محمد ارسلان
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 17,859
- ری ایکشن اسکور
- 41,096
- پوائنٹ
- 1,155
شاہد نزیر بھائی کی پوسٹ کہاں گئی؟
شاہد نذیر بھائی کی پوسٹ جلد ہی ظاہر ہوگی فی الحال محدث فورم کے قوانین کی خلاف ورزی کی وجہ سے کچھ وقت کے لئے نامنظور کی گئی ہے۔۔!شاہد نزیر بھائی کی پوسٹ کہاں گئی؟
جزاک اللہ شاکر بھائی ! اور باقی تمام محترم بھائیوں سے گذارش ہے کہ یہ بحیثیت کلمہ گو میں نے ایک بات محسوس کی اور بیان کی کہ اجتہادی بالخصوص ائمہ مجتہدین کے اجتہادی اختلافات کی بنا پر انہیں غیر اسلامی افکار و نظریات کے زمرہ میں داخل کرنا، قرآن و سنت کے خلاف ہے
جزا ک اللہ بھائی ،، مگر آپ لوگ تو بھی اس بات پر ڈٹے ہوئے ہیں۔۔ کہ امام صاحب کے پاس کوئی دلیل ہو گی۔ اس کی مجھے سمجھ نہیں آئی؟قوله تعالى: "وحمله وفصاله ثلاثون شهرا" قال ابن عباس: إذا حملت تسعة أشهر أرضعت إحدى وعشرين شهرا، وإن حملت ستة أشهر أرضعت أربعة وعشرين شهرا (تفسیر قرطبی )
یہاں ابن عباس کا 21 مہینہ کا دودھ پلانے کا کہنا قرآن کے خلاف بات ہے ؟ آپ کے نذدیک تو ہوگی ۔ ابن عباس جلیل القدر صحابی کیا قرآن کے خلاف بات کہ رہے ہیں ۔
جو بات آپ نے کسی مفسر سے سیکھی اس کو آخری حرف نہ سمجھیں ۔ یہ اختلاف تو صحابہ کے دور سے ہے ۔ ہم جیسے جاہلوں کو ان علماء کی شان میں کچھ کہنے سے پہلے سوچ لینا چاہئیے۔
حضرت علی اور حضرت معاویہ رضی اللہ عنہما دونوں صحابی ہیں ۔ ان کی جنگ میں حق پر کون تھا ۔ اگر دونوں حق پر تھے تو معاذ اللہ دونوں غلط ہوئے دونوں اگلے کو حق پر ہوتے ہوئے بھی لڑائی کی۔ کیا دونوں کو وہ ارشادات نہیں معلوم تھے جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے ان دونوں جلیل القدر کی شان میں کہے ۔ ان دونوں نے ایک دوسرے کی شان میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کے ارشادات کے باوجود لڑائی کیوں کی ۔ اگو کوئی اس سے یہ نتیجہ اخذ کرے کہ حضرت معاویہ کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کے ان ارشادات پر معاذ اللہ یقین نہیں تھا جن میں انہوں نے حضرت علی کو جنت کی بشات دی تھی ۔ اگر ان کو یقین ہوتا تو وہ حضرت علی کی مخالفت نہ کرتے ۔
کیا نتیجہ اخذ کرنا صحیح ہے ؟
اگر یہ غلط ہے تو دیگر ائمہ مجتہدين کو کیوں قرآن اور حدیث کا مخالف کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
میری اس فورم کی انتظامیہ سے گذارش ہے ایسی کوشش کرنے والوں کی حوصلہ شکنی کی جائے ورنہ دوسرے نظریے کے لوگ کس طرح آپ کے قریب آکر آپ کی بات سنیں گے اور بات بغیر سنے تو قبول نہیں کی جاسکتی ۔
مجھے نہیں معلوم کہ محترم آفتاب صاحب کیوں ضرور بالضرور قرآن میں تضاد ثابت کرنے پر کمربستہ ہیں۔ میں پہلے بھی عرض کر چکا ہوں کہ ابن عباس رضی اللہ عنہ یہاں رضاعت کی مدت کی بات نہیں کر رہے کیونکہ وہ تو کلام اللہ کے مطابق صرف دو سال ہے۔ بلکہ یہاں صرف دودھ چھڑانے میں گنجائش کی بات ہورہی ہے۔ دودھ دو سال پہلے بھی چھڑایا جاسکتا ہے اور دوسال بعد بھی اور بعض مائیں تو سرے سے اپنے بچوں کی دودھ ہی نہیں پلاتیں۔ اگر دودھ ایک سال ہی میں چھڑا لیا جائے تو کیا یہ کہا جائے گا کہ رضاعت کی مدت ایک سال ہوگئی اور اگر کسی ماں نے اپنے بچے کو دودھ ہی نہیں پلایا تو کیا کوئی یہ کہے گا کہ رضاعت کی کوئی مدت ہی نہیں ہے۔ وہ مدت جس میں رضاعت کا رشتہ قائم ہو جاتا ہے وہ اللہ رب العالمین کے فرمان کے مطابق دو سال ہی ہے۔ باقی اگر کوئی عورت کسی بچے کو دو سال بعد بھی دودھ پلاتی ہے۔ تو رضاعت کی مدت چونکہ دوسال بعد ختم ہوچکی ہوتی ہے اس لئے اس بچے کا اس عورت سے رضاعت کا کوئی رشتہ قائم نہیں ہوتا۔ امید ہے بات سمجھ گئے ہونگے۔قوله تعالى: "وحمله وفصاله ثلاثون شهرا" قال ابن عباس: إذا حملت تسعة أشهر أرضعت إحدى وعشرين شهرا، وإن حملت ستة أشهر أرضعت أربعة وعشرين شهرا (تفسیر قرطبی )
یہاں ابن عباس کا 21 مہینہ کا دودھ پلانے کا کہنا قرآن کے خلاف بات ہے ؟ آپ کے نذدیک تو ہوگی ۔ ابن عباس جلیل القدر صحابی کیا قرآن کے خلاف بات کہ رہے ہیں ۔
جو بات آپ نے کسی مفسر سے سیکھی اس کو آخری حرف نہ سمجھیں ۔ یہ اختلاف تو صحابہ کے دور سے ہے ۔ ہم جیسے جاہلوں کو ان علماء کی شان میں کچھ کہنے سے پہلے سوچ لینا چاہئیے۔
حضرت علی اور حضرت معاویہ رضی اللہ عنہما دونوں صحابی ہیں ۔ ان کی جنگ میں حق پر کون تھا ۔ اگر دونوں حق پر تھے تو معاذ اللہ دونوں غلط ہوئے دونوں اگلے کو حق پر ہوتے ہوئے بھی لڑائی کی۔ کیا دونوں کو وہ ارشادات نہیں معلوم تھے جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے ان دونوں جلیل القدر کی شان میں کہے ۔ ان دونوں نے ایک دوسرے کی شان میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کے ارشادات کے باوجود لڑائی کیوں کی ۔ اگو کوئی اس سے یہ نتیجہ اخذ کرے کہ حضرت معاویہ کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کے ان ارشادات پر معاذ اللہ یقین نہیں تھا جن میں انہوں نے حضرت علی کو جنت کی بشات دی تھی ۔ اگر ان کو یقین ہوتا تو وہ حضرت علی کی مخالفت نہ کرتے ۔
کیا نتیجہ اخذ کرنا صحیح ہے ؟
یہ بات بھی میری سمجھ سے بالاتر ہے کہ جب بھی امام ابوحنیفہ پر کوئی ثابت شدہ جرح پیش کی جاتی ہے یا ان کی کسی غلطی کی نشاندہی کی جاتی ہے تو مقلدین ائمہ اربعہ کی دہائی کیوں دینے لگتے ہیں؟ جب بات صرف امام ابوحنیفہ کی ہورہی تو بات یہی تک محدود رہنی چاہیے۔ کیا امام مالک، امام شافعی اور امام احمد بن حنبل کے فتوے بھی اسی طرح خلاف قرآن تھے جس طرح امام صاحب کے؟ پھر بات بڑھا کر ائمہ ثلاثہ تک کیوں لائی جاتی ہے؟کیا نتیجہ اخذ کرنا صحیح ہے ؟
اگر یہ غلط ہے تو دیگر ائمہ مجتہدين کو کیوں قرآن اور حدیث کا مخالف کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
میری اس فورم کی انتظامیہ سے گذارش ہے ایسی کوشش کرنے والوں کی حوصلہ شکنی کی جائے ورنہ دوسرے نظریے کے لوگ کس طرح آپ کے قریب آکر آپ کی بات سنیں گے اور بات بغیر سنے تو قبول نہیں کی جاسکتی ۔