• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

الیکشن میں ووٹ کاسٹ کرنے سے متعلق آپ کی رائے

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
[SUP]جیسا کہ سب جانتے ہیں کہ ہمارے اوپر (پاکستان میں) جو نظام حکومت مسلط ہے اس میں ہر پانچ سال کے بعد اسمبلیاں ختم ہو جاتی ہیں اور الیکشن کے ذریعے نئے اراکین کا انتخاب کیا جاتا ہے۔ اوریہ انتخاب کثرت رائے کی بنیاد پر ہوتا ہے۔ موجودہ اسمبلیوں کے پانچ سال پورے ہونے میں تقریباً دو ماہ باقی ہیں۔ اس کے بعد الیکشن کا انعقاد ہو گا۔ یہ تو ظاہر ہی ہے کہ ہمارے ہاں الیکشن لڑنے والے صاحبان کس قماش کے لوگ ہوتے ہیں۔ الیکشن لڑنے والے نمائندوں کو ووٹ کاسٹ کرنے کے حوالے سے صرف یہ بات ملحوظ رکھی جا سکتی ہے کہ ایک نمائندہ شاید دوسرے سے قدرے بہتر ہو۔ یہ تو ناممکنات میں سے ہے کہ وہ ان صفات سے متصف ہو جو صفات اسلام ایک صاحب اقتدار شخص میں دیکھنا چاہتا ہے۔ اور موجودہ جمہوری نظام بھی ایسا ہے کہ جو اس سلسلہ میں اسلام کے عطا کردہ اصولوں سے متصادم ہے۔ اگر ہم ووٹ کاسٹ کرتے ہیں تو ایک غیر اسلامی نظام کا حصہ بنتے ہیں۔ اور اگر ہم ووٹ کاسٹ نہیں کرتے تو نہ چاہتے ہوئے اس شخص کی مدد کر رہے ہوتے ہیں جو اپنے مد مقابل امیدوار کے مقابلے میں زیادہ کرپٹ ہوتا ہے۔ ایسے میں کیا

اگر آپ کا جواب ہاں میں ہے تو اس کی وجہ؟ اور اگر نہ میں ہے تو بھی اس کی وجہ بتا دیجئے۔
دقیق علمی ابحاث کے بجائے مختصر سا جواب دینے پر ہی اکتفا کیجئے۔[/SUP]
السلام علیکم

اسلامی نظام پر پہلے یہ دیکھنا پڑے گا کہ جن اسلامی ممالک میں اسلامی نظام ١٠٠ فیصد ھے کیا وہاں سب مسلمانوں کو متوازی حقوق مل رہے ہیں؟ کیونکہ تمام ممالک یونئٹڈ نیشن کے ماتحت ہیں اس پر انٹرنیشل لاء کے مطابق درآمدان، برآمدات کے علاوہ بہت سے ٹرم اینڈ کننڈیشن ہیں یہ ہائی پروفائل مسئلہ اور ایک الگ بحث ھے۔

جب نہ خلیفہ اور نہ بادشاہت تو پھر جو سسٹم پاکستان میں رائج ھے اس پر میرا جواب ووٹ کاسٹ کرنے پر ھے اور اس پر کوشش کرتا ہوں کہ مختصر رائے پیش کروں تاکہ سمجھنے میں آسانی ہو۔

کسی بھی شہر کے ایک علاقہ سے ٤ ایم پی اے [SUP](ممبر آف پروینشل اسمبلی)[/SUP] حلقوں پر، ١ ایم این اے [SUP](ممبر آف نیشنل اسمبلی)[/SUP] ہوتا ھے۔
[SUP](تعداد ٤ پر اگر کوئی اپڈیٹ ہو تو درج کر سکتا ھے)[/SUP]


آپ/ میں نے جو ووٹ کاسٹ کرنا ھے اس پر نہ تو کوئی وزیر اعظم منتخب ہو گا اور نہ ہی صدر۔

ہمیں ہر پانچ سال بعد ٢ ووٹ کاسٹ کرنے ہوتے ہیں۔ ١ صوبائی امیدوار کے لئے ووٹ اور ١ قومی امیدوار کے لئے ایک ووٹ۔

مختلف پارٹیوں کی طرف سے ایک ایک صوبائی امیدوار اور اسی طرح قومی امیدوار کھڑے کئے جاتے ہیں جس پر ووٹر کو معلوم ہونا چاہئے کہ ان میں یہ کونسا امیدوار ہمارے حلقہ کا ایماندار، دیانتدار اور شرافت کی ایک مثال ھے جو ہمارے مسائل حکومت سے حل کروانے میں بہتر معاون ہو سکتا ھے جس پر ہمیں ان ٢ کا انتخاب کرنے کے لئے ووٹ دینے چاہئیں۔

اگر ہم اپنا ووٹ استعمال نہیں کرتے تو پھر ہمارے حلقوں سے دونوں امیدوار جو غیرقانونی طریقوں سے صوبائی اور قومی اسمبلیوں کا حصہ بنیں گے وہ اگلے ٥ سال تک ہمارے لئے عذاب کا باعث بنیں گے اس لئے کوشش کر کے اپنا ووٹ پارٹی کو نہیں بلکہ کسی ایماندار کو ضرور دیں جس پر آپکو امید ھے کہ وہ آپکے مسائل حل کرنے میں آپ سے تعاون کرے گا۔

والسلام
 

makki pakistani

سینئر رکن
شمولیت
مئی 25، 2011
پیغامات
1,323
ری ایکشن اسکور
3,040
پوائنٹ
282
چاہے علماء ہی امیدوار ہوں؟ پھر بھی ووٹ نہیں ڈالنا، کیونکہ اس طرح اس غیر اسلامی نظام میں شرکت ہو جائے گی۔
انتحابات میں مرکزی جمیعت اہل ھدیث ،جمیعت اھل حدیث(ابتسام الہی) مولانا لکھوی کے فرزندان کا گروپ۔جماعت اسلامی،جمیعت علماء اسلام (ف) (س) (ن)،جمعیت علماء پاکستان(ف)

(ن)سمیت کیئ ایک دینی سیاسی جماعتیں نہ صرف حصہ لیتی ھیں بلکہ جھاں موقع ملے بھرپور سودے بازی (سیٹ ایڈجسٹمنٹ )بھی کرتی ھیں۔

میری ذاتی رائے ھے کہ ایک نہائیت ھی منظم جماعت جس طرز پر ملک میں کام کر رھی ھے اور جس طرح ھر شعبہ زندگی کے معاملات

میں اثر رسوخ رکھتی ھے شاید کل آنے والے کسی وقت میں ایک بھت بڑی انتحابی طاقت ثابت ھو سکتی ھے اور اسے ھونا بھی چاھیے۔

دوسری بات ہمارے ایک ہم پیشہ سبز پوش طبیب شروع میں ٹی وی کو شیطانی آلہ سے تشبیہ دیتے تھے مگر جب ہریالی چینل کا آغاز

ہوا تو یہی ٹی وی حسنات کا گہوارہ اور تبلیغ کا موثر زریعہ کھلانے لگا (بقول انکے)
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
ارسلان بھائی !میں اپنا جواب دے چکا ہوں لیکن پھر بھی دوبارہ مخل ہوتا ہوں۔

دیکھیں علماء سے ہماری وابستگی اپنی جگہ ہے، ان کا احترام بھی سر انکھوں پر ہے۔البتہ اس نظام سے برات ایمان کا تقاضا ہے۔

اگر ایک چیز غلط ہے تو وہ علماء کی شرکت سے اسلامی نہیں ہو جاتئ ہے۔

بہت سے بلکہ اکثر حضرات ہی معاملے کے پوری تصویر نہیں دیکھتے ہیں ۔ جواز نکالنے والے سبھی علماء یا قائلین اسی سطح پر بات کرتے نظر اتے ہیں کہ "ایک اہل آدمی" کی جگہ "دوسرا نا اہل" آدمی آجائے گا اور اس طرح " کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔"

اس سے اوپر کی سطح پر دیکھیں تو وہ " اہل آدمی" آئے " یا " غیر اہل آدمی" ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آ کس حیثیت سے رہا ہے؟؟ ظاہری بات ہے قانون سازی کرنے جائے گا ، اور اسلام کا کوئی رتی بھر لینا دینا ہے نہیں اس قانون سازی سے!!


کبھی بھی کسی نے پارلیمنٹ یا سینیٹ میں کتاب اللہ یا کتب احادیث کو کسی قانون سازی کے عمل میں کھلتے دیکھا ہو؟؟؟ غیر اسلامی شریعت بنا کر مسلمانوں پر نافذ کرنا ۔۔۔ یہ ہے اوپر کی سطح !

اب فیصلہ پھر آپ کے کورٹ میں کہ ""گلیاں نالیاں اور ترقیاتی کام"" کروانے کی سوچ رکھتے ہوئے ایک غیر اسلامی قانون سازی کے منصب کے لیے بندے کا انتخاب کرنا ہے یا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اسلام کی بنیادوں سے متصادم ہونے کی بنا پر اس سارے صریحا خطرناک عمل سے دور رہنا ہے خصوصا جبکہ آپ جانتے بھی ہیں اس کی شناعت اور کفر کو !!

یہ تو ہوا ایک سلبی سا طرز عمل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ابا جی جن دنوں سوڈان ہوا کرتے تھے تو بتاتے ہیں کہ وہاں انصار السنہ امحمدیہ انتخابات کے دنوں مین اور اس کے قریب قریب باقاعدہ مجالس منعقد کیا کرتے تھے اور جلسے اور دوسری سرگرمیاں کہ لوگو ! یہ نظام اللہ کا ہمسر ہے ، شریک ہے ، باطل ہے ۔ اس سے برات ایمان کا فرض ہے توحید کا رکن ہے اور لا الٰہ الا للہ کا تقاضا ہے ۔۔۔۔۔۔۔ اگر تم اس کو بدل نہیں پا رہے تو اس عقیدے کو پہلے دل و دماغ میں جگہ دو پھر ہی یہ عمل میں آئے گا ۔ اور اگر تم نے ہی طرح طرح کی تاویلات سے اس کی راہ دیکھ لی تو حق کا مددگار کون بنے گا۔

والسلام
سبحان اللہ
جزاک اللہ خیرا

آپ نے بہت اچھی وضاحت کی۔ ہائی لائٹ باتیں آپ کی بالکل حقیقت ہیں۔ ہر انسان کی اپنی رائے ہوتی ہے اور اپنی احتیاط کا تقاضا ہے۔ لہذا ہم تو اس غیر اسلامی نظام بلکہ کفریہ نظام میں شمولیت کو برا سمجھتے ہیں اسی لیے میں نے اپنے تمام گھر والوں کو روک دیا ہے کہ کسی کو نہ ووٹ نہیں دینا چاہے کتنا ہی واقف کار کیوں نہ آ جائے، یا کوئی تعلق والا چل کر آ جائے پھر بھی نہیں دینا۔ کیوں کہ یہ ان کی سپورٹ کرنے کے برابر ہے۔ اگر کوئی اچھا آدمی کھڑا بھی ہو گا تو کس حیثیت سے کھڑا ہو گا، اچھا آدمی جمہوریت میں ووٹ لینے کے لیے کھڑا ہو سکتا ہے اس نظام کے باطل ہونے کے بارے میں بتانے کے لیے کیوں کھڑا نہیں ہو سکتا۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
ارسلام بھائی! اس کو آپ تنقید ہرگز مت سمجھئے گا۔۔۔
"ارسلام" نہیں "ارسلان"
تنقید کی کوئی بات نہیں ہے۔
تو ساتھ میں یہ بھی بتادیں کے اسلامی نظام کو کس طرح نافذ کریں۔۔۔
پیسنٹھ سال ہوگئے۔۔۔
آج تک یہی بات کیوں نہیں سوچی گئی کہ اسلامی نظام کو کس طرح نافذ کیا جائے۔ کیا 65 سالوں میں علماء کو صرف ایک ہی طریقہ نظر آیا ہے کہ اس کفریہ نظام میں کود کر اسے بدلا جا سکتا ہے، یعنی شرابی کو شراب پینے سے روکنے کے لیے پہلے خود شراب پی جائے اور پھر جو نشہ چڑھے اترنے پر شرابی کو بتایا جائے کہ یہ نقصان ہے شراب پینے کا؟

میرا گمان تو یہ ہے کہ یہ مذھبی جماعتیں اللہ کے دین کے ساتھ مخلص نہیں ہیں (تمام نہیں اکثریت) کیونکہ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ کوئی اللہ کے دین کے ساتھ مخلص ہو اور اسے کامیابی نہ ملے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اجمعین اللہ کے دین کے ساتھ مخلص تھے ملک پر ملک فتح ہوتے چلے گئے آج ہمیں کشمیر تک حاصل نہیں ہو رہا۔ یہ سب جماعتیں اپنے اپنے مفادات اور اپنی اپنی جماعتوں کو تقویت پہچانے کی خاطر اس نظام میں شامل ہیں ،( یہ میرا گمان ہے ہو سکتا ہے کہ صحیح بھی ہو سکتا ہے غلط بھی ہو)

حرب بن شداد بھائی! آپ سے میں یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ آپ اس نظام میں کود کر کون سی تبدیلی آ سکتی ہے؟

دوسری چیز اگر آپ سمجھیں تو بھائی پوری دنیا میں اسلامی نظام کہاں ہے جو آپ کو تو نظر آرہا ہے اور ہماری آنکھیں اُسے دیکھنے سے قاصر ہیں۔۔۔
پوری دنیا میں اسلامی نظام نہیں ہے اسی لیے تو پوری دنیا میں امن بھی نہیں ہے۔
اور میں نے یہ بات کہی بھی نہیں پتہ نہیں آپ نے کن باتوں سے یہ بات اخذ کر لی۔
آپ بتائیں اس کفریہ نظام میں وہ کون سا فائدہ ہے جو آپ کو تو نظر آرہا ہے اور ہماری آنکھیں اُسے دیکھنے سے قاصر ہیں
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
انتحابات میں مرکزی جمیعت اہل ھدیث ،جمیعت اھل حدیث(ابتسام الہی) مولانا لکھوی کے فرزندان کا گروپ۔جماعت اسلامی،جمیعت علماء اسلام (ف) (س) (ن)،جمعیت علماء پاکستان(ف)

(ن)سمیت کیئ ایک دینی سیاسی جماعتیں نہ صرف حصہ لیتی ھیں بلکہ جھاں موقع ملے بھرپور سودے بازی (سیٹ ایڈجسٹمنٹ )بھی کرتی ھیں۔

میری ذاتی رائے ھے کہ ایک نہائیت ھی منظم جماعت جس طرز پر ملک میں کام کر رھی ھے اور جس طرح ھر شعبہ زندگی کے معاملات

میں اثر رسوخ رکھتی ھے شاید کل آنے والے کسی وقت میں ایک بھت بڑی انتحابی طاقت ثابت ھو سکتی ھے اور اسے ھونا بھی چاھیے۔

دوسری بات ہمارے ایک ہم پیشہ سبز پوش طبیب شروع میں ٹی وی کو شیطانی آلہ سے تشبیہ دیتے تھے مگر جب ہریالی چینل کا آغاز

ہوا تو یہی ٹی وی حسنات کا گہوارہ اور تبلیغ کا موثر زریعہ کھلانے لگا (بقول انکے)
کیا آپ پورے وثوق سے کہہ سکتے ہیں کہ ان پارٹیوں کے اقتدار میں آنے کے بعد مندرجہ ذیل تبدیلیاں آ جائیں گیں:
  • کتاب و سنت کے مطابق فیصلہ
  • چوری کرنے والے مرد و عورت کے ہاتھ کاٹنا
  • فساد فی الارض کے مرتکب لوگوں کے مخالف سمت سے ہاتھ پاؤں کاٹنا
  • رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گستاخی کرنے والے کو سزائے موت
  • قاتل کا سر قلم کرنا
  • ڈرون حملوں کا بند ہونا
  • امریکہ کی مداخلت ختم ہونا
  • کرپشن کا خاتمہ
  • مخلوط تعلیم ختم
  • پورے پاکستان میں سٹیج شوز اور سنیما ختم
  • حجاب کی پابندی
  • عدالتوں میں کتاب سنت کے مطابق فیصلے
  • ذمیوں سے جزیہ لینا
  • قادیانی، شیعہ اور منکرین حدیث کو کافر قرار دے کر ان سے جزیہ لینا
  • سود کے نظام کا خاتمہ
  • شرک کے اڈے مزارات کا خاتمہ
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
پوری دنیا میں اسلامی نظام نہیں ہے اسی لیے تو پوری دنیا میں امن بھی نہیں ہے۔
اور میں نے یہ بات کہی بھی نہیں پتہ نہیں آپ نے کن باتوں سے یہ بات اخذ کر لی۔
آپ بتائیں اس کفریہ نظام میں وہ کون سا فائدہ ہے جو آپ کو تو نظر آرہا ہے اور ہماری آنکھیں اُسے دیکھنے سے قاصر ہیں
اس پربات کرتے ہیں!۔


چلیں میں پوری دنیا کا لفظ واپس لے لیتا ہوں۔۔۔ اس کی جگہ ہم کہتے کے وہ اسلامی ممالک جو دعوٰے دار ہیں کہ ہم اسلامی مملکت ہیں۔۔۔ کیا اسلام پوری طرح نافذ ہے؟؟۔۔۔ آپ نے بالکل درست فرمایا کہ آپ نے ایسی بات نہیں کی لیکن موضوع کو آگے بڑھانے کے لئے مجھے یہ الفاظ شامل کرنے پڑے۔۔۔ آپ نے مجھ سے پوچھا کہ کفریہ نظام کا فائدہ بتائیں۔۔۔ لیکن اُس سے پہلے ایک چھوٹا سا سوال جو میں آپ سے پوچھنا چاہتا ہوں کے کیا ووٹ دینا ہی کفر کا نظام ہے؟؟؟۔۔۔ کیا ہم جس نظام میں اپنی صبح و شام بسر کررہے ہیں وہ کیا ہے؟؟؟۔۔۔ آپ نے گھر والوں کو ووٹ دینے سے روک دیا۔۔۔ لیکن کیا آپ خود کو بجلی، گیس کا بل ادا کرنے سے روک سکتے ہیں؟؟؟۔۔۔ کیونکہ اس میں ٹیکس جو کے کفریہ نظام کی پیداوار ہے شامل ہے؟؟؟۔۔۔ ہم حج جیسے اہم فریضے کے لئے گھر سے نکلتے ہیں تو سفری دستاویزات سے لیکر رہائش تک پر ہم ٹیکس ادا کرتے ہیں تو کیا اس نظام کے تحت جو سب ہم کررہے ہیں ایک فریضے کو انجام دینے کے لئے کیا وہ جائز ہے؟؟؟۔۔۔ اگر یہ سب جائز ہے تو پھر ووٹ کیسے ناجائز ہوسکتا ہے؟؟؟۔۔۔
 

عبداللہ حیدر

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
316
ری ایکشن اسکور
1,018
پوائنٹ
120
السلام علیکم،
اسلامی اصول دین میں سے ایک قاعدہ ہے سد الذرائع ’’برائی کے اسباب کو بند کرنا‘‘۔
ایک شخص حاکم تھا۔ لال مسجد میں خون بہا۔ مسلمانوں کو فروخت کیا گیا۔ بے حیائی اور فحاشی کا چلن ہوا۔ دوسرے مفاسد ظاہر ہوئے جن کی تفصیل سب جانتے ہیں۔
دوسری طرف ایک شخص کہتا ہے میں حکومت میں آؤں تو نام نہاد وار آن ٹیرر سے واپسی کی راہ تلاش کروں گا۔ مسلمانوں کے خون کا تحفظ کروں گا۔ اسلامی احکام پر جتنا ہو سکا عمل کرنے اور کرانے کی کوشش کروں گا۔ فحاشی و عریانی کو لگام دینے کی کوشش کروں گا اور مسلمانوں کی دنیاوی فلاح کے لیے بھی ہر ممکن قدم اٹھاؤں گا۔
بڑی عجیب منطق ہے اگر کوئی کہے ’’بھائی جان! آپ بھلے آدمی ہوں گے لیکن ہمارامسئلہ ہے کہ بس ہم ہی اصلی اور وڈے حق والے ہیں۔ جب تک خلافت اور شورائی نظام قائم نہ ہو ہماری گردن ہر ذمے داری سے آزاد ہے۔ بھلے ہماری خاموشی کی وجہ سے مسلمانوں کے خون کا سودا کرنے والے مسلط ہوتے رہیں لیکن یقین رکھیے ہماری طرف سے آپ کو تعاون کی کوئی رمق نہیں پہنچے گی‘‘
والسلام علیکم
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
اس پربات کرتے ہیں!۔


چلیں میں پوری دنیا کا لفظ واپس لے لیتا ہوں۔۔۔ اس کی جگہ ہم کہتے کے وہ اسلامی ممالک جو دعوٰے دار ہیں کہ ہم اسلامی مملکت ہیں۔۔۔ کیا اسلام پوری طرح نافذ ہے؟؟۔۔۔ آپ نے بالکل درست فرمایا کہ آپ نے ایسی بات نہیں کی لیکن موضوع کو آگے بڑھانے کے لئے مجھے یہ الفاظ شامل کرنے پڑے۔۔۔ آپ نے مجھ سے پوچھا کہ کفریہ نظام کا فائدہ بتائیں۔۔۔ لیکن اُس سے پہلے ایک چھوٹا سا سوال جو میں آپ سے پوچھنا چاہتا ہوں کے کیا ووٹ دینا ہی کفر کا نظام ہے؟؟؟۔۔۔ کیا ہم جس نظام میں اپنی صبح و شام بسر کررہے ہیں وہ کیا ہے؟؟؟۔۔۔ آپ نے گھر والوں کو ووٹ دینے سے روک دیا۔۔۔ لیکن کیا آپ خود کو بجلی، گیس کا بل ادا کرنے سے روک سکتے ہیں؟؟؟۔۔۔ کیونکہ اس میں ٹیکس جو کے کفریہ نظام کی پیداوار ہے شامل ہے؟؟؟۔۔۔ ہم حج جیسے اہم فریضے کے لئے گھر سے نکلتے ہیں تو سفری دستاویزات سے لیکر رہائش تک پر ہم ٹیکس ادا کرتے ہیں تو کیا اس نظام کے تحت جو سب ہم کررہے ہیں ایک فریضے کو انجام دینے کے لئے کیا وہ جائز ہے؟؟؟۔۔۔ اگر یہ سب جائز ہے تو پھر ووٹ کیسے ناجائز ہوسکتا ہے؟؟؟۔۔۔
اس نظام کے تحت زندگی گزارنا ہماری مجبوری ہے لیکن ہم دل سے ہرگز قبول نہیں کرتے نہ ہی اسے اچھا سمجھتے ہیں ہمارا بس چلے تو ہماری ساری فیملی سعودیہ عرب شفٹ ہو جائے، ہیر پھیر کر کے غلط کو صحیح ثابت کرنے کی کوشش نہیں کرتے، بجلی، گیس اور ٹیلی فون کا بل دین نہیں ہے، اسلامی نظام نافذ کرنے سے مراد ملک کو اسلام کے اصولوں کے مطابق چلانا ہے، مثلا اس نظام میں ہمیں بجلی مہنگی ملتی ہے، لوڈ شیڈنگ بہت زیادہ ہوتی ہے اور بل بھی زیادہ آتا ہے، لیکن جب اسلام کے سنہری اصولوں پر کوئی عمل پیرا ہو گا حکمران کو قیامت کے دن اللہ کے سامنے جواب دہی کا خوف ہو گا تو وہ بجلی بھی پوری فراہم کرے گا اور ناجائز بل بھی وصول نہیں کرے گا۔

ٱلْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِى وَرَ‌ضِيتُ لَكُمُ ٱلْإِسْلَـٰمَ دِينًا ۚ فَمَنِ ٱضْطُرَّ‌ فِى مَخْمَصَةٍ غَيْرَ‌ مُتَجَانِفٍ لِّإِثْمٍ ۙ فَإِنَّ ٱللَّهَ غَفُورٌ‌ۭ رَّ‌حِيمٌ ﴿٣﴾۔۔۔سورۃ المائدہ
ترجمہ: آج میں نے تمہارے لئے دین کو کامل کردیا اور تم پر اپنا انعام بھرپور کردیا اور تمہارے لئے اسلام کے دین ہونے پر رضامند ہوگیا۔ پس جو شخص شدت کی بھوک میں بے قرار ہو جائے بشرطیکہ کسی گناه کی طرف اس کا میلان نہ ہو تو یقیناً اللہ تعالیٰ معاف کرنے واﻻ اور بہت بڑا مہربان ہے۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
السلام علیکم،
اسلامی اصول دین میں سے ایک قاعدہ ہے سد الذرائع ’’برائی کے اسباب کو بند کرنا‘‘۔
ایک شخص حاکم تھا۔ لال مسجد میں خون بہا۔ مسلمانوں کو فروخت کیا گیا۔ بے حیائی اور فحاشی کا چلن ہوا۔ دوسرے مفاسد ظاہر ہوئے جن کی تفصیل سب جانتے ہیں۔
دوسری طرف ایک شخص کہتا ہے میں حکومت میں آؤں تو نام نہاد وار آن ٹیرر سے واپسی کی راہ تلاش کروں گا۔ مسلمانوں کے خون کا تحفظ کروں گا۔ اسلامی احکام پر جتنا ہو سکا عمل کرنے اور کرانے کی کوشش کروں گا۔ فحاشی و عریانی کو لگام دینے کی کوشش کروں گا اور مسلمانوں کی دنیاوی فلاح کے لیے بھی ہر ممکن قدم اٹھاؤں گا۔
بڑی عجیب منطق ہے اگر کوئی کہے ’’بھائی جان! آپ بھلے آدمی ہوں گے لیکن ہمارامسئلہ ہے کہ بس ہم ہی اصلی اور وڈے حق والے ہیں۔ جب تک خلافت اور شورائی نظام قائم نہ ہو ہماری گردن ہر ذمے داری سے آزاد ہے چاہے ہماری خاموشی کی وجہ سے مسلمانوں کے خون کا سودا کرنے والے مسلط ہوتے رہیں، یقین رکھیے ہماری طرف سے آپ کو تعاون کی کوئی رمق نہیں پہنچے گی‘‘
والسلام علیکم
آپ سے میرا وہی سوال ہے جو محمد اقبال کیلانی صاحب نے مسلم دانشور اور مفکرین سے پوچھا تھا:
آخر اسلامی تاریخ میں پہلے سے استعمال کی گئی کتاب و سنت سے ثابت شدہ اصطلاحات نظام خلافت ،نظام شورائیت سے پہلو تہی کرنے کی وجہ کیا ہے؟
جمہوریت بھی کفر کا نظام ہے
 
Top