود کریں ۔ اور اپنے پوسٹوں میں دھڑلے سے کسی کی بھی تکفیر کریں۔ہم نے تو بات کو اسی طرح سے پیش کیا ہے جس طرح سے علماء سلف نے اپنی کتابوں میں پیش کیا ہے۔ انہوں نے کسی مسلک ، کسی فقہی مسلک ، کی تکفیر اور تسفیق کے بجائے قرآن وسنت سے ثابت شدہ اصول بیان کردیے ہیں ۔ اب ان کی زد میں چاہے دیوبندی آئے یا اہل حدیث آئے۔اس کی نہ ان ان علماء کو پرواہ تھی نہ ہی ہمیں ہے۔ کیونکہ حق بات بیان کرنا واجب ہے۔
لہٰذا اصولوں پر بحث کرنے کی بجائے اس بات پر سارا زور صرف کردینا کہ کیا ان اقوال کی روشنی میں حنفی اور دیوبندی کافر نہیں ہیں۔ تو ایسا نہ تو سلف سے ثابت ہے اور نہ ہی ہم اس جہالت کے قائل ہیں۔ہم پہلے بھی بیان کرچکے ہیں کہ ہمارے پوسٹوں میں پیش کیے جانے والے اقوال عام ہیں۔چاہے ان کی زد میں اہل حدیث آئے یا شافعی آئے ۔
http://www.kitabosunnat.com/forum/%D8%AE%D9%88%D8%A7%D8%B1%D8%AC-335/%D8%A7%D8%B7%D8%A7%D8%B9%D8%AA-%D9%84%D8%BA%DB%8C%D8%B1-%D8%A7%D9%84%D9%84%DB%81-%D8%AA%DA%A9%D9%81%DB%8C%D8%B1-%DA%A9%DB%8C-%D8%A8%D9%86%DB%8C%D8%A7%D8%AF-%DB%81%DB%92%DB%94-11371/
 
شمولیت
فروری 07، 2013
پیغامات
453
ری ایکشن اسکور
924
پوائنٹ
26
محترم محمدسمیرخان صاحب
یہ آپ کا جواب نہیں۔۔ جو آپ سے پوچھا ہے آپ اس کا جواب دیں۔۔۔ بات کو گھمانے پھرانے کی کوشش نہ کریں۔
میرا پوسٹ غور سے پڑھیں اس کے اندر بنت حواء کا جواب موجود ہے۔رہا تکفیر معین کا مسئلہ تو میں بنت حواء کے کہنے پر کسی کی تکفیر معین نہیں کروں گا ۔
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
میرا پوسٹ غور سے پڑھیں اس کے اندر بنت حواء کا جواب موجود ہے۔
جوابی الفاظ دوبارہ کوٹ کرسکتے ہیں؟
رہا تکفیر معین کا مسئلہ تو میں بنت حواء کے کہنے پر کسی کی تکفیر معین نہیں کروں گا ۔
جب یہی مسئلہ ہے تو پھر ایسے فتاویٰ نقل کرنے کا کیا فائدہ ؟ جن کے عموم سے کوئی بچ ہی نہیں سکتا
 

بنت حوا

مبتدی
شمولیت
مارچ 09، 2013
پیغامات
95
ری ایکشن اسکور
246
پوائنٹ
0
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاۃ
قارئین سےکچھ دن رابطہ منقطع ہونے کی وجہ سے معذرت اور دعا صحت کی درخواست!!!!
دوسری بات:
بہت خوشی ہوئی قارئین کا منصفانہ مزاج دیکھ کر۔۔۔سوائے سمیر خان کے۔اللہ اسے بھی حق بیان کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔۔
تیسری بات:
سمیر خان بھائی کیا میں اس بات پر بضد ہوں کہ دیوبندیوں کو کافر مشرک قرار دیا جائے؟یا آپ اس بات پر بضد ہیں کہ عقائد و عبادات کے مسائل کو ایک بالائے طاق رکھ کر چوری چکاری کے مسائل پر کفر،ارتداد،اور واجب القتل کے فتوے کاپی پیسٹ کیے جائیں؟؟
اگر آپ تکفیر کرنا ہی نہیں چاہتے تو یہ ساری پوٹلی یہاں کیوں کھول رکھی ہے؟یہ تو علماء کا کام ہے۔۔اورنہ تو آپ عالم ہیں اور نہ ہی آپ علماء سے مخاطب ہیں۔ہاں جو علماء ہیں وہ آپ کے کہے بغیر ہی جس کی ضرورت ہوئی تکفیر کر دیں گے۔۔آپ کو ٹینشن لینے کی ضرورت نہیں۔لیکن آپ کو چین کہاں۔۔۔روزانہ سونےسے پہلے دو چار کو دائرہ اسلام سے خارج نہ کر دیں نیند نہیں آتی ہو گی۔۔۔
اب میں بات کرتی ہوں علماء دیوبند اور حکمرانوں کے موازنے کی۔۔۔۔
محترم!!!
نہ تو مجھے کسی کی تکفیر پر خوشی ہوتی ہے اور نہ ہی میں کسی کی تکفیر کروانا چاہتی ہوں۔میں تو آپ جیسے جذباتی ،برین واشڈ حضرات کو انصاف کے کٹہرے میں لانا چاہتی ہوں۔۔۔
جو اصول اور ضوابط سیاسی حکمرانوں کی تکفیر کے ہیں وہی مذہبی حکمرانوں کی تکفیر کے ہیں۔ہاں ان میں فرق ہے تو بتا دیں۔۔۔۔
آپ نے کہا کہ سلف کے دور میں یہ احناف موجود تھے۔۔۔لیکن انہوں نے ان کی تکفیر نہیں کی۔تو جناب۔۔۔سلف کے دور میں کفار کا تعاون کرنےوالے،غیر اللہ کے قانون کے مطابق فیصلے کرنے والے اور حدود اللہ کو ساقط کرنے والے بھی موجود تھے،،،،لیکن ان اسلاف نے ان کی بھی تکفیر نہیں کی۔۔۔
یہ زخم احناف کے ہی دئے ہوئے ہیں۔اپنی چھیڑنا نہیں اور دوسروں کی چھوڑنا نہیں۔۔۔
ابھی تو میں نے فقہ حنفی کے وہ اصول پیش نہیں کئے جن کی بدولت زرداری کو سوئس اکاونٹ کی جانچ پڑتال نہ کروانے کا استشناء دیا گیا ہے۔
ابھی تو میں نے امام ابن قیم رحمہ اللہ کی اعلام الموقعین کے ابواب نہیں کھولے جس میں انہوں نے طاغوت قرار ہی احناف جیسے مقلد حضرات کو دیا ہے۔۔۔
ابھی تو میں نے احناف کے وہ تمام اصول اور فیصلے نہیں بیان کئے جونصوص ہونے کے باوجود ایک سو ایک فیصد اللہ کے قانون کے خلاف ہیں۔
ابھی تو میں نے یہ بیان نہیں کیا کہ ایک ہی شخص جو مختلف ناموں سے اس فورم پر گھوم رہا ہے ۔۔۔وہ کون ہے؟
بہرحال!!!!

ہم موضوع کی طرف آتے ہیں۔۔۔
امید ہے سمیر خان جہاں سیاسی حکمرانوں کی تکفیر کرنے کے لیے اپنی صلاحیتیں سرف کر رہا ہے وہاں مذہبی حکمرانوں کی تکفیر بھی کرے گا۔۔یا سلف کےراستے کو اپناتے ہوئے منہج اعتدال اختیار کرے گا۔۔
 
Top