• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

الوہیت کا مدار کس چیز پر ہےِِ؟؟؟

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
مجھے علم نہیں ہو سکتا ہے پکارتے ہوں۔میں نے پہلے بھی کہا ہے کہ مین یہاں سائل ہوں اور سوال وہی کرتا ہے جو لا علم ہو
بھئی پہلی بات تو یہ کہ میں بھی ہر چیز میں درست علم رکھنے کا دعوی نہیں کر رہا کیونکہ فوق کل ذی علم علیم پس میں بھی سیکھنے کے لئے ہی بحث کر رہا ہوں
لیکن یہاں ایک اہم بات آپ کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں کہ جو انسان سوال کرتا ہے اسکے دو مقاصد ہو سکتے ہیں
1۔علم حاصل کرنے کے لئے (ایسی صورت میں وہ معلومات مل جانے کے بعد پھر انکو پرکھتا ہے انکی اچھی طرح تحقیق کرتا ہے اور اسکے بعد اگر بات غلط لگے تو غلطی بھی بتاتا ہے اور اگر درست لگے تو اسکا اقرار بھی کرتا ہے)
2۔شغل یا دوسرے کے ہرانے کے لئے (ایسی صورت میں وہ درست لگنے کی صورت میں نہ تو اسکا اقرار کرے گا اور نہ غلطی بتائے گا کیونکہ غلطی کوئی نظر ہی نہیں آ رہی ہو گی)

پس میرے نزدیک چونکہ آپ سیکھنے اور علم حاصل کرنے کے لئے سوال کر رہے ہیں اور میں بھی سیکھنے کے لئے کر رہا ہوں تو ہم دونوں کو یا تو دوسرے کی غلطی بتانا پڑے گی یا پھر اسکے درست ہونے کا اقرار کرنا پڑے گا میرے خیال میں آپ اور میں دونوں آئندہ ایسا ہی طرز عمل اس گفتگو میں رکھیں گے

آپ اور میں مندرجہ ذیل باتوں پر متفق ہیں (اگر اختلاف ہو تو اس نمبر کو واضح کر کے بتائیں کہ فلاں اختلاف ہے)

1۔شرکیہ عقیدہ بھی ہو سکتا ہے اور شرکیہ قول بھی اور عمل بھی
2۔ہم کسی مسلمان کے شرک کرنے کا فیصلہ صرف اسکے عمل اور قول کو دیکھ کر کر سکتے ہیں
3۔شرکیہ افعال و اقوال کو پہچاننے کے لئے ہم مشرکین مکہ کے شرکیہ اقوال و افعال کی تحقیق کرتے ہیں کہ وہ کون سے شرکیہ افعال اور اقوال کرتے تھے
4۔مشرکین مکہ کے شرکیہ قول کی مثال (مسلم کی حدیث ) پر میں اور آپ متفق ہیں جیسا کہ آپ نے اپنی پوسٹ نمبر 13 میں کہا ہوا ہے
اور کہتے تھے کہ اللہ تو لا شریک ہے مگر سوائے ان کے جن کو تم نے خود اپنا شریک بنایا
5۔ ہمارے درمیان شرکیہ قول کی مثال پر اتفاق ہو جانے کے بعد اب متنازع مسئلہ ایک رہ گیا ہے یعنی شرکیہ فعل کی مثالیں- اب مزید گفتگو اسی پر ہو گی اور آخر پر ان سب کو اکٹھا کریں گے ان شاءاللہ


شرکیہ فعل کی قرآن و حدیث میں مثالوں پر میری معلومات
میں نے اوپر اپنی پوسٹ نمبر 16 میں اس پر اپنی معلومات لکھی ہیں آپ سے گزارش ہے کہ ان کو پڑھ کر اس پر اپنی رائے دیں کہ کیا یہی شرکیہ افعال مشرکین مکہ کرتے تھے یا کچھ اور بھی شرکیہ افعال مشرکین مکہ کرتے تھے اس بارے آپ مکمل تسلی کے ساتھ اپنے علماء سے بھی پوچھیں پھر یہاں رائے دیں تاکہ میری معلومات کی درستگی ہو جائے یا پھر وہ آپ کو سمجھ آ جائیں

جہاں تک آپ کا یہ کہنا کہ پتا نہیں دعا عبادت میں آتی ہے کہ نہیں تو میں نے اسی بارے ہی اوپر پوسٹ نمبر 16 میں تفصیل لکھی ہے آپ اس پر اشکالات بتائیں تاکہ میری یا آپ کی معلومات درست ہوتی جائیں
 
شمولیت
ستمبر 13، 2014
پیغامات
28
ری ایکشن اسکور
11
پوائنٹ
32
جزاک اللہ خیرا
عبدہ بھائی ۔۔
بس آپ یہ سوال بھی ایڈ کر لیں کہ قرآن و حدیث میں الوہیت میں شرک کی کوئی کسوٹی بیان کی گئی ہے تو بتا دیں؟۔۔۔ اگر نہیں بیان کی گی تو معیار الوہیت فعل اور عمل سے پتا چل سکتا ہے ۔۔
 
شمولیت
جون 20، 2014
پیغامات
676
ری ایکشن اسکور
55
پوائنٹ
93
اچھا تو جناب میرے ناقص علم یہ کہ قرآن میں جہاں دعا آیا ہے وہا عبادت مراد نہیں۔دعا عبادت تب ہو گی جب اگلے کو معبود سمجھ کر پکارا جائے گا
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
پہلی بات:
اوپر پوسٹ نمبر 21 میں نے نے کچھ چیزوں پر اتفاق لکھا تھا کہ اگر اختلاف ہو تو بتا دیں مگر آپ نے نہیں بتایا یعنی آپ کو مندرجہ ذیل باتوں سے اتفاق ہے کہ
1۔شرک کا فعل اور قول سے پتا چلتا ہے 2۔قولیہ شرک کی مثال آپ نے اوپر دے دی جس سے میں نے اتفاق کر لیا 3۔فعلی شرک پر اتفاق ہونا باقی ہے
اسی فعلی شرک کے سلسلے میں میں نے دعا کو بھی مشرکین مکہ کے فعلی شرک کی مثال میں اوپر لکھا تھا اور آپ سے رائے مانگی مگر آپ نے اتفاق نہیں کیا اور مندرجہ ذیل جواب دیا (جواب کو میں نے سمجھانے کے لئے نمبر لگا دئے ہیں)
1۔اچھا تو جناب میرے ناقص علم یہ کہ قرآن میں جہاں دعا آیا ہے وہا عبادت مراد نہیں۔
2۔دعا عبادت تب ہو گی جب اگلے کو معبود سمجھ کر پکارا جائے گا
میرے خیال میں آپ نے ایک نمبر کو غلطی سے الٹ لکھ دیا ہے کیونکہ اس طرح یہ دوسری بات سے میچ نہیں ہو رہا پہلے اسکو دوبارہ غور سے پڑھ کر تائید کر دیں یا اصلاح کر دیں
وجہ یہ ہے کہ آپ کہتے ہیں کہ ہر دعا عبادت نہیں ہوتی بلکہ وہ دعا عبادت ہوتی ہے جو معبود سمجھ کر کی جائے جیسا کہ دوسرے نمبر میں آپ نے کہا ہے اور قرآن میں جہاں دعا کو شرک کہا گیا ہے وہ دعا پھر آپ کے نظریے کے مطابق لازمی وہ ہو گی جو کسی کو معبود سمجھ کر کی جا رہی ہو گی ورنہ قرآن اسکو شرک نہ کہتا یعنی جب آپ کے نزدیک بھی قرآن نے اس دعا کو غلط کہا ہے تو وہ آپ کے نزدیک وہ دعا ہو گی جو کسی کو معبود سمجھ کر کی جا رہی ہو گی
پس پہلا پوائینٹ آپ کا یہ ہونا چاہئے تھا کہ بے شک قرآن میں غیراللہ کی دعا سے منع کیا گیا ہے مگر وہ دعا عبادت والی دعا ہے اسی لئے اس سے منع کیا گیا ہے اور ہم جو غیراللہ سے دعا کرتے ہیں وہ عبادت سمجھ کر نہیں کرتے

میرا جواب
اوپر پہلے نمبر کی اصلاح کر دیں یا وضاحت کر دیں تاکہ اس کے مطابق میں آپ کے دوسرے نمبر کا جواب دے سکوں ورنہ میں اتنا پریشان ہوتا رہوں اور بعد میں سب ضائع نہ ہو جائے
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
شکریہ:
قادری رانا صاحب آپ کا بہت بہت شکریہ کہ آپ سمجھنے کی ہی کوشش کر رہے ہیں اور میری اوپر باتوں سے اتفاق کیا ہے
اگلا موضوع:
آپ نے اوپر پوسٹ نمبر 26 میں کہا تھا
1۔اچھا تو جناب میرے ناقص علم یہ کہ قرآن میں جہاں دعا آیا ہے وہا عبادت مراد نہیں۔
دعا عبادت تب ہو گی جب اگلے کو معبود سمجھ کر پکارا جائے گا
اس پوسٹ کے پہلے نمبر کو میں نے تھوڑا سا درست کیا تھا جس پر آپ نے اتفاق کر لیا کہ قرآن میں جس دعا کے شرک ہونے کا کہا گیا ہے وہ غیراللہ کو معبود سمجھ کر دعا مانگنا ہے
اسی طرح دوسرے نمبر پر میں آپ سے اتفاق کرتا ہوں کہ لغت کے لحاظ سے ہر دعا عبادت نہیں ہوتی بلکہ کچھ دعا عبادت ہوتی ہے اور کچھ نہیں

اگلے موضوع پر میرا سوال
ہم جانتے ہیں کہ دعا عبادت کی ایک قسم ہے جیسا کہ نماز روزہ حج وغیرہ بھی عبادت کی مختلف قسمیں ہیں پس اوپر آپ نے دوسرے نمبر میں جو کہا ہے کہ دعا تب عبادت ہو گی جب غیراللہ کو معبود سمجھ کر عبادت کی جائے تو میرا سوال اس پر یہ ہے کہ
کیا یہ اصول ہر عبادت کے لئے ہو گا یا صرف دعا کے لئے یعنی اگر کوئی نماز کی عبادت غیراللہ کی کرے تو اس وقت بھی یہ دیکھا جائے گا کہ وہ غیراللہ کی نماز معبود سمجھ کر پڑھ رہا ہے یا نہیں؟
اسی طرح تمام عبادتوں پر کیا یہ اصول ایک جیسا لاگو ہو گا؟
 
Top