چناچہ امام خطیب البغدادی یو ں تاریخ میں اسکی سند بیان کرتے ہیں :
اخبرنا القاضی ابو بکر محمد بن عمر الداودی ،قال: اخبرنا عبیداللہ احمد بن یعقوب امقری قال حدثنا محمد بن محمد بن سلیمان الباغندی قال حدثنی شُعَيْبُ بنُ أَيُّوْبَ الصَّرِيْفِيْنِيُّ: حَدَّثَنَا أَبُو يَحْيَى الحِمَّانِيُّ، سَمِعْتُ أَبَا حَنِيْفَةَ يَقُوْلُ:
رَأَيْتُ رُؤْيَا أَفزَعَتْنِي، رَأَيْتُ كَأَنِّي أَنبُشُ قَبْرَ النَّبِيِّ -صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ- فَأَتَيْتُ البَصْرَةَ، فَأَمَرتُ رَجُلاً يَسْأَلُ مُحَمَّدَ بنَ سِيْرِيْنَ.
فَسَأَلَه، فَقَالَ: هَذَا رَجُلٌ يَنبُشُ أَخْبَارَ رَسُوْلِ اللهِ -صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-.
تاریخ بغداد میں ایک مردود اور ضعیف واقعہ ہے کہ امام صاحب نے خواب میں دیکھا کہ میں قبر نبوی کو کھود رہا ہوں اور وہاں کی ہڈیاں جمع کرکے ترتیب سے رکھ رہا ہوں۔۔لٰہذا ابو حنیفہ نے کہا میں بصرہ گیا اور ایک اآدمی(مجہول) سے کہا کہ جاکر ابن سیرین سے تعبیر معلوم کرو، اس نے ابن سیرین سے پوچھا تو انہونے فرمایا کہ خواب دیکھنے والا اخبار نبویہ یعنی احادیث نبویہ کا استخراج کرےگا۔
راویان کا مختصر تعارف بیان کر رہا ہوں :
۱۔ سند کا پہلا راوی :
القاضی ابو بکر محمد بن عمر الداودی
امام خطیب اور امام ذھبی نے انکو ثقہ قرار دیا ہے
322- محمد بن عمر بن محمد القاضي
أبو بكر بن الأخضر الدّاوديّ الفقيه.
بغداديّ ثقة، إمام.
سمع: أبا الحسن بن لؤلؤ، وأبا الحسين بن المظفَّر، وجماعة.
وثّقه الخطيب وروى عنه.
(تاریخ الاسلام ، امام ذھبی)
۲۔سند کا دوسرا راوی:
عبیداللہ احمد بن یعقوب امقری
امام خطیب بغدادی انکی الازدی اور امام عتیقی سے توثیق بیان کرتے ہیں :
5522 عبيد الله بن أحمد بن يعقوب بن أحمد بن عبيد الله، أبو الحسين المقرئ، يعرف بابن البواب
سمع الحسن بن الحسين الصواف، ومحمد بن الحسين بن حفص الأشناني، والحسن بن محمد المخرمي، وأحمد بن عبد الله بن سابور الدقاق، وإسماعيل بن موسى الحاسب، وأبا صخرة الكاتب، ومحمد بن محمد الباغندي. وإسحاق بن بيان الأنماطي، وأبا القاسم البغوي، والحسين بن محمد بن شعبة وأبا الليث الفرائضي، وإسحاق بن محمد بن مروان الغزال. حدثنا عنه الحسن بن محمد الخلال.
والأزهري، والعتيقي، والتنوخي، وأبو القاسم الأزجي، وأحمد بن عمر بن روح النهرواني.
سمعت الأزهري ذكر ابن البواب فقال: ثقة.
أخبرنا الأزهري والعتيقي. قالا: توفى أبو الحسين بن البواب المقرئ في شهر رمضان من سنة ست وسبعين وثلاثمائة.
قال العتيقي: يوم الأحد لأربع بقين من شهر رمضان قال: وكان ثقة مأمونا.
(تاریخ بغداد)
۳۔ تیسرا راوی : محمد بن محمد بن سلیمان الباغندی
امام ابن شاہین تاریخ الثقات میں امام ابن خثیمہ سے انکی توثیق نقل کرتے ہوئے لکھتے ہیں : وذکر ابو بکر محمد بن محمد بن سلیمان بن الحارث الباغندی فقات: ثقہ کثیر الحدیث ۔(تاریخ الثقات ص 238)
امام ابن حبان نے الباغندی کو ثقات میں درج کیا ہے اور وہ لکھتے ہیں : محمد بن سلیمابن بن الحارث ابکر بکر الباغندی سکن بغداد یروی عن عبید اللہ بن موسیٰ القراقین (وہ منفرد نہیں )
(کتاب الثقات جلد ۱ ، ص 149)
۴۔چوتھا راوی: شعیب بن ایوب
الصريفيني یہ صدوق ہیں اور تدلیس کرتے تھے
2794- شعيب ابن أيوب ابن رزيق الصريفيني القاضي أصله من واسط صدوق يدلس من الحادية عشرة مات سنة إحدى وستين د
(تقریب التہذیب)
۵۔ پانچواں راوی : امام ابو یحییٰ الیمانی شاگرد ابی حنیفہ ہیں جو ان سے یہ خواب بتانے والے ہیں
امام ابن معین ایک جگہ کہتے ہیں ـ ابو یحییٰ الحمانی و ابنہ ثقہ
اور پھر فرماتے ہیں ابو یحییی الحمانی ثقہ
اور اس سے حدیث بھی روایت کرتے ہیں
(تاریخ ابن معین ص 516 اور 670)