• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

امام ابوحنیفہ کا فتویٰ بابت مدت رضاعت!!!

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
5,001
ری ایکشن اسکور
9,806
پوائنٹ
773

تعجب کی بات تویہ ہے کہ امام ابوحنیفہ کامبلغ علم ناپنے والے مجتہد کو عربی نہیں آتی اورقرآن وحدیث عربی میں ہے


اورتعجب بالائے تعجب یہ ہے کہ ایک ایسے امام کو دین کا ماہر بتلایا جاتاہے جو بقول امام ابن المبارک رحمہ اللہ حدیث میں مسکین اوریتیم تھے ۔
امام ابن ابی حاتم رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
نا عبدان بن عثمان قال سمعت بن المبارك يقول كان أبو حنيفة مسكينا في الحديث [الجرح والتعديل موافق 8/ 449 وسندہ صحیح عبدان ھو الحافظ العالم أبو عبد الرحمن عبدالله بن عثمان بن جبلة بن أبي رواد]

امام ابن عدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
ثنا محمد بن يوسف الفربري ثنا على بن خشرم ثنا على بن إسحاق قال سمعت بن المبارك يقول كان أبو حنيفة في الحديث يتيم [الكامل في الضعفاء 7/ 6 وسندہ صحیح یوسف الفربری من رواۃ الصحیح للبخاری]

امام ابن حبان رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
سمعت محمد بن محمود النسائي يقول : سمعت علي بن خشرم يقول : سمعت علي بن إسحاق السمرقندي يقول : سمعت ابن المبارك يقول : كان أبو حنيفة في الحديث يتيما [المجروحين لابن حبان 2/ 331 وسندہ حسن ]

اس کے ساتھ ایک مصیبت یہ بھی تھی امام صاحب مدلس بھی تھے :
امام ابن ابی حاتم رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
نا احمد بن منصور المروزي قال سمعت سلمة بن سليمان قال قال عبد الله يعنى بن المبارك ان أصحابي ليلوموننى في الرواية عن أبى حنيفة وذاك انه أخذ كتاب محمد بن جابر عن حماد بن أبى سليمان فروى عن حماد ولم يسمعه منه [الجرح والتعديل موافق 8/ 449 وسندہ صحیح]

امام عبداللہ بن احمدبن حنبل رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
حدثني عبدة بن عبد الرحيم مروزي شيخ صالح أنا سلمة بن سليمان قال دخل حمزة البزار على ابن المبارك فقال يا أبا عبد الرحمن لقد بلغني من بصر أبي حنيفة في الحديث واجتهاده في العبادة حتى لا أدري من كان يدانيه فقال ابن المبارك أما ما قلت بصر بالحديث فما لذلك بخليق لقد كنت آتيه سرا سفيان وان أصحابي كانوا ليلوموني على أتيانه ويقولون أصاب كتب محمد بن جعفر فرواها [السنة لعبد الله بن أحمد 1/ 212 قال محقق الکتاب : اسنادہ حسن وھو کذالک]

اوراوراس پر مستزاد یہ کے موصوف سئ الحفظ بھی تھے :

علامہ البانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
وهذا إسناد رجاله ثقات إلا أن أبا حنيفة رحمه الله على جلالته في الفقه قد ضعفه من جهة حفظه البخاري، ومسلم، والنسائي، وابن عدي، وغيرهم من أئمة الحديث، ولذلك لم يزد الحافظ ابن حجر في " التقريب " على قوله في ترجمته: فقيه مشهور! [سلسلة الأحاديث الضعيفة والموضوعة وأثرها السيئ في الأمة 1/ 572]
مزید تفصیل کے لئے یہ لنک دیکھیں :امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے سلسلے میں محدث عصر علامہ البانی رحمہ اللہ کی تحقیق۔

اورمصیبت بر مصیبت یہ کہ محض اپنی رائے وقیاس سے سنن واحادیث کو رد کردیا کرتے تھے۔
حمادبن سلمہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
حماد بن سلمہ فرماتے ہیں:
إِن أَبَا حنيفَة اسْتقْبل الْآثَار وَالسّنَن يردهَا بِرَأْيهِ [العلل ومعرفة الرجال : 2/ 545 وسندہ صحیح ، وانظر:الكامل في الضعفاء 7/ 8،تاريخ بغداد 13/ 408 ]

علامہ البانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
فإن قلتم بشرعيته خالفتم سنة نبيكم وضللتم وهذا مما لا نرجوه لكم وإن قلتم بعدمها - كما هو الظن بكم - أصبتم وبطل فلسفتكم ولزمكم الرجوع عنها والاكتفاء في ردكم علي بالأدلة الشرعية إن كانت عندكم فإنها تغنيكم عن زخرف القول وإلا حشرتم أنفسكم في (الآرائيين) كما روى أحمد في " العلل " (٢ / ٢٤٦) عن حماد بن سلمة قال: إن أبا حنيفة استقبل الآثار والسنن يردها برأيه [الرد المفحم للالبانی :ص: 13]۔

اب غورکریں :
  • اول: تو امام کا سرمایہ علم بہت قلیل تھا۔
  • دوم: وہ مدلس بھی تھے ، یعنی تھوڑ بہت جو تھا بھی وہ بھی محل نظر ٹہرا
  • سوم: وہ سیء الحفظ بھی تھے، یعنی اس قلیل سرمائے کو بھی صحیح طرح سے محفوظ نہ کرسکے۔
  • چہارم : وہ محض اپنی رائے وقیاس سے سنن واحادیث کو رد کردیتے یعنی جو پوجی کسی طرح بچی بھی تھی وہ امام صاحب کی عقل و رائے کے بھینٹ چڑھ گئی۔

اب ان حقائق کے بعد بتلائے کی دینی معلومات میں امام صاحب کی حیثیت ہی کیا ہے کہ ان پر رد کرنے کے لئے متخصص ہونے کی ضرورت پڑے ایسے لوگوں پر گلی محلہ کے بچے بھی بآسانی رد کرسکتے ہیں جیسا کہ امام صاحب کے شاگر محمد بن الحسن کے بارے میں آتا ہے ۔
چنانچہ امام فسوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
سمعت نعيم بن حماد يقول : قال غلام بالمدينة لمحمد بن الحسن : ما تقول في تمرة برطبتين ؟ قَال : لا بأس به. قَال : يا عم تجهل السنن ونتكلم في المعضلات. [المعرفة والتاريخ موافق 2/ 791 واسنادہ حسن]۔


تواب ظاہر ہے کہ ترجمہ سے کام چلاتے ہیں اب ترجمہ نگار کی تقلید کرکے یہ عدم تقلید کے داعی خودکہاں پھنس رہے ہیں۔
کیا عہد نبوت میں غیرعربی باتوں کا ترجمہ عربی میں کیا جاتا تھا کہ ؟ نہیں اگر ہاں تو کیا عہدنبوت میں تقلید ہوتی تھی؟؟؟

یہ چند باتیں اس لئے عرض کردی گئی ہیں کہ ائمہ مجتہدین کی بات سے اختلاف کرنا گناہ نہیں لیکن طنع وتشنیع کرنا یقینا قلب کی سیاہی کا باعث ہے اورایساانسان دین ودنیا دونوں میں ناکام اورخسرالدنیا والآخرہ کامصداق ہوتاہے۔
بہرحال یہ چند باتیں ایسے لوگوں کیلئے جوسمجھناچاہتے ہیں مفید ثابت ہوں گی اورعلمی وفقہی مباحث میں ائمہ کرام پر طنزوتشنیع سے باز رہیں گے۔فذکر فان الذکری تنفع المومنین
جی ہاں طعن وتشنیع صرف امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ پر نہیں ہونی چاہئے اس کے برخلاف ہرایک کو چاہیں کہہ دیں کوئی مضائقہ نہیں ، جیسا کہ مشہورومعروف کذاب اور مجرم اثیم زاہد کوثری نے کیا ہے کہ امام صاحب کا دفاع کرتے ہوئے نہ صرف اجلہ ائمہ بلکہ صحابہ تک پر طعن وتشنیع کر ڈالا ۔
صرف ایک امام کے دفاع کے لئے پوری ملت کے ائمہ کرام کی حیثیت کو فراموش کردینا یہ کسی عقلمند کا کام نہیں ہوسکتا۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,014
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
کاش شاہد نذیر صاحب جیسے مجتہد حضرات کسی اورنہیں توابن تیمیہ کی ہی اس بات پر غورکریں

تعجب کی بات تویہ ہے کہ امام ابوحنیفہ کامبلغ علم ناپنے والے مجتہد کو عربی نہیں آتی اورقرآن وحدیث عربی میں ہے تواب ظاہر ہے کہ ترجمہ سے کام چلاتے ہیں اب ترجمہ نگار کی تقلید کرکے یہ عدم تقلید کے داعی خودکہاں پھنس رہے ہیں۔
اردو مجلس پر بھی میں نے ایک مرتبہ ضرورت کے تحت یہ وضاحت کی تھی کہ میں عربی سے ناواقف ہوں اور وہاں بھی جمشید صاحب نے مجھے عربی نہ جاننے والے مجتہد کا طعنہ دیا تھا لیکن اس سے پہلے کہ میں آئینہ جمشید صاحب کے روبرو کرتا متعلقہ موضوع انتظامیہ کی جانب سے مقفل کر دیا گیا تھا۔ مجھے امید تو تھی یہ ادھار چکانے کا موقع جلد آئے گا لیکن یہ معلوم نہ تھا وہاں کے بجائے ایک طویل عرصے بعد یہ موقع یہاں ملے گا اور وہ بھی اس طرح کہ وضاحت خصوصی طور پر آفتاب کے لئے کی گئی تھی اور جواب بمع عربی نہ جاننے کا طعنہ بھی انہی کی جانب سے متوقع تھا لیکن وہ تو خاموش رہے کیونکہ اس موضوع پر اب مزید کچھ نہ لکھنے کا وعدہ کر گئے ہیں اور یہی بات میرے نزدیک پسندیدہ ہے کہ اگرمناسب جواب نہ ہو اور بے جا تاویلات کی پٹاری بھی خالی ہوگئی ہو تو خاموش رہنا بہتر ہوتا ہے۔ جمشید صاحب کی شامت اعمال کے انہوں نے مجھے دوبارہ وہی طعنہ دے دیا۔ اب اس کا خوبصورت جواب بھی ملاحظہ فرما لیں۔ مجھے یقین ہے کہ اس جواب کو پڑھنے کے بعد جمشید صاحب کبھی بھی مجھے دوبارہ عربی نہ جاننے کا طعنہ دینے کی ہمت اپنے اندر نہیں پائیں گے۔

امام ابوحنیفہ عربی زبان سے ناواقف تھے۔

تاریخ ابن خلکان جلد٢ صفحہ ٢٩٦ میں امام ابوحنیفہ کے بارے میں مرقوم ہے کہ:
’’خطیب نے اپنی تاریخ میں مناقب میں سے بہت بیان کر کے معائب بیان کئے ہیں جن کا ذکر نہ کرنا مناسب تھا کیونکہ ایسا بڑا امام جس کی دیانت اور ورع میں کوئی طعنہ نہیں نہ ان کی ذات میں سوائے عربیت کی کمی کے کوئی عیب نہ تھا۔(بحوالہ حقیقۃ الفقہ، ص١٥٩)

سن لیں جمشید صاحب اور دیگر مقلدین کہ امام ابوحنیفہ عربی سے نابلد اور ناواقف تھے۔ کیا جمشید صاحب کو حیرت نہیں ہوئ کہ یہ کیسے مجتہد اعظم تھے جنھیں عربی نہیں آتی تھی!!! جب امام ابوحنیفہ عربی سے ناواقف ہوتے ہوئے بھی امام اعظم اور مجتہد اعظم ہوسکتے ہیں تو میں عربی نہ جانتے ہوئے مجتہد کیوں نہیں ہوسکتا؟! چونکہ امام صاحب کو عربی نہیں آتی تھی اسی لئے امام صاحب نے قرآن نہیں پڑھا تھا ورنہ وہ خلاف قرآن فتویٰ نہ دیتے کیونکہ بقول جمشید صاحب کہ قرآن و حدیث عربی میں ہیں۔ میں تو چلو ترجمے سے کام چلا لیتا ہوں لیکن امام صاحب کے دور میں تو قرآن اور احادیث کے تراجم بھی نہیں ہوئے تھے!!! پس ثابت ہوا کہ امام صاحب کے اجتہادات کی بنیاد قرآن و حدیث نہیں بلکہ محض رائے تھی۔ لہذا ان کے اجتہادات کے لئے قرآن و حدیث کے دلائل فراہم کرنا نری حماقت ہے۔
 

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
کفایت اللہ بھائی ، جزاک اللہ خیرا۔۔۔
شاہد نذیر بھائی، کیا تاریخ ابن خلکان کی یہ روایت باسند صحیح ثابت ہے؟ کیونکہ کتب تاریخ میں تو سب رطب و یابس موجود ہے۔
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,332
پوائنٹ
180
اردو مجلس پر بھی میں نے ایک مرتبہ ضرورت کے تحت یہ وضاحت کی تھی کہ میں عربی سے ناواقف ہوں اور وہاں بھی جمشید صاحب نے مجھے عربی نہ جاننے والے مجتہد کا طعنہ دیا تھا لیکن اس سے پہلے کہ میں آئینہ جمشید صاحب کے روبرو کرتا متعلقہ موضوع انتظامیہ کی جانب سے مقفل کر دیا گیا تھا۔
یہ تمہید بیان ہوئی ہے۔
مجھے امید تو تھی یہ ادھار چکانے کا موقع جلد آئے گا لیکن یہ معلوم نہ تھا وہاں کے بجائے ایک طویل عرصے بعد یہ موقع یہاں ملے گا
آنجناب کی جوشیلی تحریروں (دلائل سے خالی)دیکھ کر مجھے حسن ظن تھا کہ آنجناب کی تحریریں خدا کی رضاکیلئے ہوتی ہیں لیکن حقیقت حال توآنجناب کی زبان سے کھلی کہ آپ ادھارچکانے کے منتظر تھے۔ آنجناب نے اگراردو مجلس پر قیام کے زمانے میں ہی پی ایم سے واقف کرادیاہوتاتواتنالانباانتظار نہ کرناپڑتا ۔
ہم سے توادھارچکتاکرلیجئے ویسے ادھارچکانے کی بات سے یاد آیاکہ احناف کے بارے میں اورامام ابوحنیفہ کے بارے میں جو تند وتیز جملے لکھتے ہیں اس کے حساب کوبھی چکانے کی فکر کیجئے ۔کہیں حساب زیادہ نہ ہوجائے۔

جمشید صاحب کی شامت اعمال کے انہوں نے مجھے دوبارہ وہی طعنہ دے دیا۔ اب اس کا خوبصورت جواب بھی ملاحظہ فرما لیں۔ مجھے یقین ہے کہ اس جواب کو پڑھنے کے بعد جمشید صاحب کبھی بھی مجھے دوبارہ عربی نہ جاننے کا طعنہ دینے کی ہمت اپنے اندر نہیں پائیں گے۔
مجھے آپ کی بات سے سوفیصد اتفاق ہے ۔کسی دینی ادارے سے وابستگی نہیں ہے اخبارات سے تعلق ہے گناہ ہوجاتے ہیں۔ دانستہ وناداستہ۔ اس کے شامت اعمال توبھگتنے ہی پڑیں گے۔ لیکن ادھر گزشتہ ایک دودنوں کے شامت اعمال کے بارے میں غورکیاتوسوائے آنجناب کے مراسلات کے جواب دینے اوریک گونہ فورم کی ہمکلامی کے کوئی شامت اعمال نظرنہیں آیا۔ جس سے یہ تاثر قوی ہوجاتاہے کہ آنجناب کے مراسلات کاجواب دینا اورہمکلامی کا شرف حاصل کرنا ہی میرے شامت اعمال میں سے ہے۔
مجھے آنجناب کے عفوبندہ نواز سے پوری امید ہے کہ میرے اس شامت اعمال کو اپنے وسیع حلم وکرم کے جلو میں ایک چھوٹی تقصیر سمجھ کر معاف کردیں گے۔ چونکہ شامت اعمال سے یہ شامت وقوع پذیر ہوچکی ہے اس لئے ایک شعربارگاہ عالیہ میں پیش کرنے کی جسارت کررہاہوں امید ہے کہ قبولیت کی نگاہوں سے اورپسندیدگی کی نظروں سے دیکھاجائے گا۔
نہ کہیں جہاں میں اماں ملی جواماں ملی توکہاں ملی
میرے جرم خانہ خراب کو تیرے عفو بندہ نواز میں
گزارش ہے کہ جرم خانہ خراب کو شامت اعمال پڑھنے کی زحمت گوارہ کریں۔

امام ابوحنیفہ عربی زبان سے ناواقف تھے۔
تاریخ ابن خلکان جلد٢ صفحہ ٢٩٦ میں امام ابوحنیفہ کے بارے میں مرقوم ہے کہ:
’’خطیب نے اپنی تاریخ میں مناقب میں سے بہت بیان کر کے معائب بیان کئے ہیں جن کا ذکر نہ کرنا مناسب تھا کیونکہ ایسا بڑا امام جس کی دیانت اور ورع میں کوئی طعنہ نہیں نہ ان کی ذات میں سوائے عربیت کی کمی کے کوئی عیب نہ تھا۔(بحوالہ حقیقۃ الفقہ، ص١٥٩)
آپ نے تاریخ ابن خلکان کا حوالہ دیاہے لیکن چونکہ وہ کتاب عربی میں ہے اس لئے اندازہ ہوتاہے کہ یوسف جے پوری کے ترجمہ پر اعتماد کیاہوگا۔ یوسف جے پوری کے ترجمہ پر بغیرکسی دلیل کے مان لینا کہیں تقلید تونہیں ۔؟برادرانہ نصیحت ہے ایک مرتبہ اس پر ضرور غورکریں۔
ویسے چونکہ آپ تقلید نہیں کرتے اتباع کرتے ہیں ہمیں امید ہے کہ دس پندرہ مزید افراد سے اس ترجمہ کی تصدیق وتائید کرالی ہوگی۔ اگرمیراخیال غلط ہے تواگلے مراسلے میں واضح کردیجئے گا۔
ویسے زحمت توہوگی لیکن شامت اعمال کے سبب(یہ سوال نہ کیجئے کس کی) ایک سوال پوچھنے کی تقصیر کا خطاکار ہورہاہوں۔
ابن خلکان کا پوراجملہ ایک پیراگراف میں ہے ۔اس کا پہلاحصہ ہے۔ ایسا بڑا امام جس کی دیانت اور ورع میں کوئی طعنہ نہیں اوردوسرا حصہ ہے وہ جس سے آپ استشہاد کررہے ہیں۔
کیااس پیراگراف کے پہلے حصہ سے آنجناب متفق ہیں۔ اگرہیں تواپنے مراسلے سے واضح کردیجئے گا۔ اوراگرنہیں توایک ہی پیراگراف کے ایک ٹکرے سے اختلاف اورایک سے اتفاق کس دلیل کی بناء پر ہے اس کی وضاحت ضرور کیجئے گا۔ کہیں ایسانہ ہو کہ ہم شامت اعمال کی وجہ سے شبیراحمد عثمانی پر اندھی تقلید کی پھبتی والے جواب سے محروم ہی رہیں۔
سن لیں جمشید صاحب اور دیگر مقلدین کہ امام ابوحنیفہ عربی سے نابلد اور ناواقف تھے۔ کیا جمشید صاحب کو حیرت نہیں ہوئ کہ یہ کیسے مجتہد اعظم تھے جنھیں عربی نہیں آتی تھی!!! جب امام ابوحنیفہ عربی سے ناواقف ہوتے ہوئے بھی امام اعظم اور مجتہد اعظم ہوسکتے ہیں تو میں عربی نہ جانتے ہوئے مجتہد کیوں نہیں ہوسکتا؟! چونکہ امام صاحب کو عربی نہیں آتی تھی اسی لئے امام صاحب نے قرآن نہیں پڑھا تھا ورنہ وہ خلاف قرآن فتویٰ نہ دیتے کیونکہ بقول جمشید صاحب کہ قرآن و حدیث عربی میں ہیں۔ میں تو چلو ترجمے سے کام چلا لیتا ہوں لیکن امام صاحب کے دور میں تو قرآن اور احادیث کے تراجم بھی نہیں ہوئے تھے!!! پس ثابت ہوا کہ امام صاحب کے اجتہادات کی بنیاد قرآن و حدیث نہیں بلکہ محض رائے تھی۔ لہذا ان کے اجتہادات کے لئے قرآن و حدیث کے دلائل فراہم کرنا نری حماقت ہے۔
سن لیں جمشید صاحبہمیں معلوم ہے کہ شامت اعمال کے کتنے نقصانات ہیں آپ ہمیں شامت اعمال کا کہہ رہے ہیں اس کا ہمیں اعتراف بھی ہے لیکن اثر آپ کی تحریرمیں نظرآرہاہے۔
سن لیں جمشید صاحب !تحریر وتقریر میں کہیں خلط مبحث تونہیں ہوگیا۔کہیں ایساتونہیں کہ شامت اعمال دوسری جانب ہو؟انسان کو اپنامحاسبہ کرتے رہناچاہئے۔ دین وشریعت میں اس کی تاکید آئی ہے۔
اصولی طورپر توہمیں جواب چاہئے اپے اشکالات کا ۔اس کے بعد ہی اس تحریر کا جواب میرے ذمہ بنتاہے ۔ ویسے کیوں نہ الروض الباسم ڈاؤن لوڈ کریں
http://www.saaid.net/book/open.php?cat=91&book=933
اورپہلی جلد کے اواخر سے مطالعہ کرلیں ۔ مطلب کسی کے ترجمہ پر تقلید کرلیں ۔ امید ہے کہ اتنی وضاحت کافی ہوگی ا ور"شامت اعمال" سے نجات دے گی ۔ ویسے الروض الباسم کا امام ابوحنیفہ کے تعلق سے پورافصل ہی قابل مطالعہ ہے لیکن چونکہ اپ اردو کے مجتہد ہیں اس لئے زیادہ زور دینا ٹھیک نہ ہوگا ۔ورڈ فائل کے 442صفحہ نمبر سے مطالعہ کریں انشاء اللہ افاقہ ہوگا۔
ہمیں امید ہے کہ اپنی نیک دعائوں میں یاد رکھیں گے والسلام
 

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
غالباً مناسب ہوگا اگر موضوع کے عنوان کے حساب سے بحث کی جائے۔ ہمیں شاہد نذیر اور جمشید صاحب کی آپسی چپقلش کو پڑھنے سے ہرگز دلچسپی نہیں۔
جمشید بھائی، آپ کی نظر میں امام ابو حنیفہ کا ڈھائی سال کی مدت رضاعت والا فتویٰ مخالف قرآن ہے یا نہیں؟
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,014
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
آنجناب کی جوشیلی تحریروں (دلائل سے خالی)دیکھ کر مجھے حسن ظن تھا۔
آپ کی اس غلط بیانی پر میں اللہ سے دعا کرونگا کہ اللہ آپکو سچ بولنے اور انصاف کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین
میری تو پوری کوشش ہوتی ہے کہ کوئی بات بھی بغیر دلیل کے نہ ہو۔ اور آپ نے میری تمام تحریروں کو دلائل سے خالی قرار دے دیا۔ سبحان اللہ!! اگر آپ میری تحریروں کے کچھ نمونے دکھا سکیں جس میں دلیل نام کی کوئی چیز نہ ہو تو مہربانی ہوگی۔

آنجناب کی تحریریں خدا کی رضاکیلئے ہوتی ہیں لیکن حقیقت حال توآنجناب کی زبان سے کھلی کہ آپ ادھارچکانے کے منتظر تھے۔ آنجناب نے اگراردو مجلس پر قیام کے زمانے میں ہی پی ایم سے واقف کرادیاہوتاتواتنالانباانتظار نہ کرناپڑتا ۔
مجھے افسوس ہے کہ میں نے ایک ایسی بات کہی جو مناسب نہ تھی اور مجھے نہیں کہنی چاہیے تھی۔ بہرحال میں معذرت چاہتا ہوں۔ میری تحریریں حق کے دفاع کے لئے ہوتی ہیں اس میں زاتی عناد اور دشمنی شامل نہیں ہوتی۔واللہ اعلم
میں اللہ رب العالمین سے دعاگو ہوں کہ میری دینی کوششوں کو خاص اپنے لئے کر لے۔آمین ثم آمین
میں نے ادھار چکانے کی بات ضرور کی لیکن میرے زہن میں یہ پہلو موجود نہیں تھا جس کی جانب جمشید بھائی نے توجہ دلوائی۔ لیکن میں کوئی شکایت اس لئے نہیں کرونگا کہ میرے تحریر کیے گئے جملوں کا یہی مطلب نکلتا ہے جسے محترم جمشید بھائی نے بیان کیا۔ محترم اللہ آپ کو ہدایت عطا فرمائے کہ آپ کے جملوں نے مجھے بہت کچھ سوچنے پر مجبور کیا اور اپنا محاسبہ کرنے کا موقع فراہم کیا۔

ہم سے توادھارچکتاکرلیجئے ویسے ادھارچکانے کی بات سے یاد آیاکہ احناف کے بارے میں اورامام ابوحنیفہ کے بارے میں جو تند وتیز جملے لکھتے ہیں اس کے حساب کوبھی چکانے کی فکر کیجئے ۔کہیں حساب زیادہ نہ ہوجائے۔
امام ابوحنیفہ اور احناف کے بارے میں میری جانب سے جو بھی اعتراض کیا جاتا ہے اس کی بنیاد دلائل ہوتے ہیں جسے میں بیان بھی کر دیتا ہوں اور اس کا مقصد بھی مسلمانوں کو ایسی غلط باتوں و عقیدوں سے آگاہ کرنا ہوتا ہے جو کسی کی آخرت برباد کرنے کا سبب بن سکتے ہیں۔ کسی شخصیت کی شان میں غلو بھی دین کی بربادی کا سبب بنتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ امام صاحب کے متعلق محدیثین کی سچی گواہیاں اس لئے بیان کی جاتی ہیں کہ احناف کا امام صاحب کے حق میں حد درجہ غلو کی وجہ سے کوئی مسلمان کسی گمراہی کا شکار نہ ہو۔

آپ نے تاریخ ابن خلکان کا حوالہ دیاہے لیکن چونکہ وہ کتاب عربی میں ہے اس لئے اندازہ ہوتاہے کہ یوسف جے پوری کے ترجمہ پر اعتماد کیاہوگا۔ یوسف جے پوری کے ترجمہ پر بغیرکسی دلیل کے مان لینا کہیں تقلید تونہیں ۔؟برادرانہ نصیحت ہے ایک مرتبہ اس پر ضرور غورکریں۔
جی میں نے آپ کی بردرانہ نصیحت پر غور کر لیا ہے اور عرض ہے کہ کسی کے ترجمہ پر اعتماد کرنا تقلید نہیں ہے یہ بات آپ کو بھی معلوم ہے کیونکہ تقلید کے موضوع پر بارہا آپ کو ایسی باتوں کے جوابات دے کر لاجواب کیا جاچکا ہے۔ اگر بالفرض مان لیا جائے کہ میں ترجمہ پر اعتماد کی وجہ سے یوسف جے پوری رحمہ اللہ کا مقلد ہو گیا ہوں تو بھائی آپ کے اس کلیہ سے آپ کی کثیر عوام بھی تو امام ابوحنیفہ کی مقلد نہیں رہی کیونکہ کوئی بھی حنفی نہ تو امام صاحب کا کیا گیا قرآن کا ترجمہ پڑھ رہا ہے اور نہ ہی کسی حدیث کی کتاب کے ترجمے سے مستفید ہو رہا ہے۔ کوئی حنفی وحیدالزماں کے ترجمے پر اعتماد کی وجہ سے وحیدی ہوگیا ہے تو کوئی اشرف علی تھانوی صاحب کے ترجمہ قرآن پر اعتماد کی وجہ سے علوی ہوگیا ہے تو کوئی شبیری وغیرہ اب حنفی رہے کون وہ جو خود ترجمہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں لیکن وہ بھی حنفی کب رہے انہوں نے بھی تو یہ فن کسی نہ کسی استاد سے سیکھا ہے تو وہ بھی اس استاد کے مقلد ہوگئے۔ جمشید بھائی اب آپ چراغ لے کر اٹھ کھڑے ہوں اور پوری دنیا سے کوئی ایک حنفی مقلد ڈھونڈ کر ہمیں مطلع فرمائیں۔

ویسے زحمت توہوگی لیکن شامت اعمال کے سبب(یہ سوال نہ کیجئے کس کی) ایک سوال پوچھنے کی تقصیر کا خطاکار ہورہاہوں۔
ابن خلکان کا پوراجملہ ایک پیراگراف میں ہے ۔اس کا پہلاحصہ ہے۔ ایسا بڑا امام جس کی دیانت اور ورع میں کوئی طعنہ نہیں اوردوسرا حصہ ہے وہ جس سے آپ استشہاد کررہے ہیں۔
کیااس پیراگراف کے پہلے حصہ سے آنجناب متفق ہیں۔ اگرہیں تواپنے مراسلے سے واضح کردیجئے گا۔ اوراگرنہیں توایک ہی پیراگراف کے ایک ٹکرے سے اختلاف اورایک سے اتفاق کس دلیل کی بناء پر ہے اس کی وضاحت ضرور کیجئے گا۔ کہیں ایسانہ ہو کہ ہم شامت اعمال کی وجہ سے شبیراحمد عثمانی پر اندھی تقلید کی پھبتی والے جواب سے محروم ہی رہیں۔
ابن خلکان کے جس جملے کی آپ نے نشاندہی کی ہے اسے میں نے بھی اپنے حوالے میں ذکر کیا ہے اور اس جملے سے میں اس لئے متفق نہیں کہ محدیثین کرام کا امام صاحب کی روایات پر اعتماد نہ کرنا ثابت کرتا ہے کہ امام صاحب کی دیانت میں طعنہ تھا۔ مطلب یہ کہ ابن خلکان کی مذکورہ عبارت سے اتفاق نہ کرنا اس لئے کہ یہ عبارت ثابت شدہ دلائل کے خلاف ہے۔ جہاں تک دوسری عبارت کا تعلق ہے جس میں عربی نہ جاننے کو امام صاحب کا عیب بتا یا گیا ہے اس کو ہم نے اس لئے قبول کیا ہے کہ یہ کسی ثابت شدہ دلیل کے خلاف نہیں۔ اگر جمشید صاحب کے پاس کوئی ایسی دلیل موجود ہو جس سے ثابت ہوجائے کہ امام صاحب عربی جانتے تھے تو پیش کریں ہم اس جملے سے بھی دستبردار ہوجائیں گے۔

اصولی طورپر توہمیں جواب چاہئے اپے اشکالات کا ۔اس کے بعد ہی اس تحریر کا جواب میرے ذمہ بنتاہے ۔ ویسے کیوں نہ الروض الباسم ڈاؤن لوڈ کریں
http://www.saaid.net/book/open.php?cat=91&book=933
اورپہلی جلد کے اواخر سے مطالعہ کرلیں ۔ مطلب کسی کے ترجمہ پر تقلید کرلیں ۔ امید ہے کہ اتنی وضاحت کافی ہوگی ا ور"شامت اعمال" سے نجات دے گی ۔ ویسے الروض الباسم کا امام ابوحنیفہ کے تعلق سے پورافصل ہی قابل مطالعہ ہے لیکن چونکہ اپ اردو کے مجتہد ہیں اس لئے زیادہ زور دینا ٹھیک نہ ہوگا ۔ورڈ فائل کے 442صفحہ نمبر سے مطالعہ کریں انشاء اللہ افاقہ ہوگا۔
ہمیں امید ہے کہ اپنی نیک دعائوں میں یاد رکھیں گے والسلام
آپ اس بات کو جانتے ہوئے بھی کہ میں عربی نہیں جانتا پھر بھی مجھے مشقت میں ڈال رہے ہیں۔ میرے بھائی آج ہر شخص مصروف ہے میں کس کو تلاش کرونگا کہ مجھے اس کا ترجمہ کر کے دے دیں۔ آپ میری آسانی کے لئے یہ کریں کہ اس کتاب سے صرف وہ چھوٹا سا حصہ ترجمے کے ساتھ نقل فرمادیں جس میں آپ کی دلیل مذکور ہو۔
سچ پوچھیں تو مجھے یہ محسوس ہورہا ہے کہ آپ نے اپنی دلیل ذکر کرنے کے بجائے مجھ پر جو عربی کے مطالعے کی ذمہ داری ڈالی ہے اس کا سبب یہ ہے کہ اس کتاب میں ایسی کوئی بات ہی نہیں جو آپ کو دلیل کا کام دے سکے۔ یہ اپنی جان چھڑانے کا ایک بہانہ ہے۔واللہ اعلم

اللہ ہم سب کو حق بات کہنے اور ماننے اور اس پر عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین۔
 

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110
” ویجوز ارضاع الکبیر ولوکان ذالحیة لتجویز النظر“
(الدر البهیبة ص158مع الروضة الندیه)

ترجمہ: بڑے کو دودھ پلانا بھی جائز ہے اگر وہ ڈاڑھی والا ہو، تاکہ اس دودھ پانے والی عورت کی طرف ديکھنا جائزہو جائے

کچھ روشنی اس فتوٰی پر بھی ڈال دی جائے ؟ کوئی اہل حدیث بھائی متحرک ھو ۔

شکریہ
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,014
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
” ویجوز ارضاع الکبیر ولوکان ذالحیة لتجویز النظر“
(الدر البهیبة ص158مع الروضة الندیه)

ترجمہ: بڑے کو دودھ پلانا بھی جائز ہے اگر وہ ڈاڑھی والا ہو، تاکہ اس دودھ پانے والی عورت کی طرف ديکھنا جائزہو جائے

کچھ روشنی اس فتوٰی پر بھی ڈال دی جائے ؟ کوئی اہل حدیث بھائی متحرک ھو ۔

شکریہ
آپ بے فکر رہیں اس پر بھی خوب روشنی ڈالی جائیگی۔ کل تک کا انتظار فرمائیں لیکن محترم یہاں پہلے آپ اپنے امام کی وہ دلیل تو پیش فر مادیں جس کی رو سے رضاعت کی مدت ڈھائی سال بنتی ہو۔ یا پھر آپ لوگ اس لئے موضوع سے غیر متعلق باتیں پیش کر رہے ہیں کہ آپ کو یہ تسلیم ہے کہ امام صاحب کا یہ فتویٰ قرآن کی مخالفت پر مبنی ہے؟
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
اس پوسٹ کا موضوع ہے ’’امام ابوحنیفہ کا فتویٰ بابت مدت رضاعت!!!‘‘ تمام بھائی صرف اسی موضوع پر گفتگو کریں۔بحث کو طول نہ دیں۔اور بحث کو کسی نتیجہ تک لےجائیں۔اللہ تعالی ہمیں قرآن و حدیث پر عمل کرنے کی توفیق دے۔ادھر ادھر کی باتیں کرنے سے مقصود تھریڈ کو بلاک کروانا ہوتا ہے۔اور یہ بھی قارئین اچھی طرح جانتے ہیں کہ اس طرح کی حرکتیں کون کررہا ہے۔برائےمہربانی بحث کو بےمزہ مت کریں اور موضوع پر رہیں۔والسلام
 

ناصر رانا

رکن مکتبہ محدث
شمولیت
مئی 09، 2011
پیغامات
1,171
ری ایکشن اسکور
5,454
پوائنٹ
306
اس پوسٹ کا موضوع ہے ’’امام ابوحنیفہ کا فتویٰ بابت مدت رضاعت!!!‘‘ تمام بھائی صرف اسی موضوع پر گفتگو کریں۔بحث کو طول نہ دیں۔اور بحث کو کسی نتیجہ تک لےجائیں۔اللہ تعالی ہمیں قرآن و حدیث پر عمل کرنے کی توفیق دے۔ادھر ادھر کی باتیں کرنے سے مقصود تھریڈ کو بلاک کروانا والا ہوتا ہے۔اور یہ بھی قارئین اچھی طرح جانتے ہیں کہ اس طرح کی حرکتیں کون کررہا ہے۔برائےمہربانی بحث کو بےمزہ مت کریں اور موضوع پر رہیں۔والسلام
جی بلکل بھائی
 
Top