حضرت پہلے بیان ہو چکا کہ وہ بتوں کی عبادت کرتے تھے وما نعبد ھم الا لیقربون الا اللہ اس کے علاوہ بھی آیات بتا تی ہیں ہیں وہ بتوں کی عبادت کرتے تھے۔رہ گیا کس طریقہ سے تو ایک تو وہ سجدہ کرتے تھے اور غالبا حضرت ابو بکر کو کہا گیا کہ بت کو سجدہ کرو تو آُپ نے انکار کردیا۔یہی الوہیت میں شرک ہے۔باقی اگر آپ بتانا چاہتے ہیں تو بتائے میں یہ تھریڈ بطور طالب کے علم کے بنا یا ہے آپ کی مہبانی ہوگی اگر آُ میری علم میں اضافہ کرے
بھئی میں گاؤں گیا ہوا تھا اس لئے جواب نہ دے سکا
باقی آپ نے کہا کہ آپ سیکھنے کے لئے یہ سب کر رہے ہیں تو بھئی ہم بھی اپنے آپ کو پرفیک نہیں کہ رہے البتہ اپنی معلومات دلائل شیئر کر کے دلائل سے سیکھنا چاہتے ہیں
میں بار بار عبادت کی شکل پوچھ رہا ہوں کہ کیا عبادت کرتے تھے تو آپ نے کہا ہے کہ ایک تو وہ بت کو سجدہ کرتے تھے اب میں آپ کو قرآن و حدیث کے حوالے سے بتاتا ہوں کہ وہ کیا کرتے تھے
آج کل ہم مندرجہ ذیل بڑی بڑی عبادتیں کرتے ہیں
1۔نماز 2۔روزہ 3۔حج 4۔زکوۃوصدقات 5-دعا
اب قرآن نے مشرکین مکہ کی عبادت کی شکل مختلف جگہ بیان کی ہے کہ وہ جو غیراللہ کی عبادت کرتے تھے تو کیا کرتے تھے اور پھر اس سے منع کیا ہے
میری معلومات کے مطابق مشرکین مکہ کی عمومی عبادت جو غیراللہ کے لئے ہوتی تھی جس کی قرآن میں وضاحت کی گئی اور معنی کیا گیا وہ آخری دو نمبر والی عبادتیں ہیں یعنی زکوۃ و نذر ونیاز اور دعا
پس میرے علم کے مطابق قرآن میں کہیں نہیں کہا گیا کہ تم اللہ کے علاوہ کسی کی نماز نہ پڑھو نہ یہ کہا گیا کہ اللہ کے علاوہ کسی کا روزہ نہ رکھو نہ حج کا ذکر ہے
البتہ قرآن میں اسکی وضاحت کی گئی ہے کہ مشرکین مکہ غیر اللہ کی نذر و نیاز دیتے تھے اور غیر اللہ سے مانگتے بھی تھے یعنی دعا کرتے تھے اور اس دعا سے منع بھی کیا گیا ہے
نذر و نیاز کے بارے میں قرآن کہتا ہے
وَجَعَلُوْا لِلہِ مِمَّا ذَرَاَ مِنَ الْحَرْثِ وَالْاَنْعَامِ نَصِیْبًا فَقَالُوْا ھٰذَا لِلہِ بِزَعْمِہِمْ وَھٰذَا لِشُرَکَآئِنَا فما کان لشرکائھم فلا یصل الی اللہ وما کان للہ فھو یصل الی شرکائھم
یعنی جب انکی کھیتی باڑی یا مویشی تیار ہو جاتے تو اس میں اللہ کے ساتھ غیر اللہ کی بھی نذر و نیاز نکالتے تھے بلکہ جب کبھی بتوں کے حصے کو کوئی نقصان کی وجہ سے کمی کا سامنا ہوتا تو اللہ کے حصے میں سے اس طرف منتقل کر دیتے مگر جب اللہ کے حصے میں کبھی کمی ہو جاتی تو بتوں کے حصے میں سے اللہ کے حصے میں منتقل نہ کرتے کہ بت ناراض نہ ہو جائیں اللہ کی خیر ہے اللہ کہتا ہے کہ ساء ما یحکمون یعنی کتنا برا فیصلہ کرتے تھے
اسی طرح دعا کے بارے قرآن میں آتا ہے
حَتَّىٰ إِذَا كُنْتُمْ فِي الْفُلْكِ وَجَرَيْنَ بِهِمْ بِرِيحٍ طَيِّبَةٍ وَفَرِحُوا بِهَا جَاءَتْهَا رِيحٌ عَاصِفٌ وَجَاءَهُمُ الْمَوْجُ مِنْ كُلِّ مَكَانٍ وَظَنُّوا أَنَّهُمْ أُحِيطَ بِهِمْ ۙ دَعَوُا اللَّهَ مُخْلِصِينَ لہ الدین
یعنی جب وہ ڈوبنے لگتے تھے تو خالص اللہ کو پکارتے تھے مگر
ﻓَﻟَﻣﱠﺎ ﻧَﺟﱠﺎھُمْ إِﻟَﯽ اﻟْﺑَرﱢ إِذَا ھُمْ ﯾُﺷْرِﮐُونَ
یعنی جب انکو ہم نجات دے دیتے تو پھر شرک کرنے لگ جاتے
اسی طرح دوسری جگہ فرمایا
قل ارایتکم ان اتاکم عذاب الله او اتتکم الساعة اغیر الله تدعون ان کنتم صادقین
یعنی جب کوئی مشکل آئے تو اللہ کے علاوہ کسی کو پکارو گے اگر اپنے عقیدے میں سچے ہو
بَلْ اِیَّاہُ تَدْعُوْنَ فَیَکْشِفُ مَا تَدْعُوْنَ اِلَیْہِ اِنْ شَآءَ وَتَنْسَوْنَ مَا تُشْرِکُوْنَ۔
بلکہ تم اللہ کو ہی پکارو گے اور پھر وہ تمھاری تکلیف دور بھی کرے گا اور تم اس وقت شرک یعنی دوسروں سے مانگنا بھول جاؤ گے
یہاں یہ بھی یاد رہے کہ کچھ لوگ آپ کو کہیں کہ قرآن میں عربی کے لفظ تدعون کا معنی خالی دعا نہیں بلکہ عبادت بھی ہے تو ہم کہیں گے کہ یہی تو آپ کو بتانا چاہتے ہیں کہ اگر تدعون کا معنی عبادت بھی کریں تو پھر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ وہ کون سی عبادت ہوتی تھی جو مشرکین مکہ غیر اللہ کی کرتے تھے پس غور کریں تو پتا چلتا ہے کہ اوپر آیت میں تدعون کا معنی عبادت بمعنی دعا ہی بنتا ہے کیونکہ اللہ کہتا ہے کہ یکشف ما تدعون الیہ یعنی جس چیز کی فرمائش کی گئی وہ دور کر دے گا یا نجات دے دے گا تو ظاہر ہے فرمائش دعا کے ذریعے ہی ہو سکتی ہے اسی لئے احمد رضا ان بریلوی نے بھی پکارنا یعنی مانگنا ہی کیا ہے دعا کے عبادت ہونے پر حدیثِ رسول بھی ہے کہ الدعاء ھو العبادہ یا مخ العبادہ پس دعا تو عبادت کا نچوڑ ہوا
اسی طرح قرآن کی ایک آیت اوپر بتوں کی وضاحت میں ذکر کی ہے کہ ان الذین تدعون من دون اللہ عباد امثالکم کہ جنکی تم عبادت کرتے ہو وہ تمھاری طرح کے بندے (عیسی علیہ اسلام وغیرہ) ہیں اب جب ہم دیکھنا چاہیں کہ اس آیت میں جو ذکر ہے کہ بندوں کی عبادت کی جاتی تھی تو وہ اوپر پانچ عبادتوں میں سے کون سی تھی تو اسکا جواب اسی آیت میں اگلے الفاظ میں ملتا ہے کہ فادعوھم فلیستجیبولکم ان کنتم صدقینکہ پھر انکی عبادت (یعنی دعا) کرو پس پھر ان بتوں کو (تمھاری عبادت یعنی دعا) قبول کرنی چاہئے پس پتا چلا کہ وہ دعا ہی مانگ رہے تھے جس کے قبول نہ ہونے کا آگے ذکر ہے
اب یہاں تک پہلے اپنے دلائل دے دیں پھر آگے بات کریں گے