• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

امام ابو حنیفہ رحم اللہ کے پوتے کا یہ بیان کہ ہمارے آ با و اجداد کا عقیدہ خلق قرآن کا تھا

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436
اشماریہ بھائی کیا کہیں گے آپ یہاں - مقصد تنقید کرنا نہیں - صرف یہ پوچھنا ہے کہ کیا یہ حوالے صحیح سند سے ثابت ہیں یا نہیں -
 

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110
اگر آپ جو فرمارہے ہیں مسٹر پیارے ساراوقت تو اک غیر مسلم کی اسطرح کی تعریفیں لکھنا کیا معنی رکھتا ہے ؟




تاریخ اہلحدیث صفحہ 58 مشہور غیر مقلد عالم ابراہیم میر سیالکوٹی لکھتے ہیں
"(3) اسی طرح حافظ ذہبی رحمہ اللہ آپ (امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ) کی جلالت شان کے بدل قائل ہیں چنانچہ آپ اپنی مایہ ناز کتاب میزان الاعتدال کے شروع میں فرماتے ہیں۔
"اور اسی طرح میں اس کتاب میں ان ائمہ کا زکر نہیں کروں گا جن کی احکام شریعت فروع میں پیروی کی جاتی ہے کیونکہ ان کی شان اسلام میں بہت بڑی ہے اور مسلمانوں کے دلوں میں ان کی عظمت بہت ہے۔مثلا امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ اور امام شافعی رحمہ اللہ اور امام بخاری رحمہ اللہ"(میزان الاعتدال جلد اول صفحہ 3 مطبوعہ لکھنئو)
اسی طرح حافظ ذہبی اپنی دوسری کتاب "تذکرۃ الحفاظ" میں آپ کے ترجمہ کے عنوان کو معزز لقب امام اعظم سے مزین کرکے آپ کا جامع اوصاف حسنہ ہونا ان الفاظ میں ارقام فرماتے ہیں
" وکان اماما ، ورعا عالما عاملا متعبد اکبیرالشان۔۔۔۔۔۔۔الخ"
"آپ دین کے پیشوا صاحب ورع ،نہایت پرہیزگار،عالم باعمل تھے، ریاضت کش عبادت گزار تھے ،بڑی شان والے تھے، بادشاہوں کے انعامات قبول نہیں کرتے تھے بلکہ تجارت کرکے اور اپنی روزی کما کر کھاتے تھے۔"
ابراہیم میر سیالکوٹی مزید فرماتے ہیں امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ کی شان میں۔
"سبحان اللہ کیسے مختصر الفاظ میں کس خوبی سے ساری حیات طیبہ کا نقشہ سامنے رکھ دیا ہے اور آپ (امام اعظم رحمہ اللہ) کی زندگی کے ہر علمی اور عملی شعبہ اور قبولیت عامہ اور غنائے قلبی اور حکام و سلاطین سے بے تعلقی وغیرہ وغیرہ فضائل میں سے کسی ضروری امر کو چھوڑ نہیں رکھا۔اسی طرح اسی کتاب میں امام یحیٰ بن معین رحمہ اللہ سے نقل فرماتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا
"امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ میں کوئی عیب نہیں اور آپ کسی برائی سے متہم نہ تھے"

مولانا داؤد غزنوی فرماتے ہیں
"ائمه دین ، نے جو دین کی خدمت کی ہے امت قیامت تک ان کے احسان سے عہدہ برآ نہیں ہوسکتی ہمارے نزدیک ائمه دین کے لئے جو شخص سوء ظن رکھتا ہے یا زبان سے ان کی شان میں بے ادبی اور گستاخی کے الفاظ استعمال کرتا ہے یہ اس کی شقاوت قلبی کی علامت ہے اور میرے نزدیک اسکے سوء خاتمہ کا خوف ہے
ہمارے نزدیک ائمه دین کی ہدایت و درایت پر امت کا اجماع ہے

(داؤد غزنوی ص373)
"الناس فی ابی حنیفة حاسد او جاھل" یعنی حضرت امام اعظم ابو حنیفه رحمه الله کے حق میں بری رائے رکھنے والے کچھ لوگ تو حاسد ہیں اور کچھ انکے مقام سے بے خبر ہیں (داؤد غزنوی صفحہ 378)

باقی روشنی بھائی اشماریہ ڈال دیں گے

شکریہ
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
اشماریہ بھائی کیا کہیں گے آپ یہاں - مقصد تنقید کرنا نہیں - صرف یہ پوچھنا ہے کہ کیا یہ حوالے صحیح سند سے ثابت ہیں یا نہیں -
محترم بھائی۔
آپ کی پہلی روایت میں موجود راوی سعید بن صبیح مجھے نہیں ملا۔ دوسری میں نے نہیں دیکھی۔
امام طحاوی نے ابو حنیفہ اور صاحبین کا جو عقیدہ بیان کیا ہے اس میں ایسا کچھ نہیں ہے۔ ان اسماعیل کے بارے میں ابو بکر بغدادیؒ نے اخبار القضاۃ میں یہ نقل کیا ہے کہ یہ صحیح سلفی تھے۔

ایک بات یاد رکھیے کہ قطع نظر اس کے کہ میں ابو حنیفہ کی تقلید کرتا ہوں، اس قسم کی آپ کو بہت سی روایات مختلف ائمہ فقہ و حدیث کے بارے میں ملیں گی جن میں ان پر جرح ہوگی۔ لیکن ان کو لے کر کسی پر حکم لگانا درست نہیں ہے۔ کیوں کہ جرح کی مختلف وجوہ ہوتی ہیں۔ اور علماء میں جرح کی ایک بڑی وجہ حسد ہے۔
ابن معینؒ فن جرح و تعدیل کے امام اور بخاریؒ کے استاد ہیں۔ وہ فرماتے ہیں کہ ہمارے اصحاب (یعنی محدثین) ابو حنیفہ اور ان کے اصحاب کے بارے میں زیادتی کرتے ہیں۔ (جامع بیان العلم و فضلہ)
اسی طرح ابن عبد البر فرماتے ہیں کہ ابو حنیفہ سے حسد کیا جاتا تھا اور ان کی طرف وہ چیزیں منسوب کی جاتی تھیں جو ان میں نہیں تھیں اور ان پر وہ کچھ گھڑا جاتا تھا جو ان کے لائق نہیں تھا۔ اور ان کی تعریف علماء کی ایک جماعت نے کی ہے اور انہیں فضیلت دی ہے۔ (جامع بیان العلم)
یہی وجہ ہے کہ ایسی بے شمار روایات کے باوجود جب معتدل ائمہ جرح و تعدیل جیسے ذہبی، ابن حجر عسقلانی، ابن تیمیہ، ابن حجر ہیثمی، سیوطی وغیرہ ابو حنیفہ کا ذکر کرتے ہیں تو اچھے الفاظ میں کرتے ہیں۔ حالاں کہ یہ بعد کے افراد ہیں اور ان کے سامنے یہ جرح موجود تھی۔
اس لیے ہم اگر گڑے مردے نہ اکھاڑیں تو بہتر ہے کہ ان ائمہ کی بات مان لیں۔
 
Top