• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

النصر الربانی فی ترجمہ محمد بن الحسن الشیبانی

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
امام محمد کی سیرت پر ایک جامع مقالہ لکھیں جس میں محدثین کےا عتراضات کا جائزہ اصول حدیث کی روشنی میں لیں
امام محمد بن الحسن الشیبانی پر محدثین کے اعتراضات کا اصول حدیث کی روشنی میں جائزہ لینے سے محمد بن الحسن الشیبانی کا روایت حدیث میں ضعیف و مردود ہونا قرار پاتا ہے۔
بیشتر محدثین اور معقول قسم کے غیرمقلد حضرات کوبھی امام محمد کی عدالت میں شبہ نہیں ہے،
ایں خیال است و محال است جنوں!
محمد بن الحسن الشیبانی کی عدالت میں بھی جرح ثابت و مقبول ہے۔
اور محمد بن الحسن الشیبانی تو کیا، ابو حنیفہ نعمان بن ثابت رحمہ اللہ کی عدالت میں بھی جرح ثابت و مقبول ہے!
 

رحمانی

رکن
شمولیت
اکتوبر 13، 2015
پیغامات
382
ری ایکشن اسکور
105
پوائنٹ
91
امام محمد بن الحسن الشیبانی پر محدثین کے اعتراضات کا اصول حدیث کی روشنی میں جائزہ لینے سے محمد بن الحسن الشیبانی کا روایت حدیث میں ضعیف و مردود ہونا قرار پاتا ہے۔
دور کے ڈھول سہانے ہوتے ہیں،لیکن قریب جاکر دیکھنے سے حقیقت واضح ہوتی ہے،ہم بھی ایک عرصہ تک اسی غلط فہمی میں مبتلاتھے،اورمحدثین کے کلام کو دیکھ کر کچھ اسی طرح کا شبہ ہوتاتھا،لیکن جب قریب جاکر دیکھا تو حقیقت حال واضح ہوئی کہ کچھ جرح توان کے عقائد وافکار کو لے کر کی گئی ہے جیسے جہمی اورمرجی کی بات جو بالکل غلط ہے کیونکہ امام طحاوی کی عقیدۃ الطحاویہ واضح طورپر ان تمام عقائد وافکار سے برات کا اعلان کررہی ہے جو زبردستی ان کے سر منڈھ دیئے گئے ہیں۔
کچھ ان کے فقہی استنباط واجتہادات پر اعتراضات ہیں، اور یہ جرح کی کوئی معقول وجہ نہیں ۔
بعض جروحات میں مخالفت حدیث کا الزام لگایاگیاہے لیکن معترض نے یہ واضح نہیں کیاکہ یہ حدیث کی مخالفت ہے یاحدیث کے فہم میں معترض کے فہم سے محمد بن حسن شیبانی کا اختلاف ہے جسے بڑادکھانے کی خواہش میں اس نے اسے حدیث کی مخالفت بنادیاہے جیسے آج کل کچھ لوگ کتابیں لکھتے ہیں کہ احناف کا رسول اللہ سے اختلاف وغیرذلک۔
بعض محتاط محدثین جیسے عبداللہ بن المبارک وغیرہ کی سخت جروحات اس لئے تھیں کہ ان لوگوں نے عہدہ قضاقبول کیا اور یہ حضرات سلاطین سے کسی بھی طرح کے خلط ملط کے سخت خلاف تھے
بعض جروحات وہ ہیں جو واقعتاجرح ہیں لیکن مبہم ہیں ،جیسے ضعیف وغیرذلک ،امام محمد بن الحسن شیبانی اگر ضعیف الحفظ والروایۃ ہوتے توان کی روایت کردہ احادیث کی غلطیاں تو کوئی بیان کرے،ابن عدی جیسامحدث بھی اس سلسلے میں ناکام رہاہے،دارقطنی نے ضعیف کہالیکن کیااس جرح کیلئے ان کے پاس کوئی دلیل ہے؟بغیر دلیل کے کسی بات کو قبول نہ کرنے والےاوردوسروں کو تقلید کا طعنہ دینے والے اس مقام پر آکر اندھے مقلد بن جاتے ہیں۔
علم حدیث کو اگر کوئی زبیر علی زئی کی طرح بازیچہ اطفال اورموم کی ناک بنادے تواس کا کوئی علاج نہیں کیونکہ خود کردہ راعلاجے نیست
محمد بن الحسن الشیبانی کی عدالت میں بھی جرح ثابت و مقبول ہے۔
سیلف والے سلفیوں کے یہاں مقبول ہوگی ،علمی اعتبار اور وقار رکھنے والوں کے یہاں مقبول نہیں ہے۔
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,718
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
197
امام ابو یوسف نے بھی امام محمد شیبانی کو کذاب کہا ہے اس کی تفصیل بتائیں

قال أبو يوسف: محمد بن الحسن يكذب عَلَيَّ
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
مقلدین کے اٹکل پچو سے محدثین کی جرح رفع نہیں ہوتی!
مقلدین اپنے تئیں کچھ بھی گمان کرتا پھرے!
جس سند میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ، امام محمد بن حسن الشیبانی رحمہ اللہ کا نام جائے، وہ سند انہیں کے باعث ضعیف قرار پاتی ہے!
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,476
پوائنٹ
964
دور کے ڈھول سہانے ہوتے ہیں،لیکن قریب جاکر دیکھنے سے حقیقت واضح ہوتی ہے،ہم بھی ایک عرصہ تک اسی غلط فہمی میں مبتلاتھے،اورمحدثین کے کلام کو دیکھ کر کچھ اسی طرح کا شبہ ہوتاتھا،لیکن جب قریب جاکر دیکھا تو حقیقت حال واضح ہوئی کہ کچھ جرح توان کے عقائد وافکار کو لے کر کی گئی ہے جیسے جہمی اورمرجی کی بات جو بالکل غلط ہے کیونکہ امام طحاوی کی عقیدۃ الطحاویہ واضح طورپر ان تمام عقائد وافکار سے برات کا اعلان کررہی ہے جو زبردستی ان کے سر منڈھ دیئے گئے ہیں۔
کچھ ان کے فقہی استنباط واجتہادات پر اعتراضات ہیں، اور یہ جرح کی کوئی معقول وجہ نہیں ۔
بعض جروحات میں مخالفت حدیث کا الزام لگایاگیاہے لیکن معترض نے یہ واضح نہیں کیاکہ یہ حدیث کی مخالفت ہے یاحدیث کے فہم میں معترض کے فہم سے محمد بن حسن شیبانی کا اختلاف ہے جسے بڑادکھانے کی خواہش میں اس نے اسے حدیث کی مخالفت بنادیاہے جیسے آج کل کچھ لوگ کتابیں لکھتے ہیں کہ احناف کا رسول اللہ سے اختلاف وغیرذلک۔
بعض محتاط محدثین جیسے عبداللہ بن المبارک وغیرہ کی سخت جروحات اس لئے تھیں کہ ان لوگوں نے عہدہ قضاقبول کیا اور یہ حضرات سلاطین سے کسی بھی طرح کے خلط ملط کے سخت خلاف تھے
بعض جروحات وہ ہیں جو واقعتاجرح ہیں لیکن مبہم ہیں ،جیسے ضعیف وغیرذلک ،امام محمد بن الحسن شیبانی اگر ضعیف الحفظ والروایۃ ہوتے توان کی روایت کردہ احادیث کی غلطیاں تو کوئی بیان کرے،ابن عدی جیسامحدث بھی اس سلسلے میں ناکام رہاہے،دارقطنی نے ضعیف کہالیکن کیااس جرح کیلئے ان کے پاس کوئی دلیل ہے؟بغیر دلیل کے کسی بات کو قبول نہ کرنے والےاوردوسروں کو تقلید کا طعنہ دینے والے اس مقام پر آکر اندھے مقلد بن جاتے ہیں۔
علم حدیث کو اگر کوئی زبیر علی زئی کی طرح بازیچہ اطفال اورموم کی ناک بنادے تواس کا کوئی علاج نہیں کیونکہ خود کردہ راعلاجے نیست
سیلف والے سلفیوں کے یہاں مقبول ہوگی ،علمی اعتبار اور وقار رکھنے والوں کے یہاں مقبول نہیں ہے۔
بات وہیں پر آگئی ، بلکہ پہلے سے وہیں تھی کہ کہ کچھ لوگوں کو محدثین کی جرح و تعدیل سرے سے قبول ہی نہیں ۔
اگر محدثین کے اصول جرح و تعدیل سے اتنا ہی اختلاف ہے ، تو کسی نے مجبور کیا ہے کہ ضرور ہی کسی شخصیت کو اس ’ میزان ‘ میں رکھنا ہے ؟
ایک لفظ میں کہہ دینا کافی ہے کہ محدثین اور ہمارے اصول الگ الگ ہیں۔
 

رحمانی

رکن
شمولیت
اکتوبر 13، 2015
پیغامات
382
ری ایکشن اسکور
105
پوائنٹ
91
پر آگئی ، بلکہ پہلے سے وہیں تھی کہ کہ کچھ لوگوں کو محدثین کی جرح و تعدیل سرے سے قبول ہی نہیں ۔
اگر محدثین کے اصول جرح و تعدیل سے اتنا ہی اختلاف ہے ، تو کسی نے مجبور کیا ہے کہ ضرور ہی کسی شخصیت کو اس ’ میزان ‘ میں رکھنا ہے ؟
ایک لفظ میں کہہ دینا کافی ہے کہ محدثین اور ہمارے اصول الگ الگ ہیں۔
یہ بڑا عجیب سامسئلہ ہے کہ فقہ کے بارے میں تحقیق کے مدعی محدثین کے باب میں مقلدوں سے بھی دوہاتھ آگے نکل جاتے ہیں، اگر ہم کہہ رہے ہیں کہ محدثیں کی جرحوں کو اصول حدیث کے مطابق پرکھ کر قبول کیاجائے، تواس میں غلط کیاہے؟ہمارا موقف واضح ہے کہ محدثین کی جرح وتعدیل بھی جانچ پرکھ کے بعد ہی قبول کرناچاہئے، یہ نہیں کہ جس کسی نے جوکچھ کہہ دیا، اسے آنکھ بند کرکے قبول کرلیاجائے، کیونکہ یہ بات اصول حدیث کے طالب علم پر واضح ہے کہ جس طرح فقہ میں اجتہاد ہوتاہے،اسی طرح جرح وتعدیل میں بھی محدثین کا اجتہاد ہوتاہے، جیسے یہاں غلطی کا امکان ہے -اورجس پر ہمارے غیرمقلدین حضرات شور مچاتے رہتے ہیں- ویسے ہی جرح وتعدیل میں بھی محدثین سے غلطی کا امکان ہے-لیکن اس پر وہ صم بکم عمی کی تصویر بنے رہتے ہیں -فقہ کے باب میں اگرکوئی چیز بغیر دلیل قبول نہیں، تووہاں کیسے بغیر دلیل قبول کرلیاجائے۔
جرح وتعدیل کے طالب علم پر یہ بات واضح ہے صحت سند صحت متن کیلئے ضروری نہیں ہے کہ اگرجرح کی کوئی سند درست ہو تو متن بھی اس کا درست ہوگا،ایسی سینکڑوں مثالیں موجود ہیں کہ جرح کی سند درست ہے لیکن جر ح درست نہیں ہے،ایسے میں جب کسی مہربان سے اصول حدیث کے مطابق اوردلائل کے ساتھ جرح ثابت کرنے کی بات کہی جاتی ہے تو بے چارےکچھ آڑ لے کر چھپنے لگتے ہیں ،جب کہ آڑ دلیل کا متبادل نہیں بن سکتا۔
دلیل کے ترکش میں تیر ہیں تو برسائیں کہ
توتیرآزما ہم جگرآزمائیں
ادھر آجاظالم ہنر آزمائیں​
لیکن واضح رہے کہ یہ علمی اصولوں پر ہوناچاہئے، خود ساختہ اور زبیر علی زئی والے اسٹائل کی بحث نہیں ہونی چاہئے کہ
مستند ہے میرا فرمایاہوا​
اوریہ کہ
مجنوں نظرآتی ہے لیلی نظرآتاہے​
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
محدثیں کی جرحوں کو اصول حدیث کے مطابق پرکھ کر قبول کیاجائے، تواس میں غلط کیاہے
محدثین کے اصول پر،
مگر معاملہ یہ ہے کہ جو لوگ انها السكن الى من يطالع اعلاء السنن کو ''قواعد في علوم الحدیث'' سمجھ لیں، تو ان کا کیا کیا جائے!
جہاں محض امام صاحب کا استاد ہونا ثقہ ہونا قرار پائے!
خیر یہ علم الحدیث میں جہالت، یتیم في الحدیث کی تقلید کے سبب ان مقلدین حنفیہ کا ورثہ ہے!
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,476
پوائنٹ
964
یہ بڑا عجیب سامسئلہ ہے کہ فقہ کے بارے میں تحقیق کے مدعی محدثین کے باب میں مقلدوں سے بھی دوہاتھ آگے نکل جاتے ہیں، اگر ہم کہہ رہے ہیں کہ محدثیں کی جرحوں کو اصول حدیث کے مطابق پرکھ کر قبول کیاجائے، تواس میں غلط کیاہے؟
پھر وہی سطحی باتیں ۔
کوئی نئی بات ہے ، تو کریں ، جرح و تعدیل کے اقوال کی آج بھی تحقیق ہوتی ہے ، اور یہ محدثین کے نقش قدم پر چلنے والے ہی کرتے ہیں ، ورنہ تحقیق حدیث کا دعوی تو منکرین حدیث بھی کرتے ہیں ۔
میں نے یہ نہیں کہا کہ آپ جرح و تعدیل کے اقوال کی تحقیق نہ کریں ، لیکن آپ کی جس پوسٹ کا میں نے اقتباس لیا ہے ، وہ خود بتارہی ہے ، ٖآپ کو جرح و تعدیل کے اصولوں کا ہی سرے سے علم نہیں جس کے مطابق آپ ’ اہل جرح و تعدیل ‘ کا محاکمہ کرنا چاہتے ہیں ۔
محدثین نے ہزاروں راویوں پر مبہم جرح کی ہے کسی نے ان کی جرح کو صرف یہ کہہ کر رد نہیں کیا کہ ابن معین تم نے ضعیف تو کہہ دیا ، لیکن وہ ضعیف کس چیز میں تھا ؟ بتایا نہیں ، لہذا تمہاری بات ہم نہیں مانتے ۔
جرح و تعدیل کی تفسیر اور ابہام کی بات وہاں آتی ہے، جہاں اقوال میں اختلاف ہو ۔
دور کے ڈھول سہانے ہوتے ہیں،لیکن قریب جاکر دیکھنے سے حقیقت واضح ہوتی ہے،ہم بھی ایک عرصہ تک اسی غلط فہمی میں مبتلاتھے،اورمحدثین کے کلام کو دیکھ کر کچھ اسی طرح کا شبہ ہوتاتھا،لیکن جب قریب جاکر دیکھا تو حقیقت حال واضح ہوئی کہ کچھ جرح توان کے عقائد وافکار کو لے کر کی گئی ہے جیسے جہمی اورمرجی کی بات جو بالکل غلط ہے کیونکہ امام طحاوی کی عقیدۃ الطحاویہ واضح طورپر ان تمام عقائد وافکار سے برات کا اعلان کررہی ہے جو زبردستی ان کے سر منڈھ دیئے گئے ہیں۔
کچھ ان کے فقہی استنباط واجتہادات پر اعتراضات ہیں، اور یہ جرح کی کوئی معقول وجہ نہیں ۔
بعض جروحات میں مخالفت حدیث کا الزام لگایاگیاہے لیکن معترض نے یہ واضح نہیں کیاکہ یہ حدیث کی مخالفت ہے یاحدیث کے فہم میں معترض کے فہم سے محمد بن حسن شیبانی کا اختلاف ہے جسے بڑادکھانے کی خواہش میں اس نے اسے حدیث کی مخالفت بنادیاہے جیسے آج کل کچھ لوگ کتابیں لکھتے ہیں کہ احناف کا رسول اللہ سے اختلاف وغیرذلک۔
بعض محتاط محدثین جیسے عبداللہ بن المبارک وغیرہ کی سخت جروحات اس لئے تھیں کہ ان لوگوں نے عہدہ قضاقبول کیا اور یہ حضرات سلاطین سے کسی بھی طرح کے خلط ملط کے سخت خلاف تھے
بعض جروحات وہ ہیں جو واقعتاجرح ہیں لیکن مبہم ہیں ،جیسے ضعیف وغیرذلک ،امام محمد بن الحسن شیبانی اگر ضعیف الحفظ والروایۃ ہوتے توان کی روایت کردہ احادیث کی غلطیاں تو کوئی بیان کرے،ابن عدی جیسامحدث بھی اس سلسلے میں ناکام رہاہے،دارقطنی نے ضعیف کہالیکن کیااس جرح کیلئے ان کے پاس کوئی دلیل ہے؟بغیر دلیل کے کسی بات کو قبول نہ کرنے والےاوردوسروں کو تقلید کا طعنہ دینے والے اس مقام پر آکر اندھے مقلد بن جاتے ہیں۔
علم حدیث کو اگر کوئی زبیر علی زئی کی طرح بازیچہ اطفال اورموم کی ناک بنادے تواس کا کوئی علاج نہیں کیونکہ خود کردہ راعلاجے نیست
سیلف والے سلفیوں کے یہاں مقبول ہوگی ،علمی اعتبار اور وقار رکھنے والوں کے یہاں مقبول نہیں ہے۔
اپنی اس پوسٹ کو دیکھیں ، یہ چیخ چیخ کر بتارہی ہے کہ آپ کےنزدیک اقوال کی تحقیق کا مسئلہ نہیں ، بلکہ آپ کو محدثین کے انداز جرح و تعدیل سے ہی اختلاف ہے ۔ سارے محدثین گویا امام محمد کے دشمن تھے ، کسی نے عقیدہ کی بنا پر جرح کی ، کسی نے مخالفت حدیث کا ناجائز الزام لگادیا ، کسی سے کچھ نہ بن پایا تو بلا سبب ذکر کیے ضعیف کہہ دیا ۔
جس طرح اپنی فقہ بنائی ہوئی ہے، اصول حدیث بنانے کی کوشش ہورہی ہے ، جرح و تعدیل کے اصول بنانے کا بھی دعوی کردیں ۔
 

رحمانی

رکن
شمولیت
اکتوبر 13، 2015
پیغامات
382
ری ایکشن اسکور
105
پوائنٹ
91
، ٖآپ کو جرح و تعدیل کے اصولوں کا ہی سرے سے علم نہیں جس کے مطابق آپ ’ اہل جرح و تعدیل ‘ کا محاکمہ کرنا چاہتے ہیں ۔
آپ لوگوں کے ساتھ مسئلہ یہ ہے کہ آپ ایک عام راوی اورائمہ مسلمین دونوں کو ایک ہی ترازو میں تولناچاہتے ہیں،جب کہ اصول حدیث کی لکھی ہوئی تمام کتابیں یہ بات بہت وضاحت کے ساتھ بتارہی ہیں کہ ائمہ مسلمین جن کوامت کے درمیان عمومی قبولیت حاصل ہے، ان کی عدالت پر جرح کا کوئی اعتبار نہیں ہوگا۔
۔ سارے محدثین گویا امام محمد کے دشمن تھے ، کسی نے عقیدہ کی بنا پر جرح کی ، کسی نے مخالفت حدیث کا ناجائز الزام لگادیا ، کسی سے کچھ نہ بن پایا تو بلا سبب ذکر کیے ضعیف کہہ دیا ۔
یہ بھی ایک نمونہ ہے دلیل سے عاری جذباتی پوسٹ کا،کیامحدثین نے عقیدہ ومسلک کی وجہ سے جرح نہیں کیاہے؟کیامحدثین نے منافرت اورمعاصرت کی بنیاد پر جرح نہیں کیاہے؟ کیامحدثین نے بلاوجہ اور بغیرکسی دلیل اورحجت کے جرح نہیں کیاہے؟کیامحدثین نے اشتعال اورغصہ میں آکر جرح نہیں کیاہے،کیابعضے محدثین کوکسی خاص شہر والوں سے کد اورعناد نہیں تھا؟اگرنا میں جواب ہے تو پھر واضح کیجئے تاکہ دلائل سے آپ کی تسلی کی جائے اوراگرہاں میں جواب ہے تو جوبات آپ دیگر روات کے بارے میں مانتے ہیں وہی امام محمد کے بارے میں ماننے میں کیوں اتنی تکلیف ہونے لگتی ہے؟
امام مالک کے بارے میں اگر امام لیث کہیں کہ انہوں نے ستر حدیث کی مخالفت کی ہے توہم نہ مانیں لیکن اگرکوئی محدث یہ کہہ دے کہ امام محمد حدیث کے مخالف تھے تو بغیر تحقیق کے اسے بسروچشم تسلیم کرلیں اگرعجلی یہ کہہ دیں کہ امام شافعی قلیل الحدیث تھےتو صدہزار بار انکار، لیکن یہی بات ابوحنیفہ کے حق میں فورا تسلیم کرلیں ،اگر بعض اکابر فقہاامام احمد بن حنبل کو فقیہ تسلیم نہ کریں تو ان پر لعنت بھیجیں لیکن اگر یہی بات کوئی امام محمد کے تعلق سے کہے کہ وہ حدیث کے مخالف تھے تو مدعی سے زیادہ تسلیم کرنے کو تیار،یہ ہے انصاف اورعلمی غیرجانبداری کا نمونہ۔
اگرکوئی خدا کا بندہ کہے کہ ان اقوال کی تھوڑی تحقیق اورجانچ پرکھ کر لیں تواس کو کہاجائے۔
آپ کےنزدیک اقوال کی تحقیق کا مسئلہ نہیں ، بلکہ آپ کو محدثین کے انداز جرح و تعدیل سے ہی اختلاف ہے
تاریخ کا ایک طالب علم اچھی طرح جانتاہے کہ اہل الرائے اوراہل الحدیث کے درمیان ایک دور میں کیسی مخاصمت تھی ،جس کو امام احمد بن حنبل نے مازلنانلعن اھل الرائے واھل الرائے یلعونناسے تعبیر کیاہے۔
اس طرح کے دورنگی روش سے علم وتحقیق کا بھلانہیں ہوتا،علم اورتحقیق مکمل غیرجانبداری چاہتے ہیں اورایک طالب کیلئے انصاف سے بڑھ کرکوئی اورخصلت نہیں ہے۔
غیرمقلدین عموما پروپیگنڈا کرتے ہیں کہ احناف کو تمام محدثین سے ضد رہی ہے یہ بالکل خلاف واقعہ بات ہے،جومحدثین مسلکی طورپر احناف کے خلاف تھے اوراس بنیاد پر انہوں نے جرحیں کی ہیں، ان کا جواب احناف نے ضرور دیاہے،جیسے امام بخاری،ابن حبان ،خطیب بغداد وغیرذلک
لیکن جن محدثین نے اپنادائرہ کار صرف جرح وتعدیل تک محدود رکھا،ان کے بارے میں عمومی طورپر کسی بھی حنفی نے کبھی لب کشائی نہیں کی،امام مسلم کی جرح امام ابوحنیفہ پر ہے لیکن کیاکسی حنفی نے امام مسلم کو تنقید کا نشانہ بنایاہے،امام نسائی کی تنقید امام ابوحنیفہ پر ہے لیکن کیاکسی نے ان کو -سوائے متعنت ہونے کے جس کا دیگر کوبھی اعتراف ہے-تنقید کی ہے۔اس موقع پر یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ جیسارویہ آپ دوسروں کے ساتھ روا رکھیں گے ،دوسرے بھی آپ کے ساتھ وہی رویہ روارکھیں گے ۔
کیاخوب سودانقدہے،اس ہاتھ دے ،اس ہاتھ لے​
نظیر اکبر آبادی کے کلام سے جی نہ بھراتوایک محدث کا حوالہ پیش کرتاہوں، امید ہے کہ اس سے افاقہ ہوگا۔
وقال إبراهيم بن هانئ: سمعت أبا داود يقع في ابن معين فقلت: تقع فيه. فقال: من جرَّ ذيول الناس جرُّوا ذيوله.

التَّكْميل في الجَرْح والتَّعْدِيل ومَعْرِفة الثِّقَات والضُّعفاء والمجَاهِيل2-286،ترجمہ ابن معین
 

رحمانی

رکن
شمولیت
اکتوبر 13، 2015
پیغامات
382
ری ایکشن اسکور
105
پوائنٹ
91
یہ مسئلہ زبیر علی زئی کی تحریر سے شروع ہوا تھا، اس لئے مناسب سمجھ کر ایک مزید لنک شیئر کررہاہوں، جس میں حدیث اور روات پر حکم لگانے میں زبیر علی زئی کے تناقضات کونمایاں کیاگیاہے،اس کتاب میں زبیر علی زئی کی بعض باتیں ایسی لکھی ہیں،جس پر ہنسی آتی ہے مثلاجہاں وہ اپنے مخطوطہ کا اورزیر تکمیل کتابوں کا حوالہ دیتے ہیں اورکبھی افسوس ہوتاہے کہ علم کی پیشوائی کیلئے کیسے لوگ منظرعام پر آگئے ہیں۔بہرحال کتاب مفید اوردلچسپ ہے۔
https://ia601406.us.archive.org/11/items/TanaqudatZubairAliZai/TanaqudatZubairAliZai.pdf
 
Top