عابدالرحمٰن
سینئر رکن
- شمولیت
- اکتوبر 18، 2012
- پیغامات
- 1,124
- ری ایکشن اسکور
- 3,234
- پوائنٹ
- 240
اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا کا بائیسواں فقہی سمینار امروہہ اترپردیش کے تاریخی تعلیمی مرکز جامعہ اسلامیہ عربیہ جامع مسجد میں ۹/ مارچ کا شروع ہوا جس میں الجزائر جنوبی افریقہ اور ترکی کے مندوبین کے علاوہ ہندوستان کے دینی واسلامی اداروں کے تین سو سے زائد مختلف فقہی مکاتب فکرکے علماء نے شرکت کی ۔اس سمینار میں تین اہم موضوع زیر بحث آئے جن میں سب سے پہلے بیع وفاءاور اس کے بعد الیکشن اور پھر صکوک کا موضوع زیر بحث آیا ۔الیکشن سے متعلق میرا مقالہ بھی شامل کیا گیا جو اب اس فورم پر بھی قارئین کی خدمت میں پیش کرنے کی سعادت حاصل کررہاہوں۔
نوٹ: اس مقالہ کو دو فورم پر پیش کرچکا ہوں وہاں سے پسندیدگی کے بعد یہاں بھی پیش کررہا ہوں اللہ تعالیٰ عافیت کا معاملہ فرمائے
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
الیکشن سے مربوط مسائل کا شرعی حل
نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم : اما بعد
عابدالرحمٰن بجنوری مظاہری
بن مفتی عزیزالرحمٰن صاحب بجنوری
بن مفتی عزیزالرحمٰن صاحب بجنوری
فَاَ عُوْذُبِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْم
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
وَكَذٰلِكَ جَعَلْنٰكُمْ اُمَّۃً وَّسَطًا لِّتَكُوْنُوْا شُہَدَاۗءَ عَلَي النَّاسِ وَيَكُـوْنَ الرَّسُوْلُ عَلَيْكُمْ شَہِيْدًا۰ۭ (پ۱۴۳:۲)
وقال النبی صلی اللہ علیہ وسلم :خیر الامور اوساطھا : اوکما قال النبی صلی اللہ علیہ وسلم صدق اللہ العلی العظیم
اسلام اور انسانی حقوق :
اس تکوینی نظام کو چلانے کے لئے اللہ تعالیٰ نے روز ازل سے لیکر آج تک اور آج سے لیکر قیامت تک کے لئے انسان کو خلیفۃ فی الارض بنا کر بھیجا ، انسانوں کی رہنمائی اور دنیاوی نظام کو چلانے کے لئے اللہ تعالیٰ نے انبیاء ورسل کو ایک ضابطہ حیات ایک قانون دیکر مبعوث فرمایا تاکہ انسان عدل وانصاف و بھائی چارگی ساتھ حقوق اللہ اور حقوق العباد کی پوری پوری پاسداری کرتے ہوئے آزادانہ زندگی گزاریں ،اور اس کو علم کی دولت سے سرفرازفرمایا تاکہ اچھے برے کی تمیز کرسکے اور کسی کے ساتھ نا انصافی نہ ہو،اور دنیا میں امن سکون رہے کسی کی حق تلفی نہ ہو، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں فرمایا۔
قَدْ عَلِمَ كُلُّ اُنَاسٍ مَّشْرَبَھُمْ۰ۭ كُلُوْا وَاشْرَبُوْا مِنْ رِّزْقِ اللہِ وَلَا تَعْثَوْا فِى الْاَرْضِ مُفْسِدِيْنَ۶۰ [٢:٦٠]
اور تمام لوگوں نے اپنا اپنا گھاٹ معلوم کر (کے پانی پی) لیا۔(ہم نے حکم دیا کہ) خدا کی (عطا فرمائی ہوئی) روزی کھاؤ اور پیو، مگر زمین میں فساد نہ کرتے پھرنا
اور دوسری جگہ فرمایا
وَاِذَا تَوَلّٰى سَعٰى فِي الْاَرْضِ لِيُفْسِدَ فِيْہَا وَيُہْلِكَ الْحَرْثَ وَالنَّسْلَ۰ۭ وَاللہُ لَا يُحِبُّ الْفَسَادَ۲۰۵ [٢:٢٠٥]
اور جب پیٹھ پھیر کر چلا جاتا ہے تو زمین میں دوڑتا پھرتا ہے تاکہ اس میں فتنہ انگیزی کرے اور کھیتی کو (برباد) اور (انسانوں اور حیوانوں کی) نسل کو نابود کردے اور خدا فتنہ انگیزی کو پسند نہیں کرتا
اس طرح کی اور بھی آیات شریفہ ہیں جن میں عدم فساد اور باہمی بھائی چارگی اور مساوات کی تعلیم دی گئی ہے۔
انسانیت کی تاریخ کا اگر گہرائی سے مطالعہ کیا جائے تو یہ حقیقت روز روشن کی طرح عیاں ہوجاتی ہے کہ اس دنیا میں حقوق کی آزادی کے لئے بڑے بڑے انقلابات رونما ہوئے ،اور حقوق کی ادائیگی و حفاظت کے لئے بڑی بڑی جنگیں ہوئیں بے شمار بغاوتیں ہوئیں لیکن ہر جنگ وجدل کے بعد بھی حقوق انسانی کا وہی حشر ہوا جو اس سے پہلے تھا بلکہ اس سے بھی بدتر ہوگئے۔
بیشک اللہ تعالیٰ نے انسان کو آزاد پیدا کیا لیکن اس کی آزادی کو ایک شریعت وقانونمربوط کردیاہے تاکہ انسان اپنی آزادی کی خاطر دوسروں کے حقوق کو پامال نہ کرسکے۔ یہ اسلامی دستور وقانون انسانی فطرت کے عین مطابق ہے ،اس دستور میں اس بات کا پورا پورا خیال رکھا گیا کہ انسان کے فطری حقوق کی پامالی نہ ہو ۔ یہ دستور اسلامی اللہ تعالیٰ کے عطا کردہ حقوق ا نسانی ،دنیا کے ہر فرد و شخص کے تمام گوشہ ہاے زندگی کا احاطہ کئے ہوئے ہیں۔
جاری ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔