Aamir
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 16، 2011
- پیغامات
- 13,382
- ری ایکشن اسکور
- 17,097
- پوائنٹ
- 1,033
الیاس گھمن کے "بیس رکعات تراویح کے (١٥) دلائل" اور ان کے جوابات
حافظ زبیر علی ز ئی
دلیل نمبر ١ :
قَالَ الْاِمَامُ الْحَافِظُ حَمْزَۃُ بْنُ یُوْسُفَ السَّھْمِیُّ حَدَّثَنَا اَبُوْالْحَسَنِ عَلِّیُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ اَحْمَدَ الْقَصْرِیُّ اَلشَّیْخُ الصَّالِحُ حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمٰنِ بْنُ عَبْدِ الْمُؤمِنِ اَلْعَبْدُ الصَّالِحُ قَالَ؛ اَخْبَرَنِیْ مُحَمَّدُ بْنُ حُمَیْدِ الرَّازِیُّ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ ہَارُوْنَ حَدَّثَنَا اِبْرَاہِیْمُ بْنُ الْحَنَّازِعَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عَتِیْکٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ قَالَ خَرَجَ النَّبِیُّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَیْلَۃٍ فِیْ رَمَضَانَ فَصَلَّی النَّاسَ اَرْبَعَۃً وَّعِشْرِیْنَ رَکْعَۃً وَاَوْتَرَ بِثَلَاثَۃٍ ۔ (تاریخ جرجان لحافظ حمزۃ بن یوسف السھمی ص146)ترجمہ: حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم رمضان شریف کی ایک رات تشریف لائے ۔لوگوں کو چار رکعات فرض، بیس رکعات نماز(تراویح)اور تین رکعات وتر پڑھائے۔
الجواب: اس روایت کا ایک راوی محمد بن حمید الرازی جمہور محدثین کے نزدیک مجروح ہے اور (امام) اسحاق کوسج نے فرمایا: "میں گواہی دیتا ہوں وہ کذاب تھا."
(امین اکاڑوی کی کتاب: تجلیات صفدر ج٣ ص٢٢٤، نیز دیکھئے ماہنامہ الحدیث حضرو : ٧٦ ص٣٤-٣٥)
اس کا دوسرا راوی عمر بن ہارون بھی جمہور کے نزدیک مجروح ہے. (دیکھئے نصب الرایہ / ٣٥١،٣٥٥،٤/٢٧٣)
دلیل نمبر ٢ :
قَالَ الْاِمَامُ الْحَافِظُ الْمُحَدِّثُ عَبْدُاللّٰہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ اَبِیْ شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا یَزِیْدُ بْنُ ہَارُوْنَ قَالَ اَنَا اِبْرَاھِیْمُ بْنُ عُثْمَانَ عَنِ الْحَکَمِ عَنْ مَقْسَمٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یُصَلِّیْ فِیْ رَمْضَانَ عِشْرِیْنَ رَکْعَۃً وَالْوِتْرَ۔ (مصنف ابن ابی شیبۃ ج2ص286؛معجم کبیرطبرانی ج5 ص433 )
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان شریف میں بیس رکعات نماز(تراویح)اور وتر پڑھاتے تھے۔
الجواب: اس روایت کے نیادی راوی ابو شیبہ ابراہیم بن عثمان کے بارے میں قدوری حنفی نے لکھا ہے: "قا ضى واسط كذاب" واسط کا قاضی کذاب ہے. (التجرید / ٢٠٣ فقرہ: ٦٣٢، الحدیث: ٧٦ ص٣٨)
کذاب کئی منفرد روایت موضوع ہوتی ہے، لہٰذا یہ روایت موضوع ہے.
دلیل نمبر ٣ :
عَنْ اُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ اَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ اَمَرَ اُبَیَّ بْنَ کَعْبٍ اَنْ یُّصَلِّیَ بِاللَّیْلِ فِیْ رَمْضَانَ فَقَالَ اِنَّ النَّاسَ یَصُوْمُوْنَ النَّھَارَ لَایُحْسِنُوْنَ اَنْ یَّقْرَأُ وْا فَلَوْقَرَأتَ الْقُرْآنَ عَلَیْھِمْ بِاللَّیْلِ فَقَالَ: یَااَمِیْرَ الْمُؤمِنِیْنَ! ہٰذَا شَیْیٌٔ لَمْ یَکُنْ۔ فَقَالَ؛ قَدْعَلِمْتُ وَلٰکِنَّہٗ اَحْسَنُ۔ فَصَلّٰی بِھِمْ عِشْرِیْنَ رَکْعَۃً۔ (اتحاف الخیرۃ المہرۃ علی المطالب العالیہ ج2ص424)
ترجمہ: حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے مجھے حکم دیا کہ میں رمضان شریف کی رات میں نماز(تراویح) پڑھاؤں! حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایاکہ’’لوگ دن کو روزہ رکھتے ہیں اور (رات) قرأت (قرآن) اچھی نہیں کرتے۔ تو قرآن مجید کی رات کو تلاوت کرے تو اچھا ہے۔‘‘ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’اے امیر المومنین! یہ تلاوت کا طریقہ پہلے نہیں تھا ۔‘‘ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا:’’ میں جانتا ہوں لیکن یہ طریقہ تلاوت اچھا ہے۔‘‘تو حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو بیس رکعات نماز (تروایح) پڑھائی۔
الجواب: اس گھمنی "دلیل" کے راوی ابوجعفر الرازی کی ربیع بن انس سے روایت میں بہت اضطراب ہوتا ہے. (کتاب الثقات لابن حبان ٤/٢٢٨)
اور یہ بھی اسی سند سے ہے، لہٰذا ضعیف ہے. نیز دیکھئے الحدیث: ٧٦ ص ٣٩)
دلیل نمبر ٤ :
قَالَ الْاِمَامُ الْحَافِظُ الْمُحَدِّثُ عَلِیُّ بْنُ الْجَعْدِ الْجَوْھَرِیُّ اَنَا اِبْنُ اَبِیْ ذِئْبٍ عَنْ یَّزِیْدَ بْنِ خُصَیْفَۃَ عَنِ السَّائِبِ بْنِ یَزِیْدَ قَالَ کَانُوْا یَقُوْمُوْنَ عَلٰی عَہْدِ عُمَرَ فِیْ شَہْرِ رَمَضَانَ بِعِشْرِیْنَ رَکْعَۃً وَاِنْ کَانُوْا لَیَقْرَؤُوْنَ بِالْمِئَیْنِ مِنَ الْقُرْاٰنِ ۔ (مسند ابن الجعد ص413 ،معرفۃ سنن الآثار ؛بیہقی ج2 ص305)
ترجمہ: حضرت سائب بن یزید رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ لوگ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے زمانے میں رمضان شریف کے مہینہ میں بیس رکعات (نماز تروایح ) پابندی سے پڑھتے اور قرآن مجید کی دو سوآیات پڑھتے تھے۔
الجواب: یہ روایت شاذ ہے. (دلیل کے لئے دیکھئے الحدیث : ٧٦ ص ٤٠)
اور موطا مالک کی محفوظ روایت میں آیا ہے کہ سیدنا عمر رضی الله عنہ نے سیدنا ابی بن کعب رضی الله عنہ اور سیدنا تمیم الداری رضی الله عنہ کو حکم دیا کہ لوگوں کو گیارہ رکعات پڑھائے.
اس روایت سے طحاویٰ نے استدلال کیا، عینی نے صحیح کہا، ضیاء المقدسی نے اسے المختار میں ذکر کیا اور نیموی تقلیدی نے کہا : "واسناده صحيح" (آثار السنن ص ٢٥٠ )
یاد رہے کے اصول حدیث میں یہ مسلہ مقرر ہے کہ شاذ روایت ضعیف ہوتی ہے.
دلیل نمبر ٥ :
قَالَ الْاِمَامُ الْحَافِظُ الْمُحَدِّثُ اَبُوْبَکْرِ الْبَیْہَقِیُّ اَخْبَرَنَا اَبُوْعَبْدِاللّٰہِ الْحُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَیْنِ بْنِ فَنْجَوَیْہِ الدِّیْنَوْرِیُ بِالدَّامَغَانِ ثَنَا اَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ اِسْحَاقَ السَنِیُّ اَنْبَأَ عَبْدُاللّٰہِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِالْعَزِیْزِالْبَغْوِیُّ ثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْجَعْدِاَنْبَأَ اِبْنُ اَبِیْ ذِئْبٍ عَنْ یَّزِیْدَ بْنِ خُصَیْفَۃَ عَنِ السَّائِبِ بْنِ یَزِیْدَ قَالَ کَانُوْا یَقُوْمُوْنَ عَلٰی عَہْدِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فِیْ شَہْرِ رَمَضَانَ بِعِشْرِیْنَ رَکْعَۃً وَاِنْ کَانُوْا لَیَقْرَؤُوْنَ بِالْمِئَیْنِ وَکَانُوْا یَتَوَکَّئُوْنَ عَلٰی عَصِیِّھِمْ فِیْ عَہْدِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ مِنْ شِدَّۃِ الْقِیَامِ۔ (سنن الکبری للبیہقی ج2ص496)
ترجمہ: حضرت سائب بن یزید رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ لوگ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دور میں رمضان شریف میں بیس رکعات (نماز تراویح) پابندی سے پڑھتے تھے۔ فرماتے ہیں کہ وہ قرآن مجید کی دو سو آیات تلاوت کرتے تھے اور حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے دور میں لوگ قیام کے (لمبا ہونے کی وجہ سے ) اپنی (لاٹھیوں) پر ٹیک لگاتے تھے۔
الجواب: اس نمبر کے تحت گھمن صاحب نے وہی روایت ذکر کی ہے جو نمبر ٤ پر گزر چکی ہے اور صرف السنن الکبریٰ البہیقی کا حوالہ کر دیا ہے، حالانکہ یہ ایک ہی روایت ہے. (دیکھئے الحدیث: ٧٦ ص ٤٤)
دلیل نمبر ٦ :
قَالَ الْاِمَامُ الْحَافِظُ الْمُحَدِّثُ اَبُوْدَاوٗدَ حَدَّثَنَا شُجَاعُ بْنُ مَخْلَدٍ نَا ھُشَیْمٌ اَنَا یُوْنُسُ بْنُ عُبَیْدٍ عَنِ الْحَسَنِ اَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ جَمَعَ النَّاسَ عَلٰی اُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ فِیْ قِیَامِ رَمْضَانَ ،فَکَانَ یُصَلِّیْ بِھِمْ عِشْرِیْنَ رَکْعَۃً۔ (سنن ابی داؤد ص1429،سیر اعلام النبلاء امام ذہبی ج3ص176)
ترجمہ: حضرت حسن رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے رمضان شریف میں نماز تروایح پڑھنے کے لیے حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کی امامت پر لوگوں کو جمع کیا تو حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ ان کو بیس رکعات (نماز تراویح) پڑھاتے تھے۔
الجواب: اس ضعیف روایت میں عشرین " ركعة" کا لفظ غلط اور عشرین "ليلة" کا لفظ موجود ہے اور دوسرے یہ کہ اس سند منقطع (ضعیف) ہے کیونکہ (بصری ) نے عمر رضی الله عنہ کو نہیں پایا تھا. (دیکھئے شرح سنن ابی داود للعینی ٥/٣٤٣، الحدیث : ٧٦ ص ٤٦)
حسن بصری کی ایک منقطع روایت پر جرح کے لئے دیکھئے سرفراز خان صفدر دیوبندی کی ازالتہ الریب (ص ٢٣٧)
دلیل نمبر ٧ :
رَوَی الْاِمَامُ الْحَافِظُ الْمُحَدِّثُ زَیْدُ بْنُ عَلِیِّ الْہَاشْمِیُّ فِیْ مُسْنَدِہٖ کَمَا حَدَّثَنِیْ زَیْدُ بْنُ عَلِیٍّ عَنْ اَبِیْہِ عَنْ جَدِّہٖ عَنْ عَلِیٍّ اَنَّہٗ اَمَرَ الَّذِیْ یُصَلِّیْ بِالنَّاسِ صَلَاۃَ الْقِیَامِ فِیْ شَہْرِ رَمْضَانَ اَنْ یُّصَلِیَّ بِھِمْ عِشْرِیْنَ رَکْعَۃً یُّسَلِّمُ فِیْ کُلِّ رَکْعَتَیْنِ وَیُرَاوِحَ مَابَیْنَ کُلِّ اَرْبَعِ رَکْعَاتٍ۔ (مسند الامام زیدبن علی ص158)
ترجمہ: حضرت علی المرتضی رضی اللہ عنہ نے اس شخص کو حکم دیا جو لوگوں کو رمضان شریف کے مہینہ میں نماز (تراویح) پڑھاتے تھے کہ وہ ان کو بیس رکعات نماز (تراویح) پڑھائیں! ہر دو رکعتوں کے درمیان سلام پھیرے اور ہر چار رکعتوں کے درمیان آرام کے لیے کچھ دیر وقفہ کرے ۔
الجواب: امام زیدی علی رحمہ الله کی طرف منسوب "مسند زید" اہل سنت کی کتاب نہیں، بلکہ شیعوں کی کتاب ہے اور آل دیوبند اس کتاب سے حجت پکڑنا اس بات کی دلیل ہے کہ دیوبندیہ اور زیدی شیعہ میں گہرا یارانہ ہے.
دوسرے یہ کہ "مسند زید" کا بنیادی راوی ابو خالد عمر و بن خالد الواسطی کذاب (بہت جھوٹا) راوی ہے. اس کے بارے میں امام یحییٰ بن معین نے فرمایا "کذاب."
- امام اسحاق بن راہویہ نے فرمایا :" عمر و بن خالد واسطی حدیث گھڑتا تھا."
- امام ابوز ر عہ الرازی نے فرمایا : "اور وہ حدیثیں گھڑتا تھا. "
- امام وکیع بن الحرا ح نے فرمایا : "وہ کذاب (بہت جھوٹا) تھا." (دیکھئے تحقیقی مقالات ج ٣ ص ٥١٠)
دلیل نمبر ٨ :
قَالَ الْاِمَامُ الْحَافِظُ الْمُحَدِّثُ اِبْنُ اَبِیْ شَیْبَۃَحَدَّثَنَا وَکِیْعٌ عَنْ حَسَنِ بْنِ صَالَحٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ قَیْسٍ عَنْ اَبِی الْحَسْنَائِ اَنَّ عَلِیًّا اَمَرَ رَجُلاً یُّصَلِّیْ بِھِمْ فِیْ رَمَضَانَ عِشْرِیْنَ رَکْعَۃً ۔ (مصنف ابن ابی شیبۃ ج2ص285 )
ترجمہ: حضرت ابو الحسناء رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ حضرت علی المرتضی رضی اللہ عنہ نے ایک آدمی کو حکم دیا کہ وہ لوگوں کو رمضان میں بیس رکعات نماز (تراویح) پڑھائیں!
الجواب: اس روایت کی سند دو وجہ سے ضعیف ہے:
١: ابو الحسنا ء مجہول ہے. (دیکھئے تقریب التہذیب : ٨٣٣٧)
٢: سیدنا علی رضی الله عنہ سے ابو الحسنا ء کی ملاقات کا کوئی ثبوت نہیں.
دلیل نمبر ٩ :
عَنْ زَیْدِ بْنِ وَھْبٍ کَانَ عَبْدُاللّٰہِ بْنُ مَسْعُوْدٍ یُصَلِّیْ بِنَا فِیْ شَہْرِ رَمْضَانَ فَیَنْصَرِفُ وَ عَلَیْہِ لَیْلٌ…کَانَ یُصَلِّیْ عِشْرِیْنَ رَکْعَۃً وَیُوْتِرُ بِثَلَاثٍ۔ (قیام اللیل للمروزی ص157)
ترجمہ: حضرت زید بن وہب رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ رمضان شریف میں ہمیں نماز (تراویح) پڑھاتے اور گھرکو لوٹ جاتے تو رات ابھی باقی ہوتی تھی آپ رضی اللہ عنہ بیس رکعات (تراویح ) اور تین رکعات وتر پڑھاتے تھے۔
الجواب : یہ روایت بے سند ہے اور بے سند روایت مردود ہوتی ہے. (نیز دیکھئے تعداد رکعات قیام رمضان کا تحقیقی جائزہ ص ٨١)
دلیل نمبر ١٠ :
قَالَ الْاِمَامُ الْحَافِظُ الْمُحَدِّثُ اِبْنُ اَبِیْ شَیْبَۃَ حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمٰنِ عَنْ حَسَنٍ عَنْ عَبْدِالْعَزِیْزِ بْنِ رُفَیْعٍ قَالَ کَانَ اُبَیُّ بْنُ کَعْبٍ یُصَلِّیْ بِالنَّاسِ فِیْ رَمْضَانَ بِالْمَدِیْنَۃِ عِشْرِیْنَ رَکْعَۃً وَیُوْتِرُبِثَلَاثٍ۔ (مصنف ابن ابی شیبۃ ج2ص285؛ الترغیب والترھیب للاصبہانی ج2ص368 )
ترجمہ: حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ مدینہ منورہ میں رمضان کے مہینے میں لوگوں کوبیس رکعات نماز (تروایح) اور تین (رکعات ) وتر پڑھاتے تھے۔
الجواب : یہ روایت منقطع ہے. عبدالعزیز رفیع نے ابی بن کعب رضی الله عنہ کو نہیں پایا تھا. (تعداد رکعات قیام رمضان ص ٦٦ بحوالہ آثار السنن)